خلافت عثمانیہ کے آخری خلیفہ سلطان عبدالحمید خان رحمہ اللہ نے جب جرمنی کے ساتھ ریلوے لائن کا معاہدہ کیا تھا ، تو ایک شرط یہ بھی رکھی تھی:
" جب کاریگر کام کرتے ہوئے مدینہ پاک سے بیس کلو میٹر دور رہ جائیں گے تو اپنے ہتھوڑوں پر کپڑا باندھ لیں گے "👇🏻
( تاکہ رسول اللہ ﷺ کے مبارک شہر میں شور کی آوازیں نہ آئیں )
اللہ اللہ ، کیسے مودب تھے وہ لوگ۔ خلافت عثمانیہ کے 34ویں خلیفہ عبدالحمید ثانی اپنے وقت کے بہت بڑے شاعر اور عاشق رسولﷺ گزرے ہیں...
آپ کے دورِ خلافت میں استنبول سے مدینہ شریف جانے کے لئے ٹرین سروس شروع کی گئی....👇🏻
آج بھی وہ ریلوے لائن مدینہ شریف میں بچھی ھوئی ھے۔ اور ترکی ریلوےاسٹیشن کے نام سے مشہور ھے.... اُس زمانے میں ٹرین کا انجن کوئلہ کا ھوا کرتا تھا، مکمل تیاریاں ھونے کے بعد مدینہ شریف میں ترکی اسٹیشن پر سلطان عبدالحمید ثانی کو اوپنگ (افتتاح) کے لیے بلایا گیا تو سلطان نے دیکھا۔👇🏻
کہ کوئلہ والا انجن بھڑ بھڑ آوازیں نکال رہا ھے۔ تو سلطان عبدالحمید غضبناک ھوگئے۔ اور کچرا اٹھا کر انجن کو مارنا شروع کر دیا۔ اور کہا۔ حضور ﷺ کے شہر میں اتنی تیز آواز تیری....؟
ادب گاہسیت زیر آسماں از عرش نازک تر
نفس گم کردہ می آید جنیدؓ و بایزیدؓ اینجا👇🏻
تقریباؔؔ 100 سال کا عرصہ ھونے کو آیا،
اس وقت جو انجن بند ھوا تھا۔ وہ آج بھی ایسے ھی مدینہ شریف میں رکھا ھوا ھے. جو ترکی اسٹیشن سے مشہور ھے، اس قدر ادب کہ وہ انجن کی بلند آواز کو بھی شہرِ رسولﷺ میں پسند نہیں کرتے تھے تو سوچو وہ اپنے محبوب سے کس قدر محبت فرماتے ھوں گے..!!👇🏻
یہ عشق تھا۔ یہ ادب تھا۔ جو ان کے سینوں میں موجزن تھا،
اللہ تعالی🙏 ہمیں بھی ایسا عشق🥰 و ادب اور شہر رسولﷺ کی باادب حاضری نصیب کرے..۔۔۔۔ امین یا رب العالمین
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر
دانائے راز علامہ محمد اقبال کے اس شعر کی عملی تفسیر 22 فروری 1974ء میں اس وقت سامنے آئی
جب لاہور میں اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔ اس تاریخی اجلاس کی میزبانی کا اعزاز پاکستان کے پہلے👇🏻
منتخب وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے حصے میں آیا۔ اس سربراہی کانفرنس میں کرنل معمر قذافی، شاہ فیصل، یاسر عرفات، انور سادات اور شیخ مجیب الرحمن سمیت اسلامی ممالک کے کئی اہم اور انقلابی رہنمائوں نے شرکت کر کے چار چاند لگا دیئے۔
اس کامیاب تاریخی اجلاس کی یاد میں حکومت پاکستان👇🏻
نے ایک روپیہ کا خوبصورت سکہ بھی جاری کیا۔ اس سکے کی ایک سائیڈ پر کلمہ طیبہ لکھا ہے اور لاہور میں واقع اسلامی سربراہی کانفرنس کے یادگار مینار کی تصویر موجود ہے جبکہ دوسری سائیڈ پر انگریزی میں Islamic Summit 1974 Pakistan کے الفاظ کے علاوہ، درمیان میں موجود ہلال کے اندر "👇🏻
جنگی مشقیں کیوں ضروری ہیں !!!👇ضرور پڑھیں
آئیے کچھ سوالات کا جائزہ لیتے ہیں اور رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ طیبہ سے ان کے جوابات تلاش کرتے ہیں۔
اکثر پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ جنگی مشقیں کیوں کی جارہی ہیں۔ میزائل تجربات کیوں کیے جا رہے ہیں؟؟
ویسے تو پاکستان بڑا پر امن ملک بنتا ہے👇🏻
پھر یہ جنگی جنون کیوں ہے؟؟؟
پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہےپھر کیوں یہ اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود پہ پیسہ لگانے کی بجائے اپنے دفاع کو مضبوط بنا رہا ہے؟؟؟
آئے دن میزائل تجربات, انکا ہدف, انکی رینج, انکی کپیسٹی دنیا کو دکھانے کے مقصد کیا ہیں؟؟
رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ طیبہ کا مدنی👇🏻
دور غزوات سے بھرپور دور ہے۔ مشرکینِ مکہ اور یہودیوں سے بچنے کے لیے آپﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ ملکر خفیہ اور اعلانیہ جنگی تیاریاں کیا کرتے تھے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول مبارک یہ تھا کہ جب کسی دشمن پر حملہ آور ہوتے تو آخر وقت تک اپنے ہدف کو ظاہر نہیں کرتے تھے۔ 👇🏻
جب کبھی خون کے رشتے دل دکھائیں تو حضرت یوسف علیہ السلام کو یاد کر لینا جن کے بھائیوں نے انھیں کنویں میں پھینک دیا تھا ۔
جب کبھی لگے کہ تمھارے والدین تمھارا ساتھ نہیں دے رہے تو ایک بار حضرت ابراھیم ؑ کو ضرور یاد کر لینا جن کے بابا نے انکا ساتھ نہیں دیا بلکہ انکو آگ👇🏻
میں پھنکوانے والوں کا ساتھ دیا
جب کبھی لگے که تمہارا جسم بیماری کی وجہ سے درد میں مبتلا ہے تو ہائے کرنے پہلے صرف ایک بار حضرت ایوبؑ کو یاد کرنا جو تم سے زیادہ بیمار تھے.
جب کبھی کسی مصیبت یا پریشانی میں مبتلا ہو تو شکوہ کرنے سے پہلے حضرت یونسؑ کو ضرور یاد کرنا جو👇🏻
مچھلی کے پیٹ میں رہے اور وہ پریشانی تمہاری پریشانیوں سے زیادہ بڑی تھی ۔*
اگر کبھی جھوٹا الزام لگ جائے یا بهتان لگ جائے ناں ! تو ایک بار اماں عائشہ ؓ کو ضرور یاد کرنا ۔
اگر کبھی لگے که اکیلے رہ گۓ ہو تو ایک بار اپنے بابا آدم ؑکو یاد کرنا جن کو اللّٰہ نےاکیلا پیدا کیا تھا👇🏻
(اللہ مسکراتا ہے)
درپردہ
تمام شیطانیت پر الم کے پہاڑ ٹوٹے ہوئے تھے,غصے و غضب سے اپنے جوتے بھنبھوڑ رہے تھے,تمام شیطانیت انڈیا پرلعنت بھیج رہی تھی, سال 2005 گذر گیا تھا,
اور پاکستان سلامت تھا,
اس تباہی کی تدبیر سالوں پہلے کی گئی تھی,کھربوں ڈالر پھونک دئیے گئے,👇🏻
انتھک محنت تھی ہر قسمی شیطان کی, پھر کیوں نہ ان کا ایسا حال ہوتا,
چند روز کے سوگ و ماتم کے بعد پھر تمام ابلیسیت کمربستہ ہوئی,اب پاکستان کا آخری وقت 2015 مقرر کیا گیا,
اس بار اندر سے وار کا انداز اپنایا گیا کیوں کہ 2005 کے بعد بیرونی وار سے کامیابی کے چانس نہ ہونے کے برابر تھے,👇🏻
اور 2005 کا مرکزی کردار انڈیا مکمل(کراڑ) بزدل پایا گیا,
اب مرکزی مہرہ,نواز,شہباز خاندان مقرر ہوا, مددگار زرداری,قوم پرست اور دین فروش تھے,
نام طے ہوا
"گریٹر پنجاب مشن",
شریف خاندان کو مکمل لالی پاپ دیا گیا کہ انڈیا کا پنجاب بھی آپ کی عملداری میں دیں گے,اور انڈیا کو👇🏻
ہمیشہ کوشش کی سراہنے لائق اشخاص اور ملک کا پازیٹو امیج اس پلیٹ فارم پر اجاگر کروں تو شغل مزاق بھی اپنی جگہ لیکن ایسے افراد کو ضرور اپنی محبت کا حصہ بنایا کریں افسوس کہ ہماری ترجیحات بھی پاری ہو رہی ہے
سولہ سالہ محمد شہیر نیازی کو کوئی نہیں جانتا تھا جب👇🏻
اس نے فزکس میں ایک تحقیقی مقالہ لکھ کر مغربی سائنسدانوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا ،
لیکن اس لڑکی کو آدھا پاکستان جانتا ہے جس نے صرف " پاری ہوری اے " کہ کر راتوں رات شہرت کما لی ۔۔
اس کی پانچ سیکنڈ کی وڈیو نے پوری قوم کو ایک پاوں پر کھڑا کر دیا ،👇🏻
پوری قوم نے اس کو اتنی اہمیت دی کہ ہماری قومی کرکٹ ٹیم کو بھی اس کی پیروی کرنی پڑی ، انہوں سٹیڈیم سے وڈیو بنا کر بھیج دی ۔۔
یہ صرف ایک مثال ہے ۔۔۔۔
جب کہ دوسری طرف دو دن پہلے اسی ملک کی اس قوم کی بیٹی " مسماة زارا نعیم " نے ACCA میں پوری دنیا میں پہلی پوزیشن لی👇🏻