عید میلادالنبی صل اللہ علیہ وسلم

شہید اسلام حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمۃ اللہ

آنحضرت a کی سیرتِ طیبہ کو بیان کرنے کے دو طریقے کے ہیں: ایک یہ کہ آپ a کی سیرت طیبہ کے ایک ایک نقشے کو اپنی زندگی کے ظاہر و باطن پر اس طرح آویزاں کیا جائے کہ آپ a کے ہر امتی کی صورت و سیرت👇
چال ڈھال، رفتارو گفتار، اخلاق و کردار آپ a کی سیرت کا مرقع بن جائے اور دیکھنے والے کو نظر آئے کہ یہ محمد رسول اﷲ a کا غلام ہے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ جہاں بھی موقع ملے آنحضرت a کے ذکرخیر سے ہر مجلس و محفل کو معمور و معطر کیا جائے۔ 👇
آپ a کے فضائل و کمالات اور آپ a کے بابرکت اعمال و اخلاق اور طریقوں کا تذکرہ کیا جائے اور آپ a کی زندگی کے ہر نقشِ قدم پر مرمٹنے کی کوشش کی جائے۔ سلف صالحین، صحابہؓ و تابعینؒ اور ائمہ ہدیٰؒ ان دونوں طریقوں پر عامل تھے۔ وہ آنحضرت a کی ایک ایک سنت کو اپنے عمل سے زندہ کرتے تھے اور 👇
ہر محفل و مجلس میں آپ a کی سیرتِ طیبہ کا تذکرہ کرتے تھے۔ آپ نے سیدنا عمر فاروق q کا یہ واقعہ سنا ہوگا کہ ان کے آخری لمحاتِ حیات میں ایک نوجوان ان کی عیادت کے لیے آیا، واپس جانے لگا تو حضرتؓ نے فرمایا: ’’برخوردار! تمہاری چادر ٹخنوں سے نیچی ہے اور یہ آنحضرت a کی سنت کے خلاف ہے‘‘۔
سب سے پہلے دیکھنے کی بات تو یہ ہے کہ جو فعل صحابہؓ و تابعینؒ کے زمانے میں کبھی نہیں ہوا، بلکہ جس کے وجود سے اسلام کی چھ صدیاں خالی چلی آئی ہیں، آج وہ ’’اسلام کا شعار‘‘ کہلاتا ہے۔ اس شعارِ اسلام کو زندہ کرنے والے ’’عاشقانِ رسولؐ‘‘ کہلاتے ہیں، اور 👇
جو لوگ اس نوایجاد شعارِ اسلام سے نا آشنا ہوں،ان کو دشمنانِ رسول تصور کیا جاتا ہے۔ إنا للّٰہ و إنا إلیہ راجعون۔ کاش! ان حضرات نے کبھی یہ سوچا ہوتا کہ چھ صدیوں کے جو مسلمان ان کے اس خود تراشیدہ شعارِ اسلام سے محروم رہے ہیں، ان کے بارے میں کیا کہا جائے گا؟ 👇
کیا وہ سب نعوذ باﷲ! دشمنانِ رسولؐ تھے؟
اور پھر انہوں نے اس بات پر کبھی غور کیا ہوتا کہ اسلام کی تکمیل کا اعلان تو حجۃ الوداع میں عرفہ کے دن ہوگیا تھا، اس کے بعد وہ کونسا پیغمبر آیا تھا جس نے ایک ایسی چیز کو ان کے لیے شعارِ اسلام بنادیا جس سے چھ صدیوں کے مسلمان نا آشنا تھے۔ کیا 👇
اسلام میرے یا کسی کے ابا کے گھر کی چیز ہے کہ جب چاہو اس کی کچھ چیزیں حذف کردو اور جب چاہو اس میں کچھ اور چیزوں کا اضافہ کرڈالو؟ دراصل اسلام سے پہلے قوموں میں اور اپنے بزرگوں کے بانیانِ مذہب کی برسی منانے کا معمول ہے، جیسا کہ 👇
عیسائیوں میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے یوم ولادت پر ’’عید میلاد‘‘ منائی جاتی ہے۔ اس کے برعکس اسلام نے برسی منانے کی رسم کو ختم کردیا تھا اور اس میں دو حکمتیں تھیں۔ ایک یہ کہ سالگرہ کے موقع پر جو کچھ کیا جاتا ہے وہ اسلام کی دعوت اور اس کی روح و مزاج سے کوئی مناسبت نہیں رکھتا۔ 👇
اسلام اس ظاہری سج دھج، نمود و نمائش او رنعرہ بازی کا قائل نہیں، وہ اس شور و شغب اور ہائو ہو سے ہٹ کر اپنی دعوت کا آغاز دلوں کی تبدیلی سے کرتا ہے، اور عقائد ِ حقہ، اخلاقِ حسنہ اور اعمالِ صالحہ کی تربیت سے ’’انسان سازی‘‘ کا کام کرتا ہے۔ اس کی نظر میں یہ ظاہری مظاہرے 👇
ایک کوڑی کی قیمت بھی نہیں رکھتے، جن کے بارے میں کہا گیا ہے : جگمگاتے در و دیوار دل بے نور ہیں دوسری حکمت یہ ہے کہ اسلام دیگر مذاہب کی طرح کسی خاص موسم میں برگ و بار نہیں لاتا، بلکہ وہ تو ایسا سدا بہار شجرۂ طوبیٰ ہے جس کا پھل اور سایہ دائم و قائم ہے۔ گویا 👇
اس کے بارے میں قرآنی الفاظ میں ’’أُکُلُہُا دَائِمٌ وَّ ظِلُّہَا‘‘ کہنا بجا ہے
جاری ہے
اگر آپ نے اسلامی تاریخ کا مطالعہ کیا ہے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ اسلامی تاریخ میں چھٹی صدی وہ زمانہ ہے، جس میں فرزندانِ تثلیث نے صلیبی جنگیں لڑیں، اور مسیحیت کے ناپاک اور منحوس قدموں نے عالم اسلام کو روند ڈالا۔ ادھر مسلمانوں کا اسلامی مزاج داخلی و خارجی فتنوں کی 👇
مسلسل یلغار سے کمزور پڑگیا تھا۔ ادھر مسیحیت کا عالم اسلام پر فاتحانہ حملہ ہوا، اور مسلمانوں میں مفتوح قوم کا سا احساس کمتری پیدا ہوا، اس لیے عیسائیوں کی تقلید میں یہ قوم بھی سال بعد اپنے مقدس نبی a کے ’’یوم ولادت‘‘ کا جشن منانے لگی۔ یہ قوم کے کمزور اعصاب کی تسکین کا ذریعہ تھا
اگرچہ ’’میلاد‘‘ کی رسم ساتویں صدی کے آغاز سے شروع ہوچکی تھی اور لوگوں نے اس میں بہت سے امور کے اضافے بھی کیے، لیکن کسی کو یہ جرأت نہیں ہوئی تھی کہ اُسے ’’عید‘‘ کا نام دیتا، کیونکہ آنحضرت aنے فرمایا تھا کہ ’’میری قبر کوعید نہ بنانا‘‘ اور میں اوپر 👇
حضرت قاضی ثناء اﷲ پانی پتیv کے حوالے سے بتاچکا ہوں کہ ’’عید‘‘ بنانے کی ممانعت کیوں فرمائی گئی تھی۔ مگر اب چند سالوں سے اس سالگرہ کو ’’عید میلاد النبیؐ    ‘‘ کہلانے کاشرف بھی حاصل ہوگیا ہے۔ دنیا کا کون مسلمان اس سے ناواقف ہوگا کہ 👇
آنحضرت a نے مسلمانوں کے لیے ’’عید‘‘ کے دو دن مقر ر کیے ہیں: عید الفطر اور عید الاضحی۔ اگر آنحضرت a کے یومِ ولادت کو بھی ’’عید‘‘ کہنا صحیح ہوتا اور اسلام کے مزاج سے یہ چیز کوئی مناسبت رکھتی تو آنحضرت a خود ہی اس کو ’’عید‘‘ قرار دے سکتے تھے
بے ریش لڑکے غلط سلط نعتیں پڑھتے ہیں، موضوع اور من گھڑت قصے کہانیاں، جن کا حدیث و سیرت کی کسی کتاب میں کوئی وجود نہیں، بیان کی جاتی ہیں، شورو شغب ہوتا ہے۔ نمازیں غارت ہوتی ہیں، اور نامعلوم کیا کیا ہوتا ہے۔ کاش! آنحضرت a کے نام پر جو ’’بدعت‘‘ ایجاد کی گئی تھی 👇
اس میں کم از کم آپ a کی عظمت و تقدس ہی کو ملحوظ رکھا جاتا۔ غضب یہ کہ سمجھا یہ جاتاہے کہ آنحضرت a ان خرافاتی محفلوں میں بنفس نفیس تشریف بھی لاتے ہیں۔ فیا غربۃ الإسلام! (ہائے اسلام کی بیچارگی!)

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Muddassar Rashid

Muddassar Rashid Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Muddassar04

22 Oct
میلادالنبی ﷺ اور علماء دیوبند کا مسلک

حضرت مولانا مفتی عبدالرؤف سکھروی صاحب مدظلہم

بسم اللہ الرحمن الرحیم

علماء دیوبند پر یہ تہمت اور الزام لگایا جاتا ہے کہ یہ لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر مبارک کرنے یا اس پر خوش ہونے سے منع کرتے ہیں ، حالانکہ ہرگز یہ بات نہیں ہے ،👇
بلکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کاذکر کرنا تو ہمارے ایمان کا حصہ ہے ، ہاں البتہ جو باتیں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے خلاف ہیں ، ان سے ہم ضرور روکیں گے ، اگر چہ بذاتِ خود وہ باتیں اچھی ہی کیوں نہ ہوں ، شریعت میں اس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔
👇
دیکھئے !اس بات پر تمام علماء کرام کا اتفاق ہے کہ عین دوپہر کے وقت نماز پڑھنا مکروہ ہے ، اور اس بات پر بھی کہ قبلہ روہوئے بغیر نماز پڑھنا منع ہے ، اور اس پر بھی سب علماء کرام کا اتفاق ہے کہ عید الاضحی اور عیدالفطر کے دن روزہ رکھنا حرام ہے، اور اس مسئلہ پر ساری امت کا اتفاق ہے کہ👇
Read 36 tweets
22 Oct
سوال:کیا فرماتے ہیں علماء دیوبند عیدمیلادالنبیﷺ کے بارے میں۔ میرا سوال ضرور پڑھیں۔ (سہیل احمد تورڈھیر صوابی خیبر پختونخواہ پاکستان بعد از سلام عرض ہے ۔ کہ اپ صاحبان نے اپنے کئی فتووں میں عید میلاد النبیﷺکی ممانعت کی ہے اور اس کو عیسائیوں کا ایجاد قرار دیا ہے فتویٰ نمبر 👇
فتوی: 515=381/ل فتوی(د):560=124-3/1432 فتوی: 679-604/B=5/1433 فتوی: 720-616/B=5/1433۔ اپ نے مولانا شوکت علی تھانوی اور دوسرے علمائکے فتووں سے اس کی سخت نکیر کی ہے ۔ حالانکہ مولانا شوکت علی تھانوی اور رشید احمد گنگوئی نے اپنی رسالہ طریقہ مولد شریف میں فتویٰ دیا ہے کہ 👇
اگر عید میلاد النبیﷺ میں شرک و بدعت اور مکروہات شرعیہ سے خالی ہو ایسی محفل میں شرکت کرنا باعث خیروبرکت و ثواب ہے ۔ اسی طرح حضرت امداداللہ مہاجر مکی نے اپنی کتاب صفحہ نمبر 78میں لکھا ہے ۔کہ اس میں تو کسی کو کلام ہی نہیں نفس ذکر ولادت شریف ﷺ موجب خیرات وبرکات دینی و اخروی ہے ۔ 👇
Read 14 tweets
22 Oct
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادتِ مبارکہ کا ذکر یا  آپ کے اوصاف ومحاسن اور عبادات ومعاملات کا ذکرحتی  کہ جس چیز کی ادنیٰ نسبت بھی نبی کریم ﷺکی جانب ہو اس کا ذکر  یقیناً فعلِ مستحسن اور باعثِ اجروثواب ہے، یقیناً آپ ﷺ کی دنیا میں آمد دنیا کے لیے ایک نعمت ہے، 👇
اندھیروں میں ایک روشنی ہے، ایک مسلمان کا  خوش ہونا فطری امر ہے، جس سے انکار ممکن نہیں، البتہ  اس پر خوش ہونے کا وہی طریقہ اختیار کرنا جائز ہے جو  محسنِ کائنات ﷺ سے ثابت ہو، یا صحابہ وتابعین نے اس پر عمل کیا ہو،  یہی آپ ﷺ کی آمد  کے  مقصد  کی حقیقی پیروی ہے،  👇
چوں کہ مروجہ میلاد کا ثبوت قرآن وحدیث اور صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور ائمۂ مجتہدین میں سے کسی سے نہیں ہے، بلکہ یہ ساری چیزیں بعد کے لوگوں کی ایجاد کردہ ہیں،اور بدعات میں شامل ہیں، لہذا ان  کا ترک کرنالازم ہے۔

👇
Read 9 tweets
22 Oct
مفتی محمدتقی عثمانی صاحب فرماتے ہیں: ’’جن ایام کو اسلام نے تہوار کے لیے مقرر فرمایا،ان کے ساتھ کوئی ایسا واقعہ وابستہ نہیں جو ماضی میں ایک مرتبہ پیش آکر ختم ہو چکا ہو،بلکہ اس کے بجائے ایسے خوشی کے واقعات کو تہوار کی بنیاد قرار دیا،جو ہر سال پیش آتے ہیں اور 👇
ان کی خوشی میں عید منائی جاتی ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے دونوں عیدیں ایسے موقع پر مقرر فرمائی ہیں ،جب مسلمان کسی عبادت کی تکمیل سے فارغ ہوتے ہیں ، چنانچہ عیدالفطر رمضان کے گزرنے کے بعد رکھی ہے کہ میرے بندے پورے مہینے عبادت کے اندر مشغول رہے، اس کی خوشی اور انعام میں 👇
یہ عیدالفطر مقرر فرمائی اور عیدالاضحی ایسے موقع پر مقرر فرمائی جب مسلمان ایک دوسری عظیم عبادت یعنی حج کی تکمیل کرتے ہیں، اس لیے کہ حج کا سب سے بڑا رکن وقوفِ عرفہ ۹؍ذوالحجہ کو ادا کیا جاتا ہے، اس تاریخ کو پوری دنیا سے آئے ہوئے لاکھوں مسلمان میدانِ عرفات میں جمع ہو کر
Read 4 tweets
21 Oct
پیر کے دن حضورؐ کے روزہ رکھنے کے معمول کو عید میلادالنبی کی دلیل بنانا

سوال

ایک عالم نے کہا مروجہ عید میلاد النبی بدعت ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ پیر کے دن کو منایا اور اس دن روزہ رکھا کیونکہ یہ ان کا یوم ولادت تھا یوم ہجرت تھا اور 👇
یوم نبوت تھا۔

جواب

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ پیر کو اور جمعرات کو روزہ رکھا کرتے تھے لیکن اس عادت مبارکہ سے عید میلاد النبی کے ثبوت پر استدلال کرنا قطعاً درست نہیں ہے۔ قطع نظر اس بات سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ یہ روزہ کس لیے رکھا کرتے تھے 👇
روزے کا عید کے منافی ہونا بالکل ظاہر ہے اس لیے کہ عید کے دن روزہ نہیں رکھا جاتا اور اگر بالفرض آپ کی بات مان بھی لی جائے تب بھی اس سے صرف اتنی بات ثابت ہوتی ہے کہ آپ علیہ السلام نے پیر کو روزے کے ساتھ گذارا ہے تو اس سے کوئی بھی منع نہیں کرتا بلکہ 👇
Read 4 tweets
21 Oct
’’محفل میلاد‘‘ کا آغاز سب سے پہلے ۶۰۴ھ میں سلطان ابو سعید مظفر اور ابوالخطاب ابن دحیہ نے کیا، جس میں تین چیزیں بطور خاص ملحوظ تھیںـ: ۱:… بارہ ربیع الاول کی تاریخ کا تعیُّن۔ ۲:… علماء و صلحاء کا اجتماع۔ ۳:… اور ختمِ محفل پر طعام کے ذریعہ آنحضرت a کی روح پُرفتوح کوایصالِ ثواب👇
ان دونوں صاحبوں کے بارے میں اختلاف ہے کہ یہ کس قماش کے آدمی تھے؟ بعض مورخین نے ان کو فاسق و کذاب لکھا ہے اور بعض نے عادل و ثقہ۔ واﷲ اعلم۔ جب یہ نئی رسم نکلی تو علمائے امت کے درمیان اس کے جواز و عدم جواز کی بحث چلی، علامہ فاکہانی vاور ان کے رفقاء نے ان خود ساختہ قیود کی بنا پر 👇
اس میں شرکت سے عذر کیا اور اُسے ’’بدعت ِسیّئہ‘‘ قرار دیا۔ اور دیگر علماء نے سلطان کی ہم نوائی کی او ان قیود کو مباح سمجھ کر اس کے جواز و استحسان کا فتویٰ دیا۔ پھر جب ایک بار یہ رسم چل نکلی تو یہ صرف ’’علماء و صلحاء کے اجتماع‘‘ تک محدود نہ رہی، بلکہ 👇
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!