"میں نہیں جانتا کسی کو جو میرے اصحاب سے زيادہ وفادار اور بہتر ہوں اور میں نہیں جانتا کسی کو جو میرے خاندان سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والا اور نیکو کار
امام(ع) کا کلام اختتام پذیر ہوا تو اصحاب و انصار یکے بعد دیگر اٹھے اور آپ کا ساتھ
سب سے پہلے ابوالفضل العباس(ع) اٹھے اور ان کے بعد ان کے سگے بھائی اور اہل بیت رسول(ص) کے دوسرے نوجوانوں نے ان کی پیروی کرتے ہوئے
امام(ع) اولاد عقیل سے مخاطب ہوئے اور فرمایا
"اے فرزندان عقیل! مسلم کی شہادت تمہارے لئے کافی ہے، پس تم اٹھ کر چلے جاؤ میں نے تمہیں جانے کی اجازت دے دی"
لیکن انھوں نے جواب دیا
"خدا کی قسم! ایسا ہرگز نہیں کریں گے ہم اپنی
اہل بیت(ع) کے بعد مسلم بن عوسجہ، سعید بن عبداللہ حنفی، اور زہیر بن قین اور ان کے بعد دوسرے اصحاب نے شہادت تک آپ کے ہمراہ لڑنے اور آپ کی مدد کرنے پر تاکید کی۔
بعدازاں امام(ع) نے اصحاب سے مخاطب
"بے شک میں کل مارا جاؤں گا اور تم سب بھی جو میرے ساتھ ہو، مارے جاؤگے"
اصحاب نے کہا
"خدا کا شکر کہ اس نے ہمیں آپ کی نصرت کی توفیق دے کر عزت بخشی اور ہمیں آپ کے ساتھ شہادت پاکر شرف بخشا، اے فرزند دختر رسول(ص)! کیا آپ پسند نہیں کرتے کہ ہم بھی آپ کے ساتھ جنت کے
امام سجاد(ع) سے مروی ہے کہ امام حسین(ع)کے خطاب اور اصحاب کے پرجوش جواب کے بعد، امام(ع) نے ان سب کے حق میں دعا کی۔
اس رات بریر بن خضیر نے امام(ع) سے اجازت مانگی کہ جاکر عمر بن سعد کو نصیحت کریں۔ امام(ع) نے اجازت دی۔ بریر عمر بن سعد کی طرف گئے اور جب
"اے فرزند رسول خدا(ص) ابن سعد ملک رے کی حکمرانی کے عوض آپ کے قتل کے لئے تیار ہوا ہے"
امام حسین(ع) اس شب مؤثر عسکری اقدامات سے بھی غافل نہ تھے؛ مروی ہے کہ آپ آدھی رات اکیلے خیام سے باہر آئے اور اطراف کی بلندیوں اور پستیوں کا جائزہ لیا اور کل کے حملے سے
اس رات امام حسین(ع) نے خیام کے ارد گرد خندق کھدوائی اور آپ کے ہدایت پر اس خندق کو لکڑیوں اور سوکھی جڑی بوٹیوں سے بھر دیا۔ آپ نے حکم دیا کہ دشمن کا حملہ شروع ہوتے ہی ان لکڑیوں اور خس و خاشاک کو آگ لگا دیں تاکہ جنگ کے دوران دشمن خیام کے عقب سے
نیز امام(ع) نے حکم دیا
"اپنے خیمے ایک دوسرے سے ملا دیں اور ایک خیمے کی رسیاں دوسری خیموں کی رسیوں سے متصل کردیں اور انہیں اس طرح سے نصب کریں کہ خود خیام
آدھی رات کو امام حسین(ع) اطراف
خیام کے اطراف کا معائنہ کرنے کے بعد امام حسین(ع) بہن زینب کبری(س) کے خیمے میں داخل ہوئے۔ نافع بن ہلال خیمے کے باہر منتظر بیٹھے تھے اور سن رہے
"کیا آپ نے اپنے اصحاب کو آزمایا ہے؟ مجھے اندیشہ یہ ہے کہ وہ بھی ہم سے منہ پھیر لیں اور جنگ کے دوران آپ کو دشمن کی تحویل میں دےدیں"
امام(ع) نے فرمایا
"خدا کی قسم! میں نے انہیں آزما لیا ہے اور انہیں دیکھا کہ سینہ سپر ہوگئے ہیں اس
نافع نے محسوس کیا کہ اہل بیتِ امام حسین ع آپ کے اصحاب کی وفاداری کے سلسلے میں فکرمند ہیں چنانچہ وہ حبیب بن مظاہر اسدی سے مشورہ کرنے گئے اور
حبیب بن مظاہر نے اصحاب امام (ع) کو بلایا اور ان کے ہمراہ سونتی ہوئی تلواروں کے ساتھ حرم اہل بیت کے قریب گئے اور
"اے حریم رسول خدا(ص) یہ آپ کے جوانوں اور جوانمردوں کی شمشیریں ہیں جو کبھی بھی نیام میں واپس نہ جائيں گی تا آنکہ آپ کے بدخواہوں کی گردنوں پر اتر آئیں، یہ آپ کے فرزندوں کے نیزے ہیں اور انھوں نے قسم اٹھا رکھی ہیں انہیں صرف اور صرف ان لوگوں کے سینوں گھونپ دیں