1/ آپ اکثر کہتے ہیں
"قارون کا خزانہ"
لیکن کیا آپ جانتے ہیں
قارون کون تھا؟
قارون،
حضرت موسٰی علیہ السلام کے چچا کا بیٹا تھا
بہت خوش آواز تھا
تورات بڑی خوش الحالی سے پڑھتا تھا
اس لئے اسے لوگ منور کہتے تھے
چونکہ بہت مالدار تھا،
اس لئے اللہ کو بھول بیٹھا تھا۔
قوم میں۔۔۔
👇👇👇
2/ عام طور پر جس لباس کا دستور تھا اس نے اس سے بالشت بھر نیچا بنوایا تھا جس سے اس کا غرور اور تکبر اور اس کی دولت ظاہر ہو۔
اس کے پاس اس قدر مال تھا کہ اس کے خزانے کی کنجیاں اٹھانے پر قوی مردوں کی ایک جماعت مقرر تھی۔
اس کے بہت سے خزانے تھے ہر خزانے کی کنجی الگ تھی جو۔۔۔
👇👇👇
3/ بالشت بھر کی تھی۔
قوم کے بزرگوں نے قارون کو نصیحت کی کہ اتنا اکڑ مت تو قارون نے جواب دیا کہ
"میں ایک عقلمند، زیرک، دانا شخص ہوں اور اسے اللہ بھی جانتا ہے، اسی لئے اس نے مجھے دولت دی ہے۔"
قارون ایک دن نہایت قیمتی پوشاک پہن کر رزق برق عمدہ سواری پر سوار ہوکر۔۔۔
👇👇👇
4/ اپنے غلاموں کو آگے پیچھے بیش بہا پوشاکیں پہنائے ہوئے لے کر بڑے ٹھاٹھ سے اتراتا ہوا نکلا، اس کا یہ ٹھاٹھ اور یہ زینت و تجمل دیکھ کر دنیا داروں کے منہ میں پانی بھر آیا اور کہنے لگے کاش ہمارے پاس بھی اس جتنا مال ہوتا یہ تو بڑا خوش نصیب ہے اور بڑی قسمت والا ہے۔
قارون اس۔۔۔
👇👇👇
5/ طمطراق سے نکلا وہ سفید قیمتی خچر پر بیش بہا پوشاک پہنے تھا، تب ادھر حضرت موسٰی علیہ السلام خطبہ پڑھ رہے تھے، بنواسرائیل کا مجمع تھا سب کی نگاہیں اس کی دھوم دھام پر لگ گئیں۔
حضرت موسٰی علیہ السلام نے اس سے پوچھا:
"اس طرح کیسے نکلے ہو؟"
اس نے کہا
"ایک فضیلت۔۔۔
👇👇👇
6/ اللہ نے تمہیں دے رکھی ہے اگر تمہارے پاس نبوت ہے تو میرے پاس عزت و دولت ہے اگر آپ کو میری فضیلت میں شک ہے تو میں تیار ہوں، آپ اللہ سے دعا کریں، دیکھ لیجئے اللہ کس کی دعا قبول کرتا ہے۔"
آپ علیہ السلام اس بات پر آمادہ ہوگئے اور اسے لے کر چلے حضرت موسٰی علیہ السلام نے۔۔
👇👇👇
7/ فرمایا
"اب پہلے دعا کروں یا تو کرے گا؟"
قارون نے کہا
"میں کروں گا"
اس نے دعا مانگی لیکن قبول نہ ہوئی۔
حضرت موسٰی علیہ السلام نے اللہ تعالٰی سے دعا کی
"یا اللہ، زمین کو حکم کر، جو میں کہوں مان لے۔"
اللہ نے آپ علیہ السلام کی دعا قبول فرمائی اور وحی آئی۔۔۔
👇👇👇
8/ "میں نے زمین کو تیری اطاعت کا حکم دے دیا ہے"
حضرت موسٰی علیہ السلام نے یہ سن کر زمین سے کہا
"اے زمین اسے اور اس کے لوگوں کو پکڑ لے"
وہیں یہ لوگ اپنے قدموں تک زمین میں دھنس گئے، پھر مونڈھوں تک۔
پھر فرمایا:
"اس کے خزانے اور اس کے مال بھی یہیں لے آؤ"۔۔۔
👇👇👇
9/ اسی وقت قارون کے تمام خزانے آگئے
آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا، قارون اپنے خزانے سمیت زمین میں دھنسا دیا گیا
زمین جیسی تھی ویسی ہوگئی۔
یہ پہلا کسٹمر تھا جس نے شہد کی واپسی کے لئے کال کی، ان کی کال نے مجھے تذبذب میں ڈال دیا ،پالیسی کے تحت رقم بھی واپس کرنا تھی، لہذا ذہن پہ نقصان کا بوجھ ڈالنے کی بجائےتھوڑا دل بڑا کیا اور بولا
"برادر... قریب کی جامع مسجد میں۔۔👇👇
2/ شہد کا ڈبہ پہنچا دیجئے ، امام صاحب سے میری بات کروائیے، انہیں میرا اور مجھے ان کا نمبر دے دیجئے اور اپنی رقم واپس وصول کر لیجئے"
لمحہ بھر کے لئے انہیں بھی چپ سی لگ گئی
"بھائی اس طرح آپ کا نقصان نہیں ہوگا؟ اور پتہ نہیں وہ امام مستحق بھی ہو یا نہیں ؟"
"بھائی دیکھئے!۔۔👇👇👇
3/ جہاں تک نقصان کی بات ہے وہ تو ہوچکا چاہے آپ واپس بھی بھیج دیں، لیکن ڈبہ کھل چکا ہے، محفوظ پیکنگ مشکل ہوگی، آپ کے لئے بھی وقت نکال کر یہ سارے مرحلے مشکل سے طے ہوں گے اسی لئے آپ کی پریشانی کے پیش نظر آسان حل بتایا ہے اگر تو پیکنگ، پیکجنگ، کورئیر بکنگ تک کے مرحلے طے کر سکتے۔۔👇👇
1/ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پہلے نواسے اور حضرت علی ابن ابیطالب و سیدہ زہراء سلام اللہ علیہا کے پہلے فرزند، حضرت امام حسن علیہ السلام 15 رمضان المبارک 3ھ کو خانوادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلٰہ وسلم میں اس دنیا میں تشریف لائے۔
اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ
👇👇
2/ وآلہ وسلم خود تشریف لائے، آپ کا نام "حسن" فرمایا اور آپ کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت فرمائی ۔
حضرت امام حسن علیہ السلام نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سات سال گزارے، بیعت رضوان اور نجران کے عیسائیوں کے ساتھ مباہلہ میں اپنے نانا کے ساتھ شریک
👇👇
3/ ہوئے۔
خلیفہ دوم کی طرف سے خلیفہ منتخب کرنے کیلئے بنائی گئی چھ رکنی کمیٹی میں آپ بطور گواہ حاضر تھے۔ اس کے علاوہ خلیفہ اول اور دوم کے زمانے میں آپ کی زندگی کے بارے میں کوئی خاص بات تاریخ میں ثبت نہیں ہوئی ہیں
خلیفہ سوم کے دور میں ہونے والی بعض جنگوں میں بھی آپ کی شرکت کے
👇👇
1/ آج کل کی نسل "امام ضامن" سے ناواقف ہیں، لیکن کچھ عرصہ قبل تک ہر شیعہ سنی کے ہاں "امام ضامن" کا استعمال معمول تھا۔
ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺟﺐ ﮐﮩﯿﮟ ﺳﻔﺮ ﭘﺮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮐﭙﮍﮮ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ کترن میں ﮐﭽﮫ ﺭﻗﻢ ﺑﺎﻧﺪﮪ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺎﺱ ﺍﻣﺎﻡ ﺿﺎﻣﻦ۔۔۔
👇👇👇
2/ ﮐﯽ ﻧﯿﺖ ﺳﮯ ﺭﮐﮫ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﻫﻤﺎﺭﮮ ﯾﮩﺎﮞ ﺩﻟﮩﺎ ﺩﻟﮩﻦ ﮐﻮ نظر بد سے ﺑﭽﺎﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﻬﯽ ﺍﻧﮑﮯ ﺑﺎﺯﻭﺅﮞ ﭘﺮ ﺍﻣﺎﻡ ﺿﺎﻣﻦ ﺑﺎﻧﺪﮬﺎ ﺟﺎﺗﺎ رہا ﻫﮯ
اس ﺭﺳﻢ ﮐﯽ ﺍﺑﺘﺪﺍﺀ ﺍﻣﺎﻡ ﺭﺿﺎ علیہ السلام۔۔
👇👇👇
1/ شہد کی مکھیوں کی زندگی بہت ہی منظم ہوتی ہے۔ ان کے ہاں بڑے سلیقے سے کام تقسیم ہوتا ہے، بہت دقیق نظام کے تحت ذمہ داریاں بانٹی ہوئی ہوتی ہیں۔
شہد کی مکھیوں کا شہر یعنی چھتہ بہت زیادہ پاک و صاف اور متحرک زندگی سے بھرپور ہوتا ہے۔
ان کا شہر، عام شہروں سے بہت مختلف ہوتا ہے۔ یہ
👇👇
2/ روشن اور درخشاں تمدن کا حامل ہوتا ہے ۔ اس شہر میں خلاف ورزی کرنے والے اور کاہل افراد بہت کم نظر آتے ہیں۔
اگر کبھی چھتے کے باہر مکھیاں سستی اور کاہلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بدبو دار اور نقصان دہ پھولوں کا رس چوس آئیں تو چھتے کے دروازے پر ہی اس سے باز پرس ہوتی ہے۔ پھر ایک
👇👇
3/ کھلی عدالت لگتی ہے اور اس مقدمے کے ضمن میں اس کے قتل کا حکم صادر ہوتا ہے۔
بلجیم کے ماہر حیاتیات مڑلینگ نے شہد کی مکھیوں کے بارے میں بہت زیادہ مطالعہ اورتحقیق کی ہے۔ وہ لکھتا ہے:
ملکہ(چھتہ کی ماں) مکھیوں کے شہر کی ایسے حکمران نہیں جیسا ہم تصور کرتے ہیں بلکہ وہ بھی اس شہر
👇👇
1/ امام حسین علیہ السلام نے فرمایا
"سکینہ (س) میری نمازِ شب کی دعاؤں کا نتیجہ ہے"
حضرت سکینہ سلام اللہ علیہ 20 رجب 56 ھجری میں اس جہانِ فانی میں متولد ہوئیں۔
اصل نام آمنہ یا امیمہ ہے اور لقب "سکینہ"
"سکینہ" کے معنی ہیں قلبی و ذہنی سکون۔۔۔
👇👇👇
2/ لیکن یہ بچی سکون سے نہ رہ سکی
نازونعم سے پلی، باپ کے سینے پر سونے والی اپنی پھوپیوں کی چہیتی
پیاری سکینہ 4 سال ہی میں یتیمہ ہو گئیں 😭
کربلا کا ذکر ہو اور بی بی سکینہ کا ذکر نہ ہو، یہ نہیں ہو سکتا۔ ھمارے لاکھوں سلام اس معصومہ پر جو عاشور کے دن ڈھلنے تک۔۔۔
👇👇👇
3/ اپنے سے چھوٹے بچوں کو یہ کہہ کر دلاسہ دیتی رہی کہ ابھی عمو پانی لائیں گے۔۔۔
معصومہ کو کیا خبر تھی کہ اس کے عمو (عباس علمدار علیہ السلام) تو آج نہر کے کنارے اپنے بازو کٹائیں گے۔۔۔
عصرِ عاشور سے پہلے جنابِ عباس (ع) کی شہادت کے بعد بی بی سکینہ (س) خاموش ہوگئی اور ۔۔۔
👇👇👇