آج انسداد منشیات کی عدالت میں ن لیگی منشیات فروش @RanaSanaUllah70 کیس کی سماعت کا مکمل احوال
سماعت شروع ہوتےہی پہلےتو رانا ثناء اللہ کے ایک جونیئر وکیل نے اور پھر رانا ثناء اللہ نے خود یہ بہانہ تراشا کہ ہمارے سینیئر وکیل اعظم نذیر تارڑ جو پاکستان بار کونسل کے رکن بھی ہیں آج
1/12
لاھور میں نہیں ہیں اس لیے ہماری درخواست پر کاروائی کیلیے کوئی اور دن مقرر کر کے آج کی سماعت ملتوی کر دی جائے
یہاں یہ بتاتا چلوں کہ رانا ثناء اللہ نے فردجرم عائد ہونے کی کاروائی ٹالنے کیلیے عرصہ دراز سے خود ہی یہ متفرق درخواست دائر کر رکھی تھی اور قانونی تقاضہ یہ ہے کہ جب تک
2/12
متفرق درخواستوں پر کوئی فیصلہ نہ ہو جائے اس وقت تک فردجرم عائد کرنے کی کاروائی نہیں ہو سکتی اور متفرق درخواستوں پر فیصلے کیلیے ضروری ہے کہ ان پر درخواست گزار کے وکلاء دلائل پیش کر کے وکیل استغاثہ سے بحث میں عدالت کو مطمئن کریں
مختلف حیلوں بہانوں سے رانا ثناء اللہ اپنی جس
3/12
متفرق درخواست کی کاروائی کو پچھلے تقریباً ایک سال سے ٹالتا آ رہا تھا وہ یہ ہے کہ اسے اپنے خلاف بیانات دینے والے منشیات فروشوں کی تفصیلات اور ان کے بیانات کی نقول فراہم کی جائیں (تاکہ وہ انہیں ٹھکانے لگاسکے) جبکہ قانونی طور پر یہ مطالبہ ہی غیر قانونی ہے۔ قانون کے مطابق ملزمان
4/12
کو صرف انہی گواہان کے بیانات کی نقول فراہم کی جا سکتی ہیں جن کے بیانات کو تحقیقاتی افسران نے 161 کے تحت ریکارڈ کر کے عدالتی کاروائی کا حصہ بنایا ہو اور وہ نقول پہلے ہی رانا ثناء اللہ اور اس کے وکلاء کو دی جا چکی ہیں اس لیے ان کا یہ مطالبہ نہ صرف سراسر غلط ہے بلکہ ایک مذموم
5/12
تاخیری حربہ ہے
آج جب رانا ثناء اللہ اور اس کے جونیئر وکلاء نے اپنے سینیئر وکیل کی لاھور میں عدم موجودگی کے بہانے عدالتی کاروائی کو ٹالنے کی کوشش کی تو فاضل جج نے رانا ثناء اللہ سے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ عدالتی وقت شام 4 بجے تک ہے، نہ میں کہیں جاوں گا اور نہ ہی آپ کو کہیں
6/12
جانے کی اجازت ہے، آپ کا وکیل جہاں بھی ہے اسے بلوائیں بصورت دیگر میں آپ کی اس درخواست کو خارج کر کے آج ہی فردجرم عائد کرنے کی کاروائی کروں گا
جج صاحب کا ارادہ بھانپ کے رانا ثناء اللہ نے اپنے وکیل اعظم نذیر تارڑ سے فون پر رابطہ کرنے کی اجازت طلب کی اور عدالت سے باہر جا کے اس
7/12
سے رابطہ کیا اور اسے عدالت میں پیش ہونے کا کہا جس پر وہی وکیل جو چند لمحے پہلے تک لاھور میں تھا ہی نہیں، آدھے گھنٹے میں عدالت میں پیش ہو گیا
عدالت میں پہنچتے ہیں فاضل جج نے پہلے تو اسے تاخیری حربے استعمال کرنے پر آڑے ہاتھوں لے کے اس کی خوب کھچائی کی اور پھر حکم دیا کہ وہ آج
8/12
ہی اپنی درخواست پر دلائل پیش کر کے عدالت کو مطمئن کرے جس پر وکیل موصوف نے ایک اور وکیلی حربہ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ابھی فائل کا مطالعہ نہیں کیا اس لیے اسے کچھ دنوں کی مہلت دی جائے تاکہ وہ اس کا مطالعہ کر کے عدالت کے سامنے دلائل پیش کر سکے
اس پر عدالت نےایک بار پھر
9/12
شدید برہمی کا اظہار کرتےہوئے اسے حکم دیا کہ اگر اس نے اس درخواست پر دلائل پیش کر کے بحث کرنی ہے تو اس کیلیے صرف آج کا ہی دن ہے وہ ابھی فائل لے کے مطالعہ کر لے اور عدالتی کاروائی کو آگے بڑھائے بصورت دیگر عدالت اس درخواست کو خارج کر کے فردجرم عائد کرنےکی کاروائی کی طرف بڑھےگی
10/12
اعظم نذیر تارڑ نے اس دوٹوک عدالتی موقف کے فوری بعد اپنے دلائل پیش کرنےشروع کر دیے جس کے بعد عدالت نے دونوں فریقین کی بحث سنی اور رانا ثناء اللہ کی اس درخواست پر فیصلے کیلیے 2 جنوری کی تاریخ مقرر کر کے آج کی سماعت ختم کر دی جس درخواست کو رانا ثناء اللہ اور اس کے وکیل تقریباً
11/12
ایک سال سے تاخیری حربے کے طور پر استعمال کر رہے تھے
عدالت نے راناثناءاللہ اور اس کے وکلاء کو دوٹوک الفاظ میں یہ بھی آج ہی بتا دیا کہ 2 جنوری کو راناثناءاللہ کی یہ درخواست خارج ہو یا منظور، دونوں صورتوں میں راناثناءاللہ پر فردجرم عائد ہونے کی کاروائی 2 جنوری کو ہی ہو گی 👏
12/12
انسدادِ منشیات کی خصوصی عدالت میں جو فاضل جج رانا ثناء اللہ کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں ان کا نام شاکر حسن ہے
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
چیف جسٹس لاھور ہائی کورٹ قاسم خان کی سربراہی میں لاھور ہائی کورٹ کا سات رکنی بنچ جس میں جسٹس امیر بھٹی، جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس اسجد جاوید گھرال، جسٹس فاروق حیدر، جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس ملک شہزاد شامل ہیں کل 7 دسمبر کو (298 دن بعد) اُس ماڈل ٹاون کیس کی
1/15
پہلی سماعت کرےگا جس کا فیصلہ کرنے کیلیے سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاھور ہائی کورٹ کو 13 فروری 2020 کو 90 دن میں فیصلہ کرنےکا حکم دیا تھا
تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاون کی ایک مقتولہ کی بیٹی بسمہ امجد نے 6 اکتوبر 2018 کو چیف جسٹس ثاقب نثار سے درخواست
2/15 dawnnews.tv/news/1120329
کی تھی کہ سپریم کورٹ سانحہ ماڈل ٹاون کی شفاف تحقیقات کیلیے ایک نئی JIT تشکیل دے کیونکہ پہلے سے بنی ہوئی JIT کی تحقیقات اور اس کی رپورٹ درست نہیں ہے جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے از خود نوٹس لیتے ہوئے 19 نومبر 2018 کو سماعت کی اور نئی JIT تشکیل دینے نہ دینے کا فیصلہ کرنے کیلیے
3/15
درد دل رکھنے والے جو دوست دوسروں کی مدد کرنے کیلیے ہر وقت تیار رہتے ہیں وہ سب یہ تھریڈ ضرور پڑھیں اور انہیں بھی پڑھائیں جو خیالی محلوں میں رہتے ہوئے راتوں رات امیر ہونے کے خواب دیکھتے ہیں، اس تھریڈ میں میری حرف بحرف سچی آپ بیتی ہے
سال 2002 تک مجھے میری لاٹری لگنے کی اتنی
1/38
ای میلز آ چکی تھیں کہ میں اکیلا ہی پاکستان کا سارا قرضہ اتارنے کے قابل تھا حالانکہ میں نے اپنی پوری زندگی میں کبھی کسی لاٹری کا کوئی ٹکٹ نہیں خریدا
2003کے شروع میں مجھے ایک منفرد ای میل ملی جس میں James Sama نامی آدمی نے مجھ سے رابطہ کر کے مجھے بتایا کہ وہ Solicitor ہے اور
2/38
اس کا حسن زیدی نام کا ایک موکل جو نائیجیریا میں کسی تیل کی کمپنی کا ڈائریکٹر تھا چار سال پہلے ایک ٹریفک حادثے میں اپنے بیوی بچوں کے ساتھ مارا گیا تھا اس کے بعد سے اس کی کئی ملین ڈالر کی جائداد ایک ٹرسٹ کے زیر استعمال ہے اور اسے حال ہی میں حسن زیدی کے ایک ایسے اکاونٹ کا پتہ
بابا رشید کے قتل کے بعد اس کی یتیم اور بے سہارا بچیاں DPO کی کھلی کچہری میں یہ دہائی کیوں دے رہی ہیں کہ علاقہ SHO راو حامد ان کی داد رسی کرنے کی بجائے ملزمان پر دست شفقت رکھ کے ان کی خدمات میں مصروف ہے؟
🔸ٹک حرص و ہوا کو چھوڑ میاں مت دیس بدیس پھر مارا
🔸قزاق اجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کر نقارا
🔸کیا بدھیا بھینسا بیل شتر کیا کوئی پلا سر بھارا
🔸کیا گیہوں چاول موٹھ مٹر کیا آگ دھواں کیا انگارا
🔸سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
1/13
🔸گر تو ہے لکھی بنجارا اور کھیپ بھی تیری بھاری ہے
🔸اے غافل تجھ سے بھی چڑھتا اک اور بڑا بیوپاری ہے
🔸کیا شکر مصری قند گری کیا سانبھر میٹھا کھاری ہے
🔸کیا داکھ منقیٰ سونٹھ مرچ کیا کیسر لونگ سپاری ہے
🔸سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
2/13
🔸تو بدھیا لادے بیل بھرے جو پورب پچھم جاوے گا
🔸یا سود بڑھا کر لاوے گا یا ٹوٹا گھاٹا پاوے گا
🔸قزاق اجل کا رستے میں جب بھالا مار گراوے گا
🔸دھن دولت ناتی پوتا کیا اک کنبہ کام نہ آوے گا