عاطف توقیر کی درد دل میں ڈوبی نظم۔💔
مشورہ
مشورہ ہےمجھے میرے احباب کا
ہونٹ سی لوں کہ خطرہ مری جاں کو ہے
روشنی کے شکاری ہیں نکلے ہوئے
وحشتوں کی ضرورت شبستاں کو ہے
وہ جو شمشیرمیرےتحفظ کو تھی
وہ ہمیشہ مِرا سر اڑاتی رہی
وہ جومامور میری حفاظت پہ تھی
میری بندوق مجھ کو مٹاتی رہی
+++
چپ رہاکہ میرےلفظ سچےسہی
خلقتِ شہر پرخوف طاری نہ ہو
سوچتاتھا کوئی سوچ کا زاویہ
حاکموں کی سماعت پربھاری نہ ہو
پر میری چپ میں گھرمیراجلتا رہا
میری گلیاں کہ خبریں اگلتی رہیں
میرےاپنے کئی گم شدہ ہو گئے
مسخ لاشیں تواترسےملتی رہیں
سلسلہ ہوس ناک چلتا رہا
شہر جلتا رہا،دیس جلتا رہا
++
لوگ مرتےرہے،دراکھڑتے رہے
ایک کےبعد اک گھراجڑتا رہا
میرےشہروں میں ہیں عسکری ٹولیاں
میرےکھیتوں میں اگتی ہوئی گولیاں
مشورہ ہےمجھےمیرےاحباب کا
شہرمیں زخم پرچیخناجرم ہے
ظالموں کوسہولت مہیاکرو
سوچناجرم ہے، بولنا جرم ہے
گم شدہ دوستوں کی شکایت نہ ہو
مسخ لاشوں پہ کوئی عبارت نہ ہو
+
شعرکہتےرہو،گیسوؤزلف کے
خاک اڑنےکی لیکن حکایت نہ ہو
میرےاحباب مجھ کوبتاتےنہیں
کیامرادیس بس خواب رہ جائے گا؟
ہوجومحدودپنڈی سےلاہور تک
کیامراملک پنجاب رہ جائےگا؟
مشورہ ہےمجھےمیرےاحباب کا
ہونٹ سی لوں کہ خطرہ مری جاں کوہے
روشنی کے شکاری ہیں نکلے ہوئے
"ادھرھم ادھر تم" کےلئیےمیری اس سےمتعلقہ ٹویٹ دیکھیے۔۔۔فاطمہ جناح اور ایوب خان میں صدارتی انتخاب کامقابلہ تھااس میں بھٹوصاحب کاکیا تعلق؟..بھٹو صاحب نےصنعتوں کو قومیانہ غلطی ضرورکی تھی،البتہ جاگیرداری نظام کو سپورٹ کرنے والا الزام سراسر غلط ہے۔۔۔اگر تاریخ کا جائزہ لیں تو ۔+1/4
تقسم کے وقت بھارت نےتوپہلے دن ہی جاگیرداری کاخاتمہ کردیاتھاجبکہ پاکستان میں مسلم لیگی جاگیرداروں نےخودساختہ اسلامی احکام کو بنیاد بناکر جاگیرداروں کی لامحدود ملکیت کو جائز قراردیا۔۔لہزا جب ایوب خان نےمارشل لا نافذ کیا تو انہوں نےپہلی بار زرعی اصلاحات کے تحت زرعی زمین کی۔۔+2/4
حدِملکیت پانچ سو ایکڑ مقرر کی۔ جب کہ بھٹو صاحب نے تو 1972میں یہ حد ملکیت کم کرکے ڈیڑہ سو ایکڑ اور بعد میں 1973 میں 1سو ایکڑ کردی اور ہاریوں میں زمین تقسیم کیں۔لیکن ضیا الحق کےدورمیں شریعت کورٹ نے زرعی اصلاحات کو غیراسلامی قرار دیااور وہ زمینیں بھی ہاریوں سےواپس لےلی گئیں..+3/4
اگرقیام پاکستان کےفوراً بعد سے ہی فوج سیاسی اور حکومتی امورکو کنٹرول کر کےدخل اندازی نہ کرتی تویہ حالات نہ ہوتے۔سیاستدان مجبوراً فوج کی نرسری سے ریاست میں آتےہیں اسکےسوافوج نےکوئی راستہ ہی نہیں چھوڑا۔۔وہ تو جب چاہے مقبول ترین سیاسی پارٹیوں کے پاپولر قائدین کوکھڈےلائن لگا+1/8
سکتی ہے یاہمیشہ کے لئیےراستے سےہٹاسکتی ہے۔دوسری بات بھٹو صاحب کے"کالےکرتوتوں "کی۔جن میں آپ نےکوٹہ سسٹم اورنفرت انگیز تقاریر کا ذکر کیا۔۔۔سوائےبنگلہ دیش کوتسلیم کرنے کےلئیےعوام سےرائے لینےوالی تقریر(جس میں بھٹو صاحب نےچند نامناسب الفاظ آدا کئے)اور کونسی ایسی نفرت انگیز +2/8
تقریر ہے؟ ۔۔میں بھی سننا چاہوں گی۔
آپ نے بھٹو صاحب پر دوسرا الزام کوٹہ سسٹم کالگایابہتر ہوتا الزام لگانے پہلے آپ تھوڑا تاریخ میں جھانک لیتے۔۔+3/7
پاکستان میں کوٹہ سسٹم سب سے پہلے بھٹو صاحب نے نہیں بلکہ ستمبر 1948ء میں پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے متعارف کروایا تھا۔۔ +4/8
آپ کواپنی رائےرکھنےکامکمل حق ہے۔مگر پاکستان کی تاریخ میں ذوالفقارعلی بھٹو کووہ مقام حاصل ہےجوابھی تک کوئی اور سیاستدان حاصل نہیں کرسکا۔پھر ایک آمراوراس کےاشاروں پر ناچتی عدلیہ کےہاتھوں بھٹو صاحب کےعدالتی قتل نےعوام کے ساتھ ساتھ اہل قلم اور ادب پر بھی بہت گہرےاثرات چھوڑے۔+1/5
جس وجہ سے ادب کا استعارا بدلا، مختلف شعراءنے بھٹو صاحب کی شخصیت، انکےمزاحمتی کرداراور تختہ دار تک جانےکومختلف استعاروں اور پیراؤں میں بیان کیا۔قتیل شفائی کےمذکورہ شعر
مردوں کوزندہ کرےاس پر بپھرتے آئےہیں
ہردور میں عیسٰی کو ہم مصلوب کرتے آئےاہیں
کی طرح احمد فراز نے بھی +2/5
بھٹوصاحب کےلئیے مسیح کااستعارہ اپنی نظم "حرف کی شہادت میں"استعمال کیا۔
آؤ جس عیسیٰ کو ہم نےسولی پر لٹکایا
اس کے لہولہان بدن پر بین کریں
اوراشک بہائیں
فرض میں پورے اتر چکے
اب قرض چکائیں
اس کی کھڑاؤں وہ لےجائے
جس نےصلیب بنائی تھی
چادر کاحقدار وہی ہے
جس نےسےکیل لگائی تھی
+3/5
کیامیراجسم میری مرضی کی یہی وضاحت رہ گئی ہےکہ اس سے مرادخودکوبرائےفروخت قرار دینا ہے؟.
عورت کی اپنےجسم پر اپنی مرضی کیوں نہ ہو،کسی اور کی مرضی کیوں ہو؟کیاہمارے یہاں کے مردوں میں ابھی تک وہ کنیزوں اور لونڈیوں پر ملکیت والاخناس تونہیں بھراہوا؟
توجناب دورِ غلامی ختم ہوچکاہے۔+1/9
عورت بطورانسان اپنےبارے میں فیصلےکرنےمیں آزادہے۔اب وہ کسی مردکی ذاتی ملکیت ہرگز نہیں ہےکہ اسےبھائیوں کےجرم کے بدلےمیں ونی قراردیاجاسکے۔اسےاپنےلئیےکیالباس پہننامناسب لگتاہےاس کافیصلہ کوئی اورنہیں وہ خودکرےگی۔اسی طرح شوہر کی بیٹےکی خواہش کی تکمیل میں وہ درجن بھراولادپیدا کرکے+2/9
موت کےمنہ میں نہیں جائےگی۔یہ حق اسے ہی حاصل ہے کہ وہ مذید بچے پیدا کرناچاہتی ہے یانہیں،کیونکہ یہ فیصلہ اسکی صحت اور زندگی سےمتعلق ہے۔اسی طرح اپنی شادی سےمتعلق فیصلہ بھی اسی کا ہوگاکہ کب اورکس کےساتھ شادی کرےگی۔یہ حق کسی کونہیں کہ اگرعورت اسےاپنےلئیےمناسب خیال نہیں کرتی تو۔۔+3/9
آجکل ارباب اصلاح یہ ثابت کرنے کی فکرمیں ہیں کہ تمام قدیم اقوام نےعورت کوذلت و پستی کے گڑھےمیں دھکیل دیاتھا۔مسلمانوں نےاُسےاُس گڑھےسے نکال کرعزت و توقیرکےمرتبےپرفائزکیا۔حقیقت یہ ہےکہ جواگرچہ بےحد تلخ اورناگوار ہےکہ جہاں کہیں ہماری حکومتیں قائم ہوئیں ،اس ملک میں بردہ فروشی ..+1/6
کا کاروبار چمک اٹھا۔بغداد, سامرہ،دمشق،حلب،قاہرہ اور قرطبہ جہاں علوم و فنون اورتہذیب و تمدن کےمراکزتھےوہ بردہ فروشی کے لئیےبھی رسوائے زمانہ تھے۔ان بازاروں میں کنیزیں بھیڑ بکریوں کی طرح بکتی تھیں گاھک انھیں ٹٹول ٹٹول کر خریدتےتھےجیسےقصاب بھیڑوں کوخریدتاہے۔خلفاءاورسلاطین...+2/6
کےمحلات میں سینکڑوں کنیزیں موجود تھیں۔جواطراف و جوانب کےممالک سے درامد کی جاتیں۔یہ کنیزیں اپنےآقاؤں کی ہواوہوس کی تسکین بھی کرتی تھیں اور مجالس ناؤ نوش میں ساقی گری اور ارباب نشاط کےفرائض بھی آداکرتی تھیں۔ بنوامیہ کےعہد میں مکہ مدینہ اور طائف میں رقص ور موسیقی سیکھنےکی...+3/6
معروف ادیب و محقق پروفیسر شمس الاسلام اپنی کتاب" Muslims Against Partition"
میں لکھتےہیں کہ علماء کی ایک بڑی تعداد نے قیام پاکستان کی مخالفت کی لیکن جناح اور شاعر محمداقبال انہیں مجنون ملا قسم کےلقب دینے میں کامیاب رہے۔ مولانا حسین احمد مدنی جیسے جیدعلماء نےاسلامی تعلیمات+1/5
کی بنیادپرجمہوریت اور سیکولرزم کاذکر کرتےہوئےمتحدہ قومیت اور“ایک قوم کا نظریہ”پیش کیا،لیکن انہیں اقبال، جناح اورلیگ کے دیگر ارکان تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔
مولانامدنی کی جمیعتِ العلماء تقسیم ہندکی سختی سےمخالفت کرتی رہی۔آل انڈیا مومن کانفرنس شمال مشرقی ہندکی ایک زبردست.. +2/5
تنظیم تھی۔یہ پسماندہ مسلمانوں کی نمائندگی کر تی تھی اور اس کےممبران کی تعدادتقریباًساڑھے 4 کروڑ تھی۔ان میں زیادہ ترکاریگر، مستری جیسےمحنت کش طبقےکے لوگ تھے۔1943میں اس نےایک قراردادمنظور کی جس کےمطابق، “ہندوستانی مسلمانوں کی حب الوطنی اورقومی حمیت کبھی گوارا نہیں کرےگی کہ+3/5