ترکی کا سستا مگر حسین ترین مقام ’’بودرم‘‘ جہاں دنیا کے امیر ترین لوگ بھی جاتے ہیں!
کہا جاتا ہے کہ ترکی کے ضلع ’’معلا‘‘ کا مشہور سیاحتی مقام ’’ بودرم ‘‘ لوگوں کے لئے ایک بہترین سیاحتی مقام ہے یہ کسی بھی یورپی ملک کے مقابلے میں سستا بھی ہے- یہاں کا شفاف نیلا پانی اور سرسبز
وادیاں انسان کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہیں- یہی وجہ ہے کہ صرف چند دن گزار کر لوگ یہاں سے زندگی بھر کیلئے حسین یادیں اپنے دامن میں سمیٹ کر لے جاتے ہیں ۔ یہاں امن و سکون کا دور دورہ رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ نوجوان یہاں بغیر کسی ڈر و خوف کے گھوم پھر سکتے ہیں ۔
یہ بھی بتاتے چلیں کہ بودرم میں صرف عام لوگ گھومنے نہیں آتے بلکہ یہاں مشہور شخصیات بھی گھومنے کی غرض سے آتی رہی ہیں، ان میں سے ایک ناروے کی شہزادی مارتھا لوئس ہیں جنہوں نے گزشتہ سال اگست کے مہینے میں ’’بودرم‘‘ کو رونق بخشی تھی- اس کے علاوہ
ڈچز آف کارنیوال ’’کمیلا پارکر‘‘ کو بھی بودرم مرینا میں اپنے دوستوں کے ساتھ گھومتے ہوئے دیکھا گیا، یہی نہیں بلکہ میکسیکن اداکارہ سلمہ ہائیک کو بھی بودرم کئی مرتبہ آتے جاتے دیکھا گیا ہے- دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں کئی بار شامل رہنے والے بل گیسٹس اور ان کی
اہلیہ ملینڈا گیٹس، ہولی وڈ اداکارہ نکول کڈمین اور ٹام ہنکس بھی ’’بودرم‘‘ کو ترکی کا بہترین سیاحتی مقام مانتے ہیں اور یہاں چھٹیاں گزارتے دکھائی دیتے ہیں ۔
ترکی ٹورزم انسویسٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چئیرمین کے مطابق سال 2018 سے بودرم میں آنیوالے سیاحوں
کی تعداد میں 34 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2012 سے 2019 کے دوران بودرم آنے والوں کی سالانہ تعداد 1.1سے 1.3بلین رہی ہے ۔ یہاں 44 فور اسٹار ہوٹلز سیاحوں کو مقامی ڈشز کے ذائقوں اور روایتی چائے اور قہوے سے لطف اندوز کرواتے ہیں-
مقامی ہوٹلز کے علاوہ یہاں 12عالمی
شہرت یافتہ لگژری ہوٹلز کی شاخیں بھی موجود ہیں، ان ہوٹلز کی مالیت 5 بلین سے زیادہ ہے- یہاں کے آرام دہ بیڈرومز ، ڈائننگ ایریا، واش رومز، سوئمنگ پولز اور بالکونیاں، لوگوں کو بودرم کے خوبصورت سرسبز مقامات کا نظارہ بھی کرواتے ہیں ۔ 5اسٹار ہوٹلز کے ڈبل روم
کی قیمت 175ڈالر سے 230 ڈالر فی دن ہوتی ہے جبکہ اگر یورپ کے کسی ملک کے فائیو اسٹار ہوٹل میں ایک دن رہا جائے تو وہاں 580ڈالر سے 700ڈالر تک کی خطیر رقم ادا کرنی پڑتی ہے ۔
یہاں یورپی ممالک جرمنی، فرانس، برطانیہ، بیلجئیم ، ہالینڈ کے علاوہ آذر بائیجان ،
ارمینیا، قازقستان ، ازبکستان ، روس ودیگر ممالک سے لوگ اس لئے کھینچے چلے آتے ہیں کیونکہ یہ یورپین ممالک کے سیاحتی مقامات سے سستا اور خوبصورت ہے۔ یہاں جدید ریسٹورنٹس، نائٹ کلبس، کروز جہاز کی سیر کرنے کو ملتی ہے ساتھ ہی ترکی کی تاریخ سے دلچسپی رکھنے
والوں کیلئے ’’بودرم قلعہ‘‘ ایک نہایت پرکشش مقام ہے ،جو ترکی کے بہترین آرکیٹیکچر کا ایک نمونہ ہے-
بودرم میں موجود ’’میوزیم آف انڈر واٹر آرکیالوجی ‘‘ انسان کے ذہنی تھکن کو دور کرنے کیلئے کافی ہے ،علاقے میں موجود مختلف ساحل سمندر، ثقافتی
گاؤں اور غاروں کی سیر سیاحوں کیلئے ایک انوکھا تجربہ ثابت ہوسکتی ہے ، ساتھ ہی نوجوانوں کو تازہ پانی میں کی جانے والی تیراکی اور ڈائیونگ ہمیشہ بودرم کی طرف دوبارہ کھینچ لانے کیلئے کافی ہے- یہاں مختلف حمام بھی موجود ہیں جو سیاحوں کو ترکی کی پرانی
روایات کو جدید انداز میں دکھانے کیلئے کافی ہیں۔ وہ نوجوان جو خاموش جگہوں کی تلاش میں رہتے ہیں ان کیلئے ’’یالیکواک‘‘ جیسی پرسکون اور چٹانوں کے درمیان موجود جگہ جانا بہتر رہے گا، نوجوان دنیا کے ہنگاموں کو بھول کر یہاں آجائیں تو اس پُرسکون جگہ کی ہواؤں تک کو سن سکتے ہیں ۔
ترکی کے کئی علاقوں کی نسبت سستا اور امیر ترین لوگوں کا پسندیدہ علاقہ’’ بودرم‘‘ دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی خوبصورتی میں جکڑ لینے کی صلاحیت رکھتا ہے، ساتھ ہی ڈرامہ سیریل ارطغرل کی شہرت نے بھی ترکی بالخصوص ’’بودرم‘‘ کی سیاحت کو مزید فروغ دیا ہے۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں کہ ایک شخص اپنے دوست کے پاس گیا اور اس کا دروازہ کھٹکھٹایا.....،
دوست نے پوچھا کہ کیسے آنا ہوا؟ اس نے کہا کہ مجھ پر چار سو درہم قرض ہیں؛ دوست نے چار سو درہم اس کے حوالے کر دیے اور روتا ہوا (گھر کے اندر) واپس آیا!
بیوی نے کہا کہ اگر ان درہموں سے تجھے اتنی محبت تھی تو دیے کیوں؟
اس نے کہا کہ میں تو اس لیے رو رہا ہوں کہ مجھے اپنے دوست کا حال اس کے بتائے بغیر کیوں نہ معلوم ہو سکا حتی کہ وہ میرا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہو گیا-
(انظر: احیاء العلوم الدین، اردو، ج3، ص843)
امام غزالی مزید لکھتے ہیں کہ دوستی کو نکاح کے تعلق کی طرح تصور کرنا چاہیے کیوں کہ اس میں بھی حقوق ہیں- جو چیز ضرورت اور حاجت سے زائد ہو اسے بنا مانگے اپنے دوست کو دے دے؛ اگر اسے مانگنے اور کہنے کی نوبت آئے تو یہ دوستی کے درجے سے خارج ہے-
امیر العزیز محمد ایوبی ،ایوبی سلطان ظاہر غازی کے بیٹے اورعظیم سلطان فاتح بیت المقدس سلطان صلاح الدین ایوبی کے پوتے تھے-
1216 میں آپ کے والد الظاہر غازی کا 45 سال کی عمر میں انتقال ہوا توآپ کی عمر صرف 3 سال تھی اور مجبوراً آپ کو والد کی جگہ تخت سنبهالنا پڑا-
آپ کی والدہ کا نام داٸفہ خاتون (Dayfa Hatun) تھا جو عظیم سلطان صلاح الدین ایوبی کے بھاٸی عادل غازی کی بیٹی تھی- العزیز کی ایک بہن بھی تھی-
اتنی کم عمری میں آپ سلطنت کے امور چلا نہیں سکتے تھے لہذا ایک کمیٹی تشکیل دی گٸ جس میں شہاب الدین
طغرل کو آپ کا مشیر اور وزیر مقرر کیا گیا-17سال کی عمر تک پہنچنے پر العزیز نے سلطنت کا مکمل کنٹرول حاصل کیا-
آپ نے اپنے قلیل دور حکومت میں کٸ شاندار مساجد ، قلعے، اور مدارس بنواٸیں-بدقسمتی سے مملوک سلطان الکامل اور حلب کی مشترکہ فوج کے سلجوق
ہارون رشید کی بیوی زبیدہ رحمتہ اللہ بہت ہی دیندار صاحب علم و فضل خاتون تھیں ان کے محل میں ایک ہزار با ندیاں چو بیس گھنٹے قرآن پاک کی تلاوت میں مشغول رہتی تھیں۔ ایک دفعہ مکہ مکرمہ میں پانی کی شدید قلت ہو گئی اور پانی کا ایک مشکیزہ دس درہم سے لیکر ایک دینار تک بک گیا
حجا ج اکرام کو بہت تکلیف اٹھانی پڑی ۔ زیبدہ رحمتہ اللہ علیہا کو جب اس کی خبر ہوئی تو ان کو بہت دکھ ہوا۔ انہوں نے اپنے انجنیروں کو جمع کر کے حکم دیا کہ کسی طرح مکہ مکرمہ کے لیے پانی کا بندوبست کرو اور پانی کے چشمے تلاش کرو چنانچہ انہوں نے کافی تگ و دو
سے ایک چشمہ طائف کے راستے میں اور دوسرا چشمہ نعمان وادی میں دریافت کیا۔ لیکن ان کا پانی مکہ مکرمہ تک پہنچانا بڑا جان جوکھوں کا کام تھا راستے میں پہاڑیاں تھیں جن کو کھودنا انتہائی دشوار تھا لیکن اس نیک خاتون نے حکم دیا کہ جتنا بھی خرچ ہو مکہ
سانپ ایک لمبا٬ لچکدار اور خطرناک جانور ہے- دنیا بھر میں سانپوں کی 2900 اقسام پائی جاتی ہیں جن میں سے تقریباً 400 انتہائی زہریلی ہیں- سانپ چوہوں٬ پرندوں٬ چھوٹے ہرن٬ رینگنے والے جانوروں کے علاوہ انسان کو بھی اپنا
شکار بناتے ہیں- سانپ اپنے سر کے قطر سے دو گنا زائد بڑے جانور کو نگلنے کی صلاحیت رکھتا ہے- لیکن ہم یہاں ڈوئچے ویلے کے توسط سے جن سانپوں کا ذکر کرنے جارہے ہیں وہ دنیا کے انوکھے اور ریکارڈ بنانے والے سانپ ہیں-
سب سے زیادہ زہریلا سانپ
شمالی آسٹریلیا میں
پایا جانے والا ’اِن لینڈ ٹائی پین‘ نامی یہ سانپ دنیا میں سب سے زیادہ زہریلا سانپ ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ ایک مرتبہ ڈنگ مارنے پر جتنا زہر خارج ہوتا ہے، اُس سے تقریباً 100 لوگ ہلاک ہو سکتے ہیں۔ اس سانپ کا زہر اعصابی نظام، خون اور عضلات کو متاثر کرتا ہے۔
دنیا میں ایسے علاقے میں بھی لوگ آباد ہیں، جہاں درجہ حرارت منفی 67 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔ یہ علاقے روس کے سرد ترین خطے سائبیریا میں واقع ہیں۔معروف عربی جریدے الشرق الاوسط نے دنیا کے اس سرد ترین علاقے میں رہنے والے لوگوں کی زندگیوں پر روشنی ڈالی ہے۔
روسی دارالحکومت ماسکو سے 18 سو کلومیٹر شمال میں دنیا کا سب سے سرد ترین شہر ”نورلسک“ (Norilsk) واقع ہے۔ اس شہر کی آبادی ایک لاکھ 75 ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ نورلسک میں سال کے 365 ایام میں سے 270 روز برفباری ہوتی ہے۔ دریائے لینا کے ساتھ آباد نورلسک
قطب منجمد شمالی کا سب سے بڑا شہر ہے، جو اس خطے کا صنعتی مرکز بھی کہلاتا ہے۔یہاں نیکل (Nickel) اور پلاڈیم (Palladium) کی دنیا کی سب سے بڑی کانیں ہیں۔ اس لئے سخت ترین سردی کے باوجود لوگ سال بھر یہاں قیام پذیر رہتے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ پہاڑوں میں
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! قیامت کب آئے گی؟ ''
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لیے اُٹھ کھڑے ہوئے،نماز سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
'' قیامت کے متعلق پوچھنے والا کہاں ہے؟ ''
اس شخص نے عرض کِیا:
'' یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں حاضر ہوں۔ ''
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
'' تم نے قیامت کے لیے کیا تیاری کی ہے؟ ''
اس نے عرض کِیا:
'' یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
نہ تو میں نے بہت زیادہ نمازیں پڑھی ہیں اور نہ ہی بے شمار روزے رکھے ہیں مگر اِتنی بات ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبّت رکھتا ہوں۔ ''
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سُن کر فرمایا:
'' ( قیامت کے دن ) انسان اس کے ساتھ