1/ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پہلے نواسے اور حضرت علی ابن ابیطالب و سیدہ زہراء سلام اللہ علیہا کے پہلے فرزند، حضرت امام حسن علیہ السلام 15 رمضان المبارک 3ھ کو خانوادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلٰہ وسلم میں اس دنیا میں تشریف لائے۔
اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ
👇👇
2/ وآلہ وسلم خود تشریف لائے، آپ کا نام "حسن" فرمایا اور آپ کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت فرمائی ۔
حضرت امام حسن علیہ السلام نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سات سال گزارے، بیعت رضوان اور نجران کے عیسائیوں کے ساتھ مباہلہ میں اپنے نانا کے ساتھ شریک
👇👇
3/ ہوئے۔
خلیفہ دوم کی طرف سے خلیفہ منتخب کرنے کیلئے بنائی گئی چھ رکنی کمیٹی میں آپ بطور گواہ حاضر تھے۔ اس کے علاوہ خلیفہ اول اور دوم کے زمانے میں آپ کی زندگی کے بارے میں کوئی خاص بات تاریخ میں ثبت نہیں ہوئی ہیں
خلیفہ سوم کے دور میں ہونے والی بعض جنگوں میں بھی آپ کی شرکت کے
👇👇
4/ حوالے سے تاریخ میں بعض شواہد ملتے ہیں۔ حضرت عثمان رض کے خلاف لوگوں کی بغاوت کے دوران حضرت علی ع کے حکم سے آپ حضرت عثمان کے گھر کی حفاظت پر مأمور ہوئے۔ اس واقعے میں آپ زخمی بھی ہوئے تھے۔
حضرت علی علیہ السلام کی خلافت کے دروان آپ اپنے والد گرامی کے ساتھ کوفہ تشریف لائے اور
👇👇
5/ جنگ جمل اور جنگ صفین میں اسلامی فوج کے سپہ سالاروں میں سے تھے۔
21 رمضان 40ھ کو حضرت علی ع کی شہادت کے بعد آپ امامت و خلافت کے منصب پر فائز ہوئے اور اسی دن تقریبا 40 ہزار سے زیادہ لوگوں نے آپ کی بیعت کی۔
امیر معاویہ نےآپ کی خلافت کو قبول نہیں کیا اور شام سےلشکر لے کر عراق
👇👇
6/ کی طرف روانہ ہوئے۔ امام حسن ع نے عبید اللہ بن عباس کی سربراہی میں ایک لشکر امیر معاویہ کی طرف بھیجا اور آپ ع خود ایک گروہ کے ساتھ ساباط کی طرف روانہ ہوئے۔
اسی دوران کوفہ کے بعض سرکردگان نے امیر معاویہ کو خط لکھا جس میں امامؑ کو گرفتار کر کے معاویہ کے حوالے کرنے یا آپ کو
👇👇
7/ شہید کرنے کا وعدہ دیا گیا تھا۔
امیر معاویہ نےکوفہ والوں کے خطوط کو امامؑ کی طرف بھیجا اور آپ کو صلح کرنے کی پیشکش کی۔ امام حسنؑ نے وقت کے تقاضوں کو دیکھتے ہوئے معاویہ کے ساتھ صلح کرنے اور خلافت کو معاویہ کےحوالے کرنے کا فیصلہ کیا لیکن اس شرط کے ساتھ کہ امیر معاویہ قرآن و
👇👇
8/ سنت پر عمل پیرا ہوں گے، اپنے بعد کسی کو اپنا جانشین مقرر نہیں کریں گے اور تمام لوگوں خاص کر محبان اہلِ بیت کو امن کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع فراہم کرے گا۔
امیر معاویہ کے ساتھ ہونے والے صلح کی وجہ سے بعض اصحاب آپ علیہ السلام سے ناراض ہوگئے
صلح کے بعد آپ سنہ 41ھ کو مدینہ
👇👇
9/ واپس آئے اور زندگی کے آخری ایام تک یہیں پر مقیم رہے۔ مدینہ میں آپؑ علمی مرجعیت کے ساتھ ساتھ سماجی اور اجتماعی طور پر بھی مقام و منزلت کے حامل تھے
بہت سارے اہل تشیع اور اہل سنت منابع میں آیا ہے کہ امام حسنؑ کو زہر دے کر شہید کیا گیا۔ بعض منابع کے مطابق آپ کو شہادت سے پہلے
👇👇
10/ کئی بار زہر سے مسموم کیا گیا تھا لیکن ہر بار آپ کو موت سے نجات ملی تھی
آخری دفعہ آپ کو مسموم کئےجانے کے بارے میں جس سے آپ کی شہادت واقع ہوئی، اہل تشیع کا موقف ہے کہ جب امیر معاویہ نے اپنے بیٹے یزید کی جانشینی کے لئے لوگوں سے بیعت لینے کا فیصلہ کیا تو اس نے جعدہ بنت اشعث
👇👇
11/ بن قیس (زوجہ امام حسن) کی طرف ایک لاکھ درہم بھیجے اور اسے یہ وعدہ بھی دیا کہ امام حسن ابن علیؑ کو مسموم کرنے کے عوض انہیں یزید کے ساتھ شادی کی جائیگی، لیکن امام علیہ السلام کی شہادت کے بعد امیر نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا اور جعدہ کو قتل کرا دیا (واللہ اعلم)
جعدہ کا نام
👇👇
12/ امام حسن بن علیؑ کے قاتل کے عنوان سے اہل سنت میں بھی آیا ہے۔
بعض منابع میں ہند (زوجہ امام حسن ع) یا آپ کے خادموں میں سے ایک کو امام حسنؑ کو مسموم کرنے کا ذمہ دار ٹہراتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ امام حسنؑ اس واقعے کے 3 دن یا 40 دن یا دو ماہ بعد بتاریخ 28 صفر 50ھ شہادت کے مقام
👇👇
13/ پر فائز ہوئے۔
ایک قول کی بنا پر آپؑ نے اپنے نانا رسول خداؑ کے جوار میں دفنائے جانے کی وصیت کی تھی لیکن حاکم مدینہ و بعض دوسرے لوگوں نے اس کام سے منع کیا، یوں آپ کو جنت البقیع میں سپرد خاک کیا گیا۔ #شهادت_امام_حسن #شہادت_مصطفیٰ_و_مجتبیٰ #پیرکامل #قلمکار
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
1/ آج کل کی نسل "امام ضامن" سے ناواقف ہیں، لیکن کچھ عرصہ قبل تک ہر شیعہ سنی کے ہاں "امام ضامن" کا استعمال معمول تھا۔
ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺟﺐ ﮐﮩﯿﮟ ﺳﻔﺮ ﭘﺮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮐﭙﮍﮮ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ کترن میں ﮐﭽﮫ ﺭﻗﻢ ﺑﺎﻧﺪﮪ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺎﺱ ﺍﻣﺎﻡ ﺿﺎﻣﻦ۔۔۔
👇👇👇
2/ ﮐﯽ ﻧﯿﺖ ﺳﮯ ﺭﮐﮫ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﻫﻤﺎﺭﮮ ﯾﮩﺎﮞ ﺩﻟﮩﺎ ﺩﻟﮩﻦ ﮐﻮ نظر بد سے ﺑﭽﺎﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﻬﯽ ﺍﻧﮑﮯ ﺑﺎﺯﻭﺅﮞ ﭘﺮ ﺍﻣﺎﻡ ﺿﺎﻣﻦ ﺑﺎﻧﺪﮬﺎ ﺟﺎﺗﺎ رہا ﻫﮯ
اس ﺭﺳﻢ ﮐﯽ ﺍﺑﺘﺪﺍﺀ ﺍﻣﺎﻡ ﺭﺿﺎ علیہ السلام۔۔
👇👇👇
1/ شہد کی مکھیوں کی زندگی بہت ہی منظم ہوتی ہے۔ ان کے ہاں بڑے سلیقے سے کام تقسیم ہوتا ہے، بہت دقیق نظام کے تحت ذمہ داریاں بانٹی ہوئی ہوتی ہیں۔
شہد کی مکھیوں کا شہر یعنی چھتہ بہت زیادہ پاک و صاف اور متحرک زندگی سے بھرپور ہوتا ہے۔
ان کا شہر، عام شہروں سے بہت مختلف ہوتا ہے۔ یہ
👇👇
2/ روشن اور درخشاں تمدن کا حامل ہوتا ہے ۔ اس شہر میں خلاف ورزی کرنے والے اور کاہل افراد بہت کم نظر آتے ہیں۔
اگر کبھی چھتے کے باہر مکھیاں سستی اور کاہلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بدبو دار اور نقصان دہ پھولوں کا رس چوس آئیں تو چھتے کے دروازے پر ہی اس سے باز پرس ہوتی ہے۔ پھر ایک
👇👇
3/ کھلی عدالت لگتی ہے اور اس مقدمے کے ضمن میں اس کے قتل کا حکم صادر ہوتا ہے۔
بلجیم کے ماہر حیاتیات مڑلینگ نے شہد کی مکھیوں کے بارے میں بہت زیادہ مطالعہ اورتحقیق کی ہے۔ وہ لکھتا ہے:
ملکہ(چھتہ کی ماں) مکھیوں کے شہر کی ایسے حکمران نہیں جیسا ہم تصور کرتے ہیں بلکہ وہ بھی اس شہر
👇👇
1/ امام حسین علیہ السلام نے فرمایا
"سکینہ (س) میری نمازِ شب کی دعاؤں کا نتیجہ ہے"
حضرت سکینہ سلام اللہ علیہ 20 رجب 56 ھجری میں اس جہانِ فانی میں متولد ہوئیں۔
اصل نام آمنہ یا امیمہ ہے اور لقب "سکینہ"
"سکینہ" کے معنی ہیں قلبی و ذہنی سکون۔۔۔
👇👇👇
2/ لیکن یہ بچی سکون سے نہ رہ سکی
نازونعم سے پلی، باپ کے سینے پر سونے والی اپنی پھوپیوں کی چہیتی
پیاری سکینہ 4 سال ہی میں یتیمہ ہو گئیں 😭
کربلا کا ذکر ہو اور بی بی سکینہ کا ذکر نہ ہو، یہ نہیں ہو سکتا۔ ھمارے لاکھوں سلام اس معصومہ پر جو عاشور کے دن ڈھلنے تک۔۔۔
👇👇👇
3/ اپنے سے چھوٹے بچوں کو یہ کہہ کر دلاسہ دیتی رہی کہ ابھی عمو پانی لائیں گے۔۔۔
معصومہ کو کیا خبر تھی کہ اس کے عمو (عباس علمدار علیہ السلام) تو آج نہر کے کنارے اپنے بازو کٹائیں گے۔۔۔
عصرِ عاشور سے پہلے جنابِ عباس (ع) کی شہادت کے بعد بی بی سکینہ (س) خاموش ہوگئی اور ۔۔۔
👇👇👇
ایک بار مکمل ضرور پڑھیں
شادی کے اکیس برس کے بعد آخر میری بیوی کے دل میں نیکی لہرائی
کچھ کہنے سے پہلے وہ جھجکی،شرمائی
اپنے دل کی وسعت پر تھوڑا اِترائی
پھر بولی
آج اس عورت کو تم ڈیٹ پہ لےجاؤ
جو تمہاری چاہت میں دیوانی ہے
جس کی بھیگی آنکھوں میں ویرانی ہے
مجھ کو تم سے پیار بہت ہے
👇👇
تم سے دو لمحے کی دُوری
گو کارِدشوار بہت ہے
پر میرا دل نرم بہت ہے
آنکھوں میں بھی شرم بہت ہے
اور اس بات کا علم ہے مجھ کو
وہ عورت بھی تم سے ملنےکی طالب ہے
چاہ تمہاری اس کے دل پر بھی غالب ہے
وہ تنہا ہے،دوری کا دکھ سہتے سہتے اُوب چکی ہے
اکلاپے کے ساگر میں وہ چپکے چپکے ڈوب چکی ہے
👇👇
میری بیوی نے جس عورت سے ملنے کی چھٹی دی تھی
میری ماں تھی
جو پچھلے اُنیس برس سے بیوہ تھی تنہا رہتی تھی
اور میں اپنے بیوی بچوں،کام اور دھندوں
کی ڈوری سے بندھا ہوا تھا
اس سے کم ہی مل پاتا تھا
فون کیا جب میں نے اس کو
رات کے کھانے کی دعوت دی
👇👇
پہلا قانون فطرت:
اگر کھیت میں "دانہ" نہ ڈالا جاۓ تو قدرت اسے "گھاس پھوس" سے بھر دیتی ہے....
اسی طرح اگر "دماغ" کو "اچھی فکروں" سے نہ بھرا جاۓ تو "کج فکری" اسے اپنا مسکن بنا لیتی ہے یعنی اس میں صرف "الٹے سیدھے" خیالات آتے ہیں اور وہ۔۔۔
👇👇👇
"شیطان کا گھر" بن جاتا ہے۔
دوسرا قانون فطرت:
جس کے پاس "جو کچھ" ہوتا ہے وہ "وہی کچھ" بانٹتا ہے
* خوش مزاج انسان "خوشیاں "بانٹتا ہے۔
* غمزدہ انسان "غم" بانٹتا ہے۔
* عالم "علم" بانٹتا ہے۔
* دیندار انسان "دین" بانٹتا ہے۔
* خوف زدہ انسان "خوف" بانٹتا ہے۔
👇👇👇
تیسرا قانون فطرت: آپ کو زندگی میں جو کچھ بھی حاصل ہو اسے "ہضم" کرنا سیکھیں، اس لۓ کہ
* کھانا ہضم نہ ہونے پر "بیماریاں" پیدا ہوتی ہیں
* مال وثروت ہضم نہ ہونے کی صورت میں "ریاکاری" بڑھتی ہے۔
* بات ہضم نہ ہونے پر "چغلی" اور "غیبت" بڑھتی ہے۔
* تعریف ہضم نہ ہونے کی صورت میں۔۔۔
👇👇👇
1/ 25 محرم الحرام
شھادت امام زین العابدین علیہ السلام
آپ ع بتاریخ 15 جمادی الثانی 38 ھجری یوم جمعہ بمقام مدینہ منورہ پیدا ہوئے.
آپ کا اسم گرامی "علی"، کنیت ابومحمد، ابوالحسن اور ابوالقاسم تھی.
آپ کے القاب بےشمار تھے جن میں زین العابدین، سیدالساجدین، ذوالثفنات، اور سجاد
2/ و عابد زیادہ مشہور ہیں.
امام مالک کا کہنا ہے کہ آپ کو زین العابدین کثرت عبادت کی وجہ سے کہا جاتا ہے.
حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کو "سجاد" اس لیے کہا جاتا ہے کہ آپ تقریبا ہر کارخیر پر سجدہ فرمایا کرتے تھے. جب آپ خدا کی کسی نعمت کا ذکر کرتے توسجدہ کرتے، جب کلام خدا
3/ کی آیت "سجدہ" پڑھتے تو سجدہ کرتے، جب دو شخصوں میں صلح کراتے توسجدہ کرتے اسی کا نتیجہ تھا کہ آپ کے مواضع سجود پر اونٹ کے گھٹوں کی طرح گھٹے پڑ جاتے تھے پھر انہیں کٹوانا پڑتا تھا.
ملا مبین تحریر فرماتے ہیں کہ آپ حسن وجمال، صورت وکمال میں نہایت ہی ممتاز تھے. آپ کے چہرہ مبارک