ایک مثالی سپہ سالار
خالد بن ولید حضرت عمر کے قرابت دار اور بچپن کے دوست تھے۔
حضرت خالد بن ولید ؓ کا تعلق قریش کے ایک نمایاں خانوادے سے تھا
ابتدا ہی سے ان کی شناخت ایک جرأت مند اور زیرک سپاہی کی تھی
قبول اسلام سے قبل مسلمانوں کے خلاف میدان اُحد میں
جاری ہے👇
جب کہ دوسرا دستہ عکرمہ کی سربراہی میں تھا
اُحد میں جب لشکر اسلام کے تابڑ توڑ حملے کے سامنے قریش کی پیادہ فوج کے
قدم اکھڑ رہے تھے تو خالد دور سے میدان کا جائزہ لے رہے تھے اور موقعے کی تلاش میں تھے
جاری ہے 👇
نگاہوں نے دیکھا کہ عقب میں گھاٹی سے مسلمانوں کے تیر انداز میدان میں اپنی برتری دیکھتے ہوئے اپنی پوزیشن چھوڑ گئے ہیں نبیﷺ نے ان تیر اندازوں کو اس مقام پر
جمے رہنے کی تاکید کی تھی لیکن یہاں موجود چند تیر اندازوں کے علاوہ دیگر اس فرمان سے
جاری ہے 👇
جس کی وجہ سے مسلمانوں کو میدان میں پہلی مرتبہ پسپائی کا سامنا کرنا پڑا
حضرت خالدؓ جنگی حکمت عملی کی خداداد صلاحیت رکھتے تھے
اور قبول اسلام کے بعد کئی جنگوں میں وہ اسلامی لشکر کی برتری کا سبب بنے
قریش نے جب اپنے اتحادیوں کے ساتھ تیسری مرتبہ مدینہ
جاری ہے 👇
میں جنگِ خندق کا معرکہ ہوا تو
رسول اکرمﷺ کی جنگی حکمت کے سامنے عددی برتری ہونے کے باجود قریش کو شکست ہوتے
دیکھ کر ان کا دل اسلام کی جانب مائل ہوا غور و فکر کے بعد اہلِ قبیلہ کے سخت ردعمل کے خدشات کے باوجود انھوں نے اپنے دل کی آواز
جاری ہے 👇
نبیﷺ کے دستِ مبارک پر بیعت کر لی
ایک جنگی حکمت کار کے طور پر
حضرت خالدؓ تاریخ اسلام کی بے بدل شخصیات میں شمار ہوتے ہیں
اس دور میں جنگی سالار صرف اپنی ذہانت ہی سے منصب پر قائم نہیں رہتے تھے
بلکہ
انھیں قوتِ بازو سے حریفوں کو زیر کرنا ہوتا تھا
جاری ہے👇
کئی میں اسی بنا پر شکست ہو جایا کرتی تھی
حضرت خالدؓ کئی جنگوں میں شدید زخمی ہوئے
حنین کے بعد شدید زخموں کی پروا کیے بغیر حضرت خالدؓ نے بنو سلیم پربرتری حاصل کی
حضرت خالدؓ کا شمار عشرۂ مبشرہ اور سابقون
جاری ہے 👇
تاہم ان کی جنگی مہارت کی بنا پر انھیں
کئی مہمات میں اہم ذمے داریاں سونپی گئیں موتہ میں انھوں نے سالار لشکر کی شہادت کے بعد کمان سنبھالی اور ایک خونی شکست سے لشکر کو بچا کر واپس لائے
یہ مسلمانوں کی کسی جنگ سے پسپائی اختیار کرنے کی پہلی مثال تھی
جاری ہے 👇
لیکن رسولﷺ نے حضرت خالد ؓ کو
سیف اﷲ کا لقب عطا فرما کر اس حکمت عملی کی تائید فرمائی
نبی اکرمﷺ کے مقرب اصحابؓ نے بخوشی حضرت خالدؓ کی سربراہی میں کئی معرکوں میں شرکت کی
نبی اکرمﷺ کی وفات کے بعد حضرت ابوبکرؓ نے اپنے تشکیل
جاری ہے 👇
حضرت خالدؓ کو سب سے اہم اور بڑے لشکر کا سالار مقرر کیا اور اسلام کے خلاف منظم ہونے والی قوتوں کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا
حضرت ابو بکرؓ کی رحلت کے بعد
حضرت عمر ؓ خلیفہ بنے
حضرت عمرؓ نے بوجوہ حضرت خالدؓ کی تنزلی کرکے انھیں کمانڈر سے ایک عام
جاری ہے 👇
اس حوالے سے کئی چہ مہ گوئیاں ہوتی ہیں لیکن حضرت عمر ؓ ایک مثال بھی قائم کرنا چاہتے تھے
مسلمانوں میں یہ خیال جڑ پکڑنے لگا تھا کہ ان کی جنگی کامیابیاں حضرت خالدؓ کی مرہون منت ہیں
اس تصور کی اصلاح کے لیے بھی حضرت عمرؓ نے یہ فیصلہ کیا
حضرت خالدؓ اپنی جگہ
جاری ہے 👇
خدمات انجام دینے لگے
بازنطینی سلطنت کی افواج کا سامنا
یرموک کے مقام پر مسلمانوں سے ہوا
بازنطینی فوج مکمل طور پر مسلح 2لاکھ فوجیوں پر مشتمل تھی اور مسلمانوں کی تعداد ان سے 8کے مقابلے میں ایک بنتی تھی حضرت ابو عبیدہؓ کو اندازہ
جاری ہے 👇
انھوں نے بلا جھجک سپہ سالار کی ذمے داریاں حضرت خالدؓ کے سپرد کردیں
حضرت خالدؓ نے مسلمان فوج کی از سر نو صف بندی کی اور گھڑ سواروں کو ایک طرف رکھا
دریائے یرموک کے نزدیک یہ لڑائی اگست 636ء کے چھے دنوں تک جاری رہی
یہ مقام اب
جاری ہے 👇
شام و اسرائیل کی سرحد کے پاس
بحر جلیلہ کے مشرق میں واقع ہے
چھٹے دن حضرت خالد نے
حضرت ضرار کی قیادت میں گھڑ سواروں کا حملہ شروع کروایا
یہ ایک فیصلہ کُن فتح ثابت ہوئی جس نے شام سے بازنطینی حکومت کا خاتمہ کردیا مسلمانوں کی اس عظیم کامیابی کا سہرا
جاری ہے 👇
"میجر جنرل جے ایف سی فلر نے اپنی کتاب میں اسے جنگی حکمت عملی کی اعلیٰ مثال قرار دیا ہے"
حضرت خالد ؓ نے ان حالات میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا ایک بار پھر منوایا اس کے ساتھ ساتھ حضرت ابو عبیدہؓ کی بصیرت کا اعتراف کرنا بھی لازم ہے کہ انھوں نے اپنے ساتھی
جاری ہے 👇
"کیا ہمارے سیاست دان کبھی اس تاریخ سے سبق حاصل کریں گے؟"
حضرت عمرؓ نے بھی کمان کی اس تبدیلی پر حضرت ابو عبیدہؓ کی کوئی سرزنش نہیں کی بلکہ اس کے بعد کسی شہر
جاری ہے👇
حضرت ابو عبیدہ قیدیوں اور مال غنیمت کی نگرانی کرتے تھے
جنگ یرموک میں جہاں حضرت خالدؓ کی جنگی مہارت ثابت ہوئی وہیں حضرت ابو عبیدہ ؓ نے جس طرح وقت کی نزاکت کو بھانپ کر بروقت قیادت ان کے حوالے کرنے کا فیصلہ
جاری ہے👇
حضرت خالدؓ بن ولید نے 41بڑی جنگوں میں شرکت کی
15سال وہ میدان میں رہے اور اپنی زندگی کے صرف آخری سات برسوں میں 35 معرکوں میں شامل ہوئے
انھوں نے کسی عہدہ و منصب کے بغیر بھی اپنے فرض کی ادائیگی اور نظم و نسق کی پابندی کی ایک ایسی روشن
جاری ہے 👇
ہماری فوج کی طاقت بھی اسی نظم و ضبط کی بنیاد پر قائم ہے
ملک کے قیام کے ساتھ ہی ہم نے اس کی بنیاد رکھ دی تھی
لیکن آج کچھ عناصر اس ادارے کی جڑیں کمزور کرنے کی سر توڑ کوششوں میں مصروف ہیں
ہمارے بعض سادہ لوح لوگ ایسے عناصر
جاری ہے 👇
ہمارے ملک کو انیسویں صدی کے اواخر کے جرمنی کی طرح کے حالات کا سامنا ہے
جب تک نظم و ضبط کو ہر شے پر ترجیح دینے کے لیے
حضرت خالدؓ جیسی مثال ہمارے پیش نظر رہے گی
کوئی اس ملک کی جانب میلی نگاہ بھی نہیں اٹھا سکتا۔
پاکستان زندہ باد
پاک فوج زندہ باد