علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے جرمنی کے فلسفی نطشے فرانس کے برگساں کے فلسفے کا گہرا مطالعہ کیا۔اس کے علاوہ انہوں نے غزالی ابن سینا ابن عربی اور رومی کے حالات کا بھی مطالعہ کیا۔جب وہ یورپ سے واپس آئے تو انہوں نے ملت اسلامیہ کو خواب غفلت سے جگانے کا ذمہ لیا. #فلفسہ_خودی_اوراقبال
علامہ اقبال کہتے ہیں کہ عشق تمنا یا آرزو کے آخری درجے کا نام ہے۔یہ زندگی کا سرچشمہ ہے اور ایک تعمیر ی قوت ہے۔یہ مجاز کے راستوں کو عبور کرکے حقیقی شاہد سے جا ملتا ہے تو انسانی روح کو ہدایت اور دوامیت حاصل ہوجاتی ہے۔قرآن کا تصور عشق انسانی خودی سے عبارت ہے۔ #فلفسہ_خودی_اوراقبال
اقبال نے دنیابھر کےانسانوں کو مخاطب کیاہے لیکن انکی امیدیں مسلمان نوجوانوں سےوابستہ ہیں انہوں نےنوجوانوں میں احساسِ خودی کو بیدار کرنے کاذمہ اٹھایاہےاوراُنکوکو اپنے ماضی میں جھانکنے کی دعوت دی ہےاقبال دلوں کو ولولہ بخشتے روح کو اسلام کی محبت سےتڑپا دیتے ہیں۔ #فلفسہ_خودی_اوراقبال
“خودی”ایسا جذبہ ہےجو کائنات کی ہر جاندار چیز میں پایا جاتا ہے خودی اپنی ذات کو سمجھنےجاننے پہچاننے کا نام ہےخودی اپنی ذات کی پہچان ہے اور پھر خدا کی پہچان ہےخودی منزل عشق ہےعشق بے خطر آتش نمرود میں کُود پڑتا ہے اور انسان کالاالااللہ پر کامل یقین ہو جاتا ہے۔ #فلفسہ_خودی_اوراقبال
اقبال پختہ کردار اور سیرت پر بڑا زور دیتے ہیں ان کا خیال تھا کہ مسلمان جب تک پختہ کردار اور سیرت کے مالک نہیں بنیں گے زندگی بسر نہیں کرسکتےاقبال ایسا رزق حاصل کرنے کی تلقین نہیں کرتے جس سے پرواز میں کوتاہی آئے۔علامہ اقبال نے بڑا صاف ستھرا معاشی تصور دیا ہے۔ #فلفسہ_خودی_اوراقبال
علامہ اقبال کا کہنا ہےکہ اس سرمائے اور دولت کو ایک جگہ روک لیاجائے تو اس سے تعفن اور بدبو آنے لگتی ہے کیوکہ جوہڑ کا پانی بھی ایک جگہ جمع ہو کربدبو دینےلگتا ہےدولت اور سرمائے کو لوگوں کی فلاح و بہبود کی خاطر خرچ کرتے رہنا چاہیےہمارا حساب اُلٹا ہےاللہ رحم کرے۔ #فلفسہ_خودی_اوراقبال
ہم یورپ کی رنگینئوں کے دلدادہ تقلید شتر بے مہارچمڑی سفید وہ حرکت کے شوقین ہم بھی حرکات کی بے ہودگیوں پر قربان اقبال کی نہ مانیں مالتھس ایکانومسٹ تھا لکھتا ہے اگر اسلام کا نظام زکواۂ دنیا میں رائج ہوتو چالیس سال تک دنیا کی دولت تمام انسانوں میں برابر تقسیم۔ #فلفسہ_خودی_اوراقبال
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
احمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے دنیاوی اور روحانی پہلو کے ساتھ ساتھ بہت سے پہلو ہیں یہ بات ذہن میں رہے کہ اُن صلی اللہ وسلم کی کسی پہلو کے عظمت کا بیان تو درکنار اسکا ادراک شعور اور فہم بھی ہمارے لیے ناممکنات میں سے ہے #OurLivesForMuhammad جاری ہے۔
حضور پاک صلی اللہ وسلم کے مختلف پہلووں کے مقام کا پتہ کسی نبی کو ہی ہوسکتا ہے کہ ایک عام انسان بے بس ہے کہ کسی غیر نبی کیلیے یہ محال عقل ہے مثال کے طور پر کسی بھی انسان کا کسی فن میں کیا مقام ہے یہ تعین وہی شخص کرسکتا ہے جو اس فن میں اس سے بالاتر ہو آسان بات ہے۔ جاری
اپنے سے بلند تر مقام و رتبے والےشخص کے مقام کا تعین کرسکے تویہ بات ظاہر ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بالاتر کوئی بنی بھی نہیں لہذا کسی نبی کیلیے بھی محال عقلی ہے کہ وہ محمد صلی اللہ وسلم کے اصل مقام کو سمجھ سکے کُجا عام انسان۔روحانی اعتبار سے حضور صلی اللہ وسلم کی ذات کا۔جاری
وہ اپنے ٹارگٹ تک بڑے لطیف اور غیر محسوس طریقے سے پہنچتا ھے۔ یوسف کو بادشاھی کا خواب دکھایا باپ کو بھی پتہ چل گیا ایک موجودہ نبی ھے تو دوسرا مستقبل کا نبی ھے مگر دونوں کو ھوا نہیں لگنے دی کہ یہ کیسے ھو گا۔ جاری۔
خواب خوشی کا تھا مگر باب غم کا چلا دیا
یوسف دو کلومیٹر دور کنوئیں میں پڑا ھے خوشبو نہیں آنے دیاگر خوشبو آ گئ تو باپ ھے رہ نہیں سکے گا جا کر نکلوا لے گا جبکہ بادشاھی کے لئے سفر اسی کنوئیں سے لکھا گیا تھا(سمجھا دونگا)بھی اخلاقی طور پہ بہت برا لگتا ھے کہ ایک باپ اپنے بیٹے کو۔ جاری
*سمجھا دونگا* تو بھی اخلاقی طور پہ بہت برا لگتا ھے کہ ایک باپ اپنے بیٹے کو بادشاہ بنانے کے لئے اسے کنوئیں میں ڈال کر درخت کے پیچھے سے جھانک جھانک کے دیکھ رھا ھے کہ قافلے والوں نے اٹھایا ھے یا نہیں لہذا سارا انتظام اپنے ھاتھ میں رکھا ھے۔ جاری
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوبیت بھی اللہ کے عجائب میں سے ہے اللہ کی شان اور مرضی جس کو جس طرح مخاتب کریں لیکن قرآن میں انبیاء کرام کا نام لیکر براہ راست ان کو مخاطب کیا الغرض وہ تمام مقامات جہاں اللہ نے انبیاء کو خطاب کیا بلاواسطہ اسلوب و انداز اختیار کیا۔ جاری ہے
آقائے دو جہاں کیلیے اسلوب وانداز تبدیل کئیے کہ جہاں حضرت آدم کو مخاطب کیا تو فرمایا۔(قُلْنَا يٰـاٰدَمُ اسْکُنْ اَنْتَ وَزَوْجُکَ الْجَنَّةَ.)حضرت نوح کو ایسے مخاطب کیا (يٰــنُوْحُ اهْبِطْ بِسَلٰمٍ مِّنَّا.)حضرت ابراہیم کوایسےمخاطب کیا ( يٰـاِبْرٰهِيْمُ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّئْ يَا.
حضرت موسی کو ایسے مخاطب کیا ( يٰمُوْسٰی اِنِّیْ اَنَا اﷲُ رَبُّ الْعٰـلَمِيْنَ ) حضرت داؤد کو ( يٰـدَاؤدُ اِنَّا جَعَلْنٰـکَ خَلِيْفَةً فِی الْاَرْضِ.) اور حضرت زکریا کو ( يٰـدَاؤدُ اِنَّا جَعَلْنٰـکَ خَلِيْفَةً فِی الْاَرْضِ.) ایسے مخاطب کیا لیکن جب بات ہمارے نبی صلی اللہ وسلم۔
First vaccine was invented by Edward Jenner in 1796. Smallpox ravaged communities around the world.Third of adults infected with smallpox would be expected to die, & eight out of 10 infants.The 1721 smallpox outbreak in the US city of Boston wiped out 8% of the population. 1/5
There was,however,one genuine cure, as inoculation,or variolation,it involved taking the pus from someone suffering with smallpox & scratching it into the skin of a healthy individual also blowing smallpox scabs up the nose. Practised in Asia Africa & Europe in 18th century.2/5
Edward Jenner was a country doctor working in the small town of Berkeley in Gloucestershire.He had trained in London under one of the surgeons of the day.Jenner’s interest in curing smallpox is thought to be influenced by his childhood experience of smallpox inoculation. 3/5
ابو یعلی سند میں ابن سعد اور حاکم حضرت عائشہ رضی اللہ سے روایت۔کہ حضور صلی اللہ وسلم صحابہ کرام کے ساتھ تشریف فرما تھے کہ حضرت ابوبکر آئے حضور صلی اللہ وسلم نے فرمایا جو جہنم کی آگ سے آزاد شخص دیکھنا چاہے وہ حضرت ابوبکر رضی اللہ کو دیکھ لے ان کا نام عبداللہ رکھا گیا تھا۔جاری
مگر عتیق مشہور ہوا اور اسی دن سے عتیق مشہور ہے ( عتیق ) کے معنی آزاد ہونا ابن اسحاق نے حضرت حسن بصری اور فتادہ سے روایت کی ہے کہ اپ کا لقب شب معراج کے دوسرے دن سے مشہور ہوا مستدرک حاکم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ مشرکین حضرت ابوبکر کے پاس آئے کہا۔ جاری
اپ کا دوست کہتا ہے کہ مجھے رات کو بیت المقدس پہنچایا گیا انہوں نے کہا وہ کہتے ہیں فرمایا ہے وہ اگر اس سے زیادہ آسمانوں کی خبر دیتے تو میں اسکی بھی تصدیق کرتا یہی حدیث حضرت انس رضی اللہ اور ابو ہریرہ سے ابن عساکر نے بیان کی ہے کہ شب معراج میں جب حضور صلی اللہ وسلم۔ جاری
ہمارا سوشل میڈیا پر ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کے رحجان نے وہ بربادی پھیلائی ہے کہ انسان دنگ رہ جاتا ہے فولورز کے چکروں میں ہم بہت سے جھوٹ بول یا لکھ لیتے ہیں یا سنی سنائی بات ایسے طریقے سے بیان کہ حقیقت کا گماں اگر وقت ہو زیر نظر کچھ ارشادات ہیں امید سے کچھ آگاہی ہوگی۔ جاری
جھوٹ بولنا جھوٹی خبریں پھیلانا آج کے دور کا فیشن بن گیا ہے میڈیا نےاسے انتہا پر پہنچا دیا ہے اینکروں کی دوڑلگی ہوئی ہے ہر ایک زیادہ سے زیادہ جھوٹی خبریں پھیلانے کےمعاملے میں سبقت لے جانا چاہتا ہے۔ سوشل میڈیا نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہےہر شخص کے ہاتھ میں موبائل ہے جاری ہے۔
فیس بک اور واٹس ایپ وغیرہ پر جو مواد بھی ان تک پہنچتا ہے وہ بغیر تحقیق کے اور بغیر یہ دیکھے کہ وہ صحیح بھی ہے یا نہیں فوراً اسے فارورڈ کرنے لگتے ہیں۔
اس سلسلے میں اسلامی ہدایات بہت سخت ہیں اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے بتوں کی گندگی سے بچو جھوٹی باتوں سے پرہیز کرو الحج: 30۔ جاری ہے