#ہر_آرائیں_فخر_سے_شئیر_ضرور_کریں🙈
آرائیں ایک ذات (Caste) ہے۔ اس ذات کے لوگ پاکستان میں کثیر تعداد میں موجود ہیں
آلِ زورعین کی آمد1200سال قبل از مسیح ہے۔عین یا راعین محبُ العدیہ یعنی قحطانی النسل خاندان بنو حمیرکے ایک الولعزم اور باہمت شہزادے بنی مسرت زیاد الجہور کی اولاد سے ہے👇
۔ یہ خاندان یمن میں بادشاہی کرتا تھا۔ بنو حمیرقحطان سے ساتویں پُشت میں تھا۔ قحطان کے بیٹے کا نام بعصر تھا۔ جو حضرت ابراہیم کا ہمعصر تھا۔ پریم نے جب ایک قلعہ جبلِ روعین پر تعمیر کیا تواس کا نام پریم زورعین پڑ گیا۔ پریم زورعین کو آرائیوں کا مورثِ اعلی تصور کیا جاتا ہے۔ 🙈👇
اس لیے آرائیوں کو آلِ زورعین بھی کہا جاتا ہے۔ پریم زورعین کی اُولادسے صحابی رسول حضرت نعمان زورعین رضی الله تعالی عنه ہیں جنہوں نے 632؁ء میں حضرت محمدؐ کا دعوت نامہ پڑھ کر اسلام قبول کر لیا تھا۔ آرئیا وہ افراد ہیں جو اسلامی جنگوں میں جھنڈوں کی حفاظت پر معمور ہوتے تھے۔ 😇👇
اس فتح کے نشان والے جھنڈے کا نام (آرئیہ) ہوتا تھا۔ ارئیں قوم کا آبائی علاقہ دریائے اُردن یا دریائے فرات کے کنارے (آریحا)نامی مقام جو ملک شام کی سرزمین تھی۔ جب یہ لوگ سرزمین ہند پہنچے تو آرئیائی و آریحائی اور بعد ازاں آرائیں کہلائے۔ 🤣👇
آریحا قبیلے کے مشہور سردار شیخ سلیم الرائی ہیں۔ جنہوں نے حضرت سلمان فارسی سے دینی علوم و فیض حاصل کیا۔ لوگ انکے پاس فیصلے کروانے اتے تھے۔ شیخ سلیم الرائی کے فرزند شیخ حبیب الرائی اپنے وقت کے بزورگ تھے۔ جنہوں نے شہدائے کربلا کی تجہیز وتدفین کی تھی۔👇شیخ محمد حبیب الرائی کے فرزند😉
شیخ حلیم الرائی بھی عظیم ہستی ہیں جنہوں نے محمد بن قاسم بن عقیل کے ساتھ مل کر راجہ داہر کی فوج کا مقابلہ کیا۔ 712؁ء خلیفہ ولید بن عبد المالک کی منظوری سے گورنر (دمشق)حجاج بن یوسف نے آپنے نو عمر داماد محمد بن قاسم کو12000 شامی جہادی لشکرجس میں 6000 اریحا قبیلے کے آفراد شامل تھے 👇
راجہ دا ہر کی راج دہانی سندھ میں بھیجا۔ راجہ داہر اپنی فوج سمیت جھنگ میں مارا گیا۔ محمد بن قاسم نے ملتان،بیکانیر،ستلج،دہلی،دریائے سرسوتی تک کا علاقہ فتح کر لیا۔ یوں آریحائی لوگ برصغیر کے طول و عرض میں پھیل گئے۔ جرنیل سپہ سالار محمد بن قاسم ساڑھے 3سال ہند ،سندھ میں رہے۔ 👇🙏
اسی دوران خلیفہ ولید اور گورنر حجاج بن یوسف کا یکے بعد دیگر انتقال ہو گیا۔ اورخلیفہ سلمان نے تخت نشینی کے بعد حجاج بن یوسف کے خاندان پر ظلم کیے۔ فتح ہند کے بعد خلیفہ سلیمان نے محمد بن قاسم کو واپس بلا کر قید کر ادیا۔ محمد بن قاسم 7ماہ قید میں ہی وفات پا گئے۔ خلیفہ سلیمان نے 🙃👇
شیخ حلیم الرائی کو محمد بن قاسم کا ساتھی ہونے کی وجہ سے ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔ خلیفہ کی ان ظالمانہ کاروا ئیوں کی وجہ سے آریحائی قوم نے اپنے وطن واپس نہ جانے اور برصغیر قیام کا فیصلہ کر لیا۔ شیخ حلیم الرائی نے آریحائی لوگوں میں زمین تقسیم کی تو 👇😁
آریحائی فوج نے ملازمت چھوڑ کر کھیتی باڑی کرنے لگے۔ آرائیوں کا پیشہ ذراعت اور باغ بانی ہے۔ پیاز اگانے،کھانے اور سالن کوپیاز کا تڑکا لگانے کا طریقہ بھی تمام اقوام نے انہیں سے سیکھا۔ آرائیں عربی نسل سے ہے مگر عرب سے عجم تک کے سفر میں انکی زبان اور تہذیب میں نمائیاں فرق آیا ہے۔
👇😅
آرائیں اُردو زبان کا لفظ ہے۔ پنجابی آراعیں کہتے ہیں۔ راعی کے معنی(کاشتکار)کے ہیں۔ لفظ آرائین درصل عربی کا لفظ(اراعین)ہے۔ جو کثرت استعمال اور امتدادِزمانہ سے آرائیں بن گیا ہے۔ اس قوم کا اصل نام راعی یا راعین تھا۔ عرفِ عام میں آرائیں کہا جاتا ہے۔ . 😃👇
صدیوں تک غیر عرب علاقے میں رہنے اور مقامی آبادیوں کے ساتھ گھل مل جانے کی وجہ سے عرب اریحائی جہاں اپنی عربی زبان چھوڑ کر عجمی ہو گئے، وہاں انہوں نے برصغیر کی مقامی زبانوں پر بھی گہرا اثر چھوڑا۔ یہی وجہ ہے کہ برصغیر کی زبانوں میں بے شمار عربی الفاظ شامل ہوتے چلے گئے۔ 👇
مقامی لوگوں کے لیے عربی کے حرف ’ح‘ کا اصل تلفظ کرنا مشکل تھا اور لفظ اریحائی وقت کے ساتھ ساتھ ’’ارائی‘‘ پھر ’’ارائیں ‘‘ اور پھر بالآخر آرائیں بن گیا۔
منقول فیس بک سے

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Muddassar Rashid

Muddassar Rashid Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Muddassar04

22 Oct
میلادالنبی ﷺ اور علماء دیوبند کا مسلک

حضرت مولانا مفتی عبدالرؤف سکھروی صاحب مدظلہم

بسم اللہ الرحمن الرحیم

علماء دیوبند پر یہ تہمت اور الزام لگایا جاتا ہے کہ یہ لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر مبارک کرنے یا اس پر خوش ہونے سے منع کرتے ہیں ، حالانکہ ہرگز یہ بات نہیں ہے ،👇
بلکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کاذکر کرنا تو ہمارے ایمان کا حصہ ہے ، ہاں البتہ جو باتیں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے خلاف ہیں ، ان سے ہم ضرور روکیں گے ، اگر چہ بذاتِ خود وہ باتیں اچھی ہی کیوں نہ ہوں ، شریعت میں اس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔
👇
دیکھئے !اس بات پر تمام علماء کرام کا اتفاق ہے کہ عین دوپہر کے وقت نماز پڑھنا مکروہ ہے ، اور اس بات پر بھی کہ قبلہ روہوئے بغیر نماز پڑھنا منع ہے ، اور اس پر بھی سب علماء کرام کا اتفاق ہے کہ عید الاضحی اور عیدالفطر کے دن روزہ رکھنا حرام ہے، اور اس مسئلہ پر ساری امت کا اتفاق ہے کہ👇
Read 36 tweets
22 Oct
سوال:کیا فرماتے ہیں علماء دیوبند عیدمیلادالنبیﷺ کے بارے میں۔ میرا سوال ضرور پڑھیں۔ (سہیل احمد تورڈھیر صوابی خیبر پختونخواہ پاکستان بعد از سلام عرض ہے ۔ کہ اپ صاحبان نے اپنے کئی فتووں میں عید میلاد النبیﷺکی ممانعت کی ہے اور اس کو عیسائیوں کا ایجاد قرار دیا ہے فتویٰ نمبر 👇
فتوی: 515=381/ل فتوی(د):560=124-3/1432 فتوی: 679-604/B=5/1433 فتوی: 720-616/B=5/1433۔ اپ نے مولانا شوکت علی تھانوی اور دوسرے علمائکے فتووں سے اس کی سخت نکیر کی ہے ۔ حالانکہ مولانا شوکت علی تھانوی اور رشید احمد گنگوئی نے اپنی رسالہ طریقہ مولد شریف میں فتویٰ دیا ہے کہ 👇
اگر عید میلاد النبیﷺ میں شرک و بدعت اور مکروہات شرعیہ سے خالی ہو ایسی محفل میں شرکت کرنا باعث خیروبرکت و ثواب ہے ۔ اسی طرح حضرت امداداللہ مہاجر مکی نے اپنی کتاب صفحہ نمبر 78میں لکھا ہے ۔کہ اس میں تو کسی کو کلام ہی نہیں نفس ذکر ولادت شریف ﷺ موجب خیرات وبرکات دینی و اخروی ہے ۔ 👇
Read 14 tweets
22 Oct
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادتِ مبارکہ کا ذکر یا  آپ کے اوصاف ومحاسن اور عبادات ومعاملات کا ذکرحتی  کہ جس چیز کی ادنیٰ نسبت بھی نبی کریم ﷺکی جانب ہو اس کا ذکر  یقیناً فعلِ مستحسن اور باعثِ اجروثواب ہے، یقیناً آپ ﷺ کی دنیا میں آمد دنیا کے لیے ایک نعمت ہے، 👇
اندھیروں میں ایک روشنی ہے، ایک مسلمان کا  خوش ہونا فطری امر ہے، جس سے انکار ممکن نہیں، البتہ  اس پر خوش ہونے کا وہی طریقہ اختیار کرنا جائز ہے جو  محسنِ کائنات ﷺ سے ثابت ہو، یا صحابہ وتابعین نے اس پر عمل کیا ہو،  یہی آپ ﷺ کی آمد  کے  مقصد  کی حقیقی پیروی ہے،  👇
چوں کہ مروجہ میلاد کا ثبوت قرآن وحدیث اور صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور ائمۂ مجتہدین میں سے کسی سے نہیں ہے، بلکہ یہ ساری چیزیں بعد کے لوگوں کی ایجاد کردہ ہیں،اور بدعات میں شامل ہیں، لہذا ان  کا ترک کرنالازم ہے۔

👇
Read 9 tweets
22 Oct
مفتی محمدتقی عثمانی صاحب فرماتے ہیں: ’’جن ایام کو اسلام نے تہوار کے لیے مقرر فرمایا،ان کے ساتھ کوئی ایسا واقعہ وابستہ نہیں جو ماضی میں ایک مرتبہ پیش آکر ختم ہو چکا ہو،بلکہ اس کے بجائے ایسے خوشی کے واقعات کو تہوار کی بنیاد قرار دیا،جو ہر سال پیش آتے ہیں اور 👇
ان کی خوشی میں عید منائی جاتی ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے دونوں عیدیں ایسے موقع پر مقرر فرمائی ہیں ،جب مسلمان کسی عبادت کی تکمیل سے فارغ ہوتے ہیں ، چنانچہ عیدالفطر رمضان کے گزرنے کے بعد رکھی ہے کہ میرے بندے پورے مہینے عبادت کے اندر مشغول رہے، اس کی خوشی اور انعام میں 👇
یہ عیدالفطر مقرر فرمائی اور عیدالاضحی ایسے موقع پر مقرر فرمائی جب مسلمان ایک دوسری عظیم عبادت یعنی حج کی تکمیل کرتے ہیں، اس لیے کہ حج کا سب سے بڑا رکن وقوفِ عرفہ ۹؍ذوالحجہ کو ادا کیا جاتا ہے، اس تاریخ کو پوری دنیا سے آئے ہوئے لاکھوں مسلمان میدانِ عرفات میں جمع ہو کر
Read 4 tweets
21 Oct
پیر کے دن حضورؐ کے روزہ رکھنے کے معمول کو عید میلادالنبی کی دلیل بنانا

سوال

ایک عالم نے کہا مروجہ عید میلاد النبی بدعت ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ پیر کے دن کو منایا اور اس دن روزہ رکھا کیونکہ یہ ان کا یوم ولادت تھا یوم ہجرت تھا اور 👇
یوم نبوت تھا۔

جواب

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ پیر کو اور جمعرات کو روزہ رکھا کرتے تھے لیکن اس عادت مبارکہ سے عید میلاد النبی کے ثبوت پر استدلال کرنا قطعاً درست نہیں ہے۔ قطع نظر اس بات سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ یہ روزہ کس لیے رکھا کرتے تھے 👇
روزے کا عید کے منافی ہونا بالکل ظاہر ہے اس لیے کہ عید کے دن روزہ نہیں رکھا جاتا اور اگر بالفرض آپ کی بات مان بھی لی جائے تب بھی اس سے صرف اتنی بات ثابت ہوتی ہے کہ آپ علیہ السلام نے پیر کو روزے کے ساتھ گذارا ہے تو اس سے کوئی بھی منع نہیں کرتا بلکہ 👇
Read 4 tweets
21 Oct
’’محفل میلاد‘‘ کا آغاز سب سے پہلے ۶۰۴ھ میں سلطان ابو سعید مظفر اور ابوالخطاب ابن دحیہ نے کیا، جس میں تین چیزیں بطور خاص ملحوظ تھیںـ: ۱:… بارہ ربیع الاول کی تاریخ کا تعیُّن۔ ۲:… علماء و صلحاء کا اجتماع۔ ۳:… اور ختمِ محفل پر طعام کے ذریعہ آنحضرت a کی روح پُرفتوح کوایصالِ ثواب👇
ان دونوں صاحبوں کے بارے میں اختلاف ہے کہ یہ کس قماش کے آدمی تھے؟ بعض مورخین نے ان کو فاسق و کذاب لکھا ہے اور بعض نے عادل و ثقہ۔ واﷲ اعلم۔ جب یہ نئی رسم نکلی تو علمائے امت کے درمیان اس کے جواز و عدم جواز کی بحث چلی، علامہ فاکہانی vاور ان کے رفقاء نے ان خود ساختہ قیود کی بنا پر 👇
اس میں شرکت سے عذر کیا اور اُسے ’’بدعت ِسیّئہ‘‘ قرار دیا۔ اور دیگر علماء نے سلطان کی ہم نوائی کی او ان قیود کو مباح سمجھ کر اس کے جواز و استحسان کا فتویٰ دیا۔ پھر جب ایک بار یہ رسم چل نکلی تو یہ صرف ’’علماء و صلحاء کے اجتماع‘‘ تک محدود نہ رہی، بلکہ 👇
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!