مشکل چیز کو مزید مشکل نہیں بنایا جاسکتا اگر نیت صاف ہو کولمبیا ہو میکسیکو ہو ڈنمارک ہو یا فرانس اٹلی ہو جائزہ لین کہیں کوکین سے لیکر ڈر گز کے کاروباراور کہیں فحاشی و عریانی کے مراکز فیشن کے نام پر یورپ نےعورت کو ننگا کردیا ہے اور اب وہ فیشن نہیں رہے فحاشی عریانی کے کی جگہیں۔ جاری
جو اب ساری دنیا میں موجود ہیں یہاں وہ طبقہ جو خواص کہلاتا ہے اپنی غلاظتوں کی تسکین کیلیے جاتے پیں اور مال مویشیوں کی طرح ( مال ) پسند کیا جاتا ہے۔ڈنمارک جو حقوق انسانی کیلیے دنیا بھر میں مشہور لیکن میری نظر میں یہ گندگی کا ڈھیر ہے کہ یہاں پورن فلموں کی بہت بڑی دنیا آباد ہے۔جاری
فرانس میں ہر سال یہود جمع ہوتے ہیں اور پورن فلموں کیلیےفنڈز مختص کیے جاتے ہیں یہ بھی راز کی باتیں نہیں رہیں امریکہ نےافغانستان کی جنگ میں بہت سی وڈیوز وائرل کیں کہ ہم پوست کی کاشت کو تباہ کررہے ہیں لیکن پس پردہ کچھ اورتھا کہ امریکہ نے بہت سےاخراجات ڈرگز کی سمگلنگ سےپورے کئیے۔جاری
سوال یہ ہے کیایہ ساری غلاظت معاشروں کےسرکردہ افراد کی سرپرستی کے بغیر ممکن ہے جواب یقیناً نہیں عمران خان نےانٹرنیشنل اور نیشنل مافیاز کو چیلنج کیا ہے کہ فحاشی وعریانی ایک بہت بڑا کاروبارہے یوں سمجھ لیں جیسے ہیروئن کوکین چرس وغیرہ کھربوں کا کاروبار ایسے ہی عریانی و فحاشی بھی۔ جاری
کیا مافیاز کے وہ لوگ جو اس سے مستفید ہورہے ہیں برداشت کرلیں کہ کوئی ان کے سامنے کھڑا ہوجائے یا رول ماڈل کا کردار ادا کرے چلو کہیں دور نہیں دبئی چلتے ہیں وہاں رات کی تاریکیوں کے نائٹ کلبز ڈسکو اور ہوٹلز میں کیا کیا ہوتا ہے اربوں ڈالرز کے بے حیائی کی انڈسٹری کو کون چلا رہا ہے۔جاری
کیا کوئی عام شخص زنا شراب اور مدہوشی کے ساتھ شباب و کباب کی کہانیاں اب کیا راز ہیں ؟ ہمارا اشرافیہ دبئی کس لیے جاتا ہے میں چشم دید گواہ ہوں کہ وہاں کیا کیا ہوتا ہے انسان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں شباب اور کباب کو مویشیوں کی طرح ناپ تول اور نہ عمران خان کا بیان معمولی ہے اور۔ جاری
اور نہ اس سے وابستہ مافیا کیلئے نیاہے کہ یہی سوالات اُٹھائے جاتے ہیں دیار غیر میں بھی مسلمان ملکوں میں بھی لیکن کاروبار کی وسعت اور وابستہ شیرینیاں جو مختلف اشکال میں سکون دل و دماغ پہنچاتی ہیں جو باعث تسکین شیطان بھی ہیں کہ اسکو روکنا بھی اب بغیر کسی انقلاب کے ممکن نہیں۔اللہ رحم
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
At last the cat is out of the bag regarding State Bank of Pakistan powers employees immunity governor term of service etc. Rumours were there that one of the most important financial institutions and regulator is going to be sold to IMF and its perhaps going to be done.
The question does arise why Imran Khan’s government can’t resist anything pertaining to IMF? The Nation should believe that Mr.Imran Khan on a specific agenda and really been ( Selected ) to complete the same. It’s agreeable that Central Bank must have autonomy in some areas but.
The draft has so many articles totally unacceptable and why at this particular point of time ? Is the governor and employees are from the blue that they be given immunity against other law implementing authorities the whole structure is going to be changed WHY ?
وزیر اعظم عمران خان کواب کوئی بات کرتے ہوئے احتیاط کی ضرورت اللہ کرے کوئی عقل والا مشیر ہی دستیاب ہو کہ خدارا نہ جنات کی نہ فرشتوں کی باتیں کریں انسانوں کی دنیا میں رہتے ہوئے انسانوں کی باتیں اور جو حقیقت کے قریب تر ہوں وہی اچھا اگر تلخ بھی ہو۔سوال پیدا ہوتا ہے جب اپ انتہای اونچے
اور ہائی مورال ٹارگٹس بنا لیتے ہیں پھر جب جب وہاں پہنچنا تو درکنار وہ راستہ تک بھول جاتے ہیں تو لوگ باتیں کریں گے اور شخصیت داغ دار ہوتی جاتی ہے کیا عمران خان نے یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دینے والوں کو پارٹی سے نکالا ؟ کیا ان سے کہا مجھے اپ اعتماد کا ووٹ نہ دیں کہ اپ گند ہیں؟ نہیں
یہ ممکن نہ تھا کہ پھر وہ آج وزیر اعظم ہی نہ رہتے اس لیے کہا جاتا ہے کہ لیڈر وہی کامیاب جن کے اعصاب مظبوط ہوتے ہیں جھوٹ بولنا مجبوری بعض اوقات سیاست میں لیکن عوامی جھوٹ سے پرہیز ضروری کہ اپ نے دیکھ لیا اپ کتنے مجبور ہیں جنہوں نے دھوکہ دیا وہ کچھ دن پہلے اپ کےساتھ نہیں آج اپکے ساتھ
پاکستانی سیاست کی بھول بھلیوں کو نہ سمجھنے والے پڑھیں جن کو سمجھ آتی ہے وہ اگر نہ پڑھیں تو بھی خیر ہے زرا آذہان کو بیدار کریں ایک مجرم کو ملک سے فرار کرایا جاتا ہے اور وہ لندن میں چوری کے پیسوں پر عیش کیا ممکن ہے عام حالات میں ؟ پھر اسکی بیٹی کی ضمانت ہوتی ہے جو آج تک برقرار ہے۔
ضمانت پر رہائی اور پرزور طریقے سے سب کو چیلنج کیا یہ عام حالات ہیں اور ممکن ہے رشتہ دار عزیز اور بیوروکریسی کے بادشاہ بے نقاب ہوتے ہیں جرم پکڑے جاتے ہیں لیکن پھر رہائی حمزہ شہباز رہا پھر پی ڈی ایم وجود میں آتی ہے اور نئے ڈرامے کی ابتدا ہوتی ہے۔دوسری طرف FATF اور آئی ایم ایف کے۔
خوفناک تیر معاشی بد حالی کو صرف عمران خان کے سر تھوپا جانا کیا ہے عام حالات ہیں ؟ نہیں تیسرے ماڈل ٹاون کے مجرم آزاد عزیر بلوچ آہستہ آہستہ آزاد ہو رہا ہے ڈاکٹر عاصم شرجیل میمن کے کیس غائب کیا عام حالات ہیں ؟ نہیں پھر چینی والے ڈرامے میں سبسیڈی کا دیا جانا پیٹرول کا اچانک ۲۵ روپے
عبد اللہ بن عباس کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما: من قرأ القرآن لم یُرَدّ إلی أرذل العمر( صحیح الترغیب للألبانی، رقم الحدیث: 1435 )یعنی جس نے قرآن کو پڑھا، وہ کبھی ناکارہ عمر تک نہیں پہنچے گا۔ جاری۔
*مطالعہ قرآن کی اہمیت
اِس حدیث میں قرآن پڑھنے سےمراد قرآن کا مطالعہ ہےجو آدمی قرآن کا گہرا مطالعہ کرے گااس کو قرآن سے مسلسل فکری غذا (intellectual food) ملتی رہے یہ فکری غذا آدمی کو مسلسل توانائی دیتی رہے گی اِس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ ناکارہ عمر abject old age) تک نہیں پہنچے گا۔
اس کا ذہن مسلسل طورپر بیدار اور متحرک (active) رہے گاایسے آدمی کا جسم بوڑھا ہوگا، لیکن اس کا دماغ کبھی بوڑھا نہیں ہوسکے گاریسرچ کے ذریعے یہ معلوم ہوا ہےکہ انسان کےجسم اوردماغ میں ایک فرق ہے۔ خالص حیاتیاتی اعتبار سے جسم پر بڑھاپا آتا ہے، لیکن دماغ یا برین (brain)پر بڑھاپا نہیں آتا
ڈاکٹر کرسٹینا نورتھروپ نے انگلینڈ سے میڈیکل کی تعلیم حاصل کی نیویارک ٹائمز کے مطابق تین بیسٹ سیلرز کتابوں کی مصنفہ ہیں اُٹھ مختلف ٹی وی چینلز پر پروگرامز کرتی ہیں کرونا ویکسین کے بارے میں تفصیل سے بتاتی ہیں کہ کرونا ویکسین کسی طرح سے بھی ویکسین نہیں لگتی یہ ایک RAN ویکسین ہے۔جاری
اور ٹرانس انفیکشز جیسی چیز ہے یہ بنیادی طور پر ہمارا DNA تبدیل کردے گا اور سب سے سے بڑی برائی اسکی یہ ہے کہ اس میں زہریلی دھاتیں موجود ہیں جو ہمارے جسم کو ایک Antenna بنا دے گا جسمیں بندر اور سور کے DNA کا بھی استعمال ہوا ہے اسکی وجہ سے جسم میں CHIMER بن جائیگا جس میں۔ جاری
غیر انسانی DNA استعمال کیا گیا ہے مزید اس میں ایک ( ڈائی )جسکا نام لوئیس فرائس جوکہ MT ادارے نے خاص طور پر تیار کی ہے اور اسی کے زریعے ایک خاص قسم کی روشنی میں پتہ چل جائیگا کہ کون (Vaccinated) اور کون نہیں خطرناک بات یہ ہے کہ اس ویکسین میں (Nano Particles) استعمال ہوئے ہیں۔ جاری
علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے جرمنی کے فلسفی نطشے فرانس کے برگساں کے فلسفے کا گہرا مطالعہ کیا۔اس کے علاوہ انہوں نے غزالی ابن سینا ابن عربی اور رومی کے حالات کا بھی مطالعہ کیا۔جب وہ یورپ سے واپس آئے تو انہوں نے ملت اسلامیہ کو خواب غفلت سے جگانے کا ذمہ لیا. #فلفسہ_خودی_اوراقبال
علامہ اقبال کہتے ہیں کہ عشق تمنا یا آرزو کے آخری درجے کا نام ہے۔یہ زندگی کا سرچشمہ ہے اور ایک تعمیر ی قوت ہے۔یہ مجاز کے راستوں کو عبور کرکے حقیقی شاہد سے جا ملتا ہے تو انسانی روح کو ہدایت اور دوامیت حاصل ہوجاتی ہے۔قرآن کا تصور عشق انسانی خودی سے عبارت ہے۔ #فلفسہ_خودی_اوراقبال
اقبال نے دنیابھر کےانسانوں کو مخاطب کیاہے لیکن انکی امیدیں مسلمان نوجوانوں سےوابستہ ہیں انہوں نےنوجوانوں میں احساسِ خودی کو بیدار کرنے کاذمہ اٹھایاہےاوراُنکوکو اپنے ماضی میں جھانکنے کی دعوت دی ہےاقبال دلوں کو ولولہ بخشتے روح کو اسلام کی محبت سےتڑپا دیتے ہیں۔ #فلفسہ_خودی_اوراقبال