افق Profile picture
9 Feb, 7 tweets, 2 min read
نو منتخب صدر جو بائیڈن نے صدارت کے پہلے دن ایک کمال کا ایگزیکٹو آرڈر پاس کیا. وہ صدر ٹرمپ کے چار سالہ دور صدارت کے بالکل برعکس تھا. بائیڈن نے کہا کہ "وائٹ ہاؤس میں کام کرنے والے اور نئے امریکی حکومت کے ہزار سے زائد عہدیداروں کو میرا واضح حکم ہے کہ تمام افراد ہر صورت میں ایک
دوسرے کا احترام کریں گے. میں مذاق نہیں کر رہا ہوں. اگر میرے علم میں آیا کہ تم میں سے کسی نے اپنے کولیگ کے ساتھ بدتمیزی کی ہے یا دھونس جمائی ہے تو میں تمہیں فوری طور پر، کھڑے کھڑے نوکری سے نکال دوں گا. کوئی اگر مگر نہیں چلے گا "
چونکہ اپنے ہاں بھی ٪80 زندگی دھونس کے زور پر گزاری
جاتی ہے تو سوچا آپ کو اس دلچسپ ضابطے سے روشناس کراؤں جو بائیڈن نے استعمال کیا اور شاید پچاس، سو سال بعد ہم بھی استعمال کر سکیں.

دنیا کی مشہور ترین یونیورسٹیوں میں سے ایک، سٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر رابرٹ سٹن نے 2007 میں کمال کی کتاب لکھی. جس کا نام بہت اچھوتا تھا. "نو ایزہول
رول".( No Asshole Rule). یہ کتاب شائع ہوئی اور اس نےتہلکہ برپا کردیا. ایزہول رول دنیا کی سب سے بڑی کارپوریشنز میں استعمال ہوا اور اس کے بے مثال نتائج سامنے آئے.

سٹن کی تھیوری یہ تھی کہ ہر دفتر، ادارے، کمپنی میں ایزہول پائے جاتے ہیں جو بدتمیزی، دھونس اور دھکے سے اپنا کام چلائے
رکھتے ہیں. سب سے پہلے اس نے ایزہول کی نشانیاں بتائیں. پہلی تو یہ ہے کہ کہ ان کا سامنا کرنے کے بعد دن برباد ہوجاتا ہے، اپنی ہتک اور تضحیک کا احساس ہوتا ہے اور لوگ اپنے بارے میں احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں. دوسری نشانی یہ کہ ایزہول ہمیشہ اپنے سے کم طاقتور پر دھونس اور رعب جماتا
ہے.
ایزہول کا طریقہ واردات یہ ہے کہ وہ دھمکیاں، گالیاں وغیرہ دیتا ہے، طنز کرتا ہے، طعنے دیتا ہے، شرمسار کرتا ہے، پیٹھ پیچھے برائی کرتا ہے، تیوری چڑھائے رکھتا ہے اور جابجا تضحیک کرتا رہتا ہے( آپ کے ذہن میں یہ سطریں پڑھ کر بہت سے "دوستوں اور کولیگز" کے چہرے گھوم ریت ہوں گے).

سٹن
کا یہ کہنا تھا کہ ایزہول کے ساتھ کام کرنے والے عموماً سٹریس اور ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں اور ان میں دل کی بیماریاں، ہائپرٹینشن اور دیگر عوارض پیدا ہوجاتے ہیں. تقریباً ٪25 لوگ ان کی وجہ سے نوکری چھوڑ دیتے ہیں. ہر سال ان کی وجہ سے اربوں ڈالرز کا نقصان ہوتا ہے.
#گداز_لمحے

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with افق

افق Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @sh_no01

14 Aug 20
اکبر بادشاہ کے دور میں شیعوں اور سنیوں کا جھگڑا ہوگیا،
سنیوں نے بات بادشاہ تک پہنچا دی،
بادشاہ نے اپنے دربار میں ہی ایک مناظرہ کا حکم دیا،
تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔

شیعوں نے یہ شرط رکھی کہ مناظرہ میں ملاں دوپیازہ (جو بادشاہ کا وزیر تھا) نہیں بولے گا،
جسے
منظور کر لیا گیا۔

مناظرہ والے دن ملاں دوپیازہ سب سے پہلے دربار میں آیا اور اپنے جوتے بادشاہ کے تخت پر رکھ دیے۔
جب تمام شیعہ اور سنی حاضر ہوچکے تو بادشاہ سلامت بھی تشریف لے آئے...

لیکن اپنی مسند پر جوتے دیکھ کر حیران ہوئے اور پوچھا کہ یہ کس نے رکھے ہیں؟
سب نے ملا دوپیازہ کی طرف
اشارہ کیا، بادشاہ نے ملاں سے اس کی وجہ پوچھی۔
ملا نے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر یاد دلایا کہ مجھے بولنے کی اجازت نہیں ہے۔
بادشاہ نے سٹپٹا کر کہا، تم بس یہ بتا دو کہ جوتے یہاں کیوں رکھے ہیں؟
ملاں دوپیازہ نے کہا:
"اصل میں نبی اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں جب سنی نماز پڑھنے
Read 6 tweets
14 Jul 20
"جیسے تمہارے اعمال ہیں ایسے ہی حکمران" تمہیں ملیں گے، اس کہاوت کے ذریعے وہ امت کو یہ بتانےکی کوشش کرتے ہیں کہ مسئلہ حکمرانوں کےاندر نہیں تمہارے اندر ہے، تم ٹھیک ہوگے تو حکمران خود ٹھیک ہوں گے، حالانکہ بات ایسی نہیں بلکہ جب
بھی لوگ راہ راست سے ہٹ جاتے رہے الله نے ان کے لیے ایک مصلح، حکمران اورقائد کا بندوبست کیا، تمام انبیاء کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں، رسول الله ﷺ کوجس وقت مبعوث کیا گیا اس وقت لوگوں کی حالت کیا تھی! پھر آپ ﷺ نے جب تھوڑے سے مومنوں کولےکراسلامی ریاست قائم کی اس وقت دنیا کی حالت کیا
تھی! اسی طرح عمر بن عبد العزیز کےاقتدارسنبھالنےسےایک دن پہلے لوگ تو اچھے نہیں ہوئے تھے کہ ان کو اتنا اچھا حکمران ملا! یا صلاح الدین ایوبی کے آنے سے چند دن پہلےمسلمانوں نے کوئی اجتماعی توبہ کی تھی! جیسا کہ کچھ لوگ مشورہ دیتے ہیں، اسی طرح محمد الفاتح، محمد بن قاسم، محمودغزنوی، احمد
Read 5 tweets
17 Jun 20
میکڈونلڈز کی ڈرائیو تھرو کی قطار میں آدھے گھنٹے سے اپنی باری کے انتظار میں تھا. جب میری باری آئی تو آرڈر دینے میں مجھے کچھ زیادہ وقت لگ گیا.
پچھلی کار والی خاتون نے غصے میں ہارن بجانا شروع کردیا، جس کا مطلب تھا کہ میں جلدی کروں.
غصہ تو مجھے بہت آیا مگر میں نے جواب دینے کا منفرد
طریقہ ڈھونڈا.
آرڈر دینے کے بعد میں اگلی کھڑکی پر پیمنٹ کیلئے پہنچا تو میں نے کہا کہ پچھلی کار والی خاتون کا بل بھی میں ہی دوں گا. کاونٹر گرل نے کیش لے کر دونوں رسیدیں مجھے تھما دیں. جب وہ خاتون پیمنٹ کرنے آئی تو کاونٹر گرل نے بتایا کہ آپکی پیمنٹ اگلی کار والے صاحب نے کردی ہے.
میں
اپنے ریر ویو مرر میں دیکھ رہا تھا. خاتون میری طرف شکرگزار آنکھوں سے دیکھتے ہوئے مسکرائی. میں نے بھی مسکرا کر ہاتھ ہلا دیا.
شرمندگی خاتون کے چہرے پر صاف نظر آرہی تھی.
مگر میرا مقصد انہیں شرمندہ کرنا نہیں تھا.
اگلے کاونٹر پر، جہاں مجھے آرڈر وصول کرنا تھا، میں نے دونوں رسیدیں دے کر
Read 5 tweets
16 May 20
اسکا نام عمرو بن عبدود تھا۔ یہ اگرچہ نوے برس کا خرانٹ بڈھا تھا مگر ایک ہزار سواروں کے برابر بہادر مانا جاتا تھا اور کٹر یہودی تھا۔ جنگ بدر میں زخمی ہو کر بھاگ نکلا تھا اور اس نے یہ قسم کھا رکھی تھی کہ :
" جب تک مسلمانوں سے بدلہ نہ لے لوں گا بالوں میں تیل نہ ڈالوں گا اور نہ جی بھر
کھانا کھاؤنگا ... "

جنگ خندق میں یہ آگے بڑھا اور چلا، چلا کر مقابلہ کی دعوت دینے لگا تین مرتبہ اس نے کہا کہ
کون ہے جو میرے مقابلے میں آتا ہے "

تینوں مرتبہ شیر خدا حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم نے اُٹھ کر جواب دیا
میں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرما یا کہ
رحمت اللعالمین جناب رسالت مآب حضرت محمّد مصطفٰی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم نے آپ علی کرم اللہ تعالٰی علیہ وجہہ الکریم کو روکنا چاہا اور فرمایا کہ :
اے علی یہ عمرو بن عبد ہے "
حضرت علی آگے بڑھے
" جی ہاں میں جانتا ہوں کہ یہ عمرو بن عبدود ہے، لیکن میں اس سے لڑوں گا .
Read 10 tweets
8 May 20
لوگ تاج محل کو محبت کی علامت قرار دیتے ھیں مگر یقین کریں کہ عثمانی دور میں مسجد نبوی ﷺ کی تعمیر تعمیرات کی دنیا میں محبت اور عقیدت کی معراج ھے
ذرا پڑھیے اور اپنے دلوں کو عشق نبی ﷺ سے منور کریں ۔

ترکوں نے جب مسجد نبوی کی تعمیر کاارادہ کیا تو انہوں نے اپنی وسیع عریض ریاست میں
اعلان کیا کہ انھیں عمارت
سازی سے متعلق فنون کے ماہرین درکار ھیں، اعلان کرنے کی دیر تھی کہ ھر علم کے مانے ھوۓ لوگوں نے اپنی خدمات پیش کیں،
سلطان کے حکم سے استنبول کے باہر ایک شہر بسایا گیا جس میں اطراف عالم سے آنے والے ان ماہرین کو الگ الگ محلوں میں بسایا گیا اس کے بعد عقیدت
اور حیرت کا ایسا باب شروع ھوا جس کی نظیر مشکل ھے خلیفۂ وقت جو دنیا کا سب سے بڑا فرمانروا تھا شہر میں آیا اور ھر شعبے کے ماہر کو تاکید کی کہ اپنے ذھین ترین بچے کو اپنا فن اس طرح سکھاۓ کہ اسے یکتا و بیمثال کر دے اس اثنا میں ترک حکومت اس بچے کو حافظ قرآن اور شہسوار بناۓ گی

دنیا کی
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!