ہد ہد وہ واحد پرندہ ھے جو زندگی میں صرف ایک بار شادی کرتا ہے۔اور اپنے جیون ساتھی کے وفات کے بعد اکیلے ہی زندگی گزارتا ہے۔یہ اپنی مادہ مہر کو کھانے کی کوئی چیز پیش کرتا ہے۔ آگر وہ اسے کھا لےتو اس کا مطلب ھے کہ وہ شادی کے لیے راضی ھے۔ پھر نر اس مادہ کو اپنے گھونسلے کی
طرف لے کر جاتا ہے۔اکثر اوقات کسی درخت میں سوراخ کرکے بنایا ہوتا ھے۔اگر اسکو پسند آ جائے تو دونوں رشتہ زواج میں منسلک ہو جاتے ہیں۔ مادہ ہمیشہ ہر موسم میں عموماً چھ سے آٹھ آنڈے دیتی ھے اور بچے پیدا ہونے کے بعدباری باری خوراک کا بندوست کر لیتی ھے عجیب بات
یہ ہے کہ دونوں میں سے کسی کو خوراک کی چیز مل جائے تو وہ اسے اکیلے نہیں کھاتے۔ بلکہ دونوں اکھٹے ہونے کے بعد ہی اسے کھا لیتے ہیں۔
ہد ہد کی چھٹی حس اتنی تیز ہوتی ھے۔کہ وہ زمین کے اوپر سے ہی پانی کو محسوس کر لیتا ہے۔اسی وجہ سے حضرت سلیمان علیہ السلام اس
سے زیر زمین پانی ڈھونڈنے کا کام لیتے تھے۔
ہدہد ہزاروں میل کا سفر بغیر رکے طے کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔اسی وجہ سے حضرت سلیمان علیہ السلام نے اسے دوسرے ملک ملکہ بلقیس کو خط لکھ کر بھیجا تھا۔
ہد ہد کی ازدواجی زندگی آج کے دور کی انسانوں کے لئے ایک مثال ھے۔کہ عقل نہ
رکھنے کے باوجود بھی ایک دوسرے کا کتنا خیال رکھتے ہیں۔❤
اور انسانوں کی زندگی کی آپس میں جھگڑنے ہی ختم نہیں ہوتے۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
مراکش میں ایک خانقاہ تھی..
جہاں کوئی حصول علم کے لئے جاتا تو اس کا سر منڈوا دیا جاتا اور اسےبڑے دروازے پر بٹھا دیا جاتا کہ وہ ہر آنے والے کے جوتے سیدھے کرتا رہے، جب وہ پورے ذوق و شوق سے یہ کام کرنے لگتا تو اسکی ترقی کر دی جاتی اور اسے مہمانوں کے کھانے کے بعد
برتن اٹھانے پر لگا دیا جاتا، جب وہ اس میں بھی اپنا شوق شامل کر لیتاتو اسے برتن دھونے کی ڈیوٹی دے دی جاتی، جب وہ اس میں بھی اپنی لگن سے کامیاب ہو جاتاتو اسے مہمانوں کو کھانا پیش
کرنے پر معمور کر دیا جاتا۔۔۔۔۔۔۔
حتیٰ کی ترقی کرتے کرتےوہ صاحب علم مرشد کا قرب حاصل کر لیتا
کیونکہ اب اس میں وہ انا جو پہلے دن تھی موجود ہی نہ تھی۔
لہٰذا انا ایک رکاوٹ ہے حصول علم و معرفت میں۔"مولانا روم رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
'جب میں اور تُو ایک ہو جاتے ہیں
تو دوئی نہیں رہتی جب دوئی ہی نہ رہےتو
کرپٹو کرنسی دراصل ایسی کرنسی ہوتی ہے جس کا جسمانی طور پر کوئی وجود نہیں ہوتا بلکہ وہ صرف ڈیجیٹل طور پر یعنی ڈیوائسز میں بیلنس کی طرح موجود ہوتی ہے اور اسے آپ لین دین کیلئے استعمال کر سکتے ہیں کرپٹو کرنسی Mine کرنے کے چار طریقے ہیں
سب سے پہلا طریقہ Cloud Mining کہلاتا
ہے جس میں آپ کسی بھی کمپنی کو Rent دے کر کرپٹو مائننگ کراتے ہیں اور دوسرا طریقہ CPU Mining کہلاتا ہے جس میں کمپیوٹر کی طرز پر مدر بورڈ اور پروسیسرز کی مدد سے آپ Mining کرتے ہیں اور تیسرا طریقہ GPU Mining کہلاتا ہے جس میں آپ گرافک کارڈز سے Mining کرتے ہیں
اور چوتھا Aisc Mining ہے یہ ایسی ڈیوائسز ہیں جنہیں صرف Mining کیلئے ترتیب دیا ہے
ان میں سب سے زیادہ جی پی یو مائننگ کا طریقہ استعمال ہوتا ہے اور سی پی یو مائننگ کرنے سے پیسے کم ملتے ہیں اور اس پر اخراجات بہت زیادہ ہیں ہیں اور یہ چاروں طریقے ہیں بڑے
ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کے درمیان تشریف آوری کے دوران حضرت ابوبکر سے پوچھا: ابوبکرؓ آپ دنیا میں کیا چیز پسند کرتے ہيں؟انھوں نے جواب میں کہا حضور تین چیزیں پسند کرتا ہوں۔
اول: آپ کے درمیان بیٹھا رہوں
دوسرے آپ کو دیکھتا رہوں
تیسرے اپنےمال کو آپ پر خرچ کروں۔
پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمرؓ سے دریافت کیا کہ عمرؓ آپ کیا پسند کرتے ہيں:حضرت عمرؓ نے جواب میں کہا : حضور تین چیزیں پسند کرتا ہوں۔
اول نیکی کا حکم دوں اگرچہ کے سری طور پر ہو،
دوسرے برائی سے روکتا رہوں اگرچہ سرعام ہو اور
تیسرے حق بات کہوں اگرچہ سننے والوں کو کڑوی لگے۔
اور پھرحضور نے حضرت عثمان ؓسے دریافت کیا کہ عثمانؓ! آپ کیا پسند کرتے ہیں:حضرت عثمانؓ نے جواب دیا : حضور تین چیزیں پسند کرتا ہوں:
چارلی چپلن کہتا ہے :
جب میں چھوٹا تھا اپنے بابا کے ساتھ سرکس دیکھنے گیا، ٹکٹس کے لیے ایک لمبی قطار میں کھڑا ہونا پڑا، ہمارے سامنے ایک فیملی تھی چھ بچے اور ماں باپ، غریب گھرانے سے تعلق تھا، ان کے کپڑے پرانے تھے لیکن صاف تھے۔
بچے سرکس کے بارے میں بات کر رہے
تھے، بہت خوش دکھائی دے رہے تھے، جب ان کی باری آئی، ان کا باپ ٹکٹس کے لیے کھڑکی کی طرف بڑھا اور ٹکٹ کی قیمت پوچھی، پھر اپنی بیوی کے کان میں کچھ کہنے لگا، اس کے چہرے پر شرمندگی اور دکھ تھا۔۔
پھر میں نے دیکھا، بابا نے اپنی جیب سے بیس ڈالر نکالے اور زمین پر پھینک دیے، اپنا
ہاتھ اس آدمی کے کندھے پر رکھا اور کہا: 'تمھارے پیسے گر گئے۔۔!!"
اس نے بابا کی طرف دیکھا (اس کی آنکھوں میں آنسو تھے) اور کہا: "بہت شکریہ۔۔!!"
جب وہ سرکس کے لیے اندر چلے گئے، بابا نے مجھے میرے ہاتھ سے پکڑا اور ہم پیچھے ہٹ آئے؛ کیوں کہ بابا کے پاس بس
سیدنا صدیق اکبرؓ نے مرتدین کا قلع قمع کیا
جبکہ آپ نے سیاست کا کوئی کورس نہیں کیا
سیدنا عمر فاروقؓ نے چوبیس لاکھ مربع میل فتح کیا
حالانکہ آپ نے کسی ملٹری اکیڈمی سے ڈگری نہیں حاصل کی
سیدنا عثمان غنیؓ تجارت میں مہارت تامہ رکھتے تھے
آپ نے کہیں سے معاشیات کا سبق نہیں پڑھا
مولا علیؓ شیر خدا قانون و قضاء کے ماہر تھے
مگر آپ نے کسی یونورسٹی کسی مکتب سے قانون کی سند نہیں لی
سیدنا خالد بن ولید سیف اللہؓ نے ایران و یورپ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی
مگر آپ نے کہیں جنگی چالوں اور بین الاقوامی سیاست پہ کورس نہیں کیا
سلطان محمود غزنویؒ نے ہندوستان کو کامیاب جنگوں سے ہلا کر رکھ دیا
مگر کہیں ٹریننگ نہیں لی
سلطان ایوبیؒ نے صلیبیوں کو انتہائی ذلت آمیز شکستیں دی م
مگر کسی سے جنگی نظام نہیں سیکھا
ایک ایمان آفروز واقعہ ، گاہک نے دکان میں داخل ہو کر دکاندار سے پوچھا کیلوں کا کیا بھاؤ لگایا ھے...؟؟؟ دکاندار نے جواب دیا کیلے 12درہم اور سیب 10درہم فی کلو، اتنے میں ایک عورت بھی دکان میں داخل ہوئی اور کہا مجھے ایک کیلو کیلے چاہئیں کیا بھاؤ ھے...
دکاندار نے کہا کیلے 3 درہم اور سیب 2 درہم فی کلو ، عورت نے الحمد للّٰہ پڑھا دکان میں پہلے سے موجود گاہک نے کھا جانے والی غضبناک نظروں سے دکاندار کو دیکھا ،، اِس سے پہلے کہ کچھ اول فول کہتا دکاندار نے گاہک کو آنکھ مارتے ہوئے تھوڑا انتظار کرنے کو کہا عورت خریداری
کرکے خوشی خوشی دکان سے نکلتے ہوئے دھیمے لہجے میں کہتی جا رہی تھی، الحمد اللہ ، الحمد اللہ ، یااللّٰه تیرا شکر ھے میرے بچے انہیں کھا کر بہت خوش ہونگے-
عورت کے جانے کے بعد دکاندار نے پہلے سے موجود گاہک کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے کہا اللّٰه گواہ ھے میں نے تجھے کوئی دھوکا