1.نارتھ کوریا اور کیوبا صرف دو ممالک ایسے ہیں جہاں کوکا کولا فروخت نہیں ہوتی۔
2.دنیا میں سب سے زیادہ فرانس کو دیکھنے لوگ جاتے ہیں۔ 3. ان ڈونیشیا ایسا ملک ہے جہاں سب سے
زیادہ چھوٹے قد کے لوگ رہتے ہیں۔ 4. ایک عام سے بڑے بادل کا وزن تقریباً سو ہاتھیوں کے برابر ہوتا ہے۔ 5. دنیا میں ہر سیکنڈ میں چار بچے پیدا ہوتے ہیں ۔ 6. دنیا میں سب سے زیادہ زلزلے جاپان میں
آتے ہیں۔ 7. سویڈن ایسا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ جزیرے ہیں تقریباً 221,800 8. دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان چینی ہے۔ 9. بھارت کے گائوں پپلانٹری میں جب بھی
لڑکی پیدا ہوتی ہے مقامی لوگ ایک سو گیارہ درخت لگاتے ہیں. 10. سیارہ سیٹرن اور جیوپیٹر پر ہیروں کی بارش ہوتی ہے۔ 11. دنیا بھر میں خواتین تقریباً $18 ٹریلین کماتی ہیں لیکن خرچ 28$ ٹریلین
کرتی ہیں 😃 12. روس کا رقبہ سیارہ پلوٹو سے زیادہ ہے لیکن آبادی بنگلہ دیش سے بھی کم۔ 13. لال بیگ کا سر کاٹ دیا جائے تو وہ کئی دن زندہ رہ سکتا ہے۔ اسکی موت بھوک سے ہوگی۔
14. اگر آپ سارا سال فون چارج کریں اس کا بجلی کا خرچ ایک ڈالر سے بھی کم ہوگا۔ 15. صدام حسین نےایک رومینٹک ناول بھی لکھا تھا جس کا نام تھا زبیبہ اور بادشاہ، یہ 2000 میں پبلش ہوا۔ 16. ہٹلر بچپن میں بڑا ہوکر پادری بننا چاہتا تھا۔
17. اور سب سے بہترین معلومات ، دنیا میں سب سے زیادہ رکھا جانے والا نام محمد ہے۔
مختصر معلوماتی اسلامی اور تاریخی اردو تحریریں پڑھنے کیلئے
دوسرا اکاؤنٹ فالو کریں 👈 @Pyara_PAK
یاد رکھیں جس کی کوئی فریاد نہیں سنتا اس کی خدا سنتا ہے
بابا جی:
"سنا ہے جس عورت سے آپکی شادی ہوئی تھی وہ بڑی خطرناک عورت تھی، اور آپ نے ڈر کے مارے اسے طلاق دے دی تھی"برگد کے درخت کے نیچے کرسی پر بیٹھے ایک خاموش طبع بوڑھے سے ایک
منچلے نے استہزائیہ کہا.ساتھ ہی قریب بیٹھے نوجوانوں کی ٹولی نے آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک دوسرے کو ہنس کردیکھا.
"اللہ بخشے اسے،بہت اچھی عورت تھی."بنا ناراض ہوئے،بغیر غصہ کئے بابا جی کی طرف سے ایک مطمئن جواب آیا.
مسکراہٹیں سمٹیں،ایک نوجوان نے ذرا اونچی آواز میں کہا "
لیکن بابا جی لوگ کہتے ہیں وہ بڑی خطرناک عورت تھی.کیا نہیں؟"بابا جی کچھ دیر خاموش رہے پھر کہنے لگے.
"کہتے تو ٹھیک ہی ہیں،وہ عورت واقعی بہت خطرناک تھی.اور حقیقتا میں نے ڈر کے مارے اسے طلاق دی تھی"
"یہ بات تو مردانگی کے خلاف ہے،عورت سے ڈرنا کہاں کی بہادری ہے؟"
ایک بادشاہ نے کسی بات پر خوش ہو کر ایک شخص کو یہ اختیار دیا کہ وہ سورج غروب ھونے تک جتنی زمین کا دائرہ مکمل کر لے گا، وہ زمین اس کو الاٹ کر دی جائے گی۔ اور اگر وہ دائرہ مکمل نہ کر سکا اور
سورج غروب ھو گیا تو اسے کچھ نہیں ملے گا۔
یہ سن کر وہ شخص چل پڑا ۔ چلتے چلتے ظہر ھوگئی تو اسے خیال آیا کہ اب واپسی کا چکر شروع کر دینا چاھئے، مگر پھر لالچ نے غلبہ پا لیا اور
سوچا کہ تھوڑا سا اور آگے سے چکر کاٹ لوں،، پھر واپسی کا خیال آیا تو سامنے کے خوبصورت پہاڑ کو دیکھ کر اس نے سوچا اس کو بھی اپنی جاگیر میں شامل کر لینا چاھئے۔
ارب پتی صنعت کار، ایک مچھیرے کو دیکھ کر بہت حیران
ہوا جو مچھلیاں پکڑنے کی بجائے اپنی کشتی کنارے سگریٹ سُلگائے بیٹھا تھا۔
صنعت کار۔ تم مچھلیاں کیوں نہیں پکڑ رہے؟
مچھیرے۔ کیونکہ آج کے دن میں کافی
مچھلیاں پکڑ چکا ہوں۔
صنعت کار۔ تو تم مزید کیوں نہیں پکڑ رہے؟
مچھیرا۔ میں مزید مچھلیاں پکڑ کر کیا کروں گا؟
صنعت کار۔ تم زیادہ پیسے کما سکتے ہو،
پھر تمہارے پاس موٹر والی کشتی ہوگی جس سے تم گہرے پانیوں میں جاکر مچھلیاں پکڑ سکو گے. تمہارے پاس نائیلون کے جال خریدنے کے لئے کافی پیسے ہوں گے۔ اس سے تم زیادہ مچھلیاں پکڑو گے اور
ایک چوہا کسان کے گھر میں بل بنا کر رہتا تھا، ایک دن چوہے نے دیکھا کہ کسان اور اس کی بیوی ایک تھیلے سے کچھ نکال رہے ہیں،چوہے نے سوچا کہ شاید کچھ کھانے کا سامان ہے-
خوب غور سے دیکھنے پر اس نے پایا کہ وہ ایک چوهےدانی تھی-
خطرہ بھانپنے پر اس نے گھر کے پچھلے حصے میں جا کر کبوتر کو یہ بات بتائی کہ گھر میں چوهےدانی آ گئی ہے-
کبوتر نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ مجھے کیا؟ مجھے کون سا اس میں پھنسنا ہے؟
مایوس چوہا یہ بات مرغ کو بتانے گیا-
مرغ نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ ... جا بھائی یہ میرا مسئلہ نہیں ہے-
مایوس چوہے نے دیوار میں جا کر بکرے کو یہ بات بتائی ... اور بکرا ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہونے لگا-
"اے سبزی والے ذرا ایک کلو آلو ، آدھا کلو مٹر ، اور ایک کلو ٹماٹر دینا۔ اور ہاں تازہ سبزی دینا۔ گلی سڑی نہیں۔"
"باجی میرا مال بالکل تازہ ہے۔ دیکھیں، گلی سڑی سبزیاں میں پہلے ہی پیٹی میں ڈال دیتا ہوں۔" یہ کہتے ہوئے بخشو نے ٹھیلے کے
نیچے بندھی پیٹی کی طرف اشارہ کیا۔
"ارے بھائی گلی سڑی سبزیاں پھینک کیوں نہیں دیتے ؟ کیا ضرورت ہے سنبھال کر رکھنے کی؟"
"باجی، جانور مویشی کے آگے ڈال دیتا ہوں۔
بے زبان دُعا دیتے ہیں۔"
بخشو دن بھر پھیری لگاتا تھا۔ بڑی مشکل سے گزارہ ہوتا تھا۔ اُس نے اپنے دونوں بچوں کو اسکول میں داخل کروا دیا تھا تاکہ پڑھ لکھ کر عزت کی دال روٹی کما