یہ ذکر میں پہلے بھی کئ بار سن چکا تھا اور ہر بار کچھ سوال ذہن میں ابھرتے کہ
کیا یہ فقط مکتبِ تشیع کا گھڑا ھوا قصہ اور افسانہ
کیا اسکا ذکر کتبِ اھلسنت میں بھی نقل ھوا ھے یا نہیں؟
دو دن پہلے کسی نے مجھ سے یہی سوال پوچھا تو تحقیق سے آشکار ہوا
امام حسین علیہ السلام کے سر کا نوکِ نیزہ پر قرآن پڑھنا یہ تاریخِ کربلا میں ایسی واضح بات ھے کہ جسکو علماءِ اھلسنت نے بھی صحیح سند کے ساتھ نقل کیا ھے۔
ابن
سلمہ بن کہیل کہتت ہیں کہ میں نے حسینؑ ابن علیؑ کے سر کو نیزے پر دیکھا ھے وہ یہ آیت پڑھ رہا تھا، "فسيكفيكهم الله وهو السميع العليم۔"
(تاريخ مدينة دمشق ابن عساكر، ج22، ص117)
اسی طرح ابن عساكر نے اسی کتاب میں ایک دوسری جگہ لکھا ھے
منھال بن عمرو کہتا ھے کہ خدا کی قسم میں نے حسینؑ ابن علیؑ کے سر کو نیزے پر دیکھا ھے اور میں اسوقت دمشق میں تھا، وہ سر سورہ کہف کی آیت کی تلاوت کر رہا تھا ..... آیت کے فوری بعد سر نے واضح اور بلیغ زبان میں کہا کہ اصحابِ کہف سے زیادہ عجیب میرا قتل ھونا اور میرے سر کو نیزے
(تاريخ مدينة دمشق، ابن عساكر، ج60 ص369 - 370)
اسی مطلب کو دوسرے علماء اھلسنت نے بھی اپنی کتب معتبرہ میں ذکر کیا ھے۔
1- مختصر تاريخ دمشق بن منظور المصري، ج3، ص362۔
2- الوافي بالوفيات، صلاح الدين الصفدي، ج15، ص201۔
3- الخصائص الكبرى، جلال الدين السيوطی،
جلد شرح
4- سبل الهدى والرشاد الصالحي الشامی، ج11، ص76۔
5- فيض القدير شرح الجامع الصغير المناوي، ج1، ص205۔
پس کتب اھلسنت میں اتنے معتبر دلائل ذکر ھونے کے بعد امام حسینؑ کے سر مبارک کے نیزے پر قرآن پڑھنے میں کسی قسم کا شک
پاک پیغمبرؐ نے فرمایا
"میں تم میں قرآن و اھلبیتؑ چھوڑ کر جا رہا ھوں۔ یہ کبھی بھی آپس میں جدا نہیں ھونگے، یہاں تک کہ میرے پاس حوض کوثر پہ پہنچیں"
امتِ مسلمہ کیلئے اسی لیے امام حسین علیہ السلام کے کٹے ھوئے سر مبارک نے نوکِ نیزہ پہ کربلا سے کوفہ اور کوفہ سے شام