میلادالنبی ﷺ اور علماء دیوبند کا مسلک

حضرت مولانا مفتی عبدالرؤف سکھروی صاحب مدظلہم

بسم اللہ الرحمن الرحیم

علماء دیوبند پر یہ تہمت اور الزام لگایا جاتا ہے کہ یہ لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر مبارک کرنے یا اس پر خوش ہونے سے منع کرتے ہیں ، حالانکہ ہرگز یہ بات نہیں ہے ،👇
بلکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کاذکر کرنا تو ہمارے ایمان کا حصہ ہے ، ہاں البتہ جو باتیں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے خلاف ہیں ، ان سے ہم ضرور روکیں گے ، اگر چہ بذاتِ خود وہ باتیں اچھی ہی کیوں نہ ہوں ، شریعت میں اس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔
👇
دیکھئے !اس بات پر تمام علماء کرام کا اتفاق ہے کہ عین دوپہر کے وقت نماز پڑھنا مکروہ ہے ، اور اس بات پر بھی کہ قبلہ روہوئے بغیر نماز پڑھنا منع ہے ، اور اس پر بھی سب علماء کرام کا اتفاق ہے کہ عید الاضحی اور عیدالفطر کے دن روزہ رکھنا حرام ہے، اور اس مسئلہ پر ساری امت کا اتفاق ہے کہ👇
محرم کے مہینے میں حج نہیں ہوسکتا اور حج کرنے کی جگہ صرف مکہ مکرمہ ہے ، کراچی میں حج نہیں ہوسکتا۔
دیکھئے ! نماز ، روزہ ، حج سب فرائض ہیں ؛ لیکن چونکہ ان کی ادائیگی شریعت کے بتائے ہوئے طریقے کے خلاف ہوئی ہے ، اس لئے یہ ناجائز ہوگئے اور ان کے ناجائز ہونے کو آپ بھی مانتے ہیں ، 👇
لہٰذا اگر کوئی شخص ایسی نماز ، روزہ اور حج وغیرہ سے منع کرے گا، تو اس کو کوئی عقلمند انسان یوں نہ کہے گا کہ یہ آدمی نماز، روزہ حج سے منع کرتا ہے ۔👇
اسی طرح میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مسئلہ کو لے لیجئے کہ ہمارے بزرگان دیوبند کے بارے میںیہ کہنا کہ یہ لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کا ذکر کرنے یااس پر خوش ہونے سے منع کرتے ہیں تو یہ سراسر تہمت اور الزام تراشی ہے ۔
بخدا ہم ہر گز اس سے منع نہیں کرتے بلکہ 👇
یہ کہتے ہیں کہ ہر چیز کو کرنے کا ایک طریقہ ہوتا ہے ، جب وہ چیز اسی طریقے سے انجام دی جائے گی تو وہ درست اور صحیح ہوگی ۔ ورنہ درست نہ ہوگی ۔👇
اب دیکھئے ! تجارت کے سلسلہ میں حکومت نے کچھ قواعد وضوابط مقرر کردیئے ہیں ، اب اگر کوئی شخص ان قواعد کے خلاف تجارت کرے گا، تو وہ قانون کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے سزاکا مستحق ہوگا، مثال کے طورپر اسلحہ وغیرہ کی تجارت وہی آدمی کرسکتا ہے ، جس نے لائسنس حاصل کیا ہو ، 👇
اسی طرح شریعت میں بھی ہر چیز کو کرنے کا ایک ضابطہ مقرر ہے ، اس کے خلاف اگر کوئی کام کیا جائے گا تو وہ درست نہ ہوگا۔👇
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبار ک عبادت ہے
بہر حال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کا ذکر مبار ک ایک عبادت ہے ، لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اس کو کرنے کا شریعت میں کیا ضابطہ اور طریقہ مقرر ہے ، مثلاً صحابہ ؓ نے اس عبادت کو کس طرح اداکیا، اب 👇
اگر آپ لوگ اس کو اُن ہی کے طریقے کے مطابق انجام دیں تو بہت اچھی بات ہے ،لیکن اگر اس کو صحابہ کرام ؓ کے طریقے کے مطابق انجام نہ دیا جائے تو بلاشبہ اس سے منع کیا جائے گا، اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی اسلحہ وغیرہ کی تجارت سے اس لئے منع کرے کہ 👇
آپ کے پاس اس کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے ، تو اس کو تجارت سے روکنے والا نہیں کہا جائے گا۔

شریعت کا ضابطہ
ایک اور مثال کہ خوش ہونا کہیں جائز ہے ، اور کہیں ناجائز ہے ۔ جو خوشی شریعت کے مطابق ہوگی وہ جائز ہوگی ۔ اور جوشریعت کے خلاف ہوگی وہ ناجائز ہوگی ۔ لہٰذا 👇
شریعت کے ضابطے کے مطابق جو خوشی جائز ہے اس کی اجازت ہے اور جو اس کے خلاف ہے وہ ناجائز ہے اور ممنوع ہے ، مثال کے طورپر کوئی شخص نماز پر خوش ہو، اس لئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے ، لیکن خوشی میں یہ کرلے کہ بجائے چاررکعت کے پانچ رکعت پڑھنے لگے ، تو اس کو ثواب تو کیا ملے گا ،👇
بلکہ الٹا گناہ ہوگا، اس لئے کہ وہ شریعت کے ضابطہ کے خلاف کررہا ہے ، اور اس کے بتائے ہوئے طریقے کے خلاف نماز پڑھ رہا ہے ، بالکل اسی طرح حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبارک کرنا اگر شریعت کے مطابق ہوتو جائزہے ، ورنہ ناجائز ہے ، مثال کے طورپر ایک شرعی مسئلہ ہے کہ 👇
جوشخص چاررکعت والی نماز میں پہلے قعدہ میں تشہد کے بعد “اللھم صلِّ علی محمد” پڑھ لے تو اس کی نماز ناقص ہوگی اور اس پر سجدۂ سہو کرنا واجب ہوگا، اگر بھول کر اس نے ایسا کیا ہے ، حالانکہ درود شریف کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :

👇
مَنْ صَلَّی عَلَیَّ مَرَّۃً صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ عَشَراً (أوکماقال)
ترجمہ : جس نے مجھ پر ایک باردرود بھیجا تو اللہ تعالیٰ اس پر دس بار رحمت فرمائیں گے ۔
👇
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر کی اہمیت
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبار ک کرنا تو وہ چیز ہے کہ اس پر اگر اجر وثواب کا وعدہ نہ بھی ہوتا تب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا تقاضہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبارک ہروقت کیا جائے ، جیسے کسی نے کہا: 👇
مَنْ اَحَبَّ شَئْیاً اَکْثَرَ ذِکْرَہُ جو شخص جس چیز سے محبت کرتا ہے ، اس کا تذکرہ کثرت سے کرتا ہے۔
اس عربی مقولہ کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ہروقت کیا جائے ، اور 👇
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرنا عین عبادت بھی ہے ، اس لئے اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر اتنی جگہ فرمایا ہے کہ مسلمان سے کہیں نہ کہیں ذکرہو ہی جاتا ہے ، دیکھئے نماز کے اندر ہر قعدہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر موجود ہے ، اور وہ یہ ہے 👇
“اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ” اور ظہر ، عصر ، مغرب اور عشاء کی نمازوں میں دو، دو قعدے ہیں اور فجر کی نماز میں ایک قعدہ ہے ، تو کل نوقعدے ہوئے اور سنن مؤکدہ اور وتر میں دیکھ لیجئے کہ ظہر میں تین ، مغرب میں ایک ، عشاء میں تین اور صبح میں ایک ، تو کل ۱۷ قعدے ہوئے ،👇
تو یہ ۱۷ مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ہوا ، پھر پانچوں وقت کے فرائض اور سنن ووتر کے قعدئہ اخیرہ میں کل گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھاجاتا ہے ، پس ۱۷ اور ۱۱ بار ہوا ، تو اس طرح ہر مسلمان روزانہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبارک کرہی لیتا ہے ، 👇
پھر ایک موقع پانچوں وقت کی اذان اور تکبیر میں ہے جس میں “اشھد ان محمد ارسول اللہ” موجود ہے ، جس کومؤذن اور سننے والا دونوں کہتے ہیں ، پھر ہر نماز کے بعد دعا بھی سب ہی مانگتے ہیں ، اور دعا مانگنے کے آداب میں سے یہ ہے کہ اس کے اول و آخر درود شریف پڑھا جائے ، غرض 👇
اس حساب سے ۲۸ سے بھی زیادہ مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کامبارک ذکر ہوگیا ، اور یہ تو وہ مواقع ہیں کہ جن میں پڑھے بے پڑھے سب شامل ہیں ، اور جو طلباء کرام دن رات حدیث شریف پڑھتے ہیں وہ تو ہر وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر میں رہتے ہیں ، اس لئے کہ 👇
ہر حدیث کے شروع میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کے ساتھ درود شریف موجود ہے، چنانچہ احادیث کی کتابیں اٹھاکر دیکھئے کہ ان میںجگہ جگہ “قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ” اور عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہے ، اور درمیان میں بھی جہاں 👇
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم مبارک آیا ہے وہاں بھی درود شریف موجود ہے ، گویا کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبارک اس طرح ملادیا گیا ہے کہ بغیر ذکر مبارک کئے مسلمانوں کو چارہ نہیں۔👇
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ہر وقت
مولانا فضل الرحمن صاحب گنج مراد آبادی ؒ سے کسی نے پوچھا کہ ذکر ولادت آپ کے نزدیک جائز ہے یا ناجائز ہے ؟انہوں نے فرمایا کہ ہم تو ہر وقت ذکر ولادت کرتے ہیں ، اس لئے کہ ہر وقت کلمہ “لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ ” پڑھتے ہیں ، 👇
اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیدا نہ ہوتے تو ہم یہ کلمہ کہاں پڑھتے
محبت کا معیار
لہٰذا محبت کا تقاضہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر وقت ذکر ہو ، لیکن اس کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ جلسے منعقد کئے جائیں اور مٹھائی منگوائی جائے ،تب ذکر ہوگا عاشق کو اتنی دیر کیسے صبر آسکتا ہے؟👇
محبوب کی یاد میں بے قرار
دیکھئے ! اگر کسی کوکسی سے محبت ہوجاتی ہے ، تو محبت کرنے والے کی کیا حالت ہوتی ہے ،ہر وقت اس کی یاد میں بے قرار رہتا ہے اگر اس سے کوئی کہے کہ میاں ذرا ٹھہر جاؤ ، ہم مجلس آرائی کرلیں ، اور مٹھائی منگوالیں اس وقت ذکرکرنا ، تو وہ کہے گا کہ معلوم ہوتا ہے کہ 👇
تمہاری محبت جھوٹی ہے ، کہ اتنی دیر تک محبوب کے ذکر سے رکے رہتے ہیں ، اور ہم نے اکثر مجلسوں میں میلاد کرنے والوں کو ایسا ہی دیکھا ہے کہ کہ یہ محبت سے بالکل خالی ہوتے ہیں ، اس لئے کہ محبت کا معیار تو یہ ہے کہ اپنے محبوب کی خوب اطاعت کی جائے ، کسی نے خوب کہا:
👇
تعصی الرسول وانت تظھر حبہ __ ھذا لعمری فی القیاس بدیع
لو کان حبک صادقا لأ طعتہ __ ان المحب لمن یحب مطیع
ترجمہ: یہ عجیب بات ہے کہ تم رسول سے محبت وعشق کا دعویٰ بھی کرتے ہو اور اس کی نافرمانی بھی کرتے ہو، یہ دونوں باتیں کیسے جمع ہوسکتی ہیں ، ا👇
اگر تم محبت میں سچے ہو تے تو رسول کی اطاعت کرتے ، کیونکہ آدمی جس سے محبت کرتا ہے ، اس کا فرمانبردار ہوتا ہے👇
سیر ت کے جلسے اور نمازیں قضاء
ذکر ولادت کرنے والوں کو دیکھا ہے کہ مجلس میلاد کا اہتمام کرتے ہیں ، بانس کھڑے کررہے ہیں ، ان پر کپڑے لگارہے ہیں اور قمقمے لگارہے ہیں جو عام طور پر چوری کی بجلی سے چل رہے ہوتے ہیں ،اور اگر اسی دوران نماز کا وقت آجائے تو نماز نہیں پڑھتے ، اور 👇
ڈاڑھی مونڈتے ہیں ، کیوں جناب ! کیا رسول سے محبت کرنے والے ایسے ہوتے ہیں ؟ کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی حق ہے کہ پانچ روپے کی مٹھائی منگواکر تقسیم کردی جائے اور سمجھ لیاجائے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا حق اداکردیا؟👇
کیا آپ لوگوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نعوذ باللہ کوئی پیشہ ورپیرزادہ سمجھ لیا ہے ؟ کہ تھوڑی سی مٹھائی پر خوش ہوجائیں توبہ توبہ ، نعوذ باللہ ، یادرکھو! حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایسے محبت کرنے والے سے خوش نہیں ہیں ، 👇
سچے محبت کرنے والے تو وہ ہیں جو اپنے قول وفعل ، وضع قطع ہر چیز میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع کرتے ہیں اور ان کی اطاعت وفرمانبرداری کرتے ہیں ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

(ماہنامہ البلاغ | صفر المظفر 1438 ھ)
@threader_app pl compile

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Muddassar Rashid

Muddassar Rashid Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Muddassar04

22 Oct
سوال:کیا فرماتے ہیں علماء دیوبند عیدمیلادالنبیﷺ کے بارے میں۔ میرا سوال ضرور پڑھیں۔ (سہیل احمد تورڈھیر صوابی خیبر پختونخواہ پاکستان بعد از سلام عرض ہے ۔ کہ اپ صاحبان نے اپنے کئی فتووں میں عید میلاد النبیﷺکی ممانعت کی ہے اور اس کو عیسائیوں کا ایجاد قرار دیا ہے فتویٰ نمبر 👇
فتوی: 515=381/ل فتوی(د):560=124-3/1432 فتوی: 679-604/B=5/1433 فتوی: 720-616/B=5/1433۔ اپ نے مولانا شوکت علی تھانوی اور دوسرے علمائکے فتووں سے اس کی سخت نکیر کی ہے ۔ حالانکہ مولانا شوکت علی تھانوی اور رشید احمد گنگوئی نے اپنی رسالہ طریقہ مولد شریف میں فتویٰ دیا ہے کہ 👇
اگر عید میلاد النبیﷺ میں شرک و بدعت اور مکروہات شرعیہ سے خالی ہو ایسی محفل میں شرکت کرنا باعث خیروبرکت و ثواب ہے ۔ اسی طرح حضرت امداداللہ مہاجر مکی نے اپنی کتاب صفحہ نمبر 78میں لکھا ہے ۔کہ اس میں تو کسی کو کلام ہی نہیں نفس ذکر ولادت شریف ﷺ موجب خیرات وبرکات دینی و اخروی ہے ۔ 👇
Read 14 tweets
22 Oct
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادتِ مبارکہ کا ذکر یا  آپ کے اوصاف ومحاسن اور عبادات ومعاملات کا ذکرحتی  کہ جس چیز کی ادنیٰ نسبت بھی نبی کریم ﷺکی جانب ہو اس کا ذکر  یقیناً فعلِ مستحسن اور باعثِ اجروثواب ہے، یقیناً آپ ﷺ کی دنیا میں آمد دنیا کے لیے ایک نعمت ہے، 👇
اندھیروں میں ایک روشنی ہے، ایک مسلمان کا  خوش ہونا فطری امر ہے، جس سے انکار ممکن نہیں، البتہ  اس پر خوش ہونے کا وہی طریقہ اختیار کرنا جائز ہے جو  محسنِ کائنات ﷺ سے ثابت ہو، یا صحابہ وتابعین نے اس پر عمل کیا ہو،  یہی آپ ﷺ کی آمد  کے  مقصد  کی حقیقی پیروی ہے،  👇
چوں کہ مروجہ میلاد کا ثبوت قرآن وحدیث اور صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور ائمۂ مجتہدین میں سے کسی سے نہیں ہے، بلکہ یہ ساری چیزیں بعد کے لوگوں کی ایجاد کردہ ہیں،اور بدعات میں شامل ہیں، لہذا ان  کا ترک کرنالازم ہے۔

👇
Read 9 tweets
22 Oct
مفتی محمدتقی عثمانی صاحب فرماتے ہیں: ’’جن ایام کو اسلام نے تہوار کے لیے مقرر فرمایا،ان کے ساتھ کوئی ایسا واقعہ وابستہ نہیں جو ماضی میں ایک مرتبہ پیش آکر ختم ہو چکا ہو،بلکہ اس کے بجائے ایسے خوشی کے واقعات کو تہوار کی بنیاد قرار دیا،جو ہر سال پیش آتے ہیں اور 👇
ان کی خوشی میں عید منائی جاتی ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے دونوں عیدیں ایسے موقع پر مقرر فرمائی ہیں ،جب مسلمان کسی عبادت کی تکمیل سے فارغ ہوتے ہیں ، چنانچہ عیدالفطر رمضان کے گزرنے کے بعد رکھی ہے کہ میرے بندے پورے مہینے عبادت کے اندر مشغول رہے، اس کی خوشی اور انعام میں 👇
یہ عیدالفطر مقرر فرمائی اور عیدالاضحی ایسے موقع پر مقرر فرمائی جب مسلمان ایک دوسری عظیم عبادت یعنی حج کی تکمیل کرتے ہیں، اس لیے کہ حج کا سب سے بڑا رکن وقوفِ عرفہ ۹؍ذوالحجہ کو ادا کیا جاتا ہے، اس تاریخ کو پوری دنیا سے آئے ہوئے لاکھوں مسلمان میدانِ عرفات میں جمع ہو کر
Read 4 tweets
21 Oct
پیر کے دن حضورؐ کے روزہ رکھنے کے معمول کو عید میلادالنبی کی دلیل بنانا

سوال

ایک عالم نے کہا مروجہ عید میلاد النبی بدعت ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ پیر کے دن کو منایا اور اس دن روزہ رکھا کیونکہ یہ ان کا یوم ولادت تھا یوم ہجرت تھا اور 👇
یوم نبوت تھا۔

جواب

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ پیر کو اور جمعرات کو روزہ رکھا کرتے تھے لیکن اس عادت مبارکہ سے عید میلاد النبی کے ثبوت پر استدلال کرنا قطعاً درست نہیں ہے۔ قطع نظر اس بات سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ یہ روزہ کس لیے رکھا کرتے تھے 👇
روزے کا عید کے منافی ہونا بالکل ظاہر ہے اس لیے کہ عید کے دن روزہ نہیں رکھا جاتا اور اگر بالفرض آپ کی بات مان بھی لی جائے تب بھی اس سے صرف اتنی بات ثابت ہوتی ہے کہ آپ علیہ السلام نے پیر کو روزے کے ساتھ گذارا ہے تو اس سے کوئی بھی منع نہیں کرتا بلکہ 👇
Read 4 tweets
21 Oct
’’محفل میلاد‘‘ کا آغاز سب سے پہلے ۶۰۴ھ میں سلطان ابو سعید مظفر اور ابوالخطاب ابن دحیہ نے کیا، جس میں تین چیزیں بطور خاص ملحوظ تھیںـ: ۱:… بارہ ربیع الاول کی تاریخ کا تعیُّن۔ ۲:… علماء و صلحاء کا اجتماع۔ ۳:… اور ختمِ محفل پر طعام کے ذریعہ آنحضرت a کی روح پُرفتوح کوایصالِ ثواب👇
ان دونوں صاحبوں کے بارے میں اختلاف ہے کہ یہ کس قماش کے آدمی تھے؟ بعض مورخین نے ان کو فاسق و کذاب لکھا ہے اور بعض نے عادل و ثقہ۔ واﷲ اعلم۔ جب یہ نئی رسم نکلی تو علمائے امت کے درمیان اس کے جواز و عدم جواز کی بحث چلی، علامہ فاکہانی vاور ان کے رفقاء نے ان خود ساختہ قیود کی بنا پر 👇
اس میں شرکت سے عذر کیا اور اُسے ’’بدعت ِسیّئہ‘‘ قرار دیا۔ اور دیگر علماء نے سلطان کی ہم نوائی کی او ان قیود کو مباح سمجھ کر اس کے جواز و استحسان کا فتویٰ دیا۔ پھر جب ایک بار یہ رسم چل نکلی تو یہ صرف ’’علماء و صلحاء کے اجتماع‘‘ تک محدود نہ رہی، بلکہ 👇
Read 4 tweets
21 Oct
عید میلادالنبی صل اللہ علیہ وسلم

شہید اسلام حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمۃ اللہ

آنحضرت a کی سیرتِ طیبہ کو بیان کرنے کے دو طریقے کے ہیں: ایک یہ کہ آپ a کی سیرت طیبہ کے ایک ایک نقشے کو اپنی زندگی کے ظاہر و باطن پر اس طرح آویزاں کیا جائے کہ آپ a کے ہر امتی کی صورت و سیرت👇
چال ڈھال، رفتارو گفتار، اخلاق و کردار آپ a کی سیرت کا مرقع بن جائے اور دیکھنے والے کو نظر آئے کہ یہ محمد رسول اﷲ a کا غلام ہے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ جہاں بھی موقع ملے آنحضرت a کے ذکرخیر سے ہر مجلس و محفل کو معمور و معطر کیا جائے۔ 👇
آپ a کے فضائل و کمالات اور آپ a کے بابرکت اعمال و اخلاق اور طریقوں کا تذکرہ کیا جائے اور آپ a کی زندگی کے ہر نقشِ قدم پر مرمٹنے کی کوشش کی جائے۔ سلف صالحین، صحابہؓ و تابعینؒ اور ائمہ ہدیٰؒ ان دونوں طریقوں پر عامل تھے۔ وہ آنحضرت a کی ایک ایک سنت کو اپنے عمل سے زندہ کرتے تھے اور 👇
Read 22 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!