مالدیپ🇲🇻
بحر ھند میں واقع ایک سیاحتی ملک ہے،یہ ملک 1192 چھوٹے جزیروں پر مشتمل ہے جن میں سے صرف 200 جزیروں پر انسانی آبادی پائی جاتی ہے.
مالدیب کی 100% آبادی مسلمان ہے جب کہ یہاں کی شہریت لینے کے لئے مسلمان ہونا ضروری ہے.
عجیب بات یہ ہے کہ مالدیب بدھ مت کے پیروکاروں کا ملک تھا صرف 2 ماہ کے اندر اس ملک کا بادشاہ،عوام اور خواص سب دائرہ اسلام میں داخل ہوئے.
مگر یہ معجزہ کب اور کیسے ہوا ؟
یہ واقعہ مشہور سیاح ابن بطوطہ نے مالدیب کی سیاحت کے بعد اپنی کتاب میں
لکھا ہے ابن بطوطہ ایک عرصے تک
مالدیب میں بطور قاضی کام کرتے بھی رہے ہیں.
وہ اپنی کتاب ' تحفة النظار في غرائب الأمصار وعجائب الأمصار ' میں لکھتے ہیں کہ
مالدیب کے لوگ بدھ مت کے پیروکار تھے
اور حد درجہ توہم پرست بھی اسی بدعقیدگی کے باعث ان پر ایک عفریت(جن) مسلط تھا،وہ عفریت ہر مہینہ کی آخری تاریخ
کو روشنیوں اور شمعوں کے جلو میں سمندر کی طرف سے
نمودار ہوتا تھا اور لوگ سمندر کے کنارے
بنے بت خانہ میں ایک دوشیزہ کو بناؤ سنگھار کرکے چھوڑ دیتے وہ عفریت
اس بت خانے میں آتا اور صبح وہ لڑکی مردہ
پائی جاتی اور لوگ اس کی لاش کو جلاتے.
عفریت کے لئے دوشیزہ کا انتخاب بذریعہ قرعہ اندازی ہوتا تھا اس بار قرعہ اندازی
میں ایک بیوہ بڈھیا کی بیٹی کا نام
نکلا تھا رو رو کر بڈھیا نڈھال ہوچکی تھی گاؤں کے لوگ بھی بڈھیا کے گھر جمع تھے ،دور سے آئے اس مسافر نے بھی
بڈھیا کے گھر کا رخ کیا اس کے استفسار پر اسے سب کچھ بتایا گیا کہ عفریت کے مظالم کتنے بڑھ گئے ہیں.
مسافر نے بڈھیا کو دلاسہ دیا اور عجیب خواہش کا اظہار کیا کہ آج رات آپ کی بیٹی کی جگہ بت خانے میں مجھے بٹھایا جائے،پہلے تو وہ لوگ خوف کے مارے نہ مانے کہ عفریت غصہ ہوئے تو ان کا انجام بد ہوسکتا ہے لیکن مرتا کیا نہ کرتا وہ راضی ہوگئے،مسافر نے وضو کیا اور بت
خانے میں داخل ہو کر قرآن مجید کی تلاوت شروع کر دی
عفریت آیا اور کبھی واپس نہ آنے کے لئے چلا گیا،لوگ صبح نہار بت خانہ کے باہر جمع ہوئے تاکہ لاش جلائی جا سکے لیکن مسافر کو زندہ دیکھ کر وہ سکتے میں آ گئے.
یہ مسافر مشہور مسلم داعی،مبلغ اور سیاح ابو البرکات
بربری تھے،ابو برکات کی آمد اور عفریت سے دو دو ہاتھ ہونے کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی بادشاہ نے
شیخ کو شاہی اعزاز کے ساتھ اپنے دربار میں بلایا شیخ ابو برکات نے بادشاہ کو
اسلام کی دعوت دی بادشاہ نے اسلام قبول کیا اور صرف 2 ماہ کے اندر مالدیب کے سب لوگ بدھ مت سے تائب ہو کر مسلمان ہوچکے تھے.
یہ 1314ء کی بات ہے اس مبلغ اور داعی نے مالدیب کو اپنا مسکن بنایا لوگوں کو قرآن و حدیث کی تعلیم دی، ہزاروں
مسجدیں تعمیر کیں،اور مالدیب میں ہی فوت ہوئے اسی مٹی پر ہی دفن ہوئے.
کہنے کو ابو البرکات بربری ایک شخص لیکن تنہا ایک امت کا کام کر گئے،آج بھی ان کو برابر اجر مل رہا ہوگا۔“
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ایک دفعہ ایک گھوڑا ایک گہرے گڑھے میں جا گرا اور زور زور سے آوازیں نکالنےلگا
گھوڑے کا مالک کسان تھا جو کنارے پہ کھڑا اسے بچانے کی ترکیبیں سوچ رہا تھا
جب اسے کوئی طریقہ نہیں سوجھا تو ہار مان کر دل کو تسلی دینے لگا کہ گھوڑا تو اب بوڑھا ہو چکا ہے
وہ اب میرے کام کا بھی نہیں رہا چلو اسے یوں ہی چھوڑ دیتے ہیں اور گڑھے کو بھی آخر کسی دن بند کرنا ہی پڑے گا اس لیے اسے بچا کر بھی کوئی خاص فائدہ نہیں
یہ سوچ کر اس نے اپنے
اپنے پڑوسیوں کی مدد لی اور گڑھا بند کرنا شروع کر دیا
سب کے ہاتھ میں ایک ایک بیلچہ تھا جس سے وہ مٹی بجری اور کوڑا کرکٹ گڑھےمیں ڈال رہے تھے
گھوڑا اس صورت حال سے بہت پریشان ہوا
اس نے اور تیز آواز نکالنی شروع کر دی
کچھ ہی لمحے بعد گھوڑا بالکل خاموش سا ہو گیا
جب کسان نے جھانکا تو یہ دیکھ کر حیران
ضلع تھر پار کر میں ایک بزرگ مستری برکت علی تھے
جو لوہار کا کام کرتے تھے ۔
ایک دن ان کے پاس ایک مرزائی آیا
اور آتے ہی اس نے مرزا قادیانی کو نبی ماننے
اور سچا نبی ہونے پر یقین رکھنے اور پھر
اس کے دین میں مستری صاحب کو داخل کرنے کے لیے تبلیغ شروع کر دی۔
مستری صاحب اس وقت بیٹھے اپنے ہاتھ سے بنائی
ایک کلہاڑی کی دھار تیز کرنے میں مصرو ف تھے۔
مرزائی جب تک بولتا رہا یہ کلہاڑی کی دھار
تیز کرنے میں مصروف رہے۔ جب دھار خوب تیز ہو گئی تو
یک دم اٹھے اور کلہاڑی کو اس مرزائی کی گردن پر رکھ دیا
اور کہا:
کہو! مرزا قادیانی بےایمان اور جھوٹا تھا اور ایسا ویسا تھا۔
#خلافت راشدہ نبی کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم کی وصال کے بعد قائم ہونے والی پہلی خلافت تھی ،
اس پر 632 عیسوی (ہجری 11) نبی کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم کی وفات کے بعد پانچ خلفاء (سیدنا ابوبکر صدیق ،سیدنا عمر فاروق ،سیدنا عثمان غنی ،
سیدنا علی المرتضی اورسیدنا حسن المجتبی ،رضوان اللہ اجمعین ) نے حکمرانی کی۔ یہ خلفاء اجتماعی طور پر راشدین کے نام سے مشہور ہیں۔
خلافت راشدہ میں 25 سال تیزی سے فتوحات اسلامی کا سلسلہ جاری رہا ، اور اس کے بعد اندرونی معمالات دور کا پانچ سالہ ہے
#
خلافت_راشدہ کے عروج میں 560 کی دہائی تک مجاہدین اسلام کی تعداد 100000، ،
جزیرہ العرب کے علاوہ خلافت راشدہ میں اسلامی فتوحات کا سلسلہ شمال میں ٹرانسکاکیشیا ، شمالی افریقہ میں مصر سے لے کر آج کے مغرب میں تیونس تک؛ اور
وہ شکل سے شریف گھر کی بیٹی لگ رہی تھی میں پاس گیا
میرے قریب ہو کر بولی
چلو گے صاحب
میں نے پوچھا کتبے پیسے لو گی
کہنے لگی آپ کتنے دیں گے
میں نے اس کی نیلی سی آنکھوں میں جھانک کر دیکھا
وہ بے بس سی تھی میں نے بولا آو موٹر سائیکل پر بیٹھو
وہ ڈر رہی تھی
کہنے لگی کتنے آدمی ہو میں نے کہا ڈرو نہیں
میں اکیلا ہی ہوں
وہ خاموش بیٹھی رہی
پھر کہنے لگی آپ مجھے سگریٹ سے اذیت تو نہیں دو گے نا
میں مسکرایا بلکل بھی نہیں
پھر اس نے ایک لمبی سانس بھری
آپ میرے ساتھ کوئی ظلم تو نہیں کریں گے نا
آپ چاہے مجھے 500 کم دے دینا لیکن میرے ساتھ برا نہ کرنا پلیز
وہ بہت خوبصورت تھی معصومیت اس کی
محبت کی داستان جب بھی لکھی جائے گی ان دونوں کو یاد رکھا جائے گا
عمار اور زینب 2011 میں پنجاب یونیورسٹی میں سوفٹویر انجینئرنگ کے لیے گئے اور آپس میں محبت ہو گئی اور دونوں خاندانوں میں شادی کا معاملہ طے ہو گیا اور 10 اگست 2018 کی تاریخ مقرر
ہوئی تو ٹھیک نکاح سے 10 دن پہلے زینب کو تکلیف محسوس ہوئی تو چیک اپ کروایا تو پتہ چلا کہ زینب کو بلڈ کینسر ہے، جب عمار کو پتہ چلا کہ کینسر ہے پھر اس نے زینب کو چھوڑنے کی بجائے پکا عہد کر لیا کہ اب شادی کرنی ہے تو زینب سے ہی کرنی ہے بس اور اسکے علاج کا فیصلہ کیا
عمار نے زینب سے 10 اگست کو شرعی نکاح کیا اور شوکت خانم سے علاج کروایا.. لیکن ئے بیمارے خطرناک اسٹیج تک پہنچ چکی تھی تو پھر اس علاج کے لیے انہیں چائینہ جانا پڑا 7 کروڑ روپے اس علاج کا خرچہ آیا اور 2 ماہ چائنا میں رہ کر زینب کا علاج کیا گیا...