قارون بہت بڑا عبادت گزار تھا اس نے چالیس سال تک پہاڑ کی غار میں رہ کر عبادت کی اور بنی اسرائیل کی قوم میں عبادت کے اعتبار سے سبقت لے گیا، ابلیس نے اس کو گمراہ کرنے کے لیے مختلف شیاطین روانہ کیے مگر کوئی بھی اس کو گمراہ نہ کر سکا حتی کہ خود ابلیس اس کے مقابلہ کے
لیے آیا اور اس کی عبادت گاہ کے قریب آکر پہاڑ کے ایک جانب عبادت کرنے لگ گیا اور اتنی عبادت کی کہ، قارون پر سبقت لے گیا قارون تھک جاتا تھا مگر ابلیس نہیں تھکتا تھا قارون روزے کا ناغہ کر لیتا تھا مگر ابلیس روزانہ بلا ناغہ روزہ رکھتا تھا ...!
اس طرح قارون کے دل میں اس کی عقیدت پیدا
ہوگئی اور اس نے اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے شیطان نے ایک دن قارون سے کہا کہ :
" ہم اس عبادت پر قناعت کر کے بیٹھ گئے ہیں ہمیں لوگوں کے دکھ، سکھ میں شریک ہونا چاہیے، مخلوق خدا سے تعلق توڑنا نہیں چاہیے ہم نہ تو ان کے جنازوں میں شریک ہوتے ہیں اور نہ ہی جماعت میں اور
ہمیں یہ عبادت بنی اسرائیل کے اندر رہ کر کرنی چاہیے اس طرح ہم ان کے دکھ، سکھ میں بھی شریک ہوں گے اور ہماری عبادت دیکھ کر ان کے دل میں بھی عبادت کا جذبہ پیدا ہوگا ... ! "
چنانچہ یہ دونوں پہاڑ سے اتر کر بنی اسرائیل کے معبد میں آگئے اور وہاں عبادت میں مشغول ہو گئے
بنی اسرائیل ہر طرح سے ان کی خدمت کرتے کھانا لا کر کھلاتے اور سب ضروریات کا خیال رکھتے۔ ایک دن شیطان نے قارون سے کہا کہ :
" ہم بنی اسرائیل پر بوجھ بن چکے ہیں یہ تو اچھی بات نہیں ہمیں چاہیے کہ خود کما کر کھائیں اور لوگوں سے مستغنی ہو جائیں ...! "
قارون بولا :
" پھر کیا رائے ہے .
ابلیس کہنے لگا کہ :
" اگر ہم ایک دن مزدوری کر لیں اور باقی ہفتہ عبادت میں گزار دیں تو یہ ٹھیک رہے گا ...! "
قارون نے اس کی بات مان لی اور اب دونوں نے اس طرح کرنا شروع کر دیا کچھ عرصہ کے بعد شیطان نے کہا کہ :
" ہم تو محض اپنے لیے کماتے ہیں کیا ہی
بہتر ہوتا کہ ہم دوسروں پر صدقہ بھی کرتے آخر بدنی عبادت کے ساتھ مالی عبادت کا بھی بڑا درجہ ہے ...! "
قارون بولا :
" پھر کیا رائے ہے، ہم کیا کریں ...؟ "
ابلیس نے کہا کہ :
" بہتر یہ ہے کہ ہم ایک دن تجارت وغیرہ کریں اور ایک دن عبادت کریں ...! "
چنانچہ اب دونوں نے یہ کام کرنا شروع کر دیا اب ابلیس نے قارون کو مال و دولت کا چسکا ڈال کر چھوڑ دیا رفتہ، رفتہ قارون کے سامنے دنیا کے خزانے جمع ہونے لگے، تجارت کے اسرار و رموز کھلنے لگے اور اس کے پاس اتنا خزانہ جمع ہو گیا کہ جس کی چابیاں سنبھالنا بھی کارے دارد تھا مال و
دولت کی محبت میں آ کر وہ بالآخر حضرت موسی علیہ السلام کے مقابلے پر اتر آیا اور اس نے زکوٰۃ دینے سے انکار کر دیا چنانچہ اللّٰہ تعالی نے اس کو اس کے تمام خزانوں سمیت زمین میں دھنسا دیا اور اسے کوئی بھی کام نہ آیا اسی واقعہ کی طرف اللّٰہ تعالی نے اشارہ کیا ہے :
فَخَسَفْنَا بِهِ وَبِدَارِهِ الْأَرْضَ فَمَا كَانَ لَهُ مِنْ فِئَةٍ يَنْصُرُونَهُ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُنْتَصِرِينَ (81)
ترجمہ :
"ہم اسے اور اس کے گھر بار کو زمین مییں دھنسا دیا اور کوئی بھی اس کا ساتھی اللّٰہ کے مقابلے میں اس کی مدد کے لیے نہ آیا ..."
(واللہ تعالٰی اعلم)
اللّٰہ تعالٰی ہم تمام مسلمانان عالم کو شیطان کے اس طرح کے مکروفریب سے اپنی پناہ میں رکھتے ہوئے عین صراط مستقیم پر چلنے کی کامل توفیق عطا فرمائے ... آمین یارب العالمین ...

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with علـــمـــی دنیــــــا

علـــمـــی دنیــــــا Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Pyara_PAK

17 Mar
فن لینڈ میں ایک چھوٹا سا قصبہ ہے۔ نوکیا کی کل آبادی تقریباً تیس ہزار نفوس پر مشتمل ہے جبکہ اسکا رقبہ محض 350 مربع کلو میٹر ہے۔ یہ قصبہ نوکیا ورٹا دریا کے کنارے آباد ایک انتہائی خوبصورت جگہ جہاں سال کے بیشتر وقت ٹھنڈ رہتی ہے۔ یہاں کی ٹھنڈ بھی ایک جداگانہ اندازرکھتی ہے۔ Image
نوکیا میں برف باری کا بھی ایک خاص سحرانگیز انداز ہے۔ یہاں کے لوگ چلتے ہیں تو دل کش انداز میں اور رکتے ہیں تو پرافسوں انداز میں ۔ ان کا بولنا، ہنسنا، دیکھنا، نہ دیکھنا سب ہی دل آویز ہے۔ جب وہ بات کرنے لگتے ہیں تو ہونٹوں کو بھی ایک دلربا انداز میں سکیڑتے ہیں۔ کافی پینے کا
انداز بھی انتہائی آرٹسٹک اورباقی دنیا سے جدا ہے۔ وہ اپنا لباس بھی ایک خاص دلفریب انداز سے اوڑھتے ہیں ۔ ۔

نوکیا ایک صنعتی شہر ہے جہاں ربڑ، ٹائر، ٹیکسٹائل کی صنعتیں ہیں لیکن اس شہر کی اہم بات "نوکیا" پیپر مل ہے جو 1865 میں قائم کی گئی۔ اس پیپر مل نے ہی اپنے قیام کے لگ
Read 19 tweets
16 Mar
عبد الرحمن الصوفی کا پورا نام عبدالرحمن بن عمر بن محمد بن سهل ہے، وہ پہلا عالمی ماہر افلاک تھا جس نے 964ء میں اینڈرو میڈا کہکشاں (Andromeda Galaxy) کو دریافت کیا تھا۔ ہمارے نظام شمسی سے باہر کسی اور سٹار سسٹم کے ہونے کا یہ پہلا تحریری ثبوت تھا جس کا ذکر اس نے Image
اپنی تصنیف کتاب الکواکب الثا بت المصور( Book of Fixed Stars) میں کیا۔ یہی کہکشاں(Galaxy) 700 سال بعد جرمن ہئیت دان ((سائمن ماريوس Simon Marius)) نے دسمبر 1612ء میں ٹیلی سکوپ کی مدد سے دریافت کی تھی۔

عبدالرحمن الصوفی ایک مشہور مسلمان فلکیات دان تھا
جس کا تعلق ایران کے قدیم شہر رے (جو اب تقریباً تہران میں شامل ہے) سے تھا۔ موجودہ دور کے بیشتر کواکب اور ستاروں کے نام اس کی مشہور کتاب 'ساکن ستاروں کی کتاب'(عربی: كتاب الكواكب الثابتة ) میں آج سے 1100 سال پہلے دیے گئے تھے۔ یورپ میں اس کو Azophi سے جانا جاتا
Read 6 tweets
16 Mar
جنرل ضیاء الحق کا دور
وہ دور جب پاکستان میں تمام بھارتی میڈیا پہ پابندی تھی ۔ ٹی وی پہ ایک چینل ہوتا تھا اور نیوز کاسٹر سرپہ دوپٹہ رکھ کہ آتی تھیں ۔
ٹی وی نشریات شام چار بجے سے رات گیارہ بجے تک ہوتی ۔
نشریات کا آغاز اور اختتام تلاوت کلام پاک ، حمد اور نعت سے ہوتا ۔ Image
چوری ، زنا کی بہت سخت سزائیں تھیں اور ملک میں مکمل امن و امان تھا ۔
ایک روپے کا بن کباب ملتا تھا اور پانچ روپے کا تو بس ایسا بہترین برگر ملتا تھا کہ کھاتے رہ جاؤ ۔
تندور پر روٹی آٹھ آنے کی ملتی تھی اور دس روپے میں ایک مزدور آرام سے دو وقت کا کھانا کھا لیتا تھا ۔
دوکانوں پر سوئی سے لیکر ہاتھی تک کے نرخ نامے لگے ہوتے اور مجال کہ کوئی ایک دھیلا پیسہ بھی زیادہ لے لے ۔
تمام سیاسی پارٹیوں پہ پابندی تھی اور عوام کو گمراہ کرنے والے سیاستدان جیل میں تھے ۔
سرکاری سکول فیس 10 روپے ماہانہ تھی اور پرائیوٹ سکول فیس 30 روپے ماہانہ۔
سکول میں
Read 10 tweets
15 Mar
کچھ لوگ حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ کے پاس ایک نامزد گورنر کی شکایت لیکر حاضر ھوئے ۔امیر المومنین نے دریافت کیا کیوں ائے ھو۔ لوگوں نے بتایا نامزد گورنر کی 4 شکایات لیکر آئے ھیں ۔حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا کیا شکایات ھیں ۔ایک نے گنوانا شروع کردیا ۔
امیر المومنین ۔1- پہلے وہ فجر کے بعد بیٹھکر دین سکھاتے تھے اور دیر تک مسجد میں رھتے تھے ۔اب فجر پڑھا کر چلے جاتے ہیں ۔
2- پہلے وہ ناغہ نھی کرتے تھے ۔اب ناغہ کرتے ھیں ۔
3- پہلے وہ رات کو بھی ملتے تھے اب صرف دن میں ملتے ھیں ۔
4- اچانک انکو کیا ھوجاتا ھے کہ بھت آہ بکا اور رونا شروع کردیتے ہیں اور دیر تک چپ نھی ھوتے ۔یہ ھمیں مسجد میں اچھا نھی لگتا ۔ بس امیر المومنین ۔۔ گورنر کا نام سعید بن عامر تھا ۔انکو بلوایا گیا ۔اور امیر المومنین نے شکایات انکے سامنے رکھکر جواب مانگا ۔ گورنر کچھ دیر خاموش
Read 8 tweets
14 Mar
شیر شاہ سوری
کچھ مسلم حکمران تاریخ کے آسمان پر ہمیشہ جگمگاتے رہیں گے‘ شیر شاہ سوری ان میں سے ایک ہے۔ شیر شاہ ایک نڈر‘ عالی طرف اور مردم شناس مسلم بادشاہ تھا‘ رعایا پروری‘ عدل و انصاف‘ مساوات اور حسنِ سلوک کی جس نے شاندار مثالیں قائم کیں اور ایسے عظیم Image
کارنامے انجام دیے جنہیں یاد کر کے آج بھی رشک آتا ہے۔ شیر شاہ سوری نے رعایا کی سہولت کے لیے بہت سے رفاہی کام کروائے ۔ سولہویں صدی میں جب شیر شاہ سوری نے ہندوستان میں اپنی حکومت قائم کی تو اس کی ترجیحات میں 2500 کلومیٹر طویل قدیم سڑک جی ٹی روڈ کی
تعمیرِ نو تھی جو کابل سے کلکتہ تک پھیلی ہوئی تھی تاکہ سرکاری پیغام رسانی اور تجارت کو مؤثر اور تیز تر بنایا جائے۔ اس سڑک کے بارے میں روایت ہے کہ اس کا پہلے نام جرنیلی سڑک تھا جو انگریزوں کے دورِ حکمرانی میں بدل کر جی ٹی روڈ یعنی گرینڈ ٹرنک روڈ رکھا
Read 8 tweets
13 Mar
ستونِ حَنَّانه سے مراد کھجور کا وہ خشک تَنا ہے جس سے مسجدِ نبوی شریف علیٰ صاحبھا الصّٰلٰوۃ والسَّلام میں سرکارِ مدینہ صلی اللّٰه تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے_ جب لکڑی کا منبر اطہر بنایا گیا اور حضور صلی اللّٰه تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے منبر شریف کو ImageImage
قدم بوسی سے مشرف فرما کر خطبہ ارشاد فرمایا: تو کجھور کے تنے سے رونے کی آواز آنے لگی، وہ سرکارِ مدینہ صلی اللّٰه تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے فِراق (یعنی جدائی) میں رو رہا تھا تو رحمتِ عالَم صلی اللّٰه تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم شفقت فرماتے ہوئے مبارک منبر سے اترے اور اس کو سینے
سے لگا لیا تو وہ سسکیاں بھرنے لگا اور پھر آہستہ آہستہ خاموش ہو گیا_ اسی رونے کی وجہ سے اُس تَنے کا نام #حَنَّانه پڑ گیا_ سرکارِ نامدار صلی اللّٰه تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام علیھمُ الرِضوان سے ارشاد فرمایا: اگر میں اس کو خاموش نہ کرواتا تو یہ قیامت تک روتا رہتا_
Read 6 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!