مسجد حسن ثانی (مراکش)...
مسجد حسن ثانی جو کہ مراکش کے شہر (Casablanca) جس کے معنی سفید گھر کے ہیں جو کہ اسپینش زبان کا لفظ ہے۔ میں واقع ہے یہ مسجد انتہائی منفرد اہمیت کا حامل ہے اس مسجد کا ڈیزائن ایک فرانسیسی آرکیٹیکٹ پینسو نے تیار کیا ۔
اس مسجد کے ڈیزائن میں اسلامی فن تعمیر سے مدد لیا گیا ۔ اس مسجد میں ایک لاکھ سے زائد نمازیوں کی گنجائش ہے۔ یہ مسجد دنیا کی پانچویں بڑی مسجد ہے جس کی تعمیر پر 80 کروڑ ڈالر کی لاگت آئی ۔ اس مسجد کا مینار دنیا کا سب سے
طویل مینار ہے جس کی طوالت 210 میٹر (689) فٹ ہے اس مسجد کو قرآن کریم کی سورہ ہود کی آیت۔
وَّ کَانَ عَرۡشُہٗ عَلَی الۡمَآ۔
اور اس کا عرش پانی پر تھا۔
سے متاثر ہوکر تعمیر کیا گیا ۔ اس مسجد
کی تعمیر اس طرح کی گئی ہے کہ اسکا نصف حصہ زمین اور نصف حصہ سمندر پر جو بحر اٹلانٹک کی سطح پر ہے ۔ اس کے فرش کا ایک حصہ شیشے کا ہے جہاں سے سمندر کا پانی دکھائی دیتا ہے۔ مسجد کی چھت اس طرح تعمیر کی گئی ہے کہ
اسے کھولا اور بند کیا جاسکتا ہے۔ رات کے وقت آسمان پر ستارے چمکتے دمکتے نظر آتے ہیں اور نیچے سمندر کی لہریں مسجد کی دیواروں سے ٹکراتی ہوئی نظر آتی ہے۔
تاریخی پس منظر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مراکش اسلام سے پہلے رومن ایمپائر کا
حصہ تھا جہاں بر بر رہتے تھے مراکش بنو امیہ کے دور میں فتح ہوا اس وقت اسلامی لشکر کی سرکردگی عقبہ بن نافع کرہے تھے عقبہ افریقہ کے بہت سے علاقے فتح کرکے مراکش پہنچے جو 670ء سے 683ء تک رہا۔ مسلمانوں کے حسن اخلاق سے وہاں کے
مقامی بربر ابادی کی اکثریت نے اسلام قبول کرلیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اسلامی تہذیب ۔ تمدن ثقافت اپنے عروج پر پہنچی۔
طارق بن زیاد 711ء نے اسی راستے سے اسپین پر حملہ کیا اور انکا تعلق بھی اس
مراکش سے تھا۔
آج بھی وہاں ایک پہاڑ ہے جسے (Gibraltarq) جبل الطارق کہتے ہیں۔ اور مشہور و معروف مسلمان سیاح ابن بطوطہ بھی 1304ء تا 1377ء مراکش میں پیدا ہوئے تھے۔۔
مراکش آج عرب لیگ کا حصہ ہے جسے العربیہ مغریبہ کہتے ہیں۔
منقول
مختصر معلوماتی اسلامی اور تاریخی اردو تحریریں پڑھنے کیلئے
دوسرا اکاؤنٹ فالو کریں 👈 @Pyara_PAK
150 دنوں والی رات اور 175 دنوں والا دن
جہاں سورج غروب نہیں ہوتا
تھرمسو میں کسی شخص کو شام سے پہلے گھر پہنچنے کی جلدی نہیں ہوتی کیونکہ یہاں شام ہی نہیں ہوتی‘ سورج اس شہر میں 24 گھنٹے چمکتا ہے‘ شہر میں مشرق اور مغرب کی تمیز بھی ممکن نہیں‘ سورج
چھتوں پر بھی نہیں پہنچتا‘ یہ صرف کھڑکیوں‘ دروازوں پر دستک دے کر آگے بڑھ جاتا ہے‘ آپ اگر زمین کا گلوب دیکھیں تو آپ کو قطب شمالی اس کی چوٹی پر نظر آئے گا‘ نارتھ پول دراصل زمین کی چھت ہے‘ یہ چھت سورج کے گرد دائیں سے بائیں گھومتی ہے۔۔۔۔۔۔۔☆
سورج گھومنے کے دوران اسے ایک خاص زاویے سے فوکس رکھتا ہے اور یوں شمالی ناروے میں رات نہیں ہوتی‘ سورج چوبیس گھنٹے آسمان پر چمکتا رہتا ہے‘ سورج کی یہ چمک 25 ستمبر تک جاری رہتی ہے‘ 25 ستمبر کو قطب شمالی سے سورج اچانک غائب ہو جاتا ہے اور پورے خطے پر طویل
نام ذہن میں آرہے ہیں اور آنسو آنکھوں میں فہرست ہے کہ ختم ہی ہونے میں نہیں آتی مولانا انیس الرحمٰن درخواستی ، ڈاکٹر حبیب اللہ مختار ،مولانا حق نواز جھنگوی شہید رحمتہ اللہ علیہ , مولانا اعظم طارق شہید رحمتہ اللہ علیہ, مولانا سمیع الحق ، مولانا عتیق الرحمٰن ، مولانا محمد اسلم
شیخور پوری ، مفتی محمد جمیل خان ، ڈاکٹر رشید احمد غازی ، مولانا حسن جان ، مولانا سعید احمد جلال پوری ، مولانا مفتی عبد السمیع ، مفتی نظام الدین شامزئی ، مولانا نذیر احمد تونسوی ، مولانا عبد الغفور ندیم ، مولانا ضیاء الرحمٰن فارقی ، مولانا علی شیر حیدری ، مولانا عبد اللہ
صاحب ، ڈاکٹر خالد محمود سومرو ، مولانا حمید الحمٰن ، مفتی عبدالمجید دین پوری اور مفتی محمد صالح اور اب مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان صاب یہ تو صرف چند ایک نام ہیں مگر آج تک کس عالم دین کا قاتل پکڑا گیا کسے سزا ہوئی یہاں تو یہ معاملہ فرقہ واریت کے کھاتے میں ڈال کر
جب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمتہ اللہ علیہ کی وفات ہوئی تو کہرام مچ گیا۔ جنازہ تیار ہوا، ایک بڑے میدان میں لایا گیا۔ بے پناہ لوگ نماز جنازہ پڑھنے کے لیے آئے ہوئے تھے۔ انسانوں کا ایک سمندر تھا جو حد نگاہ تک نظر آتا تھا۔ جب جنازہ پڑھنے کا وقت آیا، ایک آدمی آگے
بڑھا اور کہنے لگا کہ میں خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمتہ اللہ علیہ کا وکیل ہوں۔ حضرت نے ایک وصیت کی تھی۔ میں اس مجمعے تک وہ وصیت پہنچانا چاہتا ہوں۔ مجمعے پر سناٹا چھاگیا۔ وکیل نے پکار کر کہا۔ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار
کاکی رحمتہ اللہ علیہ نے یہ وصیت کی کہ میرا جنازہ وہ شخص پڑھائے جس کے اندر چار خوبیاں ہوں۔
زندگی میں اس کی تکبیر اولیٰ کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔
اس کی تہجد کی نماز کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔
عقاب جب بوڑھا ہو جاتا ہے تو موت سے بچنے اور دوبارہ جوان ہونے کیلئے کیا کام کرتا ہے
ایک عقاب کی عمر 70 سال کے قریب ہوتی ہے اس عمر تک پہنچنے کے لیے اسے سخت مشکلات سے گزرنا ہوتا ہے جب اس کی عمر چالیس سال ہوتی ہے تو اس کے پنچے کند
ہو جاتے ہیں جس سے وہ شکار نہیں کر پاتا اِسی طرح اس کی مظبوط چونچ بھی عمر کے بڑھنے سے شدید ٹیڑھی ہو جاتی ہے
اس کے پر جس سے وہ پرواز کرتا ہے بہت بھاری ہو جاتے ہیں اور سینے کے ساتھ چپک
جاتے ہیں جس سے اڑان بھرنے میں اسے سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان سب مشکلات کے ہوتے ہوے اس کے سامنے دو راستے ہوتے ہیں یا تو وہ موت کو تسلیم کر لے یا پھر 150 دن کی سخت ترین مشقت کے لیے تیار ہو جائے
نہیں تمہارا چہرہ نہیں آئے گا "
میں اپنی ماں کی قسم کھاتا ہوں ۔۔خود ہی دیکھوں گا یہ وڈیو پھر ڈیلیٹ کردوں گا
نہیں پلیزززز " ہاتھ ہٹاؤ نا جان " " نہیں "
اچھا میری قسم ہے تمہیں ہاتھ ہٹاؤ وڈیو بنانے دو
اپنی قسمیں مت دیا کرو "
قسم دینا پڑجاتی ہے تم بھی تو بھروسہ نہیں کرتی میں نے بھلا کس کو دکھانی ہے۔۔۔ڈیلیٹ کردوں گا
"بھروسہ کرتی ہوں تبھی تو اپنا آپ دیا ہے تمہیں " " تو پھر بنانے دو نا "!
" تم باز نہیں آؤ گے۔۔۔۔۔ اچھا بنا لو " !! لو یو
بہت محبت کرتی ہوں تم سے
چاہتی ہوں ہیر رانجھا کی طرح ہماری محبت کی بھی کہانیاں سنائی جائیں "
" ہمممم۔۔۔۔۔ لو یو ٹُو "
کٹی پتنگ کی طرح جھولتی ہوئی وہ گھر پہنچی اور کمرے میں آ کر سوگئی ۔۔۔۔
" وہ عام سے گھر کی گمنام لڑکی تھی "
مگر