150 دنوں والی رات اور 175 دنوں والا دن
جہاں سورج غروب نہیں ہوتا
تھرمسو میں کسی شخص کو شام سے پہلے گھر پہنچنے کی جلدی نہیں ہوتی کیونکہ یہاں شام ہی نہیں ہوتی‘ سورج اس شہر میں 24 گھنٹے چمکتا ہے‘ شہر میں مشرق اور مغرب کی تمیز بھی ممکن نہیں‘ سورج
چھتوں پر بھی نہیں پہنچتا‘ یہ صرف کھڑکیوں‘ دروازوں پر دستک دے کر آگے بڑھ جاتا ہے‘ آپ اگر زمین کا گلوب دیکھیں تو آپ کو قطب شمالی اس کی چوٹی پر نظر آئے گا‘ نارتھ پول دراصل زمین کی چھت ہے‘ یہ چھت سورج کے گرد دائیں سے بائیں گھومتی ہے۔۔۔۔۔۔۔☆
سورج گھومنے کے دوران اسے ایک خاص زاویے سے فوکس رکھتا ہے اور یوں شمالی ناروے میں رات نہیں ہوتی‘ سورج چوبیس گھنٹے آسمان پر چمکتا رہتا ہے‘ سورج کی یہ چمک 25 ستمبر تک جاری رہتی ہے‘ 25 ستمبر کو قطب شمالی سے سورج اچانک غائب ہو جاتا ہے اور پورے خطے پر طویل
رات طاری ہو جاتی ہے‘ چوبیس گھنٹے کی لمبی رات۔ شمالی ناروے کے ایک گائوں ’’روزویا‘‘ میں 19 اکتوبر سے 23 فروری تک 24 گھنٹے مکمل اندھیرا رہتا ہے‘ آپ دن کے وقت بھی باہر نکلیں تو آپ کو ہاتھ سے ہاتھ سجھائی نہیں دیتا‘ قطب شمالی کی رات18 مارچ تک جاری رہتی ہے 25 ستمبر
سے 18 مارچ تک 175 دن یہ خطہ اندھیرے میں ڈوبا رہتا ہے‘ اس دوران یہاں برف ہوتی ہے‘ سردی ہوتی ہے اور قطب شمالی کے سفید ریچھ ہوتے ہیں۔۔۔۔۔☆
25 ستمبر کو سورج واپس آ جاتا ہے اور قطب شمالی کے لوگ سورج کی واپسی کا تہوار مناتے ہیں اور پھر یہ سورج 25
ستمبر تک ڈوبتا نہیں‘ ان 175 دنوں میں 20 جون سے 20 جولائی کے دوران قطب شمالی میں ’’ مڈ نائیٹ سن‘‘ رہتا ہے‘ سورج دائیں سے بائیں گھومتے ہوئے رات کے بارہ بجے نقطہ انتہا تک پہنچتا ہے اور پھر ڈوبے بغیر آگے کا سفر شروع کر دیتا ہے‘ یہ ایک حیران کن تجربہ ہوتا ہے‘ آپ کے سامنے
سورج مشرق سے مغرب تک جاتا ہے اور پھر وہاں سے چمکتا ہوا آگے بڑھ جاتا ہے اور آپ رات کے بارہ بجے سورج کو دن کے بارہ بجے کی پوزیشن پر دیکھتے ہیں زیر نظر تصویر جو آپ دیکھ رہے ہیں وہ ناروے میں واقع نارڈ کوپ کی پہاڑی کی ہے جہاں لوگ آدھی رات کو سورج کا نظارہ کر رہے ہیں
ناروے میں نارڈ کوپ کو اینڈ آف دی ورلڈ بھی کہا جاتا ہے ۔۔۔۔۔ نارویجن حکومت کی طرف سے دنیا کے آخری کونے پر لوہے کے بنے دیو قامت گلوب بنایا گیا ہے ۔۔۔۔۔☆ ۔ آپ یہاں اگر گلوب کے ساتھ کھڑے ہو کر تصویر لینا چاہیں تو آپ کو سورج اور دُھند کے مقابلے میں سورج کی جیت کا انتظار کرنا
ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔☆ یہ گلوب دنیا کے اختتام کی نشانی ہے
اس سے آگئے موت کا کھیل شروع ہو جاتا ہے
یہ مقام زمین کے 71ویں درجے پر واقع ہے‘ آپ اگر 71ویں درجے پر گلوب پر لکیر کھینچیں تو یہ لکیر ناروے‘ فن لینڈ‘
سویڈن اور پورے روس کے بالائی حصے سے گزرے گی گویا دنیا کے یہ سرد ترین ممالک 71 ویں درجے سے نیچے ہیں‘ 71ویں درجے کے بعد 78واں درجہ آتا ہے اور اس کے بعد 90ڈگری۔
71 ویں درجے )ڈگری( کے بعد برفیں ہیں اور ان برفوں پر زندگی نہ ہونے کے برابر ہے
مختصر معلوماتی اسلامی اور تاریخی اردو تحریریں پڑھنے کیلئے
دوسرا اکاؤنٹ فالو کریں 👈 @Pyara_PAK
بلیک ہولز کے بارے میں قرآن نے ہمیں چودہ سو سال پہلے بتادیا ۔۔۔
سورة طارق اور سورة واقعہ میں بلیک ہولز کے بارے میں نشاندہی کی گئی اور لفظ "طارق" کو آج کی سائنسی زبان میں بیلک ہولز کہا جاتا ہے۔ آج کی سائنس نے
ابھی تک دو بلیک ہولز دریافت کیئے ہیں جن کا نام S50014+18 اور 500-XTEJ1650 رکھا گیا۔
جبکہ قرآن نے سورة مومنین میں بتایا ہے کہ انکی کل تعداد سات ہے۔ اور قرآن نے بلیک ہولز کو ستاروں کی ڈوبنے کی جگہ
بھی قرار دیا ہے جسکی تحقیق تک ابھی سائنس نہیں پہنچ پائی۔
قرآن یہ بھی بتا چکا ہے کہ اس کائنات جیسی مزید کائنات بھی موجود ہیں۔ جنہیں سورة نوح میں سات متوازن آسمانوں کا نام دیا گیا۔ اور آج سائنس نے
نام ذہن میں آرہے ہیں اور آنسو آنکھوں میں فہرست ہے کہ ختم ہی ہونے میں نہیں آتی مولانا انیس الرحمٰن درخواستی ، ڈاکٹر حبیب اللہ مختار ،مولانا حق نواز جھنگوی شہید رحمتہ اللہ علیہ , مولانا اعظم طارق شہید رحمتہ اللہ علیہ, مولانا سمیع الحق ، مولانا عتیق الرحمٰن ، مولانا محمد اسلم
شیخور پوری ، مفتی محمد جمیل خان ، ڈاکٹر رشید احمد غازی ، مولانا حسن جان ، مولانا سعید احمد جلال پوری ، مولانا مفتی عبد السمیع ، مفتی نظام الدین شامزئی ، مولانا نذیر احمد تونسوی ، مولانا عبد الغفور ندیم ، مولانا ضیاء الرحمٰن فارقی ، مولانا علی شیر حیدری ، مولانا عبد اللہ
صاحب ، ڈاکٹر خالد محمود سومرو ، مولانا حمید الحمٰن ، مفتی عبدالمجید دین پوری اور مفتی محمد صالح اور اب مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان صاب یہ تو صرف چند ایک نام ہیں مگر آج تک کس عالم دین کا قاتل پکڑا گیا کسے سزا ہوئی یہاں تو یہ معاملہ فرقہ واریت کے کھاتے میں ڈال کر
مسجد حسن ثانی (مراکش)...
مسجد حسن ثانی جو کہ مراکش کے شہر (Casablanca) جس کے معنی سفید گھر کے ہیں جو کہ اسپینش زبان کا لفظ ہے۔ میں واقع ہے یہ مسجد انتہائی منفرد اہمیت کا حامل ہے اس مسجد کا ڈیزائن ایک فرانسیسی آرکیٹیکٹ پینسو نے تیار کیا ۔
اس مسجد کے ڈیزائن میں اسلامی فن تعمیر سے مدد لیا گیا ۔ اس مسجد میں ایک لاکھ سے زائد نمازیوں کی گنجائش ہے۔ یہ مسجد دنیا کی پانچویں بڑی مسجد ہے جس کی تعمیر پر 80 کروڑ ڈالر کی لاگت آئی ۔ اس مسجد کا مینار دنیا کا سب سے
طویل مینار ہے جس کی طوالت 210 میٹر (689) فٹ ہے اس مسجد کو قرآن کریم کی سورہ ہود کی آیت۔
وَّ کَانَ عَرۡشُہٗ عَلَی الۡمَآ۔
اور اس کا عرش پانی پر تھا۔
سے متاثر ہوکر تعمیر کیا گیا ۔ اس مسجد
جب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمتہ اللہ علیہ کی وفات ہوئی تو کہرام مچ گیا۔ جنازہ تیار ہوا، ایک بڑے میدان میں لایا گیا۔ بے پناہ لوگ نماز جنازہ پڑھنے کے لیے آئے ہوئے تھے۔ انسانوں کا ایک سمندر تھا جو حد نگاہ تک نظر آتا تھا۔ جب جنازہ پڑھنے کا وقت آیا، ایک آدمی آگے
بڑھا اور کہنے لگا کہ میں خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمتہ اللہ علیہ کا وکیل ہوں۔ حضرت نے ایک وصیت کی تھی۔ میں اس مجمعے تک وہ وصیت پہنچانا چاہتا ہوں۔ مجمعے پر سناٹا چھاگیا۔ وکیل نے پکار کر کہا۔ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار
کاکی رحمتہ اللہ علیہ نے یہ وصیت کی کہ میرا جنازہ وہ شخص پڑھائے جس کے اندر چار خوبیاں ہوں۔
زندگی میں اس کی تکبیر اولیٰ کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔
اس کی تہجد کی نماز کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔