عالمی ریکارڈ بنتے اور ٹوٹتے رہتے ہیں، مگر دنیا کے کنجوس ترین انسان کا اعزاز پانے والی امریکی خاتون کا ریکارڈ ایک صدی بعد بھی نہ توڑا جا سکا۔ متحدہ عرب امارات کے اخبار ’’البیان‘‘ کے مطابق، دستیاب انسانی تاریخ میں بہت سے بخیلوں کا تذکرہ ملتا ہے اور ان کے بخل کی حکایتیں بھی مشہور
ہیں، تاہم امریکی خاتون ہیٹی گرین ( Green Hetty) کا نام باقاعدہ طور پر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کر کے اسے تاریخ کا بخیل ترین انسان قرار دیا گیا ہے۔

ہیٹی گرین 21 نومبر 1834ء کو امریکی ریاست میساچوسٹس کے شہر نیو بیڈ فورڈ میں پیدا ہوئی تھی اور 3 جولائی 1916ء کو اس کا
انتقال ہوا۔ ہیٹی گرین اپنے وقت کی بہت بڑی کاروباری شخصیت تھی بلکہ وہ اس وقت دنیا کی سب سے مالدار خاتون تھی، مگر اس کے باوجود اس کے بخل کا یہ عالم تھا کہ امریکا اور خصوصاً میساچوسٹس ریاست میں اس کا نام بخل کے لیے ضرب المثل ہے اور بخل سے کام لینے والوں کو ’’ہیٹی گرین‘‘ کہا جاتا ہے۔
ہیٹی گرین کے بخل کی ناقابل یقین داستانیں امریکا بھر میں مشہور ہیں۔ یہ بات زبان زد عام ہے کہ ہیٹی گرین نے زندگی میں کبھی بھی ایک پیسہ تک خرچ نہیں کیا۔ اس کے بچپن کے حوالے سے زیادہ تفصیلات معلوم نہیں، تاہم کاروباری اور مشہور شخصیت بننے کے بعد اس نے کبھی بھی اپنے لیے نیا جوڑا نہیں
بنوایا۔ چادر یا دوپٹہ بھی ہمیشہ پھٹا پرانا اور پیوند لگا ہوا پہنا کرتی تھی اور اسے اس وقت تک اوڑھے رکھتی تھی جب کہ وہ خود بوسیدہ ہوکر گر نہ جاتا۔ اس کی اس بوسیدہ حالت کے باعث لوگوں نے اس کا نام وال سٹریٹ کی چڑیل رکھا تھا اور وہ اسی عرف سے مشہور ہے۔

رپورٹ کے مطابق، ہیٹی گرین کا
خاندان مچھلیوں کی تجارت سے وابستہ تھا۔ بچپن میں ہیٹی کی والدہ بیمار ہوگئی، جس کے باعث اسے نانا کے گھر بھیج دیا گیا۔ ہیٹی 6 سال کی عمر میں ہی اپنے نانا کے کاروباری کاغذات کی جانچ پڑتال میں اس کا ہاتھ بٹاتی تھی۔ نانا ہی سے اسے پیسہ جمع کرنے اور خرچ نہ کرنے کی گویا تعلیم ملی،
پھر حساب کتاب میں مہارت کے باعث ہیٹی کو 13 برس کی عمر میں اس کے امیر خاندان نے اپنا اکاؤنٹینٹ مقرر کرلیا، بعد ازاں 15 برس کی عمر میں اسے مزید تعلیم کے لیے بوسٹن شہر بھیج دیا گیا۔ ہیٹی اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھی۔ 1864ء میں اس کے والد کا انتقال ہوا، تو ورثہ میں اسے 7.5
ملین ڈالر ملے، جو اس وقت کی قیمت کے لحاظ سے 107 ملین ڈالر کے برابر بنتے ہیں، پھر ہیٹی گرین کی لاولد پھوپھی سیلفیا کا انتقال ہوا۔ اس نے اپنے ورثے میں موجود 2 ملین ڈالر کی رقم کے بارے میں وصیت کی تھی کہ اسے کسی خیراتی ادارے کو دیا جائے، جب ہیٹی کو اس وصیت نامے کے بارے میں علم
ہوا تو اس نے فوراً ایک اور وصیت نامہ تیار کروا کر عدالت میں درخواست دائر کی کہ میری پھوپھی نے اپنی جائیداد اور نقد رقوم میرے نام کی تھیں۔ عدالت نے اس کے حق میں فیصلہ دیا تو پھوپھی کی ساری دولت بھی ہیٹی کو ملی۔

33 برس کی عمرمیں ہیٹی نے ریاست ورمونٹ کی ایک کاروباری اور امیر شخصیت
ایڈورڈ ہنری گرین سے شادی کی۔ 1867ء کو ہونے والی اس شادی سے پہلے ہی ہیٹی گرین سے شوہر سے ایک ایسے معاہدے پر دستخط کرائے، جس کے تحت شوہر کی وفات کے بعد اس کی ساری دولت ہیٹی کو مل گئی۔ یوں ہیٹی اس وقت کی دنیا کی سب سے مالدار خاتون بن گئی۔ بعد میں اس نے پراپرٹی کا کاروبار بھی
شروع کیا اور ریلوے پٹریاں بچھانے پر سرمایہ کاری کی۔ نیویارک میں بچھی پٹریوں پر اسی نے پیسہ لگایا، جس سے اس کی دولت میں دن رات اضافہ ہوتا رہا۔ ہیٹی کی دولت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1907ء کے اقتصادی کساد بازاری کے موقع پر امریکی حکومت نے بھی اس سے رجوع کیا تھا۔
ایڈورڈ ہنری گرین سے ہیٹی گرین کے 2 بچے ہوئے۔ چھوٹے بیٹے نیڈ کے علاج میں بخل سے کام لینے کے باعث ہیٹی کی کنجوسی امریکا بھر میں مشہور ہوئی۔ بچپن میں گرنے کے باعث نیڈ کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔ باپ کا پہلے ہی انتقال ہوگیا تھا۔ کروڑ پتی ماں بچے کو لے کر غریبوں کے لیے بنے ہسپتالوں کا چکر لگاتی
رہی تاکہ کہیں مفت علاج ہو سکے، مگر مفت علاج کے چکر میں بچے کی ٹانگ کاٹنی پڑی، مگر ماں نے اس کے علاج پر ایک پیسہ خرچ نہیں کیا۔ یہ خبر اس وقت بھی بہت مشہور ہوگئی تھی۔

بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ہیٹی نے اپنے بیٹے نیڈ کے علاج کے لیے اسے مفت ہسپتال لے جانے کی زحمت بھی نہیں کی،
آنے جانے کے اخراجات سے بچنے کے لیے اس نے بچے کا گھریلو علاج ہی جاری رکھا اور ٹانگ سڑ کر گر گئی۔ ہیٹی کی کنجوسی کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ اس نے کبھی بھی نہانے دھونے کے لیے پانی گرم نہیں کیا تاکہ خرچے سے بچا جاسکے۔ ہمیشہ ٹھنڈے پانی سے ہی نہاتی رہی جبکہ زندگی میں کبھی
صابن بھی استعمال نہیں کیا۔ وہ کھانے پینے کے حوالے سے نہایت بخل سے کام لیا کرتی تھی، اس کے روزانہ کا خرچ صرف دو سینٹ تھا۔ ہیٹی کے بخل کے باعث اس کے گھر والوں نے بھی بہت مشکل زندگی گزاری۔ 81 سال کی عمر میں ہیٹی کا نیویارک میں انتقال ہوا۔
اسی وقت گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اسے ’’دنیا کی بخیل ترین شخصیت‘‘ کے طور پر درج کیا گیا تھا، جسے ایک صدی گزرنے کے بعد بھی کوئی توڑ نہ سکا۔ انتقال کے وقت ہیٹی کے بدن پر بوسیدہ کپڑے تھے
اور اس کی دولت کا اندازہ 3 ارب 80 کروڑ ڈالر لگایا گیا تھا۔

منقول

مختصرمعلوماتی اسلامی اورتاریخی اردوتحریریں پڑھنےکیلئےاکاؤنٹ فالولازمی کریں

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with !!!🇵🇰 میرے مطابق 🇵🇰!!!

!!!🇵🇰 میرے مطابق 🇵🇰!!! Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @A4R_Ali

14 Oct
دنیاں کا سب سے خطرناک ترین سانپ تائپن سانپ کو مانا جاتا ہے اندروں ملک تائپن کا زہر 0.05mg میورین ایل ڈی 50 ویلیو کے ساتھ سب سے زیادہ طاقتور زہر مانا جاتا ہے اس کا زہر اتنا زہریلا ہوتا ہے کہ وہ کم از کم 100 بالغ مردوں کو مار سکتا ہے۔ Image
لیکن کیا اپ کو معلوم ہے کہ ایک ایسا جانور بھی پایا جاتا جسے دنیاں کا سب سے زہریلا جانور مانا جاتا ہے جی ہاں سنہری مینڈک(THE GOLDEN POISON FROG) کو دنیاں کا سب سے زہریلا جانور مانا جاتا ہے اس کا زہر دس سے بیس بندوں کو سیکنڈوں میں مار سکتا ہے زہریلے سنہری ڈارٹ مینڈک کے اندر
انتہائی طاقتور زہر پایا جاتا ہے
اس کا زہر کیوریرے زہر سے زیادہ پر اثر اور سایانائید سے ہزاروں گنا زیادہ خطرناک ہوتا ہے ایک مینڈک کے اندر اتنا زہر ہوتا ہے جو بیس ہزار چوہوں اور پندرہ بالغ انسانوں کو موت کی نیند سلا دے
Read 12 tweets
14 Oct
لو وہیل کا دل مہران کار کے جتنا بڑا اور 1300lbs سے زیادہ وزنی ہوسکتا ہے۔!!!!!
ان کا جہازی سائز کا دل ایک منٹ میں آٹھ سے دس مرتبہ دھڑکتا ہے۔ اور اسکی ہر دل کی دھڑک کو دو میل دور سے بندہ سُن سکتا ہے۔ ان کی رگیں اتنی بڑی ہوتی ہیں کہ ایک بالغ انسان ان میں با آسانی تیر سکتا ہے۔ Image
پیدائش کے وقت ان کے بچے کا سائز پچس فٹ ہوتا ہے۔ اور یہ روزانہ دودھ کی 150 گیلن پینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ اور یہ اپنی اوائل عمری میں روزانہ 200lbs وزن بڑھاتی ہیں۔

یہ خصوصا جھنگا اور دوسری چھوٹی مچھلیوں کو کھاتی ہیں۔ چند سینٹی میٹر لمبی ان مچھلیوں کا ٹوٹل چھ ٹن تک یہ کھا سکتی ہیں۔
ایک بالغ مچھلی کا سائز 110 فٹ اور وزن ایک سو اسی ٹن ہو سکتا ہے۔اور یہ سیارے پہ موجود سب سے بڑا جانور ہیں۔

قدرت کا کرشمہ یہ مچھلی ایک عجوبے سے بڑھ کر ہے انکی کھوپڑی بھی کافی بڑی ہوتی ہے۔ اور دماغ بھی، لیکن سوچنے
Read 4 tweets
14 Oct
"سرن" انسانی تاریخ کا سب سے انوکھا "پروجیکٹ"!!!
"سرن تاریخ کا سب سے بڑا انسانی معجزہ ہے‘ آپ اگر انسانی کوششوں کی معراج دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ زندگی میں ایک بار سرن ضرور جائیں‘ آپ حیران رہ جائیں گے لیکن سرن ہے کیا؟ ہمیں یہ جاننے سے قبل کائنات کے چند بڑے حقائق جاننا ہوں گے۔ Image
ہماری کائنات 13ارب 80 کروڑ سال پرانی ہے‘ زمین کو تشکیل پائے ہوئے پانچ ارب سال ہو چکے ہیں‘ ہماری کائنات نے ایک خوفناک دھماکے سے جنم لیا تھا‘ یہ دھماکہ بگ بینگ کہلاتا ہے‘ بگ بینگ کے بعد کائنات میں 350ارب بڑی اور 720 ارب چھوٹی کہکشائیں پیدا ہوئیں‘ ہر کہکشاں میں زمین سے کئی گنا بڑے
اربوں سیارے اور کھربوں ستارے موجود ہیں‘ یہ کائنات ابھی تک پھیل رہی ہے‘ یہ کہاں تک جائے گی‘ یہ کتنی بڑی ہے اور اس میں کتنے بھید چھپے ہیں ہم انسان تمام تر سائنسی ترقی کے باوجود اس کا صرف 4فیصد جانتے ہیں‘ کائنات کے96فیصد راز تاحال ہمارے احاطہ شعور سے باہرہیں۔
Read 19 tweets
14 Oct
یہ واقعہ حیران کن بھی ہے اور دماغ کو گرفت میں بھی لے لیتا ہے‘ !!!!!!!!
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک بار اللہ تعالیٰ سے پوچھا
’’ یا باری تعالیٰ انسان آپ کی نعمتوں میں سے کوئی ایک نعمت مانگے تو کیا مانگے؟‘‘

اللہ تعالیٰ نے فرمایا

’’ صحت‘‘۔ Image
میں نے یہ واقعہ پڑھا تو میں گنگ ہو کر رہ گیا‘

صحت اللہ تعالیٰ کا حقیقتاً بہت بڑا تحفہ ہے اور قدرت نے جتنی محبت
اور
منصوبہ بندی انسان کو صحت مند رکھنے کے لیے کی اتنی شاید پوری کائنات بنانے کے لیے نہیں کی-

‘ ہمارے جسم کے اندر ایسے ایسے نظام موجود ہیں کہ ہم جب ان پر غور کرتے
ہیں تو عقل حیران رہ جاتی ہے
‘ ہم میں سے ہر شخص ساڑھے چار ہزار بیماریاں ساتھ لے کر پیدا ہوتا ہے۔

یہ بیماریاں ہر وقت سرگرم عمل رہتی ہیں‘ مگر ہماری قوت مدافعت‘ ہمارے جسم کے نظام ان کی ہلاکت آفرینیوں کو کنٹرول کرتے رہتے ہیں‘
مثلا
ً
Read 23 tweets
14 Oct
ایک ﻋﺮﺑﯽ ﺣﮑﺎﯾﺖ!!!

ﺍﯾﮏ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﺑﺎﭖ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﻮ ﺑﻼ ﮐﺮ اسے ﺍﯾﮏ ﭘﺮﺍﻧﯽ ﺧﺴﺘﮧ ﺣﺎﻝ ﮔﮭﮍﯼ ﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ، ’’ﺑﯿﭩﺎ ﯾﮧ ﮔﮭﮍﯼ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﭘﮍﺩﺍﺩﺍ ﮐﯽ ﮨﮯ ،اور ﺩﻭ ﺳﻮ ﺳﺎﻝ پرانی ہے۔ Image
ﯾﮧ ﮔﮭﮍﯼ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺩﯾﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻣﯿﺮﺍ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﺎ ﮨﻮﮔﺎ ۔۔ ﺍﺳﮯ ﻟﯿﮑﺮ ﮔﮭﮍﯾﻮﮞ ﻭﺍﻟﯽ ﺩﮐﺎﻥ ﭘﺮ ﺟﺎﻭٔ
ﺍﻭﺭ ﭘﻮﭼﮭﻮ ﻭﮦ ﯾﮧ ﮔﮭﮍﯼ ﮐﺘﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺧﺮﯾﺪﯾﮟ ﮔﮯ...؟
ﻭﮦ ﻟﮍﮐﺎ گھڑیوں کی دُکان سے ﻟﻮﭨﺎ ﺗﻮ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ... ﺩﮐﺎﻥ ﺩﺍﺭ ﮔﮭﮍﯼ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﺎﻧﭻ ﺩﺭﮬﻢ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻗﯿﻤﺖ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﻮ ﺗﯿﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ ہے۔
باپ نے ﮐﮩﺎ، ’’ﺍﺏ ﺍﺳﮯ ﻭﮨﺎﮞ ﻟﮯ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺑﯿﭽﻮ ﺟﮩﺎﮞ
Read 8 tweets
14 Oct
اور پھر ہندوستان کے آخری شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کو میکنن میکنزی بحری جہاز میں بٹھا دیا گیا‘
یہ جہاز 17 اکتوبر 1858ء کو رنگون پہنچ گیا‘
شاہی خاندان کے 35 مرد اور خواتین بھی تاج دار ہند کے ساتھ تھیں‘
کیپٹن نیلسن ڈیوس رنگون کا انچارج تھا‘
وہ بندر گاہ پہنچا‘
اس نے بادشاہ اور اس کے
حواریوں کو وصول کیا‘
رسید لکھ کر دی اور دنیا کی تیسری بڑی سلطنت کے آخری فرمانروا کو ساتھ لے کر اپنی رہائش گاہ پر آ گیا‘
نیلسن پریشان تھا‘
بہادر شاہ ظفر قیدی ہونے کے باوجود بادشاہ تھا اور نیلسن کا ضمیر گوارہ نہیں کر رہا تھا وہ بیمار اور بوڑھے بادشاہ کو جیل میں پھینک دے مگر
رنگون میں کوئی ایسا مقام نہیں تھا جہاں بہادر شاہ ظفر کو رکھا جا سکتا‘
وہ رنگون میں پہلا جلا وطن بادشاہ تھا‘
نیلسن ڈیوس نے چند لمحے سوچا اور مسئلے کا دلچسپ حل نکال لیا‘
نیلسن نے اپنے گھر کا گیراج خالی کرایا اور تاجدار ہند‘ ظِلّ سُبحانی اور تیموری لہو کے آخری چشم و چراغ کو اپنے
Read 17 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!