حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میں حج کرنے گیا، وہاں منیٰ ، عرفات اور مزدلفہ میں مَیں نے ایک شخص کو دیکھا جو بلند آواز کے ساتھ بار بار پکار رہا تھا
لبیک لبیک لبیک اور غیب سے آواز آتی لا لبیک لا لبیک
👇🏻
سرکار فرماتے ہیں کہ یہ سارا ماجرا دیکھ کر میں نے اس شخص کو بازو سے پکڑا اور بھرے مجمع سے باہر لےآیا اور پوچھابھلے مانس تجھے پتہ ہے کہ جب تو پکارتا ہے کہ اےمیرے اللّہ ﷻ میں حاضر ہوں تو عالمِ غیب سے حاتِب کی آوز آتی ہے نہیں تو حاضر نہیں ہے تو وہ شخص بولا ہاں میں
👇🏻
جانتا ہوں اور یہ سلسلہ پچھلے 24 سالوں سے جاری ہے یہ میرا چوبیسواں حج ہے وہ بڑا بے نیاز ہے میں ہر سال یہی امید لیکر حج پر آتا ہوں کہ شايداس دفعہ میرا حج قبول ہو جاۓ لیکن ہر سال ناکام لوٹ جاتاہوں
سرکارؒ فرماتے ہیں کہ میں نے اسے کہا کہ ہر بار ناکامی ،اور نامرادی کے باوجود تو پھر
👇🏻
#خاتم_النبیین_محمدﷺ #خلفائے_راشدین
🌹ابوبکر صدیقؓ🌹
خلیفہ اول
(بقیہ)شام پرلشکر کشی کاخیال آیا تو پہلے اسکوصحابہؓ کی اک جماعت میں مشورہ کے لئےپیش کیا ان لوگوں کو ایسے اہم اور خطرناک کام کوچھوڑنےمیں پس وپیش تھالیکن حضرت علیؓ نے موافق راے دی(یعقوب ج2ص149)
اور پھر اسی پر
👇🏻
#خاتم_النبیین_محمدﷺ #خلفائے_راشدین
🌹ابوبکر صدیقؓ🌹
خلیفہ اول
کوی امر اہم پیش آجاتا تو ممتاز مہاجرین و انصار جمع کئے جاتے تھےاور ان سےراے لی جاتی تھی چنانچہ ابن سعد کی روایت ہے
ترجمعہ:جب کوی امر پیش آتا تھا تو حضرت ابوبکرؓ اہل الراے وفقہاء صحابہ سے مشورہ لیتے تھے اور
👇🏻
#خاتم_النبیین_محمدﷺ #خلفائے_راشدین
🌹ابوبکر صدیقؓ🌹
خلیفہ اول
مہاجرین وانصارمیں سےچند ممتازلوگ یعنی عمرؓ'عثمان'علیؓ'عبدالرحمن بن عوفؓ'معاذ بن جبلؓ'ابی بن کعبؓ اور زید بن ثابت کو بلاتے تھےیہ سب حضرت ابوبکرؓ کے عہد خلافت میں فتوے بھی دیتے تھےحضرت ابوبکرؓ کی مدت خلافت کل
👇🏻
یہ دن پہلی مرتبہ 5 فروری 1990ء کو منایا گیا اس تحریک کا آغاز کسی منصوبہ بندی کا نتیجہ نہیں تھا اور نہ ہی یہ کسی باہر کے عنصر کی ایما پر شروع کی گئی تھی،
بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہر دن کے مظالم سے مقبوضہ جموں کشمیر کےمسلمان تنگ آ چکے تھے
👇🏻
تحریک آزادی جموں کشمیر انسانی حقوق کی ایسی تحریک ہے جو نہ صرف اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے عین مطابق ہے بلکہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی تین قرار دادوں اور جنرل اسمبلی کی کئی قرار دادوں کے مطابق ہے
اہلِ جموں کشمیر صرف جموں کشمیر کیلئے حق خودارادیت کی جنگ نہیں لڑ رہے ہیں وہ
👇🏻
پاکستان کے استحکام اور بقاء کی جنگ بھی لڑ رہے ہیں
حُرِیّت کی داستانیں اِسی طرح رَقَم ہوتی ہیں۔ بھارت کی جارحانہ طاقت اس جذبے کا مقابلہ کب تک کرے گی ؟
بھارتی فوج پوری طرح مسلح ہے لیکن وہ انسانی قدروں سے نہ صرف محروم بلکہ ان سے متصادم ہے اس لئے اِن شاء اللہ ناکامی اس کا مقدّر ہے
👇🏻
ایک شخص "Gree Ac" کی ٹھنڈک سےسو کرصبح "Seiko-5" کے الارم سےاٹھتا ہے "Colgate" سےبرش کرتا ہے "Gellet" سے شیو کرکے "Lux" صابن اور "Dove" شیمپو سےنہاتا ہےاور نہانے کےبعد "Levis" کی پینٹ "POLO" شرٹ اور "GUCCI" کےشوز "Jocky" کےsocks پہن لیتا ہے
👇🏻
چہرے پر "Nevia" کریم لگاکر "Nestlé food" سے ناشتہ کرنے کے بعد "Rayban" کا چشمہ لگاکر "HONDA" کی گاڑی میں بیٹھ کر کام پر چلا جاتا ہے۔
راستے میں ایک جگہ سگنل بند ھوتا ہے وہ جییب سے
"آئی فون 10x" نکالتا ہے اور "زونگ"پر 4G چلانا شروع کر دیتا ہے اتنے میں سبز بتی جلتی ہے آفس پہنچ
👇🏻
کر "APPLE" کےکمپیوٹر میں کام میں مشغول ھو جاتا ہے کافی دیر کام کرنے کے بعد اسےبھوک محسوس ھوتی ہے تو "McDonald's " سےکھانا اور ساتھ میں "Nestlé " کا پانی بھی منگواتا ہے۔
کھانے کےبعد "Nescaffe" کی کافی پیتا ہے اور پھر تھوڑا آرام کرنےچلا جاتاہےکچھ آرام کے بعد "Red Bull" پیتا ہے
👇🏻
یہ راز تھا مسلمانوں کا دنیا پہ حکومت کرنے کا !!
”غیاث الدین بلبن“ ایک دن شکار کھیل رہے تھے، تیر چلایا اور جب شکار کے نزدیک گئے، دیکھاتو ایک نوجوان ان تیر سے گھائل گر پڑا تڑپ رہا ہےکچھ ہی پل میں اس گھائل نوجوان کی موت ہوجاتی ہے، پتہ کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ پاس کے
👇🏻
ہی ایک گاؤں میں رہنے والی بزرگ کا اکلوتا سہارا تھا اور جنگل سے لکڑیاں چن کر بیچتا اور جو ملتا اسی سے اپنا اور اپنی ماں کا پیٹ بھرتا تھا. غیاث الدین اسکی ماں کےپاس گیا، بتایا کہ اسکی تیر سے غلطی سے اس کےبیٹے کی موت ہوگئی. ماں روتے روتے بے ہوش ہوگئی پھر غیاث الدین نے خود کو قاضی
👇🏻
کے حوالے کیا اور اپنا جرم بتاتے ہوئے اپنے خلاف مقدمہ چلانے کی آزادی دی قاضی نے مقدمہ شروع کیا بوڑھی ماں کو عدالت میں بلایا اور کہا کہ تم جو سزا کہو گی وہی سزا اس مجرم کو دی جائے گی. بوڑھی عورت نے کہا کہ ایسا بادشاہ پھر کہاں ملےگا جو اپنی ہی سلطنت میں اپنے ہی خلاف مقدمہ چلائے
👇🏻
ایک زمانہ تھا کہ عورت ان پڑھ تھی بچوں کی کثیر تعداد ساس سسر کے ساتھ ساتھ نندوں اور دیوروں کی کفالت اسکی ذمہ داریوں میں شامل تھا اوپر سےایک عجیب الفطرت مرد بطور مجازی خدا اسے برداشت کرنا پڑتا تھا مگر اسکے باوجود وہ محفوظ تھی پر سکون تھی
👇🏻
اور ڈھلتی عمر کے ساتھ وہ ایک رہنما اور سرپنچ کے عہدے تک پہنچ جاتی تھی بچوں پر حکم فیصلے سنانے کے علاوہ سارا دن گھر داری میں گزارنے والی کو محلے کی عورتوں کے علاوہ کسی سے تعلق نہ ہوتا تھا.
پھر زمانہ جدید ہوا عورت کا اپنے مقام کا احساس ہوا اور وہ آزاد ہونے لگی سسرال تو بہت بعید
👇🏻
اسے خاوند کی خدمت بھی ایک بوجھ لگا اور پرائیویسی کے نام پر علیحدہ گھر کے مطالبات ہونے لگے،پھر اس دور میں دو بچوں کی ماں آشنا کے ساتھ فرار.
عاشق کے کہنے پر اپنے بچوں کو قتل کرنے والی عورت.
شوہر کے مظالم کی شکار عورت.
منظر عام پر آنے لگیں.
پھر زمانے نے مزید ترقی کر لی.اور اس
👇🏻