Realist Profile picture
8 Oct, 7 tweets, 2 min read
حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی سادگی وانکسار

خلافت کے عظیم ترین منصب پرفائزہونے کے باوجودصدیق اکبررضی اللہ عنہ کی سادگی اورانکسارکایہ عالم تھا کہ ہمیشہ خدمتِ خلق میں مشغول ومنہمک رہاکرتے،خوداپنے ہاتھوں سے بلاجھجک دوسروں کے روزمرہ کے کام کاج کردیاکرتے،بیکسوں کی دستگیری اور
👇
ضرورتمندوں کی خبرگیری کوانہوں نے تاحیات اپنا شیوہ وشعاربنائے رکھا۔
حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ ابوبکررضی اللہ عنہ کے زمانۂ خلافت کے دوران میں ان کے معمولات کا جائزہ لیا کرتاتھا۔ وہ اکثر فجر کی نماز ادا کرنے جے بعد شہر سے باہر نکل جاتے اور سورج طلوع ہونے
👇
کیساتھ واپس آتے مجھے تجسس ہوا چنانچہ ایک روز میں خاموشی سے ان کے پیچھے ہولیا،وہ ایک ویران جھونپڑی کی طرف جا رہے تھے وہاں پہنچنے کے بعدوہ اس معمولی سی جھونپڑی میں داخل ہوگئے، اورپھرکچھ وقت گذرنے کے بعدوہاں سے نکلے اور واپس مدینہ شہرکی طرف چل دئیے…تب میں نے سوچاکہ میں بھی
👇
ذرا اس جھونپڑی میں جاکردیکھوں ،اورپھرمیں اس جھونپڑی میں جاپہنچا،وہاں میں نے دیکھاکہ ایک نابینا بڑھیا ہے،اوراس کے ہمراہ چندچھوٹے بچے بھی ہیں ۔میں نے اس بڑھیاسے دریافت کیا’’اے اللہ کی بندی! اللہ تم پر رحم فرمائے، یہ شخص کون تھا جوابھی کچھ دیرقبل تمہاری جھونپڑی سے نکل کرگیاہے؟
👇
‘‘ بڑھیانے جواب دیا’’یہ شخص یہاں اکثرآیاکرتاہے،لیکن ہمیں نہیں معلوم یہ کون ہے‘‘۔ تب میں نے کہا’’اچھا!یہ بتاؤ،یہ شخص یہاں آکرکیاکرتاہے؟‘‘ اس پر بڑھیا نے کہا’’یہ ہماری اس جھونپڑی میں جھاڑولگاتاہے،صفائی کرتاہے،ہمارے لئے پانی بھرتاہے،ہمارے لئے کھانابھی تیارکرتاہے،اورپھرہمارے برتن
👇
مانجھتاہے، اوربس… واپس چلاجاتاہے‘‘۔
حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے جب خلیفۂ وقت ٗرسول اللہ ﷺ کے اولین جانشین ٗصدیقِ اکبررضی اللہ عنہ کی یہ ’’عظمت‘‘دیکھی ، اوراس ضعیف ونابینابڑھیا کی زبانی یہ تمام گفتگوسنی…
تو ان کی آنکھوں سے بے اختیارآنسوبہنے
👇👇
لگے عمر رضی اللہ نے بے اختیار کہا:
“ابو بکر تجھ پر اللہ کی رحمت ہو تم خلافت کا ایسا معیار قائم کر رہے ہو کہ آنے والوں کیلئے اس درجے پر قائم رہنا بہت مشکل ہو گا”

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Realist

Realist Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @law4all3

9 Oct
*صلح مت کرنا *

1976 میں جب مصر کے صدر انوارالسادات نے امریکی صدر کی آفیشل سیرگاہ کیمپ ڈیوڈ میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کامعاہدہ کیا تھا۔ تب اُسے بھی امن کی طرف ایک بڑی پیش رفت اور فلسطینیوں کے مستقبل کے تحفظ کے لیے قربانی قرار دیا گیا تھا۔ امت کے غدار اُس وقت بھی اُس تاریخی
👇
خباثت کی سنگینی کے تاثر کو بہتر بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہوئے تھے۔ تب مصر کے ایک ہسپتال میں کینسر سے لڑتے لڑتے نڈھال ہو جانے والے ناتواں شاعر “امل دنقل” کی ایک چیخ گونجی تھی۔ “اَمل ابو القاسم دنقل” کی بستر مرگ پر لکھی نظم “لا تصالح” (صلح مت کرنا) نے عربوں کو..
👇
جھنجوڑ ڈالا تھا۔ بلاد عرب میں “لا تصالح” فلسطین کا نوحہ بن کر بچے بچے کی زبان پر آ گئی۔ ایک نظم نے تمام اخبارات اور ریڈیو پراپیگنڈے پر بھاری پڑ گئی۔ مصر میں سادات کے خلاف بغاوت پر مشکل سے قابو پایا گیا۔ انوار السادات قابل نفرت ٹھہرا اور قتل ہو کر بھی نفرین کا مستحق رہا۔
👇
Read 8 tweets
7 Oct
گزرے زمانے میں ایک شخص ایک گاؤں میں رھتا تھا جو خوب دل لگا کر باقائدگی کیساتھ پنچ گانہ نماز باجماعت پڑھتا تھا اس لئے لوگ اس کو محنت مزدوری کے لئے نہیں بلاتے تھے۔ شکایت یہ تھی کہ ھر گھڑی مسجد کی دوڑ لگاتا رھتا ھے۔
ایک بار زمیندار کے گھر شادی تھی۔ کام کرنے والے کم پڑ گئے تو
👇
اس کو بھی بلا لیا۔ اس نے اس شرط پر آمادگی ظائر کی کہ نماز باجماعت ھی پڑھونگا۔ زمیندار صاحب آمادہ ھو گئے۔ کام جب ختم ھوا تو اس کی مزدوری دس پیسے بنی۔ زمیندار صاحب نے اس کو چونی دی جو سولہ پیسے کی ھوتی تھی۔ وہ غریب بہت خوش ھوا۔ سر شام دکان پر پہنچا۔ گھر کی ضرورت کا سامان لیا۔
👇
ماں کے لئے گڑ بھی لیا تاکہ وہ اپنی پسند کا حلوہ بنا دے۔ دکاندار نے کہا کہ بارہ پیسے ھو گئے۔ اس غریب نے پلے سے کھول کر چونی دی۔ دکاندار نے چراغ کی رشنی میں دیکھا ، پرکھا اور چونی اس کی جھولی میں پھینک دی اور غصہ میں بولا: "ھر دم مسجد کی دوڑ لگاتے ھو اور
👇
Read 5 tweets
7 Oct
“And [mention] Ayyub, when he called to his Lord, ‘Indeed, adversity has touched me, and you are the Most Merciful of the merciful. So We responded to him and removed what afflicted him of adversity.
👇
And We gave him [back] his family and the like thereof with them as mercy from Us and a reminder for the worshippers [of Allah ].’” (Surah al-Anbiya, 21:83-84)
👇
وَأَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ
فَاسْتَجَبْنَا لَهُ فَكَشَفْنَا مَا بِهِ مِن ضُرٍّ ۖ وَآتَيْنَاهُ أَهْلَهُ وَمِثْلَهُم مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِندِنَا وَذِكْرَىٰ لِلْعَابِدِينَ
👇
Read 7 tweets
7 Oct
پاکستان میں غداری کا الزام سب سے پہلے فوجی دور میں فاطمہ جناح پر لگا۔ یہ الزام لگانے والی اسٹیبلشمنٹ کی جماعتیں تھیں جن کی اولادیں آگے چل کر ن لیگ میں شامل ہوئیں۔ گوجرانوالہ کا غلام دستگیر (ن لیگ کے سینئر نائب صدر خرم دستگیر کا باپ) تو اپنے جلسے میں کتیا کے گلے میں فاطمہ جناح
👇
کی تصویر لٹکا کر لایا کرتا تھا۔

پھر بھٹو دور میں ولی خان پر غداری کا مقدمہ درج ہوا۔
ضیا دور میں الذولفقار کی دہشتگردی کو بنیاد بناتے ہوئے پیپلزپارٹی سمیت کئی صحافیوں پر غداری کے مقدمات درج کئے گئے۔

بینظیر حکومت میں آئی تو وزیراعلی پنجاب نوازشریف نے اسے سیکیورٹی رسک قرار
👇
دے دیا، اس پر راجیو گاندھی کو علیحدگی پسند سکھوں کی فہرستیں دینے کا الزام لگایا۔

نوازشریف وزیراعظم بنا تو دی نیوز اخبار کے ایک آرٹیکل کی بنیاد پر ملیحہ لودھی پر غداری کا مقدمہ درج کروا دیا۔

زرداری صدر بنا تو نوازشریف نے میمو سکینڈل کی بنیاد پر سپریم کورٹ میں زرداری پر
👇
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!