اب آدمی مشکل میں پھنس گیا اسے سمجھ نہ آئے کیا کرے۔ اس نے بھاگنے کی کوشش کی مگر سانپ کے زہر کے ڈر سے بھاگ نہ سکا۔نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن۔ نیکی گلے پڑگئی⬇️
اس آدمی نے کہا چلو کسی معزز کسی منصف کے پاس چلتے ہیں فیصلہ کروا لیتے ہیں۔ میں نے نیکی کی ہے اور میرے خیال میں نیکی کا بدلہ نیکی ہے⬇️
نیکی کا بدلہ بدی ہے
اس لیے فیصلہ میرے حق میں ہوگا۔ سب سے پہلے وہ آدمی اور سانپ ایک گائے کے پاس گئے اور اپنا مدعا بیان کیا۔⬇️
نیکی کا بدلہ بدی ہے۔
گائے نے ساری کہانی سنی اور ٹھنڈی آہ بھر کر بولی اے شخص شاید تمہیں قبول نہ ہو مگر
اب نیکی کا بدلہ بدی ہے۔
مجھے دیکھو میں جوان تھی تو مالک کو دودھ دیتی تھی۔ مالک کا بوجھ اٹھاتی تھی۔ اس کے بچے میرا دودھ پی کر جوان⬇️
یہ سن کر سانپ خوشی سے پھنکارنے لگا میں تمہیں ڈسوں گا⬇️
آگے ان کو ایک گدھا ملا۔ گدھے نے پوری بات سنی اور کہا میرے خیال میں بھی
نیکی کا بدلہ بدی ہے۔
جب میرے اندر دم تھا میرا مالک⬇️
گدھے میں کہاں کی عقل جو ہم اس سے فیصلہ کروانے چلے۔ کسی دانا کے پاس چلتے ہیں۔
سانپ طوعاً وکرہاً مان گیا۔ دو فیصلے سانپ کے حق میں ہوچکے تھے سانپ کو امید تھی تیسرا فیصلہ بھی اسی کے⬇️
ایسا ہی کیا گیا۔ تینوں جھاڑیوں کے پاس گئے اور سانپ کو دوبارہ خاردار جھاڑیوں میں پھینک دیا گیا۔
اب آدمی سانپ کو دوبارہ نکالے ہی لگا تھا کے بزرگ نے منع کردیا۔ اور کہا اس کی یہ اوقات نہیں کے اس کے ساتھ نیکی کی جائے۔⬇️
عشروں سے ہمارا واسطہ بھی کئی طرح کے سانپوں سے ہے۔
کچھ آستین کے سانپ۔
کئی مذہب کے نام پر لوٹ مار کرنے والے سانپ۔
کچھ خون چوسنے والے سانپ۔
کچھ رنگ باز سانپ۔⬇️
اور ہم نے ہی ان جھاڑیوں میں رہنے والوں کو مسند ارشاد عطا کی ہے۔
ان سانپوں نے اپنے محسنوں کو ڈس ڈس کر جھاڑیوں میں پھینک دیا ہے اور خود محل پہ محل کھڑے کر لیے ہیں۔⬇️
کبھی لیڈری کے نام پر۔
کبھی سیاست کے نام پر۔
کبھی جعلی تصوف کے نام پر۔
کبھی رہبری کے نام پر۔
ان سانپوں کا اصل مقام خاردار جھاڑیاں ہیں۔
کبھی گائے اور گدھے کو منصف نہ چنیں۔
اپنے فیصلے ان لوگوں کے ہاتھ دیں جو دانا اور بزرگ ہوں۔
منتخب تحریر
محمد واحد🔄
آپﷺ نے فرمایا کہ مومن کو ایک سوراخ سے دو بار ڈنک نہیں لگتا۔ (یعنی مومن جب کسی معاملہ میں ایک بار خطا اٹھائے تو دوبارہ اس کو نہ کرے )۔
اللہ ہم سب کو اپنے ہر عمل میں ادائیگی کیلئے نیک توفیق دے۔
آمین یا رب العالمین۔🔄🇵🇰