ایک شخص نے اپنی مسجد کے پیش امام سے کہا: مولانا میں کل سے مسجد نہیں آؤں گا؟
پیش امام صاحب نے پوچھا: کیا میں سبب جان سکتا ہوں؟
اس نے جواب دیا: ہاں کیوں نہیں! در اصل وجہ یہ ہے کہ جب بھی میں مسجد آتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ
کوئی فون پہ بات کر رہا ہے تو کوئی دعا پڑھتے وقت بھی اپنے میسجز دیکھ رہا ہوتا ہے، کہیں کونے میں غیبت ہو رہی ہوتی ہے تو کوئی محلے کی خبروں پر تبصرہ کر رہا ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ
پیش امام صاحب نے وجہ سننے کے بعد کہا: اگر ہو سکے تو مسجد
نہ آنے کا اپنا آخری فیصلہ کرنے سے پہلے ایک عمل کر لیجیے۔
اس نے کہا: بالکل میں تیار ہوں۔
مولانا مسجد سے متصل اپنے حجرے میں گئے اور ایک بھرا ہوا گلاس پانی کا لے کر آئے اور اس شخص سے کہا یہ گلاس ہاتھ میں لیں اور مسجد کے
اندرونی حصہ کا دو چکر لگائیں مگر دھیان رہے پانی چھلکنے نہ پائے۔
اس شخص نے کہا: قبلہ اس میں کون سی بڑی بات ہے یہ تو میں انجام دے سکتا ہوں۔
اس نے گلاس لیا اور پوری احتیاط سے مسجد کے گرد دو چکر لگا ڈالے، مولانا کے پاس واپس آ کر خوشی
سے بتایا کہ ایک قطرہ بھی پانی نہیں چھلکا۔
پیش امام صاحب نے کہا: یہ بتائیے جس وقت آپ مسجد کا چکر لگا رہے تھے اس دوران مسجد میں کتنے لوگ فون پر باتیں یا غیبت یا محلہ کی خبروں پر تبصرہ کر رہے تھے ؟
اس نے کہا: قبلہ میرا سارا دھیان اس پر تھا کہ پانی چھلکنے نہ پائے، میں نے لوگوں پر توجہ ہی نہیں دی۔
پیش امام صاحب نے کہا: جب آپ مسجد آتے ہیں تو اپنا سارا دھیان "خدا" کی سمت رکھیں؛ جب آپ خالص خدا کے لیے مسجد میں آئیں گے تو آپ کو خبر ہی نہ ہو گی
کون کیا کر رہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ قرآن کہتا ہے کہ "رسول کی پیروی کرو" یہ نہیں کہا کہ مسلمانوں پر نظر رکھو کہ کون کیا کر رہا ہے۔
خدا سے تمہارا رابطہ تمہارے اپنے اعمال کی بنا پر مضبوط ہوتا ہے دوسروں کے اعمال کی بنیاد پر نہیں۔
قرآن کریم: وَكُلُّهُمْ آتِيهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَرْدًا
اور سب کو قیامت کے دن اکیلے ہی آنا ہے۔
سورہ مریم ایت 95
اُردو تحریریں پڑھنے کے لئے دوسرا اکائونٹ فالو کریں 👈 @Pyara_PAK
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اس درخت کے کئی نام ہیں جن میں شجر یہو۔۔۔د گونگا درخت یا یہو۔۔۔۔د کا پاسباں درخت عام ہیں
غر۔۔۔۔قد " ایک جنگلی درخت کا نام ہے جو خاردار جھاڑی کی صورت میں ہوتا ہے، مدینہ کا قبرستان جنت البقیع کا اصل نام بقیع الغر۔۔۔۔قد اسی
لیے ہے کہ جس جگہ یہ قبرستان ہے پہلے وہ غر۔۔۔۔قد کی جھاڑیوں کا خطہ تھا۔ جو مدینہ کے اطراف، صحراوں میں پایا جاتا تھا۔ نبی کریم ﷺ
نے اس میدان کو غرقد سے پاک کروادیا تھا۔۔۔۔!!
ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ مسلمان یہو۔۔۔۔دیوں سے جنگ کریں اور مسلمان انہیں قتل کر دیں یہاں تک کہ یہودی پتھر یا درخت کے
عجیب شام تھی ۔مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا میں کیا کروں۔۔شادی کی پہلی رات ہی اس نے مجھے کہا تھا کہ مجھے ہاتھ مت لگانا میں کسی اور سے محبت کرتی ہوں ۔تم کچھ بھی کر لو میری محبت نہ حاصل کر پاو گے۔اس کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ میں اٹھا اور وضو کیا اور نماز کے لئے چلا
گیا ۔اور اپنے اللہ سے ذکر کیا ۔یہ کیسا امتحاں ہے ۔مجھے ڈر تھا ،اگر یہ صبح گھر گئی اور واپس نہ آئی تو میری عزت کا کیا ہو گیا ،یہ گھر میں یہ ہی نہ کہہ دے کہ یہ نامرد ہے ۔
اک بار تو سوچا کہ زبردستی کرتا ہوں ،گناہ نہیں میرے نکاح میں ہےمگر دل نہیں مانا
میں نے اس سے بات کرنا چاہی مگر دل نہیں مانا میرا کہ میں اس کی منت کروں میں سو گیا۔اگر اسے کسی اور سے محبت تھی تو نکاح کے لئے ہاں ہی نہ کرتی یا مجھے ہی بتا دیتی میں اس سے رشتہ ختم کر دیتا۔میری زندگی برباد تو نہ ہوتی ۔۔میں
کسی باغ میں ایک کبوتر نے اپنا آشیانہ بنایا ہوا تھا۔ جس میں وہ دن بھر اپنے بچوں کو دانہ چگاتا۔ بچوں کے بال و پر نکل رہے تھے۔ ایک دن کبوتر دانہ چونچ میں دبائے باہر سے آیا تو سارے بچوں نے انہیں تشویش سے بتایا کہ اب ہمارے آشیانے کی بربادی کا
وقت آ گیا ہے۔ آج باغ کا مالک اپنے بیٹے سے کہہ رہا تھا۔
"پھل توڑنے کا زمانہ آ گیا ہے۔ کل میں اپنے دوستوں کو ساتھ لاؤں گا اور ان سے پھل توڑنے کا کام لوں گا۔ خود میں اپنے بازو کی خرابی کی وجہ سے یہ کام نہ کر سکوں گا۔"
کبوتر نے اپنے بچوں کو تسلی دیتے ہوئے کہا۔ " باغ کا مالک کل اپنے دوستوں کے ساتھ نہیں آئے گا۔ فکر کرنے کی کوئی بات نہیں۔"
اور حقیقتاً ایسا ہی ہوا۔ باغ کا مالک دوسرے روز اپنے دوستوں کے ہمراہ پھل
سلیمان بن عبدالملک جو بنی اُمیہ کا بادشاہ تھا،ایک مرتبہ شیخ الحدیث ابو حازمؒ سے دریافت کیا:" اس کی کیا وجہ ہے کہ ہم لوگ دنیا کو پسند اور آخرت کو ناپسند کرتے ہیں؟"
آپ نے برجستہ جواب دیا:
" تم لوگوں نے دنیا
کو آباد کیا اور آخرت کو برباد کیا اس لیے تم لوگ آبادی سے ویرانے کی طرف منتقل ہونے سے گھبراتے ہو۔"
پھر سلیمان نے کہا:
"کاش ہم کو معلوم ہو جاتا کہ آخرت میں ہمارا کیا حال ہے؟"
آپ نے فرمایا:" قرآن پڑھ لو تمہیں معلوم ہو جائے گا۔"
سلیمان نے پوچھا:" کون سی آیت پڑھوں؟"
آپ نے فرمایا:"(ان الابرار لفی نعیم و ان الفجار لفی جحیم)"نیکو کار یقیناً جنت میں ہوں گے اور بدکار یقیناً جہنم میں ہوں گے۔"
سوال: خون دینے کا سب سے بڑا نقصان کیا ہے؟
جوآب: خون دینے کا نقصان کوئی نہیں البتہ
بلکہ بڑا فائدہ ہے کہ ریگولر خون دینے والے
فرد کو دل کے دورے اور کینسر کے چانسس
باقی افراد کے مقابلے میں 95% کم ہوتے
ہیں۔۔یہ
ریسرچ امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کی ہے
سوال: کسی کو خون کا عطیہ دینے کے بعد کتنے دنوں میں خون بن جاتا ہے؟
جواب: خون عطیہ کرنے کے تین دن میں کمی پوری ہو جاتی ہے جبکہ 56 دنوں میں
خون کے مکمل خلیات بن کر تازہ خون رگوں میں دوڑنے لگتا ہے۔۔۔۔
سوال:پرانا خون ذیادہ طاقتور ہوتا ہے یا نیا بننے والا؟
جواب: نیا بننے والا خون پرانے کے بنسبت
ذیادہ فریش اور طاقتور ہوتا ہے۔۔