@SchoolEduPunjab @DrMuradPTI
میرٹ پسند اور فارن کوالیفائیڈ ماہر ریاضی جناب چوہدری محمد اسلم صاحب ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر بہاولنگر کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔ جبکہ انکی جگہ محترمہ شاہدہ حفیظ صاحبہ کو ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سیکنڈری بہاولنگر لگا دیا گیا ہے اور محترمہ کی بہت بڑی خوش قسمتی
ہے کہ انکی تقرری کی پرزور سفارش پی ٹی آئی کے دو ایم پی ایز اور اکلوتے ایم این اے صاحب نے متفقہ طور پر کی ہے۔
وزیر تعلیم کے کچھ چمچے میرٹ کا شور کرتے رہتے ہیں اور میرٹ یہ ہے کہ سیاستدانوں کی سفارش کی بجائے میرٹ پر کام کرنے والے افسر کو ہٹانے کے لیے آپس میں دست و گریباں سیاستدان
بھی متفق ہیں۔
چوہدری محمد اسلم صاحب کا تبادلہ بہاولنگر ضلع کا تعلیمی اور انتظامی نقصان ہے۔
محترمہ شاہدہ حفیظ صاحبہ میرٹ پر کام کریں گی یا سیاسی سفارش پر اس بارے میں محکمہ تعلیم کے لوگ بتا سکتے ہیں جو کہ پہلے محترمہ کے ساتھ کام کر چکے ہیں یا محترمہ کے سابقہ
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سرکاری سکولز میں تعلیم حاصل کرنے والے ایک بچے پر 22575 روپے سالانہ خرچ ہوتے ہیں جبکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت پیف کے سکولز میں ایک بچے کی تعلیم پر 6667 روپے سالانہ خرچ ہوتے ہیں۔ @SardarAftabPTI @ShandanaGulzar @saniaa_Kamran @PEFPUNJAB
اتنے کم خرچ کے ساتھ پیف سکولز کے بورڈ امتحانات کے نتائج بہت شاندار ہیں۔ گزشتہ سال پنجاب کے آٹھ بورڈز میں سے چار میں پیف سکولز کے بچے پوزیشن ہولڈرز تھے۔ @A5Malik @GOPunjabPK @SchoolEduPunjab
امسال بھی ڈی جی خان بورڈ میں تیسری پوزیشن پیف سکول کی طالبہ کی ہے۔
اس کے علاوہ بہت سے اضلاع میں پیف سکولز کے بچوں نے پہلی اور نمایاں پوزیشنز حاصل کی ہیں۔
پیف کی طرف سے 24 ستمبر کی شام کو سرکلر جاری ہوتا ہے اور حکم دیا جاتا ہے کہ 28 ستمبر تک سارے سٹوڈنٹس کا ڈیٹا چیک کر لیں کیونکہ پیف کا سرور اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ ڈیٹا میں تبدیلی کی صورت میں درستگی کے لیے شکایت درج کروائیں۔ مقررہ تاریخ کے بعد ڈیٹا کی درستگی نہیں ہو سکے گی۔
سرور اپ گریڈ ہونے کے بعد طلبہ کے ڈیٹا میں ردوبدل ہو گیا ہے۔ اس لیے ہر سٹوڈنٹ کا ڈیٹا چیک کرنا ضروری ہے۔اسی ڈیٹا کے مطابق مانیٹرنگ کی جائے گی۔ یہ سراسر زیادتی ہے۔ یہ تو صفائی کا موقع دئیے بغیر سزا سنانے والی بات ہے۔ اتنے کم وقت میں 27 لاکھ سے زائد بچوں کا ڈیٹا کیسے چیک ہو سکتا ہے
ڈیٹا کی چیکنگ اور درستگی کے لیے کافی وقت درکار ہے۔ اگر سرور کی اپ گریڈیشن ضروری تھی تو چھٹیوں کے دوران کیوں نہیں کیا گیا۔ اور اگر اب کیا گیا ہے تو پھر درستگی اور چیکنگ کے لیے مناسب وقت دیا جائے۔ @SardarAftabPTI @ShandanaGulzar @PTISaniaKamran @PEFPUNJAB
سی ای ہیلتھ بہاولنگر میں تعینات سپرنٹینڈنٹ چوہدری عبدالقیوم کا تبادلہ کر دیا گیا۔ چوہدری صاحب نے اپنی سیاسی سرپرستی کی وجہ سے چارج دینے سے انکار کر دیا اور ریکارڈ اٹھا کر گھر لے جانے لگے، دفتر کے عملہ نے روکا تو دنگا فساد شروع ہو گیا @GOPunjabPK @UsmanAKBuzdar @MashwaniAzhar
ریکارڈ گھر لیجانے سے روکنے والے عملے پر چوہدری قیوم اور اسکے ساتھیوں کی طرف سے لاتوں مکوں اور گھونسوں کا آزادانہ استعمال۔
دنگا فساد کے بعد چوہدری قیوم نے مظلوم بن کر خود کو میڈیا کے سامنے پیش کر دیا جبکہ چوہدری قیوم کی لات پیٹ پر لگنے سے زخمی کلرک ہسپتال میں داخل۔
INQUIRY AGAINST MANAGING DIRECTOR PEF UNDER PEEDA ACT
Chairman Punjab Education Foundation, Mr. Wasiq Qayyum Abbasi, on July 6, 2020, has approached the Services and General Administration Department of the Government of Punjab and has recommended suspension of
Mr. Shamim Asif, Managing Director PEF, and initiation of a formal inquiry against him under PEEDA Act, 2006.
According to sources, the Chairman PEF has accused the MD PEF for impeding the directions of PEF Board, ruining organizational image,
illegitimate transfers and postings and creating divide amongst PEF employees. The sources added that the MD PEF has also been alleged for maintaining casual attitude towards students’ verification and instigating notorious inquiries against PEF partner schools and officials,
@SdqJaan
سر آپ نے پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے متعلق دو مختلف ویڈیوز میں بات کی تھی۔ یہ ویڈیو کلپ آپ کو بھیج رہا ہوں۔ یہ راولپنڈی سے پی ٹی آئی کے ایم پی اے اور چیئرمین پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن واثق قیوم عباسی کی میڈیا سے گفتگو ہے جب وہ رات کے وقت پیف آفس پہنچے تو ان کو 1/5
پیف آفس میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ اور رات کے وقت پیف آفس میں موجود افسران و ملازمین پچھلے گیٹ سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔
محترم صدیق جان صاحب کیا بیوروکریسی اتنی طاقتور ہے کہ ایک منتخب نمائندے اور ادارے کے آئینی سربراہ کو دفتر میں داخلہ کی اجازت نہیں ہے 2/5
منتخب رکن پنجاب اسمبلی کے ساتھ کرپٹ بیوروکریٹ کا رویہ دیکھ کر اندازہ ہو رہا ہے کہ پنجاب میں حکومت نام کی چیز موجود نہیں ہے 3/5