Lutf Profile picture
Sep 22, 2020 34 tweets 8 min read Read on X
ابوالاعلیٰ مودودی  نے برصغیر پاک وہند کے مڈل کلاس مسلمان طبقہ پر دوررس اثرات چھوڑے ہیں۔ آپ چاھے لبرل ہوں یا قدامت پسند، فوج کے افسر ہوں یا افسر شاہی کے رکن، پرائیویٹ کمپنی میں ماھوار کے ملازم ہوں یا پھر مقامی ادارہ جات کے سرکاری و نیم سرکاری افسر

#سیدمودودی_امام_انقلاب
اگر آپ مرد ہیں، سنی ا لعقیدہ مسلمان ہیں اور کالج یونیورسٹی کے دور سے بوجہ اپنی مڈل کلاسیت گزرے ہوں تو مودودی صاحب کی جماعت اسلامی یا ان کے اثرزدہ لٹریچرنے آپ کی دینی اور سیاسی سوچ پر ضرور اثر ڈالا ہے۔

#سید_ابوالاعلی_مودودی
آپ نے اس کو کتنا قبول کیا، یہ تو آپ کوہی معلوم ہوگا۔ ان اثرات سے صرف وہی بچتے ہیں جو بوجہ دینی عقیدہ (شیعہ احمدی وغیرہ)، لادینی عقیدہ ، سیاسی وابستگی یا نسلی و لسانی وجوہات کی وجہ سے مودودی پراپیگینڈہ اور اسکے ہمخیالوں سے دور دور رہتے ہیں۔
مودودی صاحب کی جماعت اسلامی۔

اس متشدد تنظیم کی جڑ  اس شجر زقوم کی جڑ ہے جسے مودودی نے بیجا، اس کی مٹی تہذیبی نرگسیت کے کچرے کا ڈھیر ہے جس پر بغاوت اور نمک حرامی کے متعفن پانی کی آبیاری کی گئی ۔
اس کے پھل ہم نے پاکستان بننے کے بعد ہی ٹوکروں کے ٹوکرے اتارے۔ پہلے کشمیر کے معاملہ میں مودودی صاحب کا فتویٰ کہ وہاں جہاد حرام ہے ۔ پھر قادیانی مسئلہ لکھ کر ملک بھر میں قتل وخون کا بازار گرم کردیا
یہاں سے فرصت ہوئی تو اپنے ساتھ کے بازاری ملاوں سے قطع تعلق فرمایا ۔ جب ان پر تکفیر کی گئی تو معصوم ہو کر بولے کہ جو خود کو مسلمان کہے اسے مسلمان جانو۔ (قادیانیوں کو چھوڑ کر)۔
مودودی صاحب نےباقاعدہ دینی تعلیم حاصل نہیں فرمائی. آپکی علمی اور دینی تعلیم میں کانگریسی سیاست کا بڑا ہاتھ تھا۔ آپ کانگرس کے حامی مسلمان علما کے ساتھ اسلامی جرائد کی ایڈیٹری کرتے رہے۔ نیازفتحپوری صاحب سے بھی بہت سیکھا
اردودان اور زودنویس تو تھے ہی، مسلم اشرافیہ میں ایک مقام حاصل کر لیا۔ جماعت احمدیہ کے تنظیمی ارتقا سے بھی متاثر نظرآتے ہیں۔ رسالہ طلوع اسلام نے تو یہاں تک کہ دیا تھا کہ مودودی صاحب دراصل مرزا غلام احمد صاحب کی پیروی میں ایک جماعت کا قیام چاھتے ہیں۔
مرزا صاحب نے تو کہا تھا کہ اگر اصل دین دیکھنا ہے تو ان کی بیعت کی جائے ۔ مودودی صاحب بھی اسی کے متمنی تھے۔ لیکن طلوع اسلام اور مودودی صاحب دونوں جانتے ہوںگے کہ مرزا صاحب کا دعویٰ نبوت کا تھا۔ مودودی صاحب لگتا ہے بلا دعویٰ نبوت کے متلاشی تھے۔
جنگ عظیم اول اور خلافت عثمانیہ کے اختتام کے بعد ہندوستان سے کئی مسلمان یورپ گئے اور وہاں کے نیشنلسٹ سوشلزم سے متاثر واپس لوٹے۔ ان میں خیری برادران بھی تھے جن سے مودودی صاحب کی خوب علیک سلیک تھی۔ خیری برادران کوبدنام زمانہ ڈاکٹرگوئبلز کے خاندان سے بھی تعارف حاصل ہوا
انڈیا واپسی پر ان اصحاب نے ایک تحریک کی بنیاد رکھی جس کو نازی ازم سے بہت مماثلت حاصل تھی۔ مودودی صاحب اس میں باقاعدہ شریک تو نہ ہوئے لیکن جب انہوں نے اپنی تحریک کی بنیاد رکھی تو اس کا نام وہی خیری برادران والی تنظیم کا رکھا۔ جماعت اسلامی۔
جماعت اسلامی نے ابتدائی اثر رسوخ انڈین پنجاب میں حاصل کیا اور خوب ڈٹ کر پاکستان کی مخالفت کی۔ قیام پاکستان کے بعد مودودی بھی پاکستان چلے آئے اور متوسط طبقہ میں اسلام کے نام پر اپنی سیاست شروع کی۔
اگرچہ کہ ملک کے ارباب اختیار سے مودودی صاحب کو انتہائی بغض تھا لیکن درپردہ دوستیاں بھی تھیں۔ ایسے ہی ایک دوست کی فرمائش پر رسالہ قادیانی مسئلہ تحریر کیا جس کے بل پر مجلس احرار نے کشت خون کا بازار گرم کر دیا۔ ان کونمائشی طور پر سزائے موت سنائی گئی جوشاہ فیصل کی سفارش پر معاف ہوئی۔
مودودیت کا بنیادی طریقہ واردات پراپیگینڈا ہے ۔ اسلام کی اساس سے اس کا دور کا بھی لینا دینا نہیں ہے۔ روحانیت، تصوف، طریقت سے کوسوں دور، خارجی اور انارکی فکر اور عقائید کا ملغوبہ ہے۔ دین کے معاملہ میں متشدد اور ملک کے لئے نقصان کا باعث ہے۔
مودودی صاحب اپنے فہم قرآن کی سند خود ہی کو بتاتے ہیں ۔ تنقیحات میں لکھا کہ قرآن کی تفسیرکے لئے اپنی رائے ہی کافی ہے۔ یعنی تقویٰ، زھد، تاریخی تفاسیر اور احادیث کا علم بے معنی ۔ دین کی فہم سے خوف خدا علیحدہ ہو تو سراسر شیطنت اور بوالہوسی رہ جاتی ہے ۔
مودودی صاحب کی سیاست انارکزم اور فاشزم کی سیاست ہے۔ اور اس فکر کی ترویج کے لئے اسلامی جمیعت طلبہ کو ہٹلر یوتھ کا درجہ حاصل ہے۔ اساتذہ کے ساتھ بدتمیزی، اداروں کے قواعدو ضوابط کے خلاف ایجیٹیشن، اور اپنے مخالف گروہوں اور ان کے حامیوں پر دھونس دھمکی، گھونسہ طمانچہ والا سلوک۔
اس نرسری سے نکلے ہوئے کچھ نظریاتی لوگ معاشرے میں ضم ہو نہیں پاتے۔ ان کے لئے عوام جاہل، اسلام سے بے بہرہ کفار کا ایک انبوہ عظیم ہے جسے مسلمان کہنا شرمندگی کا باعث ہے۔ یہ افراد القاعدہ، داعش کے حوالے ہو جاتے ہیں، جن کے کئی ثبوت ہم نے حالیہ برسوں میں بدرجہ حق الیقین دیکھ لئے ہیں
بن لادن کا جہادی نظریہ مودودیت اور قطبیت کا عملی مظاہرہ تھا۔ القاعدہ کے سرکردہ افراد کی پاکستان سے بازیابی ہوتی ہے تو ان کے میزبان جماعت اسلامی سے منسلک ثابت ہوتے ہیں۔ جب القاعدہ کے آڈیو پیغامات میں ہم نے کسی عربی، سلفی یا وہابی کا حوالہ نہیں، مودودی کا حوالہ سنا۔
دوسرے درجے کے وہ بےوقوف ہیں جو مودودی سیاست پر ایمان لے آئے ہیں۔ یہ ہمارے سیاستدان،وکلاء اور تاجر اور دیگر مڈل کلاسی مودودیئے ہیں۔ جماعت اسلامی ناکام ٹھہری، لیکن مودودیت س
اس جماعت سے کہیں زیادہ اثر رکھتی ہے۔ ان کی تفسیر مڈل کلاس سنی طبقہ میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی تفسیر ہے
بقول مودودی، جماعت اسلامی سے پھرنا ارتداد سے کم نہیں اور جہنم ایسوں کا ٹھکانہ ہے۔ اور جماعت کا اول و آخر مقصد ہی اقتدار کا حصول ہے۔ اب اس نامراد تنظیم سے وابستہ رہ کر ملک پر سیاسی حکومت تو ناممکن رہی لیکن فکری حکومت ضیا دور سے جاری ہے۔
مودودی صاحب کا مقصد زندگی مذھبی لیڈرشپ حاصل کرنا تھا۔ جوانی میں داڑھی مونچھ صاف، سوٹ بوٹ پہنے شہری بابو ہوتے تھے۔ صحافت سے شغف تھا۔ دین کا شوق بھی انڈین مسلم مڈل کلاس میں ندرجہ اتم پایا جاتا تھا۔ ہر کوئی کالج پڑھا لکھا مستشرقین کے لٹریچر کی ہوا کھا لیتا ۔
یورپی سیاست میں نازی اور انارکی سوچ کی شروعات تھی اور انڈیا میں خلافت کی تحریک جوبن پر تھی۔ یہاں مودودی صاحب کو گاندھی جی سے عشق ہو گیا۔ گاندھی کی سوانح بھی لکھی اور ان کے اس نظریہ سے بھر پور اتفاق بھی کیا کہ اسلام کا کلچر قتال اور جہاد کا کلچر ہے۔
مودودی فتنہ کی اصل رسالہ الجہاد فی الاسلام کی اس عبارت میں عیاں ہوتی ہے

'جب وعظ وتلقین کی ناکامی کے بعد داعئ اسلام نے تلوار ہاتھ میں لی تو دلوں سے رفتہ رفتہ بدی اور شرارت کا رنگ چھوٹنے لگا۔'
اس رسالہ میں عیاں شیطنت کے باوجود ندوۃالعلماء نے مودودی صاحب کی تحاریر کو ہاتھوں ہاتھ لیا۔ ندوہ کے رسالہ معارف میں آپکے مضامین بڑی باقاعدگی سے چھپائے جاتے۔
ایک طرف تو یہ قدرے ترقی پسند دیوبندی ادارہ جہاد کی غلط تشریحات کو زائل کرنے میں مصروف تھا اور دوسری طرف مودودی صاحب اس رسالہ کی بدولت معروفیت حاصل کرتے جاتے تھے۔ پھر وہ دور آیا کہ مودودی صاحب کو اپنی الگ جماعت بنانی پڑی جس نے مسئلہ جہاد کو مسئلہ فساد بنانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔
مودودی صاحب رسالہ اسلامی ریاست میں فرماتے ہیں کہ اگر ریاست کے اسلامی ہونے پر عوام کو شبہ ہو، تو منظم ہو کر بغاوت بپا کی جائے اور بزورشمشیر حکومت چھین کی جائے۔

یہ باغیانہ روش مودودیت کی گھٹی میں پڑی ہے۔ کوئی ایسا تاریخی موقع نہیں گزرا جہاں اس تحریک نے فاش غلطی نہ کھائی ہو۔
جب تقسیم ہند کےموقع پر جمہوری سیاست میں شمولیت کا وقت تھا، وہاں خاموشی اختیار کیٴ لیکن جونہی طاقت حاصل ہونے کا وہم ہوا، فورا پنجاب بھر میں پاکستان بننے کے معا بعد امیدوار کھڑے کیے اور منہ کی کھائی۔ اور سن اکہتر کے انتخابات میں امریکی مدد کے باوجود ایک بار پھر خوب درگت بنوائی۔
سن اکہتر میں اسی نظریہ نے بنگالی علحدگی پسندوں کے قتل عام میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ یہ بھی اس کی سیاسی ناکامی کا ایک پہلو ہے ۔ اس نامراد تحریک کی کوئی کل بھی سیدھی نہیں۔ اندر باہر، ظاہر باطن سب فتنہ ہی فتنہ۔
مودودی فکر نے ضیاالحق کے بدنام زمانہ آرڈینینسوں کو جنم دیا، بھٹو کی پارلیمینٹ میں احمدیوں کی تکفیر کرنے والوں میں بھی جماعتیے پیش پیش تھے۔ روس کے خلاف جنگ میں بھی کتنے جوان انہوں نے جھونک دئیے اور کشمیر کا جہاد حلال کر کے ہزاروں خٓاندانوں کے چشم و چراغ گل کر دیئے۔
امریکی استعمار کے خلاف جماعت اسلامی کا پراپیگینڈا لگاتار سننے کو ملتا ہے ۔ لیکن مودودی صاحب نے مرنا بھی امریکہ میں پسند فرمایا۔ اپنی زندگی میں بھی امریکی ڈالر وصول کر کے الیکشن لڑے۔ ان کے جانشین میاں طفیل بھی امریکی سفارتخانے کے خوب واقف تھے۔
پاکستانی فوج میں مودودی کی کتب کی خاص تشہیر بھی ضیاء دور میں ہوئی۔ اس کے نتیجہ میں ہمیں افغان پالیسی کی وہ گھناونی شکل دیکھنی پڑی جس نے دونوں ملکوں کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔
اس شجر زقوم کی شاخیں پاکستانی مہاجرین کے طفیل اب مغربی دنیا میں بھی قائم ہو چکی ہیں۔ برطانیہ، امریکہ ، آسٹریلیا اور یورپ کے اکثر ممالک میں مودودی کا لٹریچر عام دستیاب ہے۔ اس لٹریچر کا عربی قائم مقام سید قطب کی تحریرات ہیں جو مصر کے مودودی ہیں، (یا مودودی بر صغیر کے سید قطب ہیں)۔
ان دونوں حضرات کے مابین، مسلمان جوان نسل در نسل بغاوت، بغض اور غیض کے مذہب کو اختیار کر اپنی دنیا اور عاقبت برباد کرتے جاتے ہیں۔ ایسے علماء کی کامیابی کے پیچھے دراصل ایک درپردہ دھریت ہے جو اللہ سے انسان کے تعلق کی ہر کوشش اور امید کو کار عبث سمجھتی ہے۔

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Lutf

Lutf Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Lutfislam

Sep 22, 2020
Pakistani Shia Muslims and their Harakiri pact with the Sunnis.

#ShiaTargetKilling

A short lesson in history.
Harakiri is a form of Japanese ritual suicide by disembowelment. Nasty stuff!

The famous Attorney General of Pakistan, the Oxford educated liberal, ZAB's confidant, Yahya Bakhtiar made an interesting reference to this practice in the parliament.
It was the infamous in-camera session of Pakistan's national assembly,

Date 6th of Aug, 1974.

We are into the 2nd day of the cross-examination by Mr. Bakhtiar of Hazrat Mirza Nasir Ahmad, the supreme head of the #Ahmadiyya Muslim Community.
Read 11 tweets
Aug 3, 2020
مولانا وحید الدین خان اور جاوید احمد غامدی صاحب کی مثال اس ٹیکسی ڈرائیور کی سی ہے جو مسافر کو منزل کے پاس لا کر چھوڑ دیتے ہیں کہ وہ آگے خود ڈھونڈ لیں گے۔

ان مسافروں سے گذارش ہے کہ ان دو علماء کو سیٹلائٹ نیویگیٹر پر اعتقاد نہیں۔ اس لئے تکے لگا کر منزل کے آس پاس بھٹک گئے ہیں ۔
جاوید احمد غامدی صاحب کے مطابق یاجوج ماجوج حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے یافث کی نسل سے ہیں۔ ان کی اولاد یورپ اور روس کے علاقوں میں آباد ہوئی۔ ایک مجلس میں غامدی صاحب نے یہ اعتراف بھی کیا کہ سورہ کہف کی تفسیر جو حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمد نے کی، اس سے انہیں اتفاق ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سورہ کہف کی تفسیر میں حضرت مصلح موعود ذوالقرنین کی تشخیص بادشاہ خورس سے کی ہے۔ اس سے قبل تقریبا تمام مفسرین اس کو سکندر اعظم ہی سمجھتے تھے ۔ خورس نے جو دیوار کھڑی کی تھی وہ روس کی طرف سے حملہ آور یاجوج ماجوج سے بچاو کے لئے تھی۔
Read 8 tweets
Apr 30, 2020
پارلیمنٹری سیکرٹری اعظم سواتی نے اقلیتی کمیشن کی تشکیل نو کا اعلان فروری میں کیا۔ اس کمیشن کے معمولات میں وقف املاک کی فروخت، اقلیتوں کے خلاف تشدد کے واقعات کی جانچ پڑتال اور نفرت آمیز مواد کا قلع قمع شامل ہیں۔ اور ہر مہذب ملک میں ایسے اداروں کا وجود ہونا لازم ہے۔
پاکستان کے آئین میں اقلیتوں کی ایک فہرست موجود ہے۔ جمہوری معاشروں میں اقلیتوں کی نشاندھی کا مقصد ان کی بہبود اور ترقی کے علاوہ کچھ نہیں۔ دنیا کے اکثر ممالک میں اقلیتوں کو کوٹا سسٹم کے تحت تعلیم، روزگار اور اداروں میں نمائندگی کے امتیازی مواقع دئیے جاتے ہیںتاکہ ان کااستحصال نہ ہو
پس کسی مہذب معاشرے میں اقلیت قرار دیا جانا ایک مستحسن بات ہے اور اس امر کا ثبوت ہے کہ اس ملک کا نظام اپنے تمام شہریوں کو مساوی حقوق دینے پر پابند ہے اور جہاں ضرورت ہو، اقلیتوں سے امتیازی سلوک صرف ان کی معاشی اور سماجی بہتری کے لئے کیا جاتا ہے۔
Read 22 tweets
Mar 13, 2020
On possible treatments of #Covid_19

An overview of clinical trials/case reports so far.

Note: Data is limited, based on small clinical trials, some case reports (meaning individual patients who were treated without a comparison with placebo or no treatment)
Chloroquine, a commonly used antimalarial drug may be

'superior to the control treatment in inhibiting the exacerbation of pneumonia, improving lung imaging findings, promoting a virus negative conversion, and shortening the disease course'

sciencedirect.com/science/articl…
The Lancet reports an AI based search of the possible use of JAK inhibitors, commonly used to treat rheumatoid arthritis. JAKi's more specifically baricitinib are 'likely to be effective against the consequences of the elevated levels of cytokines observed in COVID-19..'
Read 10 tweets
Feb 1, 2020
Just came across a paper by @mikati_rana on Mubahila. Historical accounts of mubahilla (prayer duels) and curses are abundant in the Islamic history. I am surprised to see that a Sufi lost a Mubahila to someone on the question that Ibne Arabi had gone astray.
Also ISIS leader has won a Mubahila challenge against a fellow terrrorist on calling the other a khawarij.

But these are anecdotal accounts.

Mubahila has been mentioned frequently to support of the truthfulness of Hazrat Mirza Ghulam Ahmad in Ahmadiyya literature
But the author treats this very contemporary issue with little research. The details are incorrect and conclusions ill-informed. Image
Read 6 tweets
Nov 24, 2019
Is Shariah law a threat to society? Are practicing Muslims who live in the West actually wolves in sheep's clothing? @morafi @DrAtiq, @mujmirza and I discuss. m.soundcloud.com/voislam/around…

#podcast
@morafi @DrAtiq @mujmirza What is #Caliphate? Around the Table - Wolf in Sheep's Clothing Episode 1 @VoiceOfIslamUK featuring @morafi @mujmirza @DrAtiq soundcloud.com/voislam/around…
@morafi @DrAtiq @mujmirza @VoiceOfIslamUK The #Jihad Episode!

Around the Table - Wolf in Sheep's Clothing Episode 2 @VoiceOfIslamUK soundcloud.com/voislam/around…
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us!

:(