اس دور میں وائسرائے سیشن جج کے عہدے کی تعیناتی کا آرڈر جاری کرتا تھا،
مہاراجہ سے چھٹی لکھوا کر مہر لگوا کر ماموں کھڑک سنگھ،
لاٹ صاحب کے سامنے حاضر ہو گئے۔⬇️
بولے: کھڑک سنگھ،
وائسرائے: تعلیم ؟
کھڑک سنگھ: کیوں سرکار، کیا میں کسی اسکول میں بچے پڑھانے کا آرڈر لینے آیا ہوں۔ یا عوام کو فوری انصاف دینے… !
وائسرائے ہنسے، بولے: "سردار جی، قانون کی تعلیم کا پوچھا ہے، آخر آپ نے اچھے بروں کے درمیان تمیز کرنی ہے⬇️
کھڑک سنگھ مونچھوں کو تاؤ دے کر بولے: " اتنی سی بات کے لیے گدھا بھر وزن کی کتابوں کی کیا ضرورت ہے؟ یہ کام برسوں سے میں پہنچایت میں کرتا آیا ہوں اور ایک نظر میں اچھے برے کی تمیز کر لیتا ہوں"۔
وائسرائے نہ یہ سوچا کہ اب کون⬇️
جسٹس کھڑک سنگھ نے کرسی پر بیٹھنے سے پہلے دونوں طرف کھڑے لوگوں کو اچھی طرح سے دیکھ لیا تھا۔ اتنی دیر میں پولیس آفیسر آگے بڑھا اورجسٹس کھڑک سنگھ کے سامنے کچھ کاغذات رکھے اور کہنے لگا⬇️
جسٹس کھڑک سنگھ نے پولیس آفیسر کی بات ابھی پوری نہ سنی تھی کہ عورت سے پوچھنے لگا: "کیوں مائی؟ کیسے مارا تھا"؟
عورت بولی، "سرکار جو دائیں طرف کھڑا ہے اس کے ہاتھ⬇️
جسٹس کھڑک سنگھ نے مونچھوں کو تاؤ دے کر غصے سےچاروں ملزموں کو دیکھا اور کہا⬇️
ایک ملزم بولا: "نہ جی میرے ہاتھ میں تو بیلچہ تھا کَسی نہیں" دوسرا ملزم بولا "جناب والا میرے پاس برچھا نہیں تھا ایک سوٹی کے آگے درانتی بندھی تھی پتے جھاڑنے والی"۔
جسٹس کھڑک سنگھ بولے "چلو، جو کچھ بھی تمہارے ہاتھ میں تھا وہ تو مر گیا نا!⬇️
جسٹس کھڑک سنگھ بولے۔" تمہاری ایسی کی تیسی، مقصد بھی تھا کوئی تمہارا، کرتا ہوں تم سب کا بندوبست"
یہ کہ کر کاغذوں کے پلندے کو پکڑ کر اپنے آگے کیا اور فیصلہ لکھنے ہی لگے تھے کہ ایک دم عدالت کی کرسی سے⬇️
"مجھے اس کیس میں تاریخ دے دیجئے تاکہ میں پوری تیاری کر کے آؤں"۔
کھڑک سنگھ: "اوئے تاریخ کس بات کی"؟
وکیل نے جواب دیا
"میرے یہ موکل تو اسے سمجھانے کے لیے اس کی زمین پر گئے تھے ویسے وہ زمین ابھی بھی مرنے والے کے نام منتقل⬇️
جسٹس کھڑک سنگھ نے اسے روکتے ہوئے پولیس آفیسر سے پوچھا کہ "یہ کالے کوٹ والا کون ہے"۔
جواباً اس نے کہا "وکیل صفائی ہے"
کھڑک سنگھ: "یعنی یہ بھی انہی کا بندہ ہوا ناں جو ان کی طرف سے⬇️
کھڑک سنگھ نے اس وکیل کو بھی ان چاروں ملزموں کے ساتھ کھڑا کر لیا۔ کاغذوں کے پلندے پر ایک سطری فیصلہ لکھ کر دستخط کر دئیے۔ فیصلہ یہ تھا، چار قاتل اور پانچواں وکیل، پانچوں کو کل صبح سورج طلوع ہونے سے پہلے پھانسی پر لٹکا دیا جائے⬇️
۔۔۔۔۔۔میں صرف چند کیسز کی نشاندہی کرتا ہوں ان کو اگر ترجیحی بنیاد پر نمٹا دیا جائے تو نہ صرف ہمارے ملک کے⬇️
ہم بار بار گزارش کر چکے ہیں کہ ملک اور قوم کی خاطر کچھ فیصلے آئین و قانون سے⬇️
منتخب تحریر
تصدق راجہ: 2018 نوائے وقت 🔄