ایک شخص صبح سویرے اٹھا صاف ستھرے کپڑے پہنے اور مسجد کى طرف چل پڑاتاکہ فجر کى نماز باجماعت ادا کرسکوں۔ راستے میں ٹھوکر کھا کر گر پڑا اور سارے کپڑے کیچڑ سے بھر گئے۔
👇
واپس گھر آیا لباس بدل کر واپس مسجد کى طرف روانہ ہوا پھر ٹھیک اسی مقام پر ٹھوکر کھا کر گِرا اور کپڑے گندے ھو گئے پھر واپس گھر آیا اور لباس بدل کر دوباره مسجد کو روانہ ہوا.
👇
جب تیسری مرتبہ اس مقام پہ پہنچا تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک شخص چراغ ہاتھ میں لے کر کھڑا ہے اور اسے اپنے پیچھے چلنے کہہ رہا ہے وه شخص اسے مسجد کے دروازے تک لے آیا.پہلے شخص نے اسے کہا کہ آپ بھى آ کر نماز پڑھ لیں.
👇
وه خاموش رہا اور چراغ ہاتھ میں پکڑے کھڑا رہا لیکن مسجد کے اندر داخل نہیں ہوا دو تین بار انکار پراس نے پوچھا کے آپ مسجد آ کر نماز کیوں نہیں پڑھ لیتے۔دوسرے شخص نے کہا اس لیے کے میں ابلیس ہوں،
👇
پہلے شخص کى حیرانگی کی انتہا نہ تھى جب اس نے یہ سنا شیطان نے اپنی بات جارى رکھى، یہ میں ہى تھا جس نے تمہیں زمین پر گِرایا جب تم نے واپس گھر جا کر لباس تبدیل کیا اور دوبارہ مسجد کى جانب روانہ ہوئے تو اللہ نے تمہارے سارے گناہ بخش دیے
👇
جب میں نے دوسرى مرتبہ تمہیں گِرایا اور تم دوبارہ لباس پہن کر مسجد کو روانہ ہوئے تو اللہ نے تمہارے سارے خاندان کے گناہ بھى بخش دیے،
👇
میں ڈر گیا کے اگر اب میں نے تمہیں گِرایا اور تم دوباره لباس تبدیل کر کے مسجد کى طرف چلے تو کہیں اللہ تمہارے
سارے گاؤں کے باشندوں کے گناہ نہ بخش دے اسى لیے میں خود تمہیں مسجد تک چھوڑنے آیا ہوں۔۔
بیشک نماز مومن کی معراج ھے ۔۔۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اس بچے کا نام محمد حزیر اعوان ہے۔ یہ وہ بچہ ہے جو *ساڑھے 8 سال کی عمر میں دنیا کا کم عمر ترین ICDL/ECDL آئی ٹی سیکیورٹی سرٹیفائیڈ تھا یعنی اس بچے نے ارفع کریم کا ریکارڈ بریک کیا تھا
*سات سال کی عمر میں MCITP سرٹیفائیڈ پروفیشنل تھا،
*اور سات سال کی عمر میں ہی مائیکروسافٹ
👇
میں مزید 6 انٹرنیشنل سرٹیفیکیشنز تھیں جن کی تفصیلات میرے پاس موجود ہیں لیکن اختصار کی وجہ سے یہاں نہیں لکھ رہا
*چیف منسٹر یوتھ موبیلازیشن کمیٹی کی طرف سے National Icon کا ایوارڈ دیا گیا
*اسے UNICEF کی طرف سے یونیسیف اڈول سینس چیمپیئن کے ایوارڈ سے نوازا گیا
*مزید تقریباً 10
👇
ایوارڈ اور اعزازات ایسے ہیں جو گورنمنٹ کی طرف سے دیئے گئے *درجن سے زائد پاکستان کی ٹاپ یونیورسٹیز کی فہرست میرے پاس موجود ہے جہاں یہ لیکچرز دے چکے ہیں حزیر نے بتایا کہ یونیورسٹیز کی تعداد بہت زیادہ ہے یہ ڈاکومنٹ پرانا بنا ہوا ہے اس لیے اس میں اتنی ہی درج ہیں۔
👇
ایک قاضی نے اپنے شاگردوں کا امتحان لینے کے لیے ان کے سامنے ایک مقدمہ رکھا اور ان کو اپنی رائے لکھنے کو کہا
ایک شخص کے گھر مہمان آئے اس نے ان کی خاطر مدارت کی اپنے ملازم کو دودھ لینے بھیجا تاکہ مہمانوں کے لیئے کھیر بنائی جائے
ملازم دودھ کا برتن سر پر رکھے
👇
آرھا تھا کہ اوپر سے ایک چیل گزری جس کے پنجوں میں سانپ تھا سانپ کے منہ سے زہر کے قطرے نکلے جو دودھ میں جا گرے مہمانوں نے کھیر کھائی تو سب ہلاک ہو گئے اب اس کا قصور وار کون ھے؟
پہلے شاگرد نے لکھا یہ غلطی ملازم کی ھے اسے برتن ڈھانپنا چاہیئے تھا لہذا مہمانوں کا قتل اس کے ذمے ہے
👇
اسے سزا دی جائے
قاضی نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ملازم کو برتن ڈھانپنا چاہیئے تھا لیکن یہ اتنا بڑا قصور نہیں کہ اسے موت کی سزا دی جائے
دوسرے شاگرد نے لکھا : اصل مجرم گھر کا مالک ھے اسے پہلے خود کھیر چھکنی چاہیئے تھی پھر مہمانوں کو پیش کرنی تھی
قاضی نے یہ جواز بھی مسترد کردیا
👇
غیرت اور قہر کی علامت، حجاج بن یوسف ، زبیر کو بے وقت دیکھ کر کچھ فکر مند ہوگیا زبیر گھوڑے سے اترا اور بغیر بات کیے ایک سفید رومال، اپنی جیب سے نکال کر اسے پیش کیا، پھر بغیر آنکھ ملائے کہا
آپ کے نام یہ خط ابوالحسن کی لڑکی ناہید نے اپنے خون سے لکھا کہ اگر حجاج
👇
کا خون منجمد ہوچکا ہوتو میرا یہ خط پیش کردینا ورنہ اس کی ضرورت نہیں
حجاج رومال پر خون سے لکھی ہوئی تحریر کی چند سطور پڑھ کر کپکپا اٹھا اس کی آنکھوں کے شعلے پانی میں تبدیل ہونے لگے۔اس نے رومال پاس کھڑے اپنے داماد محمد بن قاسم کے ہاتھ میں دیا اور خود دیوار کے پاس جاکر ہندوستان
👇
کا نقشہ دیکھنے لگا۔ حجاج کی شقی القلبی، غصہ اور انتقام محمد نے دیکھ رکھا تھا لیکن چہرے کا یہ رنگ پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا محمد بن قاسم نے شروع سے لے کر آخر تک یہ مکتوب پڑھا،
”مجھے یقین ہے کہ والی بصرہ قاصد کی زبانی مسلمان بچوں اور عورتوں کا حال سن کر اپنی فوج کے غیور سپاہیوں
👇
حاجی صاحب مالش کرنے والے سے مالش کروا رہے تھے کہ اتنے میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا:
" کیا حال ہے حاجی صاحب... آپ نظر نہیں آتے آج کل؟ "
حاجی صاحب نے اس کی بات سنی ان سنی کر دی. وہ بندہ کہنے لگا:
" حاجی صاحب... میں آپ کی سائیکل لے کے جا رہا ہوں"
👇
وہ سائیکل مالشی کی تھی. کافی دیر ہو گئی تو مالشی کہنے لگا:
" حاجی صاحب... آپ کا دوست آیا نہیں ابھی تک واپس میری سائیکل لے کر؟ "
حاجی صاحب بولے :
" وہ میرا دوست نہیں تھا"
مالشی بولا:
" مگر وہ تو آپ سے باتیں کر رہا تھا"
حاجی صاحب بولے:
" میں تو اس کو جانتا ہی نہیں ہوں.
👇
میں تو سمجھا تھا کہ وہ تمہارا دوست ہے"
مالشی بولا:
" حاجی صاحب... میں غریب آدمی ہوں. میں تو لٹ گیا"
حاجی حاحب بولے:
" اچھا تو رو مت. میں تجھے نئی سائیکل لے دیتا ہوں. تم سائیکل والی روکان پر جا کے پسند کر لو.
مالشی نے ایک سائیکل پسند کی
اور چکر لگا کے دیکھا. واپسی پر آکر
👇
کبیر بادشاہ کا عزیز ترین حجام تھا, یہ روزانہ بادشاہ کے پاس حاضر ہوتاتھا اور دو تین گھنٹے اس کے ساتھ رہتاتھا‘ اس دوران بادشاہ سلطنت کے امور بھی سرانجام دیتا رہتا اور حجامت اور شیو بھی کرواتا رہتا تھا۔ ایک دن کبیر نائی نے بادشاہ سے عرض کیا۔
👇
”حضور میں وزیر کے مقابلے میں آپ کے زیادہ قریب ہوں, میں آپ کا وفادار بھی ہوں, آپ اس کی جگہ مجھے وزیر کیوں نہیں بنا دیتے. بادشاہ مسکرایا اور اس سے کہا, میں تمہیں وزیر بنانے کیلئے تیار ہوں لیکن تمہیں اس سے پہلے امتحان دینا ہوگا, پہلے امتحان دینا ہوگا,
👇
کبیرنائی نے سینے پر ہاتھ باندھ کر کہا, بادشاہ سلامت آپ حکم کیجئے, بادشاہ بولا بندرگاہ پر ایک بحری جہاز آیا ہے مجھے اس کے بارے میں معلومات لا کر اس کے بارے میں معلومات لا کر دو نائی بھاگ کر بندرگاہ پر گیا اور واپس آ کر بولا جی جہاز وہاں کھڑا ہے بادشاہ نے پوچھا یہ جہاز کب آیا,
👇
محبت کی داستان جب بھی لکھی جائے گی ان دونوں کو یاد رکھا جائے گا
عمار اور زینب 2011 میں پنجاب یونیورسٹی میں سوفٹویر انجینئرنگ کے لیے گئے اور آپس میں محبت ہو گئی اور دونوں خاندانوں میں شادی کا معاملہ طے ہو گیا اور 10 اگست 2018 کی تاریخ
👇
مقرر ہوئی تو ٹھیک نکاح سے 10 دن پہلے زینب کو تکلیف محسوس ہوئی تو چیک اپ کروایا تو پتہ چلا کہ زینب کو بلڈ کینسر ہے، جب عمار کو پتہ چلا کہ کینسر ہے پھر اس نے زینب کو چھوڑنے کی بجائے پکا عہد کر لیا کہ اب شادی کرنی ہے تو زینب سے ہی کرنی ہے بس اور اسکے علاج کا فیصلہ کیا
👇
عمار نے زینب سے 10 اگست کو شرعی نکاح کیا اور شوکت خانم سے علاج کروایا.. لیکن ئے بیمارے خطرناک اسٹیج تک پہنچ چکی تھی تو پھر اس علاج کے لیے انہیں چائینہ جانا پڑا 7 کروڑ روپے اس علاج کا خرچہ آیا اور 2 ماہ چائنا میں رہ کر زینب کا علاج کیا گیا.
عمار کے بھائیوں نے بیرون ملک اپنا
👇