ایک زمانہ تھا کہ عورت ان پڑھ تھی بچوں کی کثیر تعداد ساس سسر کے ساتھ ساتھ نندوں اور دیوروں کی کفالت اسکی ذمہ داریوں میں شامل تھا اوپر سےایک عجیب الفطرت مرد بطور مجازی خدا اسے برداشت کرنا پڑتا تھا مگر اسکے باوجود وہ محفوظ تھی پر سکون تھی
👇🏻
اور ڈھلتی عمر کے ساتھ وہ ایک رہنما اور سرپنچ کے عہدے تک پہنچ جاتی تھی بچوں پر حکم فیصلے سنانے کے علاوہ سارا دن گھر داری میں گزارنے والی کو محلے کی عورتوں کے علاوہ کسی سے تعلق نہ ہوتا تھا.
پھر زمانہ جدید ہوا عورت کا اپنے مقام کا احساس ہوا اور وہ آزاد ہونے لگی سسرال تو بہت بعید
👇🏻
اسے خاوند کی خدمت بھی ایک بوجھ لگا اور پرائیویسی کے نام پر علیحدہ گھر کے مطالبات ہونے لگے،پھر اس دور میں دو بچوں کی ماں آشنا کے ساتھ فرار.
عاشق کے کہنے پر اپنے بچوں کو قتل کرنے والی عورت.
شوہر کے مظالم کی شکار عورت.
منظر عام پر آنے لگیں.
پھر زمانے نے مزید ترقی کر لی.اور اس
👇🏻
سے بھی چند قدم آگے جاکر اب عورت مکمل آزاد ہے تعلیم یافتہ ہے اور اپنی زندگی جی رہی ہے ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیا جارہا ہے کہ. عورت بنک شاپنگ مال آفس اور کئی ایسی جگہوں پر ملازمت کرتی دکھائی جارہی ہے جہاں اسکی موجودگی ہی سمجھ سے باہر ہے خیر عورت کو ترقی کرنی چاہیے ضرور کرنی چاہئے
👇🏻
ہم اس کے بلکل خلاف نہیں مگر عورت کی ایسی ترقی کا سب سے بڑا نقصان مرد کی تنزلی کی صورت میں ہو رہا ہے، جہاں کہیں ملازمتیں کھلتی ہیں وہاں مرد کے پاس دکھانے کو صرف اپنی تعلیمی دستاویزات ہوتی ہیں جبکہ عورت کے پاس اور بہت کچھ
اور وہ ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے،
نتیجہ
👇🏻
مردوں کی اکثریت بےروزگار ہو رہی ہےدوسرا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ عورت جتنی زیادہ تعلیم یافتہ ہوتی جا رہی ہے اسکے رشتے کا مقابل مرد تلاش کرنا اتنا مشکل ہوتا جا رہا ہے کیونکہ مردوں کی اکثریت حد ماسٹر ڈگری وہ بھی فارمل ایجوکیشن کے ساتھ کرنے کے بعد ملازمت ڈھونڈنےمیں مگن ہو جاتی ہے
👇🏻
اب اس کا اگلا قدم یہ ہوگا کہ عورت ہی ملازمت کرکے گھر کی کفیل ہوا کرے گی جبکہ مرد مکمل فارغ یا پھر کسی چھوٹی موٹی ملازمت سے بس زندگی کو دھکا دینے کی ناکام کوشش کرتا ہوا نظر آئے گا، یہ تو بھلا ہو میڈیا کا جس نے ابھی سے مستقبل کی تیاری شروع کرا دی، ایک اشتہار میں ایک عورت اپنے
👇🏻
دفتر سے وڈیو کال میں گھر بیٹھے بچے کو آ آ آ آں ں ں ں کی آواز نکال کر بچے کو منہ کھولنے کو کہتی ہے اور بچہ منہ کھولتا ہے تو اس بچے کا باپ اسکے منہ میں نوالہ ڈالتا ہے.
ایک اشتہار میں گھر بیٹھی ماں اپنی جوان بیٹی کا انتظار کر رہی ہوتی ہے جو رات کے دس بج کر دس منٹ پر گھر پہچتی ہے
👇🏻
اور ماں کو چائے بنا کر دیتی ہے.
ہر دوسرے اشتہار میں عورت بطور ملازم دکھائی جانے لگی ہے، جس کا بنیادی مقصد صرف یہی ہے کہ ملازمت کرنا اور گھر چلانا عورت کا کام ہے مرد شاید صرف بچے پیدا کرنے کے لیے رہ جائیں. عورت کی اس طرح کی آزادی ہمارے خاندانی نظام کےلیے بڑی خطرناک ہے.
👇🏻
بچے کے گرنے پر ماں کا میں صدقے کہہ کر لپکنا بچے کے ہر آہٹ پر بیچین ہو جانے والی ماں بڑھتی عمر کے بچوں کےلیے فکرمند ماں وہ سب کی پسند ناپسند کا خیال کرکے ہانڈی پکانے والی ماں قصے کہانیاں اور لوری سنا کر سلانے والی ماں غلط کاموں پر ڈانٹنے اور چپلیں پھینک کر ڈرانے والی ماں.
👇🏻
اپنی اولاد کی پرورش میں گم صم رہنے والی اور اپنی ہی اولاد میں کیڑے نکالنے اور نکتہ چینیاں کر کے دل ہی دل میں خوش ہونے والی ماں اب اگلی نسل کو شاید نصیب ہی نہ ہو. کیونکہ سارا دن کی تھکی ہاری عورت رات کو کیا کیا کرے گی؟ بچے سنبھالے گی گھر سنبھالے گی. شوہر سنبھالے گی. یا رات
👇🏻
کو آرام کرے گی تاکی صبح تازہ دم ہو کے ملازمت کی ذمہ داری سنبھال سکے، ہسپتال سکول پولیس جیسی ضروری جگہوں پر تو عورت کا وجود نعمت سے کم نہی مگر بلدیہ جیسے محکمے پرائیویٹ اداروں کے استقبالیہ شاپنگ مالز میں جینٹس پراڈکٹس شاپس
اور اس جیسی لاتعداد جگہوں پر عورت کی موجودگی ہمارے
👇🏻
مشرقی نظام کےلیے ایٹم بم ہے اور ہمارے اخلاقی نظام کا دیوالیہ نکالنے کےلیے کافی ہے. میری تحریر کئی لوگوں کے لیے تکلیف دہ ہو سکتی ہے مگر میں نے حقیقت لکھنے کی کوشش کی ہے، کچھ سمجھانے کی کوشش کی ہے.
اگر کسی کی میری وجہ سے دلازاری ہوئی ہو معذرت۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ایک شخص "Gree Ac" کی ٹھنڈک سےسو کرصبح "Seiko-5" کے الارم سےاٹھتا ہے "Colgate" سےبرش کرتا ہے "Gellet" سے شیو کرکے "Lux" صابن اور "Dove" شیمپو سےنہاتا ہےاور نہانے کےبعد "Levis" کی پینٹ "POLO" شرٹ اور "GUCCI" کےشوز "Jocky" کےsocks پہن لیتا ہے
👇🏻
چہرے پر "Nevia" کریم لگاکر "Nestlé food" سے ناشتہ کرنے کے بعد "Rayban" کا چشمہ لگاکر "HONDA" کی گاڑی میں بیٹھ کر کام پر چلا جاتا ہے۔
راستے میں ایک جگہ سگنل بند ھوتا ہے وہ جییب سے
"آئی فون 10x" نکالتا ہے اور "زونگ"پر 4G چلانا شروع کر دیتا ہے اتنے میں سبز بتی جلتی ہے آفس پہنچ
👇🏻
کر "APPLE" کےکمپیوٹر میں کام میں مشغول ھو جاتا ہے کافی دیر کام کرنے کے بعد اسےبھوک محسوس ھوتی ہے تو "McDonald's " سےکھانا اور ساتھ میں "Nestlé " کا پانی بھی منگواتا ہے۔
کھانے کےبعد "Nescaffe" کی کافی پیتا ہے اور پھر تھوڑا آرام کرنےچلا جاتاہےکچھ آرام کے بعد "Red Bull" پیتا ہے
👇🏻
یہ راز تھا مسلمانوں کا دنیا پہ حکومت کرنے کا !!
”غیاث الدین بلبن“ ایک دن شکار کھیل رہے تھے، تیر چلایا اور جب شکار کے نزدیک گئے، دیکھاتو ایک نوجوان ان تیر سے گھائل گر پڑا تڑپ رہا ہےکچھ ہی پل میں اس گھائل نوجوان کی موت ہوجاتی ہے، پتہ کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ پاس کے
👇🏻
ہی ایک گاؤں میں رہنے والی بزرگ کا اکلوتا سہارا تھا اور جنگل سے لکڑیاں چن کر بیچتا اور جو ملتا اسی سے اپنا اور اپنی ماں کا پیٹ بھرتا تھا. غیاث الدین اسکی ماں کےپاس گیا، بتایا کہ اسکی تیر سے غلطی سے اس کےبیٹے کی موت ہوگئی. ماں روتے روتے بے ہوش ہوگئی پھر غیاث الدین نے خود کو قاضی
👇🏻
کے حوالے کیا اور اپنا جرم بتاتے ہوئے اپنے خلاف مقدمہ چلانے کی آزادی دی قاضی نے مقدمہ شروع کیا بوڑھی ماں کو عدالت میں بلایا اور کہا کہ تم جو سزا کہو گی وہی سزا اس مجرم کو دی جائے گی. بوڑھی عورت نے کہا کہ ایسا بادشاہ پھر کہاں ملےگا جو اپنی ہی سلطنت میں اپنے ہی خلاف مقدمہ چلائے
👇🏻
1.ہر جائز امر میں اسکی اطاعت اور فرمانبرداری کرنا۔
2.شوہر کی مالی حیثیت سے زیادہ خرچ کامطالبہ نہ کرنا۔
3.شوہر کو جس کا گھر آنا ناپسند ہو اس کی اجازت کے بغیر نہ آنے دینا۔
4.اسکی اجازت کے بغیر اس کا مال کسی کو نہ دینا۔
👇🏻
5. اسکی اجازت کے بغیر نفل نماز نہ پڑھنا اور نہ نفل روزہ رکھنا۔ 6. شوہر اگر ہمبستری کےلیے بلائے اور کوئی شرعی عذر نہ ہو تو اس سے انکار نہ کرنا۔ 7. شوہر کو غربت یا بدصورتی کی وجہ سے حقیر نہ سمجھنا۔ 8. اگر کوئی شوہر میں شریعت کے خلاف کوئی چیز دیکھے تو ادب سے منع کرنا۔
👇🏻
9. کسی کے سامنے اس کے عیب بیان نہ کرنا اور نہ اس کے سامنے زبان درازی کرنا۔ 10. شوہر کے عزیز و اقارب سے لڑائی جھگڑا نہ کرنا۔ 11. اگر کوئی شرعی عذر نہ ہو تو شوہر کے والدین کی خدمت کو سعادت سمجھنا ۔ 12. شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نہ نکلنا ۔
ماٸیکرو سافٹ کی دنیا میں دس سالہ پاکستانی کم سن طالبات کی شان دار کامیابی۔
ہم کسی سے کم نہیں، چُھو لے آسمان، آؤدنیا ہمارے ساتھ چلے، ہم بچے لگن میں سچے، ہِمت مَرداں مدد خُدا کے جَذبے سے سرشار پاکستان کی کم عمر ترین دس سالہ ”زارا خان“ اور ”زنوبیہ خان“ جڑواں بہنیں
👇🏻
ماٸیکرو سافٹ پاور پلیٹ فارم سرٹیفاٸید پروفیشنل ہیں ۔ جنہوں نے چھوٹی سی عمر میں ”پی ایل 900“ سرٹیفیکیٹ حاصل کر کے دنیا بھر میں اپنے والدین اور پاکستان کا نام روشن کیا اور ”ماٸیکرو سافٹ“ کی دنیا میں نسلِ نو کے لیے ایک نٸی جہت قاٸم کر کے مشعلِ راہ بنیں۔
👇🏻
اس وقت یہ دونوں کم سِن بہنیں اپنی خُدا داد صلاحیتوں کو بروۓ کار لاتے ہوۓ عالمی ماٸیکروسافٹ پروفیشنل کلب کی رکن بن چکی ہیں جو پاکستان کےلئےبہت بڑا اعزاز ہے۔
پی ایل 900 ماٸیکرو سافٹ کی”کور اپلیکیشنز“کے متعلق ہے جو ”پاور ایپس“جیسے پاور بی آٸی، پاور آٹومیٹ کے حوالےسےفوکس کرتا ہے۔
👇🏻