عیسائیوں کی عقیدے کی مطابق کسی مرحوم شخصیت کو خراج عقیدت پیش کرنے اور ایصال ثواب پہچانے کیلئے کچھ دیر ’’خاموشی کا روزہ ‘‘ رکھنے سے حضرت مسیح علیہ السلام کی آمد ہوتی ہے جو ان کی اس خاموش عبادت کو قبول کرتے ہوئے
مرحوم شخص کی نجات کا بندوبست کرتے ہیں۔
بے شک یہودیت اور عیسائیت میں عبادت کا یہ طریقہ رائج تھا جس کا ثبوت ہمیں قرآن کریم سے ملتا ہے، جیسے حضرت زکریا اور حضرت مریم علیہم السلام نے خاموشی کا روزہ رکھا تھا۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے:
’’(زکریا علیہ السلام نے) عرض کیا: اے میرے رب! میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرما، فرمایا: تمہارے لئے نشانی یہ ہے کہ تم تین دن تک لوگوں سے سوائے اشارے کے بات نہیں کر سکو گے، اور اپنے رب کو کثرت سے یاد کرو اور شام اور صبح اس کی تسبیح کرتے رہو‘‘ (41) سورة آل عمران
عباسیہ حکومت کے آخری دور میں ایک وقت وہ آیا جب مسلمانوں کے دارالخلافہ بغداد ہر دوسرے دن کسی نہ کسی دینی مسئلہ پر *مناظرہ* ہونے لگا
جلد ہی وہ وقت بھی آ گیا جب ایک ساتھ ایک ہی دن بغداد کے الگ الگ چوراہوں پر الگ الگ *مناظرے* ہو رہے تھے.
پہلا *مناظرہ* اس بات پر تھا کہ ایک وقت میں سوئ کی نوک پر کتنے فرشتے بیٹھ سکتے ہیں؟
دوسرا *مناظرہ* اس اہم موضوع پر تھا کہ کوا حلال ہے یا حرام؟
تیسرے *مناظرے* میں یہ تکرار چل رہی تھی کہ مسواک کا شرعی سائز کتنا ہونا
چاہیے؟
ایک گروہ کا کہنا تھا کہ ایک بالشت سے کم نہیں ہونا چاہیے اور دوسرے گروہ کا یہ ماننا تھا کہ ایک بالشت سے چھوٹی مسواک بھی جائز ھے
ابھی یہ ڈیبیٹ( *مناظرہ*) چل ہی رہی تھی کہ ہلاکو خان کی قیادت میں تاتاری
سائنسدان عرصے سے جانتے ہیں کہ نیند کے دوران دماغی سرگرمیاں کافی مختلف ہوتی ہیں مگر 2019 میں پہلی بار یہ دریافت کیا گیا کہ انسان جب سوتے ہیں تو عصبی خلیات خاموش ہوتے ہی خون سے باہر بہہ جاتا ہے اور ایک پانی جیسے سیال کا بہاﺅ شروع ہوجاتا ہے جو
دماغ کی صفائی کرتا ہے۔
بوسٹن یونیورسٹی کی تحقیق میں پہلی بار سائنسدان نیند کے دوران دماغ میں ہونے والے اس عمل کی تصاویر لینے میں کامیاب ہوئے اور انہیں توقع ہے کہ اس سے دماغی امراض کو سمجھنے میں مدد مل
سکے گی۔
کیئر برو اساپئنل فلوئیڈ (سی ایس ایف) نامی یہ سیال ریڑھ کی ہڈی میں پایا جاتا ہے اور اس کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ یہ دماغ سے زہریلے مواد کو صاف کرتا ہے جو ڈیمینشیا (بھولنے کی بیماری) کا باعث
ایک چڑیا اور چڑا شاخ پر بیٹھے تھے
دُور سے ایک "انسان" آتا دیکھائی دیا:
چڑیا نے چڑے سے کہا کہ اُڑ جاتے ہیں یہ ھمیں مار دے گا۔
چڑا کہنے لگا کہ بھلی لوک دیکھو ذرا اسکی دستار اور پہناوا، شکل سے شرافت ٹپک رھی ھے یہ ھمیں کیوں مارے گا۔۔۔
جب وہ شخص قریب پہنچا تو تیر کمان نکالے اور نشانہ لے کر چڑے کو مار دیا، چڑیا فریاد لے کر بادشاہ وقت کے پاس حاضر ھو گئی۔ شکاری کو طلب کیا گیا۔ شکاری نے اپنا جرم قبول کر لیا۔۔۔
بادشاہ نے چڑی کو سزا کا اختیار دیا کہ وہ
جو چایے اس شخص کو سزا دے۔ چڑی نے کہا کہ اس کو بول دیا جاۓ کہ
اگر یہ شکاری ھے تو لباس شکاریوں والا پہنے۔۔۔
شرافت کا لبادہ اتار دے۔۔😞😢😢
یہ سبق آموز حکایت نظر سے گزری تو یاد
عیسائی کے سوالات اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی جوابات
ایک دفعہ ایک عیسائی نے چند سوالات لکھ کر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کو ارسال کیے آپ رضی اللہ عنہ کو کہا کہ ان سوالات کے جوابات درکار ہیں عیسائی کے سوالات یہ تھے –
1 – ایک ماں کے شکم سے دو بچے پیدا
ہوے اور دونوں ایک ہی وقت ایک ہی دن میں پیدا ہوے پھر ایک ہی روز دونوں کا انتقال ہوا ایک کی عمر سو سال بڑی دوسرے کی عمر سو سال چھوٹی ہے یہ دونوں کون تھے اور ایسا کیونکر ہو سکتا ہے ؟
2 – وہ کونسی زمین ہے جہاں ابتداے
پیدائش سے قیامت تک صرف ایک مرتبہ سورج نکلا اور نہ ہی پہلے کبھی نکلا اور نہ آئندہ کبھی نکلے گا ؟
3 – وہ کونسی قبر ہے جس کا مدفون بھی زندہ تھا اور قبر بھی زندہ تھی اور قبر اپنے مدفون کو سیر کراتی رہی پھر مدفون قبر