شُکر کی فریکوینسی!!!
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اپنے شاگردوں کے ساتھ درس و تدریس میں مشغول تھے کہ اچانک ان کا ایک خادم پریشان حال کمرے میں داخل ہوا اور کہا کہ “حضرت! جس جہاز میں آپ کا تجارتی سامان آ رہا تھا وہ راستے میں ڈوب گیا ہے۔” امام صاحب مسکرائے، پورے اطمینان کے ساتھ
فرمایا “الحمدللہ” اور دوبارہ درس و تدریس میں لگ گئے۔ کچھ دیر بعد وہ خادم دوبارہ اندر آیا اور کہنے لگا “حضرت! خبرجھوٹی تھی، جہاز بندرگاہ پر صحیح سلامت لنگر انداز ہو گیا ہے۔” امام صاحب مسکرائے “الحمدللہ” کہا اور پھر تعلیم و تعلم کا سلسلہ وہیں سے جوڑ دیا جہاں سے رُکا تھا۔ایک شاگرد
نے حیرانی کے عالم میں دریافت کیا “امام صاحب! یہ کیا ماجرہ ہے؟ جہاز ڈوب گیا تو الحمدللہ، بچ گیا تو پھر الحمد للہ؟ آپ کی تو مسکراہٹ میں بھی کوئی فرق نہیں آیا؟” امام صاحب نے اس کی طرف غور سے دیکھا اور بولے “بیٹے! وہ ڈوبا تھا تو اللہ کی مرضی تھی، اب بچ گیا ہے تو یہ بھی اللہ کی مرضی
سے ہوا ہے، ہمیں تو ہر حال میں اس کا شکر گزار رہنا ہے۔”
اس دنیا میں ایک قانون موجود ہے اور اسکو “Law of attraction” (قانون کشش) کہتے ہیں۔ اس کی مثال بڑی سادہ ہے ہمارے اردگرد ہر جگہ “لہریں” موجود ہیں۔ یقین کرنا ہے تو ریڈیو آن کریں اور فریکوئنسی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ شروع کر دیں،
آپ کو کسی چینل پر کوئی “غمزدہ غزل” ملے گی۔ آپ کا اختیار ہے کہ آپ فریکوئنسی تبدیل کردیں کسی دوسرے چینل پر کوئی “خوشگوار گانا” دستیاب ہو جائے گا۔ آپ کا موڈ اور آپ کا مزاج بھی اس گانے اور غزل کے ساتھ ساتھ تبدیل ہونا شروع ہو جائے گا ۔اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ “غمزدہ غزل” والی
لہریں کمرے سے چلی گئی ہیں یا اس فریکوئنسی پر “غمزدہ غزل” موجود ہی نہیں رہی بلکہ آپ نے اپنی فریکوئنسی کو “خوشگوار گانے” کی طرف موڑ دیا ہے اسلئیے ہر طرف سے لہریں آپ کو “خوشگوار گانا” سنانے پر مجبور ہیں۔ بالکل یہی معاملہ “قانون کشش” کا ہے۔ جب آپ شکر گزار ہوتے ہیں تو پوری کائنات حرکت
میں آجاتی ہے اللہ تعالی ہر چیز کو آپ کی سیٹ کی ہوئی فریکوئنسی پر لگا دیتے ہیں۔ انتخاب اور مرضی آپ کی اپنی ہے۔ آپ “شکر گزاری” کا چینل سیٹ کرتے ہیں یا خود کو “شکوے شکایتوں” کی فریکوئنسی پر ٹیون کرتے ہیں۔
آپ جو حاصل کرنا چاہتے ہیں، جیسا بننا چاہتے ہیں، ویسا سوچنا شروع کر دیں۔
اگر آپ شکر گزار ہیں تو پھر آپ کو صبح سے شام تک شکر گزار لوگ ہی ٹکرائیں گے اور اگر کوئی ناشکرا مل بھی گیا تو آپ اس کے بھی شکر گزار ہو جائیں گے۔
۔ آپ بھی اپنی زندگی میں موجود چیزوں کی فہرست ترتیب دیں۔اپنے پیسے، رشتے، روزگار، بچے، بیوی تعلقات اور پڑوس وغیرہ ،جس چیز کی زیادتی آپ کی
زندگی میں ہوگی اور آپ اس سے خوش ہوں گے تو دراصل اس کے بارے میں آپ زیادہ شکر گزار رہتے ہیں اور جس چیز میں کمی اور کوتاہی ہے دراصل وہ آپ کے” کم شکر گزار” ہونے یا “نا شکری” کا نتیجہ ہے۔ بلوں کے بروقت ادا ہوجانے، تنخواہ وقت پر مل جانے، بچوں کی فیسیں ادا ہو جانے، تین وقت کا کھانا پیٹ
بھر کر کھا لینے، جسم پر صاف ستھرے کپڑے، ہاتھ میں موبائل، گھر میں خیال کرنے والی ماں، بیوی، بہن، بیٹی۔ آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچانے والے بچے اور نہ جانے کیا کیا نعمتیں ہیں جن پر آپ دن رات صبح شام شکر ادا کرنا شروع کر دیں تو بھی کم ہے۔
یاد رہے شکر دل سے ادا ہونا چاہئے۔آپ کے احساسات اور
دل کی دھڑکنوں تک سے شکرگزاری کے جذبات پھوٹ رہے ہوں، آپ بات بات پر پورے خلوص دل کے ساتھ “الحمدللہ” کہہ رہے ہوں۔ صبح کوڑا لینے آنے والے سے لے کر شام کو گھر چھوڑنے والے ڈرائیور تک کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر ایک دفعہ تھینکس، شکریہ، جزاک اللہ تو بول کر دیکھیں۔ نہ آپ کا انگ انگ جھوم اٹھے
تو بات کریں۔ اللہ تعالی اس کائنات کو، اسکی ساری قوتوں کو آپ کی خدمت میں لگا دے گا۔
نہایت ہی کم ظرف اور ناشکرے ہیں ہم لوگ۔ سارا دن ہم اپنی فریکوئنسی کو “گلے شکوں” پر ٹکا کر رکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ہر طرف سے شکر گزاری کی لہریں آتی رہیں۔
اللہ تعالی قرآن میں واضح الفاظ میں
فرماتے ہیں کہ “اللہ کو کیا پڑی ہے، کہ تمھیں شکر گزار ہونے اور ایمان لے آنے کے بعد بھی عذاب دے؟ اللہ تو بڑا قدردان اور ہر چیز کا جاننے والا ہے”۔
اپنی زندگی کو اگر دنیا میں جنت بنانا چاہتے ہیں تو پھر ہر کسی کے لیے اپنے دل اور دماغ سے گلے، شکوے اور شکایتیں نکال کر پھینک دیں۔
ہر انسان کا، ہر چیز کا، اس کائنات کا اور اللہ تعالی کا ہر لمحہ شکر ادا کرتے رہیں۔ رسول اللہ سلم نے فرمایا “جو بندوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ دراصل اللہ تعالی کا شکر ادا نہیں کرتا”۔ایک دفعہ آپ “شکر” کو اپنی زندگی میں لے آئیں
یہ کائنات آپ پر ایسے ایسے راز کھولے گی کہ آپ حیران رہ جائیں گے۔
"کاپی"منقول"
مختصرمعلوماتی اسلامی اورتاریخی اردوتحریریں پڑھنےکیلئےاکاؤنٹ فالولازمی کریں

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with !!!🇵🇰 میرے مطابق 🇵🇰!!!

!!!🇵🇰 میرے مطابق 🇵🇰!!! Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @A4R_Ali

27 Oct
میں نے اپنی والدہ سے وعدہ کیا کہ یہ میرا آخری میچ ہے "

اٹھائیس میچ میں ناقابل شکست رہنے والے داغستانی خبیب کا یہ انتیسواں میچ تھا کورونا کے دنوں میں خبیب نے اپنے والد کو کھو دیا تھا خبیب اپنے پہلے میچ میں ہی اپنے بابا کے ساتھ جاتا تھا یہ پہلا موقع تھا جب وہ اکیلا جا رہا تھا اور Image
اسکی ماں یہ وعدہ لے چکی تھی کہ آج کے بعد وہ اسے پھر مکس مارشل آرٹ میں کھیلتا نہیں دیکھنا چاہتی ۔
1995 میں خبیب کو اسکے والد نے ایک ریچ کے ساتھ ٹریننگ دی دی تھی جس کی ویڈیو بہت سے لوگوں نے دیکھی۔خبیب اور محمد علی باکسر میں ایک چیز بہت کامن تھی انہوں نے بڑی بڑی محفلوں میں رب کی
کبریائی بیان کی تھی ر میچ کے بعد جو انگلی اپنی طرف کر کے نفی میں سر ہلاتا تھا پھر شہادت کی انگلی آسمان کی طرف اٹھا کے کہتا تھا کہ وہ اللہ ہے جو مجھے یہاں جتوا رہا ہے میری کوئی اوقات نہیں اپنی ہر جیت کے بعد جو سجدہ کرتا تھا وہ خبیب تھا۔
دنیا کے پہلے نمبر ون مگریگر کے ساتھ فائنل
Read 7 tweets
24 Oct
*" ان پڑھہ سرجن "*
" کیپ ٹائون " کا ان پڑھہ سرجن مسٹر " ھیملٹن " جس کو ماسٹر آف میڈیسن کی اعزازی ڈگری دی گئی ____ جو نہ لکھنا جانتا تھا نہ پڑھنا _____ یہ کیسے ممکن ھے آئیے دیکھتے ھیں ______
کیپ ٹاﺅن کی میڈیکل یونیورسٹی کو طبی دنیا میں ممتاز حیثیت حاصل ہے۔
دنیا کا پہلا بائی پاس آپریشن اسی یونیورسٹی میں ہوا تھا‘
اس یونیورسٹی نے چند سال پہلے ایک ایسے سیاہ فام شخص کو
”ماسٹر آف میڈیسن“
کی اعزازی ڈگری سے نوازا جس نے زندگی میں کبھی سکول کا منہ نہیں دیکھا تھا۔
جو انگریزی کا ایک لفظ پڑھ سکتا تھا
اور
نہ ہی لکھ سکتا تھا..
لیکن 2003ء کی ایک صبح دنیا کے مشہور سرجن پروفیسر ڈیوڈ ڈینٹ نے یونیورسٹی کے آڈیٹوریم میں اعلان کیا:،
"ہم آج ایک ایسے شخص کو میڈیسن کی اعزازی ڈگری دے رہے ہیں جس نے دنیا میں سب سے زیادہ سرجن پیدا کیے،
جو ایک غیر معمولی استاد، اور
ایک حیران کن سرجن ہے، اور
جس نے میڈیکل سائنس
اور
Read 26 tweets
23 Oct
*خوشی کے بوسے کی تلاش*
ہم میں سے ہر ایک ہر قیمت پر خوش رہنا چاہتا ہے. ہم جیسی بھی آزمائشوں سے گزریں اور کسی بھی طرح کے امتحانوں سے پالا پڑے، ہمارا خواب ہوتا ہے کہ ہم اپنے ارادوں کو پورا کرنے میں کامران رہیں. اب ایک ملین ڈالرز کا سوال یہ آن پڑتا ہے کہ خوش رہنے کا نسخہ کیا ہے Image
؟ یہ گدڑ سنگھی کہاں سے ملتی ہے؟
ایک مشہور موٹیویشنل سپیکر نے مسرت کی تلاش پر ایک سیمینار منعقدہ کرایا. وہ کئی کتابوں کا مصنف تھا اور اس کے گیانی پن کی دھوم ہر طرف مچ چکی تھی، چنانچہ اس کے سیمینار میں شریک ہونے کے لیے سینکڑوں لوگ جمع ہوگئے. شرکاء میں ڈاکٹر، انجینئر، اساتذہ،
تجارتکار، صنعت کار، مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل تھے. سب خوشی کے جادوئی فارمولے کی تلاش میں تھے.
سیمینار شروع ہوا اور مقرر نے خوشی کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت شروع کردی. اس کے پاٹ دار اور پراعتماد لہجے نے حاضرین کو اپنی گرفت میں لے لیا. پھر وہ بولتے بولتے ایک
Read 17 tweets
23 Oct
*ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺳﮯ ﺑﻨﺪﮦ ﺑﻨﻨﮯ ﮐﺎ ﻧﺴﺨﮧ*
*جناب اشفاق احمد صاحب* ایک قِصّہ سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﻧﮑﻝ ﮐﺮ رﻭﮈ ﭘﺮ ﭼﻼ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ کہ ﺍﯾﮏ ﺑﺎبا ﻧﮯ ﺯﻣﯿﻦ ﺳﮯ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺳﯽ ﭨﮩﻨﯽ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﺵ ﭘﺮ ﺭﮔﮍ ﮐﺮ ﺑﻮﻻ: Image
ﻟﻮ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﺑﻨﺪﮦ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﻧﺴﺨﮧ ﺑﺘﺎﺗﺎ ﮨﻮﮞ۔ ﺍﭘﻨﯽ ﺧﻮﺍﮨﺸﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻗﺪﻣﻮﮞ ﺳﮯ ﺁﮔﮯ ﻧﮧ ﻧﮑﻠﻨﮯ ﺩﻭ، ﺟﻮ ﻣﻞ ﮔﯿﺎ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺷﮑﺮ ﮐﺮﻭ، ﺟﻮ ﭼﮭﻦ ﮔﯿﺎ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ ۔
ﺟﻮ ﻣﺎﻧﮓ ﻟﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺩﮮ ﺩﻭ، ﺟﻮ ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﺳﮯ ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎؤ ۔ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺑﮯ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺁﺋﮯ ﺗﮭﮯ، ﺑﮯ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﻭﺍﭘﺲ ﺟﺎؤ ﮔﮯ، ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺟﻤﻊ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ۔
ﮨﺠﻮﻡ ﺳﮯ ﭘﺮﮨﯿﺰ ﮐﺮﻭ،
ﺗﻨﮩﺎﺋﯽ ﮐﻮ ﺳﺎﺗﮭﯽ ﺑﻨﺎؤ،
Read 12 tweets
23 Oct
!!!خامیوں_کی_بجاۓ_خوبیوں_کو_تلاش_کریں!!!
ایک میاں بیوی ایک کاؤنسلر کے پاس گئے ۔
ان کا آپس میں شدید جھگڑا چل رہا تھا۔ وہ ایک دوسرے کا چہرہ دیکھنے کے بھی روا دار نہیں تھے۔ انہوں نے سوچا کہ لوگوں کے مشورے پر عمل درآمد کیا جائے اور تھوڑی سی تھیراپی کروا لی جائے۔ جب وہ دونوں آفس میں Image
داخل ہوئے تو کاؤنسلر نے دونوں کے چہرے پر سخت کشیدگی دیکھی۔ اس نے ان دونوں کو بیٹھنے کے لیے بولا۔ جب وہ بیٹھ گئے تو اس نے بولا کہ اب آپ بتائیں کہ آپ کو کیا مسئلہ ہے؟ تو وہ دونوں یکدم بولنا شروع ہو گئے اور ایک سانس میں ایک دوسرے پر تنقید کے پہاڑ ڈال دیے۔ دونوں اپنے موقف سے پیچھے
ہٹنے کو تیار نہ تھے
۔کاؤنسلر نے ان دونوں کو اپنے دل کی بھڑاس نکالنے دی اور چپ کر کے ان کی لڑائی ختم ہونے کا انتظار کرنے لگی۔ جب دونوں بول بول کر تنگ آگئے تو کاؤنسلر نے انہیں بولا کہ اچھا یہ تو لڑائی اور خامیوں والی کہانی ہو گئی اب ایک دوسرے کی خوبیاں بیان کرو۔ تم دونوں کو ایک
Read 9 tweets
23 Oct
!!!بچـــــــہ_اور_کــچـھــــــــوا!!!
کہتے ہیں ایک بچے نے کچھوا پال رکھا تھا، اُسے سارا دن کھلاتا پلاتا اور اُسکے ساتھ کھیلتا تھا۔
سردیوں کی ایک یخ بستہ شام کو بچے نے اپنے کچھوے سے کھیلنا چاہا مگر کچھوا سردی سے بچنے اور اپنے آپ کو گرم رکھنے کیلئے اپنے خول میں چُھپا ہوا تھا۔ Image
بچے نے کچھوے کو خول سے باہر آنے پر آمادہ کرنے کی بُہت کوشش کی مگر بے سود۔ جھلاہٹ میں اُس نے ڈنڈا اُٹھا کر کچھوے کی پٹائی بھی کر ڈالی مگر کوئی نتیجہ نہ نکلا۔
بچے نے چیخ چیخ کر کچھوے کو باہر نکلنے پر راضی کرنا چاہامگر کچھوا سہم کر اپنے خول میں اور زیادہ دُبکا رہا.
بچے کا باپ کمرے
میں داخل ہوا تو بچہ غصے سے تلملا رہا تھا۔
باپ نے بچے سے پوچھا؛
بیٹے کیا بات ہے؟
بچے نے اپنا اور کچھوے کا سارا قصہ باپ کو کہہ سُنایا، باپ نے مُسکراتے ہوتے بچے کا ہاتھ تھاما اور بولا اِسے چھوڑو اور میرے ساتھ آؤ۔ بچے کا ہاتھ پکڑے باپ اُسے آتشدان کی طرف لے گیا، آگ جلائی اور
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!