1/ 2بنی اسرائیل کے زمانے میں ایک مرتبہ قحط پڑ گیا، مدتوں سے بارش نہیں ہو رہی تھی۔ لوگ حضرت موسیٰؑ کے پاس گئے اور عرض کیا:
یاکلیم اللہ! رب تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ بارش نازل فرمائے۔۔۔
چنانچہ حضرت موسیٰؑ نے اپنی قوم کو ہمراہ لیا اور بستی سے باہر دعا کے لیے آ گئے۔ یہ لوگ۔۔۔
👇👇👇
2/ ستر ہزار یا اس سے کچھ زائد تھے۔ موسیٰؑ نے بڑی عاجزی سے دعا کرنا شروع کی۔۔۔
"میرے پروردگار! ہمیں بارش سے نواز، ہمارے اوپر رحمتوں کی نوازش کر۔۔ چھوٹے چھوٹے معصوم بچے، بے زبان جانور اور بیمار سبھی تیری رحمت کے امیدوار ہیں، تو ان پر ترس کھاتے ہوئے ہمیں۔۔۔
👇👇👇
3/ اپنے دامنِ رحمت میں جگہ دے."
دعائیں ہوتی رہیں مگر بادلوں کا دور دور تک پتہ نہ تھا، سورج کی تپش اور تیز ہو گئی۔
حضرت موسیٰؑ کو بڑا تعجب ہوا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کے قبول نہ ہونے کی وجہ پوچھی تو وحی نازل ہوئی:
"تمہارے درمیان ایک ایسا شخص ہے جو گزشتہ چالیس سالوں۔۔۔
👇👇👇
4/ سے مسلسل میری نافرمانی کر رہا ہے اور گناہوں پر مصر ہے۔ اے موسیٰ! آپ لوگوں میں اعلان کر دیں کہ وہ نکل جائے، کیونکہ اس آدمی کی وجہ سے بارش رُکی ہوئی ہے اور جب تک وہ باہر نہیں نکلتا بارش نہیں ہوگی."
حضرت موسیٰؑ نے عرض کیا:
باری تعالیٰ! میں کمزور سا بندہ، میری آواز بھی۔۔۔
👇👇👇
5/ ضعیف ہے، یہ لوگ ستر ہزار یا اس سے بھی زیادہ ہیں، میں ان تک اپنی آواز کیسے پہنچاؤں گا؟
جواب ملا:
"تیرا کام آواز دینا ہے، پہنچانا ہمارا کام ہے."
حضرت موسیٰؑ نے اپنی قوم کو آواز دی، اور کہا:
"اے رب کے گناہگار اور نافرمان بندے! جو گزشتہ چالیس سال سے اپنے رب کو ناراض۔۔۔
👇👇👇
6/ کر رہا ہے اور اس کو دعوتِ مبارزت دے رہا ہے ۔۔۔ لوگوں میں سے باہر آجا، تیرے ہی کالے کرتوتوں کی پاداش میں ہم بارانِ رحمت سے محروم ہیں."
اس گناہگار بندے نے اپنے دائیں بائیں دیکھا، کوئی بھی اپنی جگہ سے نہ ہلا۔ وہ سمجھ گیا کہ وہی مطلوب ہے۔ سوچا کہ اگر میں تمام لوگوں۔۔۔
👇👇👇
7/ کے سامنے باہر نکلا تو بےحد شرمندگی ہوگی اور میری جگ ہنسائی ہوگی۔ اور اگر میں باہر نہ نکلا تو محض میری وجہ سے تمام لوگ بارش سے محروم رہیں گے۔
اب اس نے اپنا چہرہ اپنی چادر میں چھپالیا، اپنے گزشتہ افعال و اعمال پر شرمندہ ہوا اور یہ دعا کی:
"اے میرے رب! تو کتنا کریم ہے۔۔۔
👇👇👇
8/ اور بردبار ہے کہ میں چالیس سال تک تیری نافرمانی کرتا رہا اور تو مجھے مہلت دیتا رہا۔ اور اب تو میں یہاں تیرا فرمانبردار بن کر آیا ہوں، میری توبہ قبول فرما اور مجھے معاف فرما کر آج ذلت و رسوائی سے بچالے."
ابھی اس کی بات پوری نہیں ہوئی تھی کہ آسمان بادلوں سےبھر گیا اور۔۔۔
👇👇👇
9/ موسلادھار بارش شروع ہو گئی۔
اب حضرت موسیٰؑ نے دوبارہ عرض کیا:
یا الہٰی! آپ نے بارش کیسے برسانا شروع کردی، وہ نافرمان بندہ تو مجمع سے باہر نہیں آیا؟
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
اے موسیٰ! جس کی بدولت میں نے بارش روک رکھی تھی اسی کی بدولت اب بارش برسا رہا ہوں، اس لیے کہ۔۔۔
👇👇👇
10/ اس نے توبہ کر لی ہے.
موسیٰؑ نے عرض کیا:
یا اللہ! اس آدمی سے مجھے بھی ملا دے تاکہ میں اس کو دیکھ لوں؟
فرمایا:
"اے موسیٰ! میں نے اس کو اس وقت رسوا اور خوار نہیں کیا جب وہ میری نافرمانی کرتا رہا،
۔۔۔
👇👇👇
11/ اور اب جب کہ وہ میرا مطیع اور فرمانبردار بن چکا ہے تو اسے کیسے شرمندہ اور رسوا کروں؟"
لوگ کہتے ہیں کہ
اماں ابا مر جائیں تو
دنیا ویران ہو جاتی ہے
گھر سونا لگتا ہے
لیکن مجھے لگتا ہے
اماں اباہمیشہ زندہ رهتے ہیں
اور ہمارے ساتھ رهتے ہیں
بھول تو ہم ان کو جاتے ہیں
حقیقت یہ ہے کہ
کسی بھائی کی آنکھیں بابا جیسی ہوتی ہیں
کسی بہن کا چہرہ امی جیسا ہوتا ہے
کوئی بابا۔۔۔
👇👇👇
کی طرح مسکراتا ہے
اور کسی بہن کے ہاتھ میں امی کے جیسی لذت ہوتی ہے
اماں ابا کب مرتے ہیں
وہ کب چھوڑ کے ہمیں جاتے ہیں
اماں ابا کی پرچھائیاں تو ان کے بچو ں میں پائی جاتی ہیں
وہ دنیا سےجاکر بھی ھمارے ساتھ رهتے ہیں
کبھی اماں ابا کی یاد آے تو
سب بہن بھائی مل کے بیٹھ جاؤ
کسی کے۔۔۔
👇👇👇
چہرے میں ما ں مسکراتی نظر آے گی
کسی کی باتوں میں ابا کا لہجہ سنائی دے گا
اماں ابا آس پاس ہی نظر آئیں گئے
بھلا جس باغ کو اماں ابا نے اپنے خون جگر سے سینچا ہو
وہ کب اجڑ سکتا ہے
تباه تو ہم اس کو کردیتے ہیں
نفرتوں
حسد
خود غرضی
اور
مطلب پرستی کے ہاتھوں
اماں ابا تو زندہ رهتے ہیں
👇👇👇
1/ آپ اکثر کہتے ہیں
"قارون کا خزانہ"
لیکن کیا آپ جانتے ہیں
قارون کون تھا؟
قارون،
حضرت موسٰی علیہ السلام کے چچا کا بیٹا تھا
بہت خوش آواز تھا
تورات بڑی خوش الحالی سے پڑھتا تھا
اس لئے اسے لوگ منور کہتے تھے
چونکہ بہت مالدار تھا،
اس لئے اللہ کو بھول بیٹھا تھا۔
قوم میں۔۔۔
👇👇👇
2/ عام طور پر جس لباس کا دستور تھا اس نے اس سے بالشت بھر نیچا بنوایا تھا جس سے اس کا غرور اور تکبر اور اس کی دولت ظاہر ہو۔
اس کے پاس اس قدر مال تھا کہ اس کے خزانے کی کنجیاں اٹھانے پر قوی مردوں کی ایک جماعت مقرر تھی۔
اس کے بہت سے خزانے تھے ہر خزانے کی کنجی الگ تھی جو۔۔۔
👇👇👇
3/ بالشت بھر کی تھی۔
قوم کے بزرگوں نے قارون کو نصیحت کی کہ اتنا اکڑ مت تو قارون نے جواب دیا کہ
"میں ایک عقلمند، زیرک، دانا شخص ہوں اور اسے اللہ بھی جانتا ہے، اسی لئے اس نے مجھے دولت دی ہے۔"
قارون ایک دن نہایت قیمتی پوشاک پہن کر رزق برق عمدہ سواری پر سوار ہوکر۔۔۔
👇👇👇
یہ پہلا کسٹمر تھا جس نے شہد کی واپسی کے لئے کال کی، ان کی کال نے مجھے تذبذب میں ڈال دیا ،پالیسی کے تحت رقم بھی واپس کرنا تھی، لہذا ذہن پہ نقصان کا بوجھ ڈالنے کی بجائےتھوڑا دل بڑا کیا اور بولا
"برادر... قریب کی جامع مسجد میں۔۔👇👇
2/ شہد کا ڈبہ پہنچا دیجئے ، امام صاحب سے میری بات کروائیے، انہیں میرا اور مجھے ان کا نمبر دے دیجئے اور اپنی رقم واپس وصول کر لیجئے"
لمحہ بھر کے لئے انہیں بھی چپ سی لگ گئی
"بھائی اس طرح آپ کا نقصان نہیں ہوگا؟ اور پتہ نہیں وہ امام مستحق بھی ہو یا نہیں ؟"
"بھائی دیکھئے!۔۔👇👇👇
3/ جہاں تک نقصان کی بات ہے وہ تو ہوچکا چاہے آپ واپس بھی بھیج دیں، لیکن ڈبہ کھل چکا ہے، محفوظ پیکنگ مشکل ہوگی، آپ کے لئے بھی وقت نکال کر یہ سارے مرحلے مشکل سے طے ہوں گے اسی لئے آپ کی پریشانی کے پیش نظر آسان حل بتایا ہے اگر تو پیکنگ، پیکجنگ، کورئیر بکنگ تک کے مرحلے طے کر سکتے۔۔👇👇