معروف ادیب و محقق پروفیسر شمس الاسلام اپنی کتاب" Muslims Against Partition"
میں لکھتےہیں کہ علماء کی ایک بڑی تعداد نے قیام پاکستان کی مخالفت کی لیکن جناح اور شاعر محمداقبال انہیں مجنون ملا قسم کےلقب دینے میں کامیاب رہے۔ مولانا حسین احمد مدنی جیسے جیدعلماء نےاسلامی تعلیمات+1/5 Image
کی بنیادپرجمہوریت اور سیکولرزم کاذکر کرتےہوئےمتحدہ قومیت اور“ایک قوم کا نظریہ”پیش کیا،لیکن انہیں اقبال، جناح اورلیگ کے دیگر ارکان تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔
مولانامدنی کی جمیعتِ العلماء تقسیم ہندکی سختی سےمخالفت کرتی رہی۔آل انڈیا مومن کانفرنس شمال مشرقی ہندکی ایک زبردست.. +2/5
تنظیم تھی۔یہ پسماندہ مسلمانوں کی نمائندگی کر تی تھی اور اس کےممبران کی تعدادتقریباًساڑھے 4 کروڑ تھی۔ان میں زیادہ ترکاریگر، مستری جیسےمحنت کش طبقےکے لوگ تھے۔1943میں اس نےایک قراردادمنظور کی جس کےمطابق، “ہندوستانی مسلمانوں کی حب الوطنی اورقومی حمیت کبھی گوارا نہیں کرےگی کہ+3/5
اپنی مادر وطن کی تقسیم کرکے اسےچھوٹےچھوٹےٹکڑوں میں بانٹ دیاجائے۔،
مجلس احرار،آل پارٹی شیعہ کانفرنس،آل انڈیامسلم مجلس، کرشک پرجا پارٹی بنگال، جمیعت اہل حدیث، انجمن وطن (بلوچستان)،ساؤتھ انڈین سیپریشن کانفرنس جیسی مسلمانوں کی کچھ دیگر اہم اور اپنااثرونفوذ رکھنے والی ۔۔+4/5
تنظیمیں تھیں،جنہوں نے تقسیم وطن کی شدت سے مخالفت کی۔اس بابت بہت عجیب بات یہ ہے کہ پوری جدوجہد آزادی کے دوران اردو زبان و ادب نے مسلم لیگ کی زہریلی اور تفرقہ پرور سیاست کی پرزور مخالفت کی، لیکن آزادی کے بعد اردو کو ہی تقسیم اور قیام پاکستان کی ذمہ دار زبان قرار دیا گیا۔5/5

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Zahida Rahim

Zahida Rahim Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @zahida_rahim

8 Mar
انگریزوں کے وفادار توخیر برصغیرکی اکثر بڑی مسلمان شخصیات تھیں۔قومی شاعر علامہ اقبال توسرِ فہرست تھے۔جب 22جنوری1901کو ملکہ وکٹوریہ کاانتقال ہوا۔اتفاق سے اس دن عیدالفطرتھی۔ملکہ
وکٹوریہ کی وفات پر سرمحمداقبال نےایک سودس اشعارپرمشتمعل ایک پرسوز مرثیہ لکھا۔اوراسکاانگریزی میں۔۔+1/5
خودہی ترجمہ لکھا۔اس مرثیےکوآپ نے"Tears of Blood"کاعنوان دیا۔اس کےچنداشعارملاحظہ فرمائیں

آئی ادھرنشاط ادھرغم بھی آگیا
کل عیدتھی توآج محرم بھی آگیا

صورت وہی ہےنام میں رکھاہواہے کیا
دیتےہیں نام ماہِ محرم کاہم تجھے

کہتےہیں آج عیدہوئی ہے،ہواکرے
اس عید سے توموت ہی آئےخدا کرے
..+2/5
توجس کی تخت گاہ تھی اے تخت گاہ دل
رخصت ہوئی جہاں سےوہ تاجدار آج

اےہندتیرے سرسےاُٹھا سایہ خدا
اک غمگسارتیرےمکینوں کی تھی گئی

ہلتا تھاجس سےعرش یہ رونا اسی کاہے
زینت تھی جس سےتجھ کو جنازہ اسی کا ہے

22 جون 1911کو شہنشاہ جارج پنجم کاجشنِ تاج پوشی منایاگیا اوراس تاجپوشی۔۔۔۔+3/5
Read 5 tweets
6 Mar
یہاں احمدیوں کا دفاع نہیں کر رہی اورمجھےویسےبھی میری فیملی کی طرف سےاس موضوع پر بات کرنےسے منع کیا گیاہے۔مگر اتنا ضرور کہوں گی کہ یک طرفہ موقف سن کر آپ کسی درست نتیجے پر نہیں پہنچ سکتے تصویر کے دونوں رُخ دیکھنے چاہئیں۔۔قومی اسمبلی میں بھی مرزا صاحب کے اسی بیان پر بحث ہوئی+1/7
اس پر مرزا ناصر احمد صاحب نے جو جوابی موقف دیا وہ بھی آپ کو دیکھنا چاہئے۔(آپ یہ اس لنک پر دیکھ سکتے ہیں۔
(۷) اٹارنی جنرل کی مشکل ’’ کفر کم تر از کفر‘‘۔ احمدیہ مسئلہ قومی اسمبلی میں (مجیب الرحمن، ایڈوکیٹ)+2/7 alisl.am/u5400)
باقی رہی مرزا صاحب کی گالیوں کی بات تو اس وقت کے تاریخی حالات دیکھیں تو انھیں مسلمانوں کی تمام جماعتوں بلخصوص جماعت احرار کی طرف سے شدید تنقید کے ساتھ بدزبانی۔اور گالم گلوچ کاسامناتھاجس کاردعمل انھوں نے بھی دیا۔ساتھ ہی اگر ھم آج تک کےحالات کاجائزہ لیں تو جس قدرگالم گلوچ۔۔+3/7
Read 7 tweets
26 Feb
برٹرینڈ رسل نے کہا۔۔۔۔
"رائے کو طاقت سے نہ دبائیے ورنہ آپ کی رائے اور اظہار کو دبا دیا جائے گا۔اگر آپ اپنے اظہار کی عزت چاہتے ہیں تو دوسروں کی آرا کو عزت و احترام دیں، تبھی آپ کی بات سنی جائے گی۔"

"کسی بھی چیز کے بارے میں مکمل طور پر یقینی رویہ مت اپنائیے۔"+1/5 Image
"کسی سے بھی اختلاف ہو تو اسےزور زبردستی کرنے کے بجائےدلیل سے ختم کیجیے، کیونکہ زور زبردستی سے حاصل کی گئی فتح غیر حقیقی اورفریبی ہوتی ہے۔"

"دوسروں کی بالادستی قبول نہ کیجیے کیونکہ اس دنیا میں ان سے مساوی اور لوگ بھی بالادست ہوتے ہیں۔+2/5 Image
"لطف کو حاصل کرنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ اچھی کتابیں پڑھیں، فلسفہ پڑھیں، شاعری پڑھیں اور موسیقی سنیں."
"اگر تعلیم ہمیں سیکھنے کی آزادی مہیا نہیں کرتی کہ کیا سیکھنا ہے اور کیا نہیں، ساتھ ہی ہمارے اظہار رائے پر قدغن لگاتی ہے تو ایسی تعلیم ہمارے کسی کام کی نہیں۔ "+3/5 Image
Read 5 tweets
29 Jan
قرب قیامت کہ خانصاب کےچاہنےوالےعاصمہ جہانگیرکی انسانی حقوق کےلئیےجدوجہد
پرسوالات اٹھارہےہیں۔ میری تو
خیراتنی حثیت اورقابلیت نہیں کہ عاصمہ جہانگیرکی عمر بھرکی جدوجہدپرکچھ بات کرسکوں۔البتہ استادِمحترم وجاہت مسعود صاحب کےایک کالم سے کچھ اقتباسات شئیرکرنےکی جسارت کرناچاہوں گی۔+1/12
"عمران خان کی جوالامکھی جوانی اس ملک میں نہیں گزری۔ انہیں کیامعلوم کہ عاصمہ جہانگیر کون ہیں؟عاصمہ جہانگیر 1952ءمیں پیداہوئیں۔اسی برس عمران خان پیداہوئےتھے۔او بصحرا رفت و ما در کوچہ ہا رسوا شدیم۔ جون 1971ءمیں عمران خان نے پہلاٹیسٹ کھیلا۔اسی برس اٹھارہ برس کی عاصمہ جہانگیر۔+2/12
سپریم کورٹ جاپہنچی تھیں۔ ’عاصمہ جیلانی بنام وفاق پاکستان‘کےفیصلےمیں عدالت عظمیٰ نےیحییٰ خان کوغاصب قراردیاتھااوربھٹوحکومت کو مارشل لااٹھانےکاحکم دیاتھا۔
عمران خان فرماتےہیں ’میں کرکٹر تھا،کسی عوامی عہدے پہ نہیں تھا‘۔عاصمہ جہانگیر بھی کبھی عوامی عہدے پر نہیں رہیں۔+3/12
Read 12 tweets
26 Jan
سیدسبط حسن کی کتاب "پاکستان میں تہذیب کاارتقاء"سےسندھ میں محمدبن قاسم کے"کارناموں"پر ایک مختصراقتباس شئیرکیا..کمنٹس سےاندازہ ہوا کہ تاریخی شعورکی کمی کےباعث اورکچھ نسیم حجازی کےناولز اورمطالعہ پاکستان کی خودساختہ تاریخ پڑھ کراکثریت یاتوتاریخ اور فکشن کےفرق سےاگاہ نہیں،.+1/20
یاپھر تاریخ کودلیل اورعقل کے بجائےمحض جذبات کی روشنی میں دیکھتےہیں جسکا لازمی نتیجہ تعصب اوردلی خواہشات پرمبنی واقعات کی صورت میں نکلتاہے۔ایک بارپھرغیرجانب داری سے تاریخ کاجائزہ لیتےہیں کہ کیا واقعی محمدبن قاسم ایک مسلمان عورت کی پکارپرسندھ آئےتھے یا ان کےمقاصدکچھ اورتھے۔+2/20
تاریخی شواہدکا جائزہ لیں تو معلوم ہوتاہے کہ عربوں کا ارادہ ابتداء ہی سے سندھ فتح کرنےکا تھا۔جب عربوں نےشام و عراق اورایران کو فتح کیا،توسندھ کی فتح بھی ان کےمنصوبہ میں شامل تھی۔ وادئ سندھ بھی وادئ نیل و فرات کی طرح دولت سےمالامال تھی اگرتاریخ کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگاکہ.+3/20
Read 20 tweets
29 Dec 20
آخری چنددن دسمبرکے
ہر برس ہی گِراں گزرتےہیں
خواہشوں کےنگارخانے سے
کیسےکیسے گُماں گزرتے ہیں
رفتگاں کے بکھرے سایوں کی
ایک محفل سی دل میں سجتی ہے
فون کی ڈائری کے صفحوں سے
کتنے نمبر پکارتے ہیں مجھے
جن سے مربوط بےنوا گھنٹی
اب فقط میرےدل میں بجتی ہے
کس قدر پیارے پیارے ناموں پر+1/4
رینگتی بدنُما لکیریں سی
میری آنکھوں میں پھیل جاتی ہیں
دوریاں دائرےبناتی ہیں
نام جوکٹ گئے ہیں اُن کےحرف
ایسےکاغذ پہ پھیل جاتے ہیں
حادثے کےمقام پر جیسے
خون کے سوکھے نشانوں پر
چاک سے لائینیں لگاتے ہیں
پھر دسمبر کےآخری دن ہیں
ہر برس کی طرح سے اب کے بھی
ڈائری ایک سوال کرتی ہے
+2/4
کیا خبر اس برس کے آخر تک
میرے ان بے چراغ صفحوں سے
کتنے ہی نام کٹ گئے ہونگے
کتنے نمبر بکھر کے رستوں میں
گردِ ماضی سے اٹ گئے ہونگے
خاک کی ڈھیریوں کے دامن میں
کتنے طوفان سِمٹ گئے ہونگے
ہر دسمبر میں سوچتا ہوں میں
اک دن اس طرح بھی ہونا ہے
رنگ کو روشنی میں کھونا ہے+3/4
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!