ایک صاحب کو انگور بہت پسند تھے… صبح اپنی فیکٹری جاتے ہوئے انہیں راستے میں اچھے انگور نظر آئے…انہوں نے گاڑی روکی اور دوکلو انگور خرید کر نوکر کے ہاتھ گھر بھجوا دئیے اور خود اپنی تجارت پر چلے گئے… دوپہر کو کھانے کے لئے واپس گھر آئے…دستر خوان پر سب کچھ موجود
تھا مگر انگور غائب… انہوں نے انگوروں کا پوچھا… گھر والوں نے بتایا کہ وہ تو بچوں نے کھا لئے…کچھ ہم نے چکھ لئے…معمولی واقعہ تھا مگر بعض معمولی جھٹکے انسان کو بہت اونچا کر دیتے ہیں… اور اس کے دل کے تالے کھول دیتے ہیں… وہ صاحب فوراً
دستر خوان سے اٹھے… اپنی تجوری کھولی، نوٹوں کی بہت سی گڈیاں نکال کر بیگ میں ڈالیں اور گھر سے نکل گئے… انہوںنے اپنے کچھ ملازم بھی بلوا لئے …پہلے وہ ایک پراپرٹی والے کے پاس گئے … کئی پلاٹوں میں سے ایک پلاٹ منتخب کیا…
فوراً اس کی قیمت ادا کی…پھر ٹھیکیدار اور انجینئر کو بلایا … جگہ کا عارضی نقشہ بنوا کر ٹھیکیدار کو مسجد کی تعمیر کے لئے… کافی رقم دے دی… اور کہا دو گھنٹے میں کھدائی شروع ہونی چاہیے…وہ یہ سب کام اس طرح تیزی سے کر رہے تھے…جیسے
آج مغرب کی اذان تک ان کی زندگی باقی ہو…ان کاموں میں ہفتے اور مہینے لگ جاتے ہیں… مگر جب دل میں اخلاص کی قوت ہو… ہاتھ بخل اور کنجوسی سے آزاد ہو تو… مہینوں کے کام منٹوں میں ہو جاتے ہے…
یہی صورتحال تاجر صاحب کے ساتھ بھی ہوئی… اخلاص اور شوق کی طاقت نے …چند گھنٹوں میں سارے کام کرا دئیے… بہترین موقع کا پلاٹ بھی مل گیا… اچھا انجینئر اور اچھا ٹھیکیدار بھی ہاتھ آ گیا… اور مغرب کی اذان سے پہلے پہلے کھدائی
اور تعمیر کا کام بھی شروع ہو گیا …شام کو وہ صاحب واپس گھر آئے تو گھر والوں نے پوچھا کہ آج آپ کھانا چھوڑ کر کہاں چلے گئے تھے؟… کہنے لگے… اپنے اصلی گھر اور اصلی رہائشی گاہ کا انتظام کرنے…اور وہاں کھانے پینے کا نظام بنانے گیا تھا…
الحمد للہ سارا انتظام ہو گیا … اب سکون سے مر سکتا ہوں… آپ لوگوں نے تو میری زندگی میں ہی… انگور کے چار دانے میرے لئے چھوڑنا گوارہ نہ کئے… اور میں اپنا سب کچھ آپ لوگوں کے لئے چھوڑ کر جا رہا تھا … میرے مرنے کے بعد آپ نے مجھے کیا
بھیجنا تھا؟ … اس لئے اب میں نے خود ہی اپنے مال کا ایک بڑا حصہ اپنے لئے آگے بھیج دیا ہے…اس پر میرا دل بہت سکون محسوس کر رہا ہے.
اگر ہم دن میں 5 وقت نماز ہڑهنے کی عادت بنا لیں
صرف یه سوچ کر که
کیا پته یه اذان
ہم آخری بار سن رہے ہوں
کیا پتہ ہمارا رب ہمیں آخری بار پکار رہا ہو تو ہم اپنی آخرت بھی سدھار جائیں گے اور دنیا بھی
مختصر معلوماتی اسلامی اور تاریخی اردو تحریریں پڑھنے کیلئے
دوسرا اکاؤنٹ فالو کریں 👈 @Pyara_PAK
یہ تو ہم سب جانتے ہیں
کہ بیوی کی بہن کے لئے ہمارے معاشرے میں لفظ *سالی* مستعمل ہے
لفظ اگرچہ کچھ مناسب نہیں لگتا
لیکن اسی نام سے بات شروع کرتے ہیں
عموماًبیوی کی بڑی بہنیں شادی شدہ ہوتی ہیں اور اگر غیر شادی شدہ بھی ہوں تو
وقت کے ساتھ طبیعت میں سنجیدگی اور بردباری آچکی ہوتی ہے
جبکہ بیوی کی چھوٹی بہنیں عمر کے اس مرحلے میں ہوتی ہیں جب زندگی کا ہر رُخ خوبصورت اور ہر موڑ دلکش معلوم ہوتا ہے
ایسے میں بہن کا شادی ہونا اور ایک نئے
فرد یعنی بہنوئی کا گھر سے تعلق ہونا بھی ایک منفرد رنگ لئے ہوتا ہے
معاشرے کے عام چلن کی وجہ سے عموماًیہ چھوٹی سالیا ں اپنے بہنوئی سے ہنسی مذاق کی باتیں بھی کرتی ہیں اور اپنے بہنوئی کا خیال بھی بہت رکھتی ہیں
بلیو وہیل دنیا کا سب سے بڑا جانور ہے جس کا وزن 190 ٹن اور لمبائی 33 میٹر تک ہو سکتی ہے۔ یہ موجودہ جانداروں میں سب سے بڑی جسامت کا حامل اور اب تک کے تمام جانداروں میں سب سے زیادہ وزن رکھنے والا جانور تصور کیا جاتا ہے۔ نیلی وھیل سمندروں میں رہتی ہے اور اس کا
رنگ سرمئی مائل نیلا ہوتا ہے۔ اس کی کم از کم تین مزید نوع پائی جاتی ہیں اور دیگر بالینی حوت کی طرح نیلی وھیل کی خوراک بھی صرف ایک چھوٹے سے شرمپ کی طرح کے آبی جاندار کرل پہ مشتمل ہوتی ہے۔ بیسویں صدی عیسوی سے پہلے تک نیلی وھیل تقریباً تمام بڑے سمندروں
میں وافر تعداد میں پائی جاتی تھیں لیکن ان کے کثیر شکار سے ان کی تعداد خطرناک حد تک کم ہو گئی تھی۔ 1966ء کے بعد سے ان کے شکار میں کمی واقع ہوئی ہے۔ 2002ء کی ایک رپورٹ کے مطابق ان کی کُل تعداد 5000 سے 12000 کے درمیان ہے نیلی وھیل کا جسم دیگر وھیل مچھلیوں
اس لڑکے کا نام بریجر واکر ہے اس نے اپنی چھوٹی بہن کو کتوں کے حملے سے بچایا تھا اور دو کتوں سے اکیلے نمٹ کر اس تین سالا بچی کے سر سے یقینی موت ٹال دی تھی جب اس سے بعد میں پوچھا گیا کہ
تمہیں زرا ڈر نہیں لگا تو بریجر نے کہا میں بڑا ہوں اس لیے اصولی طور پر پہلے موت مجھے آنی چاہیے تھی میرے ہوتے میری بہن کو نہیں اس لڑائی میں جناب اتنے شدید زخمی ہوئے کہ منہ سمیت جسم پر
90 ٹانکے لگے
ورلڈ باکسنگ کونسل نے انھیں ایک دن کے لیے ورلڈ ہیوی ویٹ چمپئن تسلیم کیا ہے یہ صرف زبانی کلامی نہیں بلکہ ڈبلیو بی سی کے ریکارڈ میں نہ صرف درج کیا گیا ہے ساتھ ہی ساتھ بیلٹ بھی
ایڈسن (Thomas Alva Edison) کو دنیا جانتی ہے کہ انہوں نے الیکٹرک بلب ایجاد کیا
جب وہ ہزارویں تجربہ کے بعد بلب بنانے میں کامیاب ہو گئے اور اسکو لگانے کا وقت آیا تو انہوں نے اپنے آفس کے چپڑاسی کو
وہ بلب دیا کہ جاؤ یہ ٹیسٹ کرو۔ وہ لڑکا اتنا نروِس ہوا کہ غلطی سے اس سے بلب گر کر ٹوٹ گیا ۔سب بہت حیران ہوئے
ایڈیسن اگلے دن ایک اور بلب بنا لائے اور اسی لڑکے کو دیا کہ جاؤ یہ بلب ٹیسٹ کرو
بعد میں ساتھیوں نے پوچھا کہ جناب آپ یہ بلب کسی اور کو بھی دے سکتے تھے آپ نے اسی کو کیوں دیا جس سے کل بلب ٹوٹا تھا؟
ایڈیسن نے آبِ زر سے لکھے جانے والا جواب
چین کی ایک پُرحکمت حکایت اردو ترجمہ کیساتھ پیش خدمت ہے...
فرض کریں آپ کے سامنے چائے کا ایک کپ رکھا ہوا ہے۔ اس میں شکر تو ڈال دی گئی ہے مگر ہلائی نہیں گئی۔ کیا چائے پیتے ہوئے آپ شکر کی مٹھاس محسوس کر پائیں گے؟
نہیں، ہرگز نہیں۔۔۔
اب ایسا کیجیئے کہ چائے کے کپ کو انتہائی غور سے دیکھنا شروع کر دیجیئے۔دو منٹ کے بعد چائے کو دوبارہ چکھیئے۔
کیا ذائقہ میں کوئی تبدیلی نظر آئی؟
کیا کچھ مٹھاس کا احساس ہوا؟
شاید نہیں!! بلکہ اب تو چائے ٹھنڈی بھی
ہونا شروع ہو چکی ہوگی۔
ابھی تک تو چائے کے میٹھا ہونے والی کوئی بات نظر نہیں آرہی۔ اب ایک آخری کوشش اس طرح کیجیئے کہ:
اپنے دونوں ہاتھ سر پر رکھ کر چائے کے کپ کے ارد گرد چکر لگائیے۔۔