شیر شاہ سوری
کچھ مسلم حکمران تاریخ کے آسمان پر ہمیشہ جگمگاتے رہیں گے‘ شیر شاہ سوری ان میں سے ایک ہے۔ شیر شاہ ایک نڈر‘ عالی طرف اور مردم شناس مسلم بادشاہ تھا‘ رعایا پروری‘ عدل و انصاف‘ مساوات اور حسنِ سلوک کی جس نے شاندار مثالیں قائم کیں اور ایسے عظیم Image
کارنامے انجام دیے جنہیں یاد کر کے آج بھی رشک آتا ہے۔ شیر شاہ سوری نے رعایا کی سہولت کے لیے بہت سے رفاہی کام کروائے ۔ سولہویں صدی میں جب شیر شاہ سوری نے ہندوستان میں اپنی حکومت قائم کی تو اس کی ترجیحات میں 2500 کلومیٹر طویل قدیم سڑک جی ٹی روڈ کی
تعمیرِ نو تھی جو کابل سے کلکتہ تک پھیلی ہوئی تھی تاکہ سرکاری پیغام رسانی اور تجارت کو مؤثر اور تیز تر بنایا جائے۔ اس سڑک کے بارے میں روایت ہے کہ اس کا پہلے نام جرنیلی سڑک تھا جو انگریزوں کے دورِ حکمرانی میں بدل کر جی ٹی روڈ یعنی گرینڈ ٹرنک روڈ رکھا
گیا۔ سینکڑوں سال قدیم اس سڑک کا گزر کابل سے ہوتا ہوا پہلے لاہور پھر دہلی سے ہو کر بالآخر کلکتہ جا کر ختم ہوتا ہے۔ اس سڑک کے کناروں پر مسافروں کی سہولتوں کی خاطر جگہ جگہ سرائے بنائے گئے اور سائے کے لیے اسے درختوں سے سجایا گیا۔ خاص بات یہ ہے کہ شیر شاہ سوری نے ان
سڑکوں کی دونوں جانب سایہ دار درخت لگوائے اور ان کے پھل مسافروں کے لیے وقف تھے، نیز ان دونوں سڑکوں پر ہر تین کوس پر پختہ سرائے بنوائیں اور ان میں دو باورچی خانے بنوائے‘ ایک مسلمانوں کے لیے اور ایک ہندوئوں کے لیے اور عام حکم دیا کہ بلاتفریق ہر مسافر کی مہمان نوازی
سرکاری خزانے سے کی جائے اور ہر سرائے میں جان و مال کی حفاظت کے پیشِ نظر پولیس کا انتظام کیا گیا۔ اسی طرح ہر سرائے کے دروازے پر ایک نقارہ تھا اور بادشاہ کی طرف سے حکم تھا کہ جس وقت ہم کھانا کھانے بیٹھیں‘ اسی وقت تمام مسافروں کیلئے کھانا لگا دیا جائے اور
آگرہ سے بنگال تک تمام نقارے ایک دوسرے کی آواز سن کر بجائے جائیں تاکہ معلوم ہو جائے ہم تنہا ہندوستان کے ایوانِ شاہی سے محظوظ نہیں ہو رہے بلکہ ہمارے ساتھ ہماری پردیسی اور غریب رعایا بھی خدا کی عنایت کردہ نعمتوں میں شریک ہے۔
شیر شاہ سوری کے یوں تو تمام منصوبے عوام کی خیر خواہی اور فلاح کے لئے تھے لیکن مسافروں کی مہمان نوازی کے لئے جو سرائے تعمیر کی گئیں وہ اپنی مثال آپ تھیں۔

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with علـــمـــی دنیــــــا

علـــمـــی دنیــــــا Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Pyara_PAK

15 Mar
قارون بہت بڑا عبادت گزار تھا اس نے چالیس سال تک پہاڑ کی غار میں رہ کر عبادت کی اور بنی اسرائیل کی قوم میں عبادت کے اعتبار سے سبقت لے گیا، ابلیس نے اس کو گمراہ کرنے کے لیے مختلف شیاطین روانہ کیے مگر کوئی بھی اس کو گمراہ نہ کر سکا حتی کہ خود ابلیس اس کے مقابلہ کے Image
لیے آیا اور اس کی عبادت گاہ کے قریب آکر پہاڑ کے ایک جانب عبادت کرنے لگ گیا اور اتنی عبادت کی کہ، قارون پر سبقت لے گیا قارون تھک جاتا تھا مگر ابلیس نہیں تھکتا تھا قارون روزے کا ناغہ کر لیتا تھا مگر ابلیس روزانہ بلا ناغہ روزہ رکھتا تھا ...!
اس طرح قارون کے دل میں اس کی عقیدت پیدا
ہوگئی اور اس نے اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے شیطان نے ایک دن قارون سے کہا کہ :
" ہم اس عبادت پر قناعت کر کے بیٹھ گئے ہیں ہمیں لوگوں کے دکھ، سکھ میں شریک ہونا چاہیے، مخلوق خدا سے تعلق توڑنا نہیں چاہیے ہم نہ تو ان کے جنازوں میں شریک ہوتے ہیں اور نہ ہی جماعت میں اور
Read 11 tweets
15 Mar
کچھ لوگ حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ کے پاس ایک نامزد گورنر کی شکایت لیکر حاضر ھوئے ۔امیر المومنین نے دریافت کیا کیوں ائے ھو۔ لوگوں نے بتایا نامزد گورنر کی 4 شکایات لیکر آئے ھیں ۔حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا کیا شکایات ھیں ۔ایک نے گنوانا شروع کردیا ۔
امیر المومنین ۔1- پہلے وہ فجر کے بعد بیٹھکر دین سکھاتے تھے اور دیر تک مسجد میں رھتے تھے ۔اب فجر پڑھا کر چلے جاتے ہیں ۔
2- پہلے وہ ناغہ نھی کرتے تھے ۔اب ناغہ کرتے ھیں ۔
3- پہلے وہ رات کو بھی ملتے تھے اب صرف دن میں ملتے ھیں ۔
4- اچانک انکو کیا ھوجاتا ھے کہ بھت آہ بکا اور رونا شروع کردیتے ہیں اور دیر تک چپ نھی ھوتے ۔یہ ھمیں مسجد میں اچھا نھی لگتا ۔ بس امیر المومنین ۔۔ گورنر کا نام سعید بن عامر تھا ۔انکو بلوایا گیا ۔اور امیر المومنین نے شکایات انکے سامنے رکھکر جواب مانگا ۔ گورنر کچھ دیر خاموش
Read 8 tweets
13 Mar
ستونِ حَنَّانه سے مراد کھجور کا وہ خشک تَنا ہے جس سے مسجدِ نبوی شریف علیٰ صاحبھا الصّٰلٰوۃ والسَّلام میں سرکارِ مدینہ صلی اللّٰه تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے_ جب لکڑی کا منبر اطہر بنایا گیا اور حضور صلی اللّٰه تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے منبر شریف کو ImageImage
قدم بوسی سے مشرف فرما کر خطبہ ارشاد فرمایا: تو کجھور کے تنے سے رونے کی آواز آنے لگی، وہ سرکارِ مدینہ صلی اللّٰه تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے فِراق (یعنی جدائی) میں رو رہا تھا تو رحمتِ عالَم صلی اللّٰه تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم شفقت فرماتے ہوئے مبارک منبر سے اترے اور اس کو سینے
سے لگا لیا تو وہ سسکیاں بھرنے لگا اور پھر آہستہ آہستہ خاموش ہو گیا_ اسی رونے کی وجہ سے اُس تَنے کا نام #حَنَّانه پڑ گیا_ سرکارِ نامدار صلی اللّٰه تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام علیھمُ الرِضوان سے ارشاد فرمایا: اگر میں اس کو خاموش نہ کرواتا تو یہ قیامت تک روتا رہتا_
Read 6 tweets
13 Mar
ﺍﯾﮏ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﺳﮯ ﺷﻬﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻏﺮﯾﺐ ﻟﮍﮐﺎ ﺍﭘﻨﮯ ﺗﻌﻠﯿﻤﯽ
ﺍﺧﺮﺍﺟﺎﺕ ﭘﻮﺭﮮ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﻟﯿﮱ ﮔﮭﺮ ﮔﮭﺮ ﺟﺎﮐﺮ ﭼﯿﺰﯾﮟ
ﻓﺮﻭﺧﺖ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎ ، ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺍﺱ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﻬﯽ ﭼﯿﺰ
ﻓﺮﻭﺧﺖ ﻧﻬﯿﮟ ﻫﻮﺋﯽ . Image
ﺑﮭﻮﮎ ﮐﯽ ﻭﺟﻪ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ
ﺣﺎﻟﺖ ﺧﺮﺍﺏ ﻫﻮ ﺭﻫﯽ ﺗﮭﯽ
ﻟﯿﮑﻦ ﻭﻩ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮱ ﮐﭽﮫ ﻣﺎﻧﮕﻨﮯ ﮐﯽ ﻫﻤﺖ
ﻧﻬﯿﮟ ﮐﺮ ﭘﺎ ﺭﻫﺎ ﺗﮭﺎ .
ﺍﯾﮏ ﮔﮭﺮ ﭘﺮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺩﺳﺘﮏ ﺩﯼ ﺗﻮ ﺩﺭﻭﺍﺯﻩ ﺍﯾﮏ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ
ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﮐﮭﻮﻻ ، بچے نے کہا مجھے پیاس لگی ہے کیا ایک گلاس پانی ملے گا
ﺍﺱ ﻧﮯ ﻟﮍﮐﮯ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺑﮭﺎﻧﭗ
ﻟﯿﺎ ﮐﻪ ﻭﻩ ﺑﮭﻮﮐﺎ ﻫﮯ ، ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﺑﻐﯿﺮ
Read 11 tweets
12 Mar
صحرا میں بھٹکا ہوا مسافر پیاس سے مرنے کے قریب تھا جب دور اسے ایک کمرے کا ہیولا سا نظر آیا وہ اسے نظر کا دھوکا سمجھ رہا تھا. چونکہ سمت تو وہ کھو چکا تھا اس لئے اس دھوکے کی طرف نڈھال بڑھنے لگا وہ کمرہ دھوکا نہ تھا بلکہ اس میں ایک ہینڈ پمپ لگا ہوا تھا
مسافر نے
جلدی جلدی ہینڈ پمپ چلانا شروع کیا لیکن عرصے سے استعمال نہ ہوا ہینڈ پمپ پانی اٹھانے سے قاصر تھا وہ مایوس ہو کر بیٹھ گی اچانک ایک کونے میں اسے ایک بوتل نظر آئی پانی سے بھری ہوئی بہت اچھے سے بند یہ بوتل اس نے اٹھائی اور بیتاب ہو کر پینے کو ہی تھا کہ بوتل کے
نیچے ایک پرچہ نظر آیا کھول کر دیکھا تو اس پر لکھا تھا یہ پانی پمپ میں ڈال کر اسے چلائیں اور برائے مہربانی استعمال کے بعد اسے واپس بھر کر یہاں رکھ دیں مسافر ایک امتحان سے دوچار ہوگیا. ایک طرف شدت پیاس تھی دوسری طرف خطرہ تھا پتہ نہیں پمپ کام کرے یا نہیں؟
Read 6 tweets
12 Mar
ڈاکٹر یحییٰ کوشک ہفتہ پہلے وفات پاگئے ہیں
ڈاکٹر یحییٰ کوشک وہ پہلا شخص تھا جس کو یہ اعزاز حاصل تھا کہ زمزم کے کنواں کو صاف کرنے کی غرض سے کنویں کے اندر پانی میں داخل ہوا تھا اور یہ 1979 کی بات ہے جب ملک خالد رحمہ اللہ زندہ تھے اور اس نے کنواں کی تاریخی
توسیع کی تھی اور چاہ زمزم کو صاف کیا تھا.
اس صفائی سے پہلے لوگ خود جاکر کنویں سے پانی نکالتے تھے جس کے وجہ سے کنواں کے اندر کافی سارے سامان اور گندگی وغیرہ گر جاتے تھے اور اس وجہ سے چشمے سے پانی نکلنا کافی کم ہوا تھا.
ڈاکٹر یحییٰ کوشک مرحوم جب کنواں
میں داخل ہوئے تو اس نے سارے گندگیوں کو باہر نکالا اور کنواں سے بہت سارے چیزوں کو ہٹایا جو پانی روکنے کا سبب بن رہے تھے، جس کے وجہ سے زمزم کے چشمے سے پانی کا اخراج بہت زیادہ ہوا اس کے بعد سے سعودی حکومت خود ہی کنواں سے پانی نکالتے ہیں اور پھر وافر مقدار
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!