ﺗﺮﮐﻮﮞ ﻧﮯ ﺟﺐ ﻣﺴﺠﺪ ﻧﺒﻮﯼ ﷺ ﮐﯽ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﮐﺎ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻭﺳﯿﻊ ﻭ ﻋﺮﯾﺾ ﺭﯾﺎﺳﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﻋﻼﻥ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﻋﻤﺎﺭﺕ ﺳﺎﺯﯼ ﺳﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﻓﻨﻮﻥ ﮐﮯ ﻣﺎﮨﺮﯾﻦ ﺩﺭﮐﺎﺭ ﮬﯿﮟ، اعلان کرنے کی
ﺩﯾﺮ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﮬﺮ ﻋﻠﻢ ﮐﮯ ﻣﺎﻧﮯ ﮬﻮﮮٔ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺧﺪﻣﺎﺕ ﭘﯿﺶ ﮐﯿﻦ،
ﺳﻠﻄﺎﻥ ﮐﮯ ﺣﮑﻢ ﺳﮯ ﺍﺳﺘﻨﺒﻮﻝ ﮐﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﺍﯾﮏ ﺷﮩﺮ ﺑﺴﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺍﻃﺮﺍﻑ ﻋﺎﻟﻢ ﺳﮯ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﻥ
ﻣﺎﮨﺮﯾﻦ ﮐﻮ ﺍﻟﮓ ﺍﻟﮓ ﻣﺤﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺴﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ،
ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻋﻘﯿﺪﺕ ﺍﻭﺭ ﺣﯿﺮﺕ ﮐﺎ ﺍﯾﺴﺎ ﺑﺎﺏ ﺷﺮﻭﻉ ﮬﻮﺍ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻧﻈﯿﺮ ﻣﻠﻨﺎ ﻣﺸﮑﻞ ﮬﮯ،
ﺧﻠﯿﻔﮧ ﻭﻗﺖ ﺟﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﺳﺐ
ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﻓﺮﻣﺎﻧﺮﻭﺍ ﺗﮭﺎ ، ﻭﮦ ﻧﺌﮯ
ﺷﮩﺮ ﻣﯿﮟ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﮬﺮ ﺷﻌﺒﮯ ﮐﮯ ﻣﺎﮨﺮ ﮐﻮ ﺗﺎﮐﯿﺪ ﮐﯽ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺫﮬﯿﻦ ﺗﺮﯾﻦ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﻓﻦ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺳﮑﮭﺎﮮٔ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﯾﮑﺘﺎ ﻭ ﺑﯿﻤﺜﺎﻝ ﮐﺮ ﺩﮮ،
ﺍﺳﯽ ﺍﺛﻨﺎ ﻣﯿﮟ ﺗﺮﮎ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﺍﺱ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﺣﺎﻓﻆ ﻗﺮﺁﻥ ﺍﻭﺭ ﺷﮩﺴﻮﺍﺭ ﺑﻨﺎﮮٔ ﮔﯽ،
ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﺎ ﯾﮧ ﻋﺠﯿﺐ ﻭ ﻏﺮﯾﺐ ﻣﻨﺼﻮﺑﮧ ﮐﺌﯽ ﺳﺎﻝ ﺟﺎﺭﯼ ﺭﮬﺎ ، 25 ﺳﺎﻝ ﺑﻌﺪ ﻧﻮﺟﻮﺍﻧﻮﮞ
ﮐﯽ ﺍﯾﺴﯽ ﺟﻤﺎﻋﺖ ﺗﯿﺎﺭ ﮬﻮﺋﯽ ﺟﻮ ﻧﮧ ﺻﺮﻑ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﻌﺒﮯ ﻣﯿﮟ ﯾﮑﺘﺎ ﮮٔ ﺭﻭﺯﮔﺎﺭ ﺗﮭﮯ ﺑﻠﮑﮧ ﮬﺮ ﺷﺨﺺ ﺣﺎﻓﻆ ﻗﺮﺁﻥ ﺍﻭﺭ ﺑﺎ ﻋﻤﻞ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﺎ، ﯾﮧ ﻟﮓ ﺑﮭﮓ 500 ﻟﻮﮒ ﺗﮭﮯ،
ﺍﺳﯽ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺗﺮﮐﻮﮞ ﻧﮯ ﭘﺘﮭﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﻧﯽٔ ﮐﺎﻧﯿﮟ ﺩﺭﯾﺎﻓﺖ ﮐﯿﮟ، ﮞﺌﮯ ﺟﻨﮕﻠﻮﮞ ﺳﮯ ﻟﮑﮍﯾﺎﮞ ﮐﭩﻮﺍﺋﯿﮟ، ﺗﺨﺘﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯿﮯٔ ﮔﺌﮯ ، ﺍﻭﺭ ﺷﯿﺸﮯ ﮐﺎ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺑﮩﻢ ﭘﮩﻨﭽﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ،
ﯾﮧ ﺳﺎﺭﺍ ﺳﺎﻣﺎﻥ
ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﷺ ﮐﮯ ﺷﮩﺮ ﭘﮩﻨﭽﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﺍﺩﺏ ﮐﺎ ﯾﮧ ﻋﺎﻟﻢ ﺗﮭﺎ
ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯٔ ﻣﺪﯾﮞﮧ ﻣﻨﻮﺭﮦ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺑﺴﺘﯽ ﺑﺴﺎﺋﯽ ﮔﯽٔ ﺗﺎ ﮐﮧ ﺷﻮﺭ ﺳﮯ ﺣﻀﻮﺭ ﺍﮐﺮﻡ ﷺ ﮐﯽ ﺑﺎﺭﮔﺎﮦ ﮐﯽ بے ادبی اور مدینہ
ﮐﺎ ﻣﺎﺣﻮﻝ ﺧﺮﺍﺏ ﻧﮧ ﮬﻮ، ﻧﺒﯽ ﷺ ﮐﮯ ﺍﺩﺏ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺣﮑﻢ ﺗﮭﺎﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ
ﮐﭩﮯ ﭘﺘﮭﺮ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﮕﮧ ﺑﭩﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﭼﻮﭦ ﻟﮕﺎﻧﮯﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﭘﯿﺶ ﺁﺋﮯ ﺗﻮ ﻣﻮﭨﮯ ﮐﭙﮍﮮ ﮐﻮ
ﭘﺘﮭﺮ ﭘﺮﺗﮧ ﺑﺘﮧ ﯾﻌﻨﯽ ﮐﺌﯽ ﺑﺎﺭ ﻓﻮﻟﮉ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﭘﮭﺮ ﻟﮑﮍﯼ ﮐﮯ ﮨﺘﮭﻮﮌﮮ ﺳﮯ ﺁﮨﺴﺘﮧ ﺁﮨﺴﺘﮧ ﺳﮯ ﭼﻮﭦ ﻟﮕﺎﺋﯿﮟ ﺗﺎﮐﮧ ﺁﻭﺍﺯ ﭘﯿﺪﺍ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﺗﺮﻣﯿﻢ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﻭﺍﭘﺲ ﺍﺳﯽ
ﺑﮭﯿﺠﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﻭﮨﺎﮞ ﺍﺳﮯ ﮐﺎﭦ ﮐﺮ ﺩﺭﺳﺖ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ، ﻣﺎﮬﺮﯾﻦ ﮐﻮ ﺣﮑﻢ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮬﺮ ﺷﺨﺺ ﮐﺎﻡ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺑﺎ ﻭﺿﻮ ﺭﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﻭﺩ ﺷﺮﯾﻒ ﺍﻭﺭ ﺗﻼﻭﺕ ﻗﺮﺁﻥ ﻣﯿﮟ ﻣﺸﻐﻮﻝ ﺭﮬﮯ،
ﮬﺠﺮﮦ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﮐﯽ
ﺟﺎﻟﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﭙﮍﮮ ﺳﮯ ﻟﭙﯿﭧ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﮔﺮﺩ ﻏﺒﺎﺭ ﺍﻧﺪﺭ ﺭﻭﺿﮧ ﭘﺎﮎ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﺟﺎﮮٔ، ﺳﺘﻮﻥ ﻟﮕﺎﮮٔ ﮔﯿﮯٔ ﮐﮧ ﺭﯾﺎﺽ ﺍﻟﺠﻨۃ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺿﮧ ﭘﺎﮎ ﭘﺮ
ﻣﭩﯽ ﻧﮧ ﮔﺮﮮ ، ﯾﮧ ﮐﺎﻡ ﭘﻨﺪﺭﮦ ﺳﺎﻝ ﺗﮏ ﭼﻠﺘﺎ
ﺭﮬﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﻋﺎﻟﻢ ﮔﻮﺍﮦ ﮬﮯ :
ﺍﯾﺴﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﺍﯾﺴﯽ ﻋﻘﯿﺪﺕ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﻧﮧ ﮐﺒﮭﯽ ﭘﮩﻠﮯ ﮬﻮﺋﯽﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﮬﻮ ﮔﯽ ۔

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with علـــمـــی دنیــــــا

علـــمـــی دنیــــــا Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Pyara_PAK

29 Mar
وہ مصر کی تاریخ کا سب سے کم عمر شخص تھا جس نے ہائی سکول سرٹیفکیٹ حاصل کیا پھر رائل سکول آف انجینئرنگ کا سب سے کم عمر طالب علم جس نے وہاں سے گریجویٹ ڈگری لی پھر سب سے کم عمر جس کو یورپ سے اسلامک آرکیٹیکچر میں ڈاکٹریٹ کی تین ڈگریاں لینے کے لئے بھیجا گیا- Image
اس کے علاوہ وہ سب سے کم عمر نوجوان تھا جس نے بادشاہ سے ،، نائل،، سکارف اور،، آئرن،، کا خطاب حاصل کیا
وہ پہلا انجینئر تھا جس نے حرمین شریفین کے توسیعی منصوبے کی تعمیر اور عمل درآمد کے لئے اختیارات سنبھالے
اس نے شاہ فہد اور بن لادن کمپنی کے باربار اصرار کے
باوجود انجینیرنگ ڈیزائن اور آرکیٹچرل نگرانی کیلئے کسی قسم کا معاوضہ لینے سے انکار کردیا اور کہا کہ میں دو مقدس مساجد کے کاموں کیلئے کیوں معاوضہ لوں اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کا کیسے سامنا کروں گا۔
اس نے 44 سال کی عمر میں شادی کی اور اس کی بیوی نے بیٹا جنم دیا اور
Read 15 tweets
28 Mar
وہ حکمران جس کو ساری دنیا کے حکمران سلطان العالم کہتے تھے۔
یہ ہیں عثمانی سلطنت کا دسویں سلطان سب سے عظیم حکمران سلیمان القانونی رحمہ اللہ۔ سلیمان نے 48 سال حکومت کی۔ انھی کے دور میں خلافت عثمانیہ سپرپاور بن گئی۔ انھوں نے ہی سنت کو دوبارہ زندہ کیا۔ بدعات کا قلع قمع کیا۔
باغیوں اور سازشیوں سے ریاست کو پاک کیا۔

تمام مسلم اور غیر مسلم مورخین اس بات پر متفق ہیں کہ خلافت عثمانیہ کا سنہری دور اس وقت تھا جب سلیمان القانونی خلیفہ تھے۔
انہوں نے مملکت کے لیے قانون سازی کا جو خصوصی اہتمام کیا اس کی بنا پر
ترک انہیں سلیمان قانونی کے لقب سے یاد کرتے ہیں جبکہ مغرب ان کی عظمت کا اس قدر معترف ہے کہ مغربی مصنفین انہیں سلیمان ذیشان یا سلیمان عالیشان اور سلیمان اعظم کہہ کر پکارتے ہیں۔ ان کی حکومت میں سرزمین حجاز، ترکی،مصر، الجزائر، عراق، کردستان، یمن، شام، بیت
Read 10 tweets
27 Mar
ﺍﯾﮏ شخص ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا
اور اس نے ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺎﭖ ﮐﯽ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﮐﯽ ﮐﮧ ﯾﺎ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ
ﻣﯿﺮﺍ ﺑﺎﭖ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺘﺎ نہیں
ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﺍ ﻣﺎﻝ ﺧﺮﭺ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﺎ ﮬﮯ
، ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠﻢ
ﻧﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ والد محترم ﮐﻮ بلوایا، ﺟﺐ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﮐﻮ ﭘﺘﺎ ﭼﻼ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ آلہ و ﺳﻠﻢ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﮐﯽ ﮬﮯ ﺗﻮ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺭﻧﺠﯿﺪﮦ ﮬﻮﺋﮯ...
ﺍﻭﺭ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺿﺮﯼ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﭼﻠﮯ...ﭼﻮﻧﮑﮧ ﻋﺮﺏ ﮐﯽ ﮔﮭﭩﯽ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻋﺮﯼ تھی ﺗﻮ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺠﮫ ﺍﺷﻌﺎﺭ ﺫﮨﻦ ﻣﯿﮟ کہتے
Read 19 tweets
27 Mar
بو علی سینا کے زمانے میں ایک رئیس کی بیٹی گھوڑا سواری کے دوران گھوڑے سے نیچے گر گئی اور اُس کے کولہے کی ہڈی اپنے بند سے جدا ہو گئی. لڑکی کے باپ نے بہت سے حکیموں سے علاج کروانے کی کوشش کی کہ ھڈی کو واپس اپنی جگہ پر بٹھائیں مگر مصیبت یہ تھی کہ لڑکی کسی
حکیم کو اپنا جسم چھونے کی اجازت نہیں دیتی تھی ۔ باپ نے بہت اصرار کیا کہ بیٹی حکیم کو شریعت نے بھی محرم قرار دیا ھے لیکن بیٹی کسی طرح راضی نہیں ھورھی تھی اور دن بہ دن کمزور ھوتی جا رھی تھی ۔ آخر لوگوں نے مشورہ دیا کہ شہر سے باھر ایک بہت حاذق حکیم
رھتے ھیں اُن سے مشورہ کر لیں…….. وہ شخص حکیم صاحب کے پاس گئے اور اپنا مسئلہ بیان کیا تو حکیم صاحب نے کہا کہ ایک شرط پر میں آپ کی بیٹی کا کولہا ھاتھ لگائے بغیر واپس بٹھا سکتا ھوں۔ وہ شخص کہنے لگا کہ جو بھی شرط ھو وہ قبول کرنے پر آمادہ ھے۔ حکیم نے کہا کہ
Read 10 tweets
26 Mar
حضرت جابر رضی اللّٰہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب خندق کھودی گئی تو میں نے آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو بھوکا پایا۔ میں اپنی بیوی کے پاس آیا، اور پوچھا کہ تیرے پاس کچھ ہے؟ اس نے ایک تھیلا نکالا ، جس میں ایک صاع جو تھے، اور ہمارے پاس ایک بکری کا بچہ پلا ہوا تھا، میں
نے اسے ذبح کیا،اور میری بیوی نے آٹا پیسا،

وہ بھی میرے ساتھ ہی فارغ ہوئی۔ میں نے اس کا گوشت کاٹ کر ہانڈی میں ڈالا اس کے بعد میں آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے پاس لوٹا

بیوی نے کہا کہ آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کے سامنے
مجھے رسوا نہ کرنا-"( یعنی زیادہ آدمیوں کی دعوت نہ کردینا)

جب میں آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو چپکے سے عرض کیا: " یا رسول اللّٰہ ہم نے ایک بکری کابچہ ذبح کیا ہے اور ایک صاع جو کا آٹا ہمارے پاس تھا، وہ تیار کیا ہے۔ تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم چند
Read 7 tweets
26 Mar
ابلیس کی حقیقت

نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ’’ فرشتے نور سے، آدم مٹّی سے اور ابلیس آگ سے پیدا کیا گیا ۔‘‘حضرت عبداللہ بن عُمرؓ فرماتے ہیں کہ’’ جنّات، حضرت آدمؑ سے دو ہزار سال پہلے سے دنیا میں آباد تھے، جنہوں نے دنیا میں دنگا فساد مچا رکھا تھا، چناں چہ اللہ نے فرشتوں کے ایک لشکر
کو دنیا میں روانہ کیا، جنہوں نے ان جنّات کو مار مار کر سمندری جزیروں اور ویران علاقوں میں بھگا دیا۔‘‘ حضرت سعید بن منصورؒ کا قول ہے کہ’’ اس موقعے پر بہت سے جنّات قتل کیے گئے اور کچھ گرفتار بھی ہوئے۔ان ہی میں ابلیس بھی تھا، جو ابھی بچّہ تھا۔ اُسے آسمان
پر لا کر رکھا گیا۔یہ فرشتوں کے ساتھ عبادت میں مصروف ہو گیا اور بہت جلد علوم کا ماہر اور عبادت گزار بن گیا۔ چناں چہ اسے آسمانوں میں ’’معلم الملکوت‘‘ کے نام سے پکارا جانے لگا۔‘‘ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ ’’ابلیس آسمانوں میں فرشتوں کا سردار بن گیا تھا۔‘‘حضرت
Read 6 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!