قرب قیامت کہ خانصاب کےچاہنےوالےعاصمہ جہانگیرکی انسانی حقوق کےلئیےجدوجہد
پرسوالات اٹھارہےہیں۔ میری تو
خیراتنی حثیت اورقابلیت نہیں کہ عاصمہ جہانگیرکی عمر بھرکی جدوجہدپرکچھ بات کرسکوں۔البتہ استادِمحترم وجاہت مسعود صاحب کےایک کالم سے کچھ اقتباسات شئیرکرنےکی جسارت کرناچاہوں گی۔+1/12
"عمران خان کی جوالامکھی جوانی اس ملک میں نہیں گزری۔ انہیں کیامعلوم کہ عاصمہ جہانگیر کون ہیں؟عاصمہ جہانگیر 1952ءمیں پیداہوئیں۔اسی برس عمران خان پیداہوئےتھے۔او بصحرا رفت و ما در کوچہ ہا رسوا شدیم۔ جون 1971ءمیں عمران خان نے پہلاٹیسٹ کھیلا۔اسی برس اٹھارہ برس کی عاصمہ جہانگیر۔+2/12
سپریم کورٹ جاپہنچی تھیں۔ ’عاصمہ جیلانی بنام وفاق پاکستان‘کےفیصلےمیں عدالت عظمیٰ نےیحییٰ خان کوغاصب قراردیاتھااوربھٹوحکومت کو مارشل لااٹھانےکاحکم دیاتھا۔
عمران خان فرماتےہیں ’میں کرکٹر تھا،کسی عوامی عہدے پہ نہیں تھا‘۔عاصمہ جہانگیر بھی کبھی عوامی عہدے پر نہیں رہیں۔+3/12
ملک کے مفاد میں جدوجہد عہدے کی محتاج نہیں ہوتی۔ 1976ءمیں عمران خان کے نامہ اعمال میں کل ملا کے بیس وکٹیں تھیں ۔آپ نے پندرہ ڈالر کے جھگڑےپرقومی کرکٹ ٹیم چھوڑ دی تھی۔تب عاصمہ جہانگیر جمہوریت کےلیے سڑکوں پر تھیں۔ جب عمران خان کرکٹ اور دیگر "غیر نصابی کمالات" دکھا رہے تھے،+4/12
عاصمہ جہانگیرجنرل ضیا الحق کےمسلط کردہ حدود آرڈیننس کی مزاحمت کر رہی تھی۔بحالی جمہوریت کی تحریک میں نظربند ہوئی تھی،نابینا لڑکی صفیہ بی بی کےلئےلڑ رہی تھی۔عورتوں کی آدھی گواہی کےخلاف جلوس نکالتی تھی۔بالغ عورت کےاپنی مرضی سےشادی کرنے کےحق کی لڑائی لڑتی تھی۔+5/12
عاصمہ جہانگیر سلامت مسیح سےبھٹہ مزدوروں تک،ہرکمزور کے ساتھ کھڑی ہوئی۔خانصاب کے بھائی بند 1996میں عاصمہ جہانگیر کےگھر پہ حملہ آور ہوئے تھے۔ ان دنوں عمران خان اپنے اتالیق سے فلاحی سرگرمیوں کا سبق پڑھ رہے تھے۔ صحافت کا گنجفہ حقوق کی لڑائی اور فلسفہ خیرات میں فرق کیا بتاتا؟ +6/12
عمران خان کی فلاحی سرگرمی کی ایک جھلک 1994میں نظر آئی تھی جب عبدالستارایدھی ملک چھوڑکےلندن چلےگئےتھےاور بیان دیاتھاکہ مجھےعمران خان اور حمیدگل کےدباو میں ملک چھوڑنا پڑا۔عاصمہ اقتدار،استحصال اور عوام دشمنی سےپنجہ آزمارہی ہیں۔عمران بنیادپرستی اورقدامت پسندی کےعذرخواہ رہےہیں۔+7/12
عمران خان کہتےہیں کہ"مغرب کے تمام لبرل لوگ ویتنام جنگ کے خلاف تھے"عمران خان کےہم صفیروں نےتو 1992ءمیں ویت نام دریافت کیا۔ویت نام جبرکے خلاف مزاحمت کااستعارہ ہے۔لبرل لوگ صرف ویت نام جنگ کی مخالفت نہیں کرتے،اپنے ملک میں آمریت کی بھی مزاحمت کرتے ہیں۔آمرانہ ریفرنڈم میں مددگار +8/12
نہیں بنتے۔ عاصمہ جہانگیر نے طالبان اور ریاست کے گٹھ جوڑ کی مخالفت کی تو سوات آپریشن میں بےگھر ہونےوالوں کےلیے بھی آواز اٹھائی۔اکیسویں آئینی ترمیم کی مخالفت کر کےدہشت گردوں کی حمایت کاالزام سہا۔ابھی پچھلےبرس ہندوستانی مقبوضہ کشمیرمیں جا کے بھارتی فوج کی مذمت کی تھی۔+9/12
(2مارچ 2008ء: عاصمہ جہانگیر بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں حریت کانفرنس کے سینئر رہنما شبیر احمد شاہ کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے۔۔۔ عاصمہ نے یہ دورہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے کیا تھا۔)👇+10/12
کچھ بہادروں کایہ عالم ہےکہ کرن تھاپرکےسامنےبیٹھ کربھی دہشت گردوں کانام نہیں لےسکتے۔ پاکستان کےلبرل لوگوں نےکسی کے خلاف بندوق نہیں اٹھائی البتہ ریاست سےمطالبہ کیاکہ غلیل کے مقابلےمیں دلیل کی حفاظت کی جائے،درس گاہوں اور عبادت گاہوں پرحملہ آوربندوق برداروں کوروکاجائے۔+11/12
وائےکہ اس مطالبےپرلبرل لوگ خونی قرار پاتےہیں۔ادھر ٹویٹ اور نوٹیفیکیشن کی مناسبت سے موقف بدلنے والےجمہوریت اور قومی مفاد پر اجارہ مانگتے ہیں
چپ ہو گئے ترے رونے والے
دنیا کا خیال آ گیا ہے۔"
(اقتباس ۔انسانی حقوق کی ملکہ اور قومی خجالت کے نشان ۔از وجاہت مسعود
بشکریہ ہم سب)12/12

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Zahida Rahim

Zahida Rahim Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @zahida_rahim

26 Jan
سیدسبط حسن کی کتاب "پاکستان میں تہذیب کاارتقاء"سےسندھ میں محمدبن قاسم کے"کارناموں"پر ایک مختصراقتباس شئیرکیا..کمنٹس سےاندازہ ہوا کہ تاریخی شعورکی کمی کےباعث اورکچھ نسیم حجازی کےناولز اورمطالعہ پاکستان کی خودساختہ تاریخ پڑھ کراکثریت یاتوتاریخ اور فکشن کےفرق سےاگاہ نہیں،.+1/20
یاپھر تاریخ کودلیل اورعقل کے بجائےمحض جذبات کی روشنی میں دیکھتےہیں جسکا لازمی نتیجہ تعصب اوردلی خواہشات پرمبنی واقعات کی صورت میں نکلتاہے۔ایک بارپھرغیرجانب داری سے تاریخ کاجائزہ لیتےہیں کہ کیا واقعی محمدبن قاسم ایک مسلمان عورت کی پکارپرسندھ آئےتھے یا ان کےمقاصدکچھ اورتھے۔+2/20
تاریخی شواہدکا جائزہ لیں تو معلوم ہوتاہے کہ عربوں کا ارادہ ابتداء ہی سے سندھ فتح کرنےکا تھا۔جب عربوں نےشام و عراق اورایران کو فتح کیا،توسندھ کی فتح بھی ان کےمنصوبہ میں شامل تھی۔ وادئ سندھ بھی وادئ نیل و فرات کی طرح دولت سےمالامال تھی اگرتاریخ کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگاکہ.+3/20
Read 20 tweets
29 Dec 20
آخری چنددن دسمبرکے
ہر برس ہی گِراں گزرتےہیں
خواہشوں کےنگارخانے سے
کیسےکیسے گُماں گزرتے ہیں
رفتگاں کے بکھرے سایوں کی
ایک محفل سی دل میں سجتی ہے
فون کی ڈائری کے صفحوں سے
کتنے نمبر پکارتے ہیں مجھے
جن سے مربوط بےنوا گھنٹی
اب فقط میرےدل میں بجتی ہے
کس قدر پیارے پیارے ناموں پر+1/4
رینگتی بدنُما لکیریں سی
میری آنکھوں میں پھیل جاتی ہیں
دوریاں دائرےبناتی ہیں
نام جوکٹ گئے ہیں اُن کےحرف
ایسےکاغذ پہ پھیل جاتے ہیں
حادثے کےمقام پر جیسے
خون کے سوکھے نشانوں پر
چاک سے لائینیں لگاتے ہیں
پھر دسمبر کےآخری دن ہیں
ہر برس کی طرح سے اب کے بھی
ڈائری ایک سوال کرتی ہے
+2/4
کیا خبر اس برس کے آخر تک
میرے ان بے چراغ صفحوں سے
کتنے ہی نام کٹ گئے ہونگے
کتنے نمبر بکھر کے رستوں میں
گردِ ماضی سے اٹ گئے ہونگے
خاک کی ڈھیریوں کے دامن میں
کتنے طوفان سِمٹ گئے ہونگے
ہر دسمبر میں سوچتا ہوں میں
اک دن اس طرح بھی ہونا ہے
رنگ کو روشنی میں کھونا ہے+3/4
Read 4 tweets
27 Dec 20
27دسمبر2007کی شام پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن محترمہ بینظیربھٹولیاقت باغ راولپنڈی میں ایک بہت بڑےجلسےسے خطاب کرکے اپنی رہائش گاہ کی طرف روانہ ہو رہی تھیں کہ دہشت گردی کی واردات میں شہیدہوگئیں۔یہ اتنا بڑاسانحہ تھاکہ پوری قوم سوگ میں ڈوب گئی۔انکی شہادت صرف پیپلز پارٹی کانہیں پورے+1/10 Image
ملک کانقصان تھا۔
اس میں کوئی دورائےنہیں کہ محترمہ بےنظیربھٹوجرأتمند بےخوف اورنڈرسیاسی رہنما تھیں۔ ملک و قوم اورجمہوریت کی خاطر بڑی سےبڑی قربانی دینےکو تیاررہتی تھیں۔وہ جلاوطنی میں تھیں توصدرمشرف کی طرف سے انہیں برابر پیغام مل رہےتھےکہ عام انتخابات سے پہلےوطن لوٹنے کی کوشش+2/10 Image
کی تو نتائج کی وہ خود ذمہ دار ہونگی۔لیکن محترمہ ایسی دھمکیوں کوکب خاطرمیں لانے والی تھیں۔18اکتوبر 2007ءکو وہ دبئی سےکراچی پہنچ گئیں۔ان پرپہلا قاتلانہ حملہ 18اکتوبرکو ان کےجلوس پرخودکش حملے کی صورت میں ہواجس میں پیپلز پارٹی کے149کارکن جاں بحق اور 402 زخمی ہوئے۔کوئی اور +3/10 Image
Read 10 tweets
23 Dec 20
کچھ عرصہ پہلےحسین زیدی کایہ کالم پڑھاتھا۔جب بھی کوئی غداریاحب الوطنی کی بات کرتاہے تویہ تحریریادآجاتی ہے۔آپ میں سےاکثرکی نظرسےیہ تحریرگزری ہوگی۔میرےخیال میں ایسی تحریریاددہانی کےلئیےباربارضرور پڑھنی چاہئیے۔اگرچہ ہمارےہاں تاریخ سےسیکھنےکاچلن ہےتو نہیں مگر پھر بھی شاید ۔۔۔+1/16
حسین زیدی
دن نیوز
غداری کاگول چکر
ہرطرف محب وطنوں کی بہارہے۔
شہرکاشہرہی غداربناپھرتاہے۔
ہم 72سالوں سےایک گول چکر میں محوسفرہیں،
میرجعفرکاپڑپوتااسکندرمرزا لیاقت علی خان کاہمرازتھا۔
قائدملت نےحسین شہیدسہروردی کوکتااوربھارتی ایجنٹ کہہ کر اسےپاکستان کےپہلےغداری ایوارڈ سےنوازا۔+2/16
دوسال بعدلیاقت علی خان کو قائدملت سےشہیدملت بنادیاگیا، ایساضرب کاری کہ قاتل کانشان تک مٹادیاگیا،
ایوب خان اسی اسکندر مرزاکا دست بازوتھا،
دونوں نےملکرہرسویلین وزیر اعظم کوغداراورکرپٹ ثابت کیا، آخرکارہمہ یاراں برزخ نےآئین اور جمہوریت کی لکیر ہی ختم کی۔ بیس دن بعداسی لاڈلے۔۔+3/16
Read 16 tweets
23 Dec 20
ہمیں بندربنانےکی یہودی سازش

آج اسلام آبادہائیکورٹ میں ایک وکیل صاحب نےایک عجیب و غریب کیس دائرکیاہے۔اس کیس میں استدعاکی گئی ہے کہ حکومت کوکروناویکسین کی خریداری سےروکاجائے۔پوچھاگیا کیوں؟کہناتھاکہ یہ ویکسین مسلمانوں اورخاص طورپر پاکستانیوں کیخلاف انگریزوں اور یہودیوں کی۔۔+1/8
سازش ہے۔
اس ویکسیسن کےذریعےہمارے جسموں میں سور اوربندرکا ڈی این اے ڈالاجائےگا۔
کیس کی سماعت کرنےوالے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب صاحب کااس موقع پرکہناتھاکہ بھائی کیااس ویکسین سےصرف ہم ہی بندراورسوربنیں گے؟یہ ویکسین توپوری دنیالگوارہی ہے۔ آپ کوکوئی مسئلہ ہےتوآپ نہ لگوائیں۔۔۔+2/8
وکیل صاحب کاکہناتھاکہ نہ لگوائیں توکہیں سفرنہیں کر سکتے۔بڑامسئلہ ہے۔قوم کوبندراور سوربننےسےبچائیں۔
وکیل صاحب نےاس موقع پر عدالت کوخودتیارکئےہوئےایک نقشےکی مددسےبھی"سمجھانے" کی کوشش کی۔جس میں دکھایا گیاہےکہ کیسےیہ ویکسین لگوانے کےبعد ہم بندربن جائیں گے.میرے ایک دوست کہتےہیں۔+3/8
Read 8 tweets
22 Dec 20
ریڑھےپرسوارابوالاثرحفیظ جالندھری کی یہ تصویر سوشل میڈیاپرکئی بارایسےریمارکس کے ساتھ لگائی گئی گویاقومی ترانے کےخالق آخرعمرمیں اتنےبدحال تھے۔حقیقت یہ ہےکہ حفیظ جالندھری بہت پریکٹیکل آدمی تھے،خوش حال ہی رہے۔سرکار دربارکے ہمیشہ قریب رہے۔شاہنامہ اسلام لکھ شاعراسلام بنےتوکئی۔۔+1/4
نوابوں اورامرأسےوظائف ملنےلگے۔دوسری جنگ عظیم کےدوران انگریزی فوج میں بھرتی کیلئےپبلسٹی آفیسربن گئے اور”میں توچھورےکوبھرتی کرا آئی رے“ اور’’ ایتھے پھردےاو ننگے پیریں،اوتھےملن گے بوٹ ‘‘ جیسےگیت لکھے۔بعد میں وہ میم سےشادی کرکےانگریزوں کے داماد بھی بن گئے۔پاکستان بنا تو ۔۔+2/4
قومی ترانےکےخالق ہونےکا اعزاز مل گیا۔اس کامول وہ ہمیشہ وصول کرتے رہے۔سو اچھی ہی گزری۔
یہ تصویر اگست 1981کی ہے جب وہ ماڈل ٹاؤن ، لاہور میں اپنی کوٹھی کی مرمت،توسیع یا تزئین کیلئےریت، بجری لےکر جارہےتھے۔ریڑھےوالےکوراستہ سمجھانےکی زحمت سےبچنے کیلئے خود اس کے ساتھ چل پڑے۔+3/4
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!