ہمت مرداں مدد خدا :
یہ دو الگ الگ کہانیاں ہیں
ایک کہانی سعد کی ہے، دوسری سعید کی
یہ دونوں سگے بھائی ہیں
سعد بڑا ہے
یہ پڑھنے میں بہت تیز تھا
پہلی جماعت سے ماسٹرز تک امتیازی نمبروں سے پاس ہوتا رہا
یہ والدین اور اساتذہ دونوں کی آنکھوں کا تارا تھا
خاندان بھر میں اس کی قابلیت کی ⬇️
مثالیں دی جاتیں اور فخر کیا جاتا
سعد اپنے خاندان میں یو ای ٹی میں اسکالر شپ پہ داخلہ لینے والا پہلا لڑکا تھا
اس نے ٹیکسلا سے الیکٹریکل انجینیرنگ مکمل کی
یہاں بھی اس نے اپنا امتیاز برقرار رکھا
اس کے انجنئیر بننے پر بہت خوشیاں منائی گئیں
والدین خوشی سے پھولے نہیں سماتے تھے ⬇️
سعد نے گھر واپس آتے ہی نوکری کی تلاش شروع کر دی
مختلف کمپنیوں میں اپنی سی وی ڈراپ کی
کئی جگہ انٹرویوز دئیے
مگر قسمت کا کوئی عجیب سا چکر تھا
کہ اسے کہیں نوکری نہیں ملی
پانچ سال ہو گئے تھے
سعد گھر بیٹھا تھا
سینکڑوں درخواستیں پوسٹ کر چکا ہے
اب ڈپریشن کا مریض بنتا جا رہا ہے
صحت بھی⬇️
تباہ ہو چکی ہے
والدین ظاہر ہے کہ اس کیلئے بہت پریشان ہیں
سعد کو چھوٹی چھوٹی کئی آفرز آئیں
مگر وہ اپنے معیار کے مطابق بڑی جاب چاہتا ہے جو اسے مل نہیں رہی
اب آتے ہیں سعید کی طرف
سعید شروع سے ہی پڑھائی سے چالو تھا
رو دھو کے میٹرک کر لیا تو والد نے بطور سزا ایک ورکشاپ والے کے پاس ⬇️
چھوڑ دیا
یہ زرعی آلات بناتے تھے
سعید کو کچھ دن برا لگا مگر پھر وہ اس کام میں دلچسپی لینے لگا
ورکشاپ کے بڑے استاد نے محسوس کیا کہ اس بچے کا دماغ سیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے
اس نے سعید پہ توجہ دینی شروع کر دی
دو سے تین سالوں میں سعید مکمل کاریگر بن گیا
وہ ہر طرح کے زرعی آلات آسانی⬇️
سے بنا لیتا تھا
استاد نے ایک نئی ورکشاپ کھولی تو سعید کو اس کا نگران مقرر کر دیا
یہاں اس نے ایک سال کام کیا اور پھر ایک رشتے دار سے کچھ پیسے ادھار لے کر اپنی ورکشاپ بنا لی
سعید کے ہاتھوں میں جادو تھا
اس کی ورکشاپ محض دو سالوں میں ایک کمپنی کی شکل اختیار کر گئی
وہ بڑے بڑے زرعی ⬇️
فارمز کی ضروریات پوری کرنے لگا
اب وہ ایک کمپنی کا مالک اور مشہور بزنس مین ہے
اس نے لیزر کراہے سستے داموں بنا کر کروڑوں روپیہ کمایا
سعد کو بھی اس نے کئی بار اپنے پاس کام کی پیشکش کی مگر وہ چھوٹے بھائی کی ملازمت نہیں کرنا چاہتا تھا
آخر بے کاری سے تنگ آ کر اور کچھ سعید کی منت ⬇️
سماجت سے وہ اس کی کمپنی میں کام پر آمادہ ہوا
سعید نے بھائی کو گاڑی بھی دی اور تنخواہ کی بجائے شئیر رکھا
میں ان دونوں بھائیوں سے ملا ہوں
ان کی کہانی میں ہمارے لئے کئی سبق ہیں
نمبر ایک تو یاد رکھیں
ہر بچہ پڑھنے میں اچھا نہیں ہو سکتا
یہ ممکن نہیں ہے
اور یہ بھی لازم نہیں ہے کہ ⬇️
اعلی تعلیم حاصل کرے گا تو ہی اچھا رزق ملے گا ؟
میں نے ان پڑھ سیٹھوں کے پاس ہزاروں پڑھوں لکھوں کو کام کرتے دیکھا ہے
تعلیم الگ ہے
نصیب الگ ہے
رزق کا ڈگری سے کوئی تعلق نہیں ہے
ایک ان پڑھ کروڑ پتی ہو سکتا ہے
اور ایک پڑھا لکھا معمولی کلرک !
اشفاق احمد نے لکھا تھا کہ گاڑی کا ایک اچھا⬇️
مکینک بھی اپنے کام کا عالم ہے
اسی طرح جوتے بنانے والا اور کپڑے سینے والا بھی
ہم ان بچوں کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں جو پڑھنا نہیں چاہتے
ان کو زبردستی پڑھانے کے چکر میں برباد کر ڈالتے ہیں
اگر وہ پڑھائی میں نہیں چلتے تو ان کی دلچسپی کے مطابق انہیں ہنر سکھائیں
ہنر بھی تو علم ہی ہے !
⬇️
میرا چھوٹا بھائی پلمبر ہے
اور میں کیمبرج ٹیچر
اور آپ یقین کریں وہ مجھ سے زیادہ کماتا ہے
دنیا بھر میں کہیں بھی سب شہری اعلی تعلیم یافتہ نہیں ہوتے
اکثریت صرف لکھنا پڑھنا جانتی ہوتی ہے
یورپ ،امریکہ میں بھی زیادہ تعداد مڈل پاس لوگوں کی ہے
انہی لوگوں نے امریکہ کو امریکہ بنایا کیوں⬇️
کہ یہ لوگ ہنر مند ہیں
ہم بھی تعلیم کے ساتھ بچوں کو ہنر اور کاروبار کرنا سکھائیں
جونہیں پڑھنا چاہتے
انہیں کسی ہنر میں ماہر بنائیں
دنیا بھر میں ہنر مند افراد کی مانگ ہے
یہی لوگ معیشتوں کا پہیہ چلاتے ہیں
کوئی دھندہ چھوٹا نہیں ہوتا
اور نہ ہی کوئی آدمی
بس آدمی کام کا ہونا چاہیے!
#میرا

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Roy Mukhtar Ahmad

Roy Mukhtar Ahmad Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @roymukhtar

25 Dec
بھٹو نے زرعی اصلاحات کے تحت انہیں بارہ ایکڑ زمین دی
وہ شہر چھوڑ کر زمینوں میں آباد ہو گئے
محنت کی،خوشحال ہو گئے
جس زمیندار کی زمین توڑی گئی تھی
اس نے نواز شریف دور میں بزور بازو زمین واپس مانگی
قبضہ چھڑانے کیلئے چوری کا جھوٹا پرچہ کروایا
چاروں باپ بیٹے ساہیوال جیل بھیج دئیے گئے⬇️
زمیندار کا نام شاہد نواز تھا
بے نظیر بھٹو کا کلاس فیلو رہا تھا اور اس سے شادی کا امیدوار بھی
بے نظیر اسے پسند کرتی تھی مگر پھر زرداری نے بازی جیت لی !
یہی ظالم زمین دار فرعون بنا ہوا تھا
قانونی طور پر زمین کی واپسی ناممکن تھی
اسی لئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا
کچھ لوگ بیچ میں ⬇️
پڑے۔ بیٹوں کو ضمانت مل گئی
جج کو مگر ہدایت تھی کہ باپ کو ضمانت نہیں دینی
یہ محمد صادق تھا
اوکاڑہ کی تحصیل دیپالپور کا رہائشی
انہیں سکھ پور کے قریب زمین الاٹ ہوئی تھی جو تقریباً پچیس سال ان کے قبضے میں رہی
پھر شاہد نواز کی نیت خراب ہوئی
صادق بوڑھا آدمی تھا اور بیمار تھا
باپ کی ⬇️
Read 10 tweets
15 Dec
"یہ تیرے پراسرار بندے"

حکم عجیب تھا
مریدین حیرت میں مبتلا تھے مگر عمل کیے بغیر کوئی چارہ نہ تھا
پیر و مرشد کی تدفین کیلئے اخروٹ کی لکڑی کا تابوت بنوانا تھا
پیر صاحب ابھی حیات تھے اور
خود ہی حکم جاری فرما رہے تھے
مرشد کی محبت سے سرشار مریدین مرشد کی جدائی کے خیال سے ہی ⬇️
افسردہ کھڑے تھے
مرشد نے مریدین کو تذبذب کا شکار دیکھا تو ان کے پاس تشریف لائے
شفقت سے ان سے مخاطب ہوئے
اور فرمایا:
"اللہ کے پاس سے بلاوا آنے والا ہے
جانے کا وقت قریب ہے ۔میری تدفین دو بار ہو گی، ایک بار یہاں پیر سبز کے احاطے میں تو دوسری بار شہر سے باہر منتقل کیا جائے گا ⬇️
اسی لئے میں چاہتا ہوں کہ تم لوگ مجھے اخروٹ کے تابوت میں دفناؤ
اخروٹ کی لکڑی کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ یہ جلدی خراب نہیں ہوتی نہ ہی اسے گھن لگتا ہے"
مریدین کا تجسس اگرچہ ختم ہو چکا تھا
مگر مرشد کی جدائی کے خیال نے آنکھیں اشکوں سے بھر دی تھیں
مرشد کے حکم کی تعمیل لازم تھی سو کر دی ⬇️
Read 8 tweets
30 Nov
رانگ نمبرز :
ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کے پاس ایک گاؤں سے کچھ لوگ آئے اور انہیں بتایا کہ ہمارے گاؤں میں ایک پیر صاحب آتے ہیں
جو خود کو بڑا پہنچا ہوا بتاتے ہیں
جب نماز کا وقت آتا ہے تو ایک کمرے میں بند ہو جاتے ہیں
جب ان سے پوچھا جائے کہ حضرت آپ نماز کیوں نہیں پڑھتے ؟
تو ارشاد 🔻
فرماتے ہیں کہ میں پانچوں وقت کی نماز مکہ یا مدینہ میں ادا کرتا ہوں
پیر صاحب کے مطابق وہ کمرے میں بند ہی اسی لئے ہوتے ہیں کہ نماز پڑھنے حرمین شریفین جا سکیں
علامہ صاحب نے لوگوں کی راہنمائی کی، انہیں ایک ترکیب سمجھائی اور واپس بھیج دیا
یہ لوگ اپنے گاؤں پہنچے
پیر صاحب سے جا کر ملے🔻
دوران گفتگو جونہی نماز کا وقت ہوا پیر صاحب کمرے میں چلے گئے
ان میں سے ایک بندہ اٹھا اور باہر سے تالا لگا دیا
نماز کا وقت گزرا تو پیر صاحب نے باہر نکلنا چاہا
اب دروازہ تو بند تھا
پیر صاحب بہت پریشان ہوئے
لگے کہنے کہ مجھے باہر نکالو
مجھے بھوک لگی ہے !
لوگوں نے دروازے کے سوراخ سے🔻
Read 16 tweets
28 Sep
Smart phone is very smart: !!!
وہ پیشے کے لحاظ سے انجنئیر تھا
گورنمنٹ جاب تھی، ڈیوٹی کے سلسلے میں دوسرے شہروں میں آنا جانا معمول تھا
آمدنی معقول ہوئی تو والدین کے اصرار پر ان کی ہی پسند سے شادی کر لی
بیوی بہت خوبصورت اور محبت کرنے والی ملی
شادی کے بعد چند ہی ہفتوں میں دونوں 🔻
میاں ،بیوی یک جان دو قالب ہو گئے
میاں کام پہ ہوتے تو دس بار فون کرتے
بیوی کا سارا دن بھی انتظار اور بے چینی میں گزرتا
شامیں خوشگوار اور راتیں رنگین گزر رہی تھیں
ابھی ہنی مون پیریڈ ہی چل رہا تھا کہ میاں کا اچانک تبادلہ دوسرے شہر ہو گیا
جو ان کے گھر سے کوئی چار سو کلومیٹر دور تھا🔻
اب روز گھر آنا ممکن نہیں رہا تھا
دن تو جیسے تیسے دونوں کا مصروفیت میں کٹ جاتا رات مگر انگاروں پہ لوٹتے ہوئے گزرتی
میاں محبت میں بیوی سے روزانہ فریش تصویروں کی ڈیمانڈ کرتے اور بیوی سج سنور کر نئے نئے پوز بنا کر وٹس ایپ کرتی رہتی
میاں دیکھ کر خوش ہوتا اور دل بہلاتا رہتا
جدائی کے🔻
Read 14 tweets
25 Sep
کام کے سلسلے میں باہر ہوتا ہوں تو جہاں جمعہ کا وقت ہو جائے وہیں پڑھ لیتا ہوں
آج جس مسجد میں جمعہ پڑھا وہاں پہ ایک نوجوان خطیب اپنی شعلہ بیانی کے جادو سے کراچی ریلیوں کے فضائل و برکات بتا رہا تھا
میں اسے منع کرنے کا سوچ ہی رہا تھا کہ مجھ سے پہلے ایک بزرگ کھڑے ہوئے
انہوں نے 🔻
مولوی صاحب سے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ کی اس تقریر کا جمعے سے کوئی تعلق نہیں یہ تقریر علماء کرام نے اس لئے رکھی ہے کہ عوام چونکہ عربی خطبہ نہیں سمجھ سکتے
تو انہیں ان کی مقامی زبان میں تبلیغ دین دی جائے
ان کی اصلاح کی جائے
جبکہ آپ لوگ مساجد کے منںبرز کو فرقہ پرستی 🔻
کیلئے استعمال کرتے ہو
مولوی صاحب غصے میں نظر آ رہے تھے
مگر خاموش تھے
مسجد بھری ہوئی تھی
لوگ مگر دلچسپی سے بزرگ کی باتیں سن رہے تھے
بزرگ کی بات ختم ہوئی تو مولوی صاحب نے گھسے پٹے چند دلائل دئیے
جو انہوں نے فوراً رد کر دئیے
کچھ لوگ مولوی صاحب کی حمایت کر رہے تھے
تو کچھ ان بزرگ کی🔻
Read 6 tweets
23 Sep
ملا گردی :
ویسے تو ضیاء دور نے پاکستان کو دہشت گردی، ہیروئن اور کلاشنکوف کلچر، ایم کیو ایم ،نوازشریف جیسے "تحفے" دئیے ہیں
مگر ضیاء دور کا سب سے بڑا "تحفہ" ملا گردی ہے
روس کے خلاف "پیڈ جہاد" کیلئے ایسے جنونی جذباتی مجاہدین کی ضرورت تھی جو سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں سے عاری ہوں 🔻
اس قسم کے لوگ صرف ملا ہی فراہم کر سکتے تھے
اور پھر قرآن کی جہاد والی آیات کی لوٹ سیل لگ گئی
ہر مدرسے ،ہر گلی ،ہر سکول میں لوگوں کو جہاد کی اہمیت سے آگاہ کیا گیا اور دنوں میں ہزاروں سربکف مجاہدین تیار کر لئے گئے
امریکی اچھی طرح جانتے تھے کہ اس ضمن میں مدارس ان کے کیلئے کتنے 🔻
مددگار ثابت ہو سکتے ہیں
لہذا انہوں نے اپنے خزانوں کے منہ کھول دئیے
مدارس کو جدید اسلحہ، گاڑیاں اور بوریاں بھر کے ڈالرز دئیے گئے
مکمل حکومتی عمل داری میں پہلی بار ملا کو اتنی اہمیت اور دولت نصیب ہوئی تھی
ملا نے اپنی جان تو بچا کے رکھی مگر ہزاروں معصوم طلبا کو آگ کی چھ
بھٹی میں 🔻
Read 19 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!