اسرائیل غیر اعلانیہ نیو کلیئر پاور ہے، اس کی عرب ممالک سے دشمنی رہی جو بتدریج کم ہوتے ہوتے دوستی میں بدل گئی۔ اسے عملی مزاحمت کا سامنا فلسطینیوں اور لبنانی حزب اللہ سے ہے۔ دنیا میں اسے پاکستان سے خطرہ ہے۔ ایران حزب اللہ کا حامی اور ایٹمی طاقت کی منزل کی طرف گامزن پاکستان ایٹمی
قوت بن چکا، پاکستان کے ایٹم بم کو اسلامی بم قرار دیا جاتا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے۔ اسرائیل کو یہی خوف لاحق ہے کہ یہ بم اگر بھارت کے علاوہ کہیں استعمال ہوا تو وہ اسرائیل ہی ہو سکتا ہے۔ پاکستان کی صورت میں سر پر لٹکتی تلوار سے اسرائیل چھٹکارا پانے کے لیے ہمہ وقت سرگرم رہتا ہے کئی
بار عراقی تنصیبات پر حملے کی طرز پر ایران اور پاکستان کے خلاف کاروائیوں کے منصوبے بنا چکا ہے
ہندو بنئیے نے تقسیم ہند کو کبھی خوش دلی سے قبول نہیں کیا، وہ پاکستان کا وجود برداشت کرنے پر تیار نہیں اور ایٹمی پاکستان تو خصوصی طور پر اسے کھٹکتا ہے۔ اس لیے پاکستان کی تباہی اور بربادی
کی سازشیں اس کی فطرت میں شامل ہیں۔ بھارت اور اسرائیل کا آپس میں کوئی جغرافیائی تعلق ہے نا مذہبی اور نا ہی ثقافتی۔ دونوں میں پاکستان دشمنی مشترک ہے، جس نے دونوں کو قریب تر کر دیا۔ تقسیم ہند کے بعد سے ہندوستان کا اسرائیل کی طرف جھکاو رہا تاہم عرب ممالک سے بھی اس کے تعلقات رہے ہیں
جن کی حقیقت منافقت سے زیادہ کچھ نہیں۔ 90ء کی دہائی میں جب پاکستان کے ایٹمی طاقت کی منزل مراد پا لینے کی خبریں گردش کرنے لگیں تو بھارت اور اسرائیل کی دوستی میں اضافہ ہونے لگا۔
29 جنوری 1992ء کو دونوں کے مابین باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم ہو گئے آج دونوں کے مابین مثالی تعلقات ہیں جس
کی بنیاد صرف اور صرف پاکستان دشمنی ہے۔ گزشتہ سال تک دونوں کے مابین باہمی تجارت کا حجم 4 ارب ڈالر تھا اور روس کے بعد اسرائیل بھارت کو سب سے زیادہ اسلحہ فراہم کرنے والا ملک بھی۔۔ 2008ء میں بھارت نے اسرائیل سے 5ارب ڈالر کا اسلحہ خریدا۔بھارت اسرائیل سے 262 بارک1 جہاز شکن میزائل اور
سپیئر پارٹس خرید چکا ہے۔ جس کی منظوری بھارتی کابینہ نے دی تھی۔ یہ 163 ملین ڈالر مالیت کا منصوبہ تھا
اسرائیل بھارتی فوجیوں کو انسداد دہشتگردی کی تربیت بھی دے رہا ہے، جسے بھارتی فوج نہتے کشمیریوں پر آزماتی ہے۔ خلائی تعاون کا سلسلہ جاری ہے۔ 1968ء میں بدنام زمانہ راء کا جنم ہوا تو
اندرا گاندھی نے اسے موساد سے تربیت لینے کا حکم دیا۔ فروری 2008ء میں بھارتی خلائی تحقیقاتی ادارے (ISRO) نے ایرانی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کے لیے اسرائیلی جاسوسی سیارہ خلاء میں بھیجا
اسرائیل نے کشمیر کے معاملے پر ہمیشہ بھارت کا ساتھ دیا۔ مئی سے جولائی 1999ء کی کارگل وار میں اسرائیل
نے بھارت کو ملٹری وار ہیڈ اور لیزر گائیڈڈ بم فراہم کیے۔ اسی بنیاد پر دونوں ممالک میں دفاعی پارٹنر شپ پیدا ہوئی اس سے قبل 26 مئی 1996ء میں جب پاکستان بھارتی ایٹمی دھماکوں کے جواب میں دھماکوں کی تیاری کر رہا تھا تو اسرائیل اور بھارت نے کہوٹہ پر حملے کا منصوبہ بنایا اور اسرائیل کے
F15 جموں ایئربیس پر پہنچا دیے گئے۔ یہ حملہ 28 مئی جمعرات کی صبح ہونا طے پایا تھا۔ خفیہ ایجنسیوں کی اطلاع پر پاک فضائیہ بھی الرٹ کر دی گئی اور رات ایک بجے بھارتی ہائی انہوں نے یہ کہہ کر ”یہ کوئی طلبی کا وقت ہے،، فون بند کر دیاکمشنر ستیش کمار کو جگا کر آگاہ کرنے کی کوشش کی تو
البتہ وزارت خارجہ کے حکام زبردستی اٹھا لائے صورتحال سے آگاہ کیا تو وہ صاف مکر گئے، تاہم ٹی وی سکرین پر جموں ایئربیس پر کھڑے F15 دیکھ کر الٹے سیدھے جواب دینے لگے، ان کو وزارت خارجہ اس وقت تک جانے کی اجازت نہ دی گئی جب تک بھارت کو خطرناک نتائج سے آگاہ نہ کر دیا
بھارت نے 26 جولائی
2009ء کو اپنی پہلی نیوکلیئر آبدوز سمندر میں اتاری، اور 30 ارب روپے کی لاگت سے مزید دو ایسی ہی آبدوزیں تیار کرنے کی منظوری دی، تاہم 2000ء میں اسرائیل کی سب میرین کا بحرِ ہند میں سری لنکا کے ساحل کے ساتھ ٹیسٹ ہو چکا ہے جو کروز میزائل اور جو ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے
آج بھارتی اور اسرائیلی افواج کے درمیان تعاون کے بے شمار معاہدے ہیں۔ اسرائیل نے بھارت کو اسلحہ کی فراہم میں کبھی بخل سے کام نہیں لیا۔ آج چونکہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے۔ بھارت اور اسرائیل پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت سے گھبراتے ہیں اس لیے پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے
سازشوں میں مصروف رہتے ہیں۔ پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں بھارت اور اسرائیل کے ایجنٹوں کے ملوث ہونے کی مصدقہ اطلاعات فراہم کر چکی ہیں۔ امریکہ کی بھارت پر نوازشات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، اسرائیل امریکہ کی پشت پناہی کے بغیر بھارت اپنا وجود برقرار نہیں رکھ
سکتا، اگر بھارت اور اسرائیل پاکستان میں شورش برپا کیے ہوئے ہیں تو امریکہ اس سے لاعلم نہیں ہو سکتا ہے۔ #منقول
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
باخبرزرائع نے خبر دی ہے۔
کہ رات لندن میں واقع میاں نوازشریف کی رہائش گاہ کے باہر 5 افراد ایک ساتھ دیکھے گئے ہیں۔ کرونا وائرس کے سبب ان افراد نے منہ پر ماسک پہن رکھے تھے۔
ان افراد میں سے ایک فرد نے پہلے فون پر کچھ بات کی اور 2 منٹس بعد ہی میاں نوازشریف کے بڑے صاحبزادے حسن نواز
باہر تشریف لائے۔ حسن نواز ان 5 افراد کو بڑے پرتپاک طریقے سے ملے اور ان کو گھر کے اندر لے گئے۔
اب اندر کی کہانی یہ ہے کہ حسن نواز اور حسین نواز سے ایک گھنٹہ طویل ملاقات کے بعد یہ افراد میاں نوازشریف کے کمرے تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے اور جاتے ہی میاں صاحب کے پاؤں پکڑ کر
رونے لگے۔ میاں صاحب نے ان افراد کو پہچاننے کے بعد پوری قوت سے اپنی لات ان کے منہ پر رسید کرنا چاہی مگر نشانہ چوک گیا۔ میاں صاحب کے غصہ کو قابو کرنے کیلئے ان کے صاحبزادے تشریف لائے اور پھر ان سب نے ملکر نے بڑی ہی منت سماجت کے بعد میاں صاحب کو منالیا
میاں نوازشریف صاحب نے چند شرائط
#HistoricalThread
لاہور: ایک رات میں مسجد کی تعمیر کادلچسپ واقعہ
لاہور کے شاہ عالم چوک میں ایک ایسی مسجد واقع ہے جسے ایک رات میں تعمیر کیا گیا تھا- اس مسجد کی اتنے قلیل وقت میں تعمیر کی وجہ اور واقعہ بھی انتہائی دلچسپ اور ایمان افروز ہے-
تاریخ بتاتی ہے کہ
انگریزوں کے دور میں اس مقام سے ایک مسافر سے گزر ہوا اور اس نے یہاں نماز ادا کی جبکہ یہ علاقہ اس وقت ہندوؤں کی اکثریت کا حامل تھا- ہندوؤں کو یہ برداشت نہ ہوا اور اور انہوں نے ہنگامہ آرائی شروع کردی
معاملہ عدالت تک جا پہنچا اور وہاں ہندوؤں کا مؤقف تھا کہ اس جگہ پر مندر تعمیر
ہوگا جبکہ مسلمان یہاں مسجد تعمیر کرنا چاہتے تھے
اس موقع پر مسلمانوں کے وکیل نے انہیں تجویز دی کہ اگر وہ یہاں صبح فجر سے پہلے مسجد تعمیر کرلیتے ہیں تو کیس کا فیصلہ ان کے حق میں ہوجائے گا-
یہ سننا تھا کہ مسلمانوں نے گاماں پہلوان کی قیادت میں راتوں رات مسجد تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا
ایک خوبصورت تھریڈ
*ایک شخص اپنے دوست سے: یار ! تم جس دریا دلی سے غریبوں پر پیسہ خرچ کر رہے ہو تمہیں ڈر نہیں لگتا کہ یہ بحران طول پکڑے اور خود تمہیں پیسے کی ضرورت پیش آئے؟
میرا خیال تھا کہ اس کا جواب ہوگا
صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا
" یا پھر " *خرچ کیجئے تاکہ تم پر خرچ کیا جائے
لیکن میرے لیے اس کا جواب بالکل نیا تھا،وہ پورے وثوق سے بولے
👈🏻 *خرچ کرنے والے شہیدوں کی طرح ہیں....{لا خوف عليهم و لا هم يحزنون}*
ترجمہ: ( *نہ ان پر ڈر ہےاور نہ وہ غمگین ہوں گے* )
میں نے جلدی قرآن مجید کھول کر تصدیق کرلی واقعی میں { *أن لا خوف عليهم و لا هم يحزنون*}
کی بشارت
شہداء اور مال خرچ کرنے والے دونوں طبقوں کے حق میں ہے.
📖 *سورة بقرہ* میں مال خرچ کرنے والوں کے حق میں *دو بار* یہ آیت و بشارت آئی ہے.