کل رات ایک یوتھنی ٹکر گئی؛ کہنے لگی دیکھا ہے نوازشریف کا گھر بھی غیر قانونی ہے، اب یہ بھی گرے گا. میں نے کہا اسی طرح آپ نے کھوکھر پیلس کی دیواریں گرنے پر بھی کہا تھا کہ حرام کی کمائی سے غیر قانونی گھر کھڑے کیے ہوئے ہیں. پھر عدالت نے آپ کی سلیکٹڈحکومت کے اقدام کو غلط قرار دے دیا.
اب آپ کو نوازشریف کا گھر غیر قانونی نظر آ رہا؛
کچھ کہنے لگیں تو میں نے ٹوکتے ہوئے کہا.
دراصل آپ کا قصور نہیں ہے م؛ آپ جسے فالو کر رہی ہیں اس کی گندی نظریں ہمیشہ دوسرے کی جیب، دوسرے کی کمائی اور دوسروں کے گھروں پر رہتی ہے اور جس نے اسے مسلط کیا ہے اور جس نے اسے مسلط کیا ہے
اس کی نظریں بھی اپنی آئینی ذمہ داریوں پر نہیں بلکہ اقتدار کی کرسی پر مرکوز رہتی ہیں. چھینا جھپٹی اور دوسرے کی حق پر قبضہ کرنا ہی اس کا وطیرہ ہے تو آپ کو بھی یہی کام اچھے لگیں گے.
کہنے لگیں؛ نوازشریف ہے ہی کرپٹ...... میں نے کہا وہ جو بھی ہے دوسرے کے گھر اور مال پر نظر نہیں رکھتا.
جس وقت ایک سازشی ٹولہ منتخب حکومت کے خلاف سازشیں پلان کر رہا تھا اور آپ دھرنے میں تبدیلی کی تال پر تھا تھئی تھیا فرما رہی تھیں؛ اس وقت یہ نوازشریف آپ کی بجلی پوری کرنے کی فکر میں ہلکان تھا، اسے دہشت گردی چین سے سونے نہ دیتی تھی، اسے ملک کی اکانومی بہتر کرنا تھی اور
ملک کے معاشی استحکام کے لیے بھاگ دوڑ کر رہا تھا.
نہ کیا ہوتا تو اس وقت آپ حقیقی معنوں میں اندھیرے جنگل میں ٹامک ٹوئیاں مار رہی ہوتیں یا ہو سکتا ہے کسی خودکش بمبار کا نشانہ بن چکی ہوتیں.
لیکن خیر! آپ اپنا بغض جاری رکھیں کیونکہ یہ بغض ختم کرنے کی ہمت اللہ پاک ہر ایک کو نہیں دیتا!
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ایک وقت تھا جب کشمیر اور افغانستان جہاد کے نام پر کمپین چلائی جاتی تھی اور غریب کے بال جذبہ جہاد اور شہادت سے سرشار ہو کر اپنی ماؤں کو روتا چھوڑ کر نکل جاتے تھے؛ انہیں ذیلی کیمپوں میں جہاد کی ٹریننگ دی جاتی تھی اور پھر خفیہ راستوں سے سرحد پار کروائی جاتی تھی.
ان میں سے کتنے واپس آئے کتنے نہیں کوئی نہیں جانتا. پھر ہمیں بتایا گیا کہ وہ تو جہادی نہیں دہشت گرد ہیں اور وار آن ٹیرر کے نام پر اپنے ہاتھوں بنائے جہادیوں کو دہشت گرد بنا کر پکڑنا اور مارنا شروع کیا اور یہ سلسلہ کم و بیش آج تک جاری ہے.
اب ٹی ایل پی کو دیکھیں!
یہ بھی اپنے ہی بچے تھے، انہیں اپنے لوگ کہا گیا؛ فیض آباد میں مکمل سہولتوں کے ساتھ بٹھائی رکھا اور منتخب حکومت پر پریشر ڈالا گیا؛ پھر ہزار ہزار کے نوٹ بانٹ کر واپس بھیجا گیا اور کفر کے فتوے دلوائے گئے. ہم نے دیکھا بھی کہ ن لیگ کے بہت سے ووٹر شیر کو چھوڑ کر کرین میں سوار ہو گئے.
اٹھارویں ترمیم کے بعد صحت صوبوں کا معاملہ ہے اور ہر صوبہ اپنے وسائل یا بیرونی امداد اور انویسٹمنٹ سے اپنے صوبے کے ہسپتالوں کے حالات بہتر کر سکتا ہے.
شہبازشریف نے اٹھارویں ترمیم منظور ہونے کے بعد پنجاب کے ہسپتالوں میں جتنا کام کیا اس کی تفصیلات تو @MansurQr یا @HummaSaif
ہی آپ کو بتا سکتے ہیں لیکن اتنا ضرور کہوں گی ن لیگ کے دور میں جتنے بھی سرکاری ہسپتالوں میں جانا ہوا وہاں جدید انفراسٹرکچر، صاف ستھرا ماحول، ایکٹیو عملہ اور سٹاف، ہر واڈ میں حاضر ڈیوٹی ڈاکٹر، مفت ادویات، سستے ترین ٹیسٹوں کی سہولت اور ہمیشہ تقریباً ہر ہسپتال میں توسیعی کام ہوتا
نظر آتا تھا.
اور آج یہ فارغ العقل آدمی کہتا ہے کہ وہ ہسپتالوں کی حالت نہیں سدھار سکتا.
اول تو یہ اس کا کام ہی نہیں ہے صوبوں کا ہے، دوئم یہ کہ پونے تین سالوں میں تمام ہسپتالوں کا بیڑا غرق کر کے اور ہر سہولت کا خاتمہ کر کے آج یہ ہاتھ کھڑے کر رہا ہے کہ مجھ سے نہیں ہوتا. یاد رہے کہ
کیا جرم ہے اس کا؟
جنابِ عالی! اس نے فوج کی شان میں گستاخی کی ہے.
کیا گستاخی کی ہے؟
جنابِ عالی! اس نے تمسخر اڑاتی ٹوئیٹ لکھی ہے.
کیا ٹوئیٹ لکھی ہے اس نے؟
جنابِ عالی! یہ کہتا ہے کہ "جب 74 سال میں کشمیر آزاد نہیں کروا سکتے تو اتنا بجٹ کیا گانے ریلیز کرنے کے لیے لیتے ہو؟"
ہاں بھئی! کیا یہ تمہاری ٹوئیٹ ہے؟
جی جناب!
کیا تم جانتے ہو کہ تنقید کرنے اور تمسخر اڑانے کی سزا کیا ہے؟
جی جناب! لیکن میں نے تو بس سوال پوچھا ہے.
جنابِ عالی! اس نے سوال کے پردے میں تمسخر اڑانے کی کوشش کی ہے؟
وہ کیسے؟
جنابِ عالی! یہ فوج پر تنقید کر رہا ہے.
یہی تو پوچھا کہ وہ کیسے؟
جنابِ عالی! یہ کہہ رہا ہے کہ فوج بجٹ لے کر صرف گانے ریلیز کرتی ہے لیکن کشمیر آزاد نہیں کرواتی.
کیا کشمیر آزاد ہو گیا ہے؟
نہیں جناب!
کیا فوج بجٹ نہیں لیتی؟
لیتی ہے جناب!
تو پھر غلط کیا ہے؟
جنابِ عالی! فوج ایک محبِ وطن ادارہ ہے اس سے ایسے سوال پوچھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی.
آئیں دیکھتے ہیں کہ پاکستان پینل کوڈ کے جس سیکشن میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا ہے وہ سیکشن ہے کیا؟
اس وقت پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 500 میں ہتک عزت کے خلاف سزا تو درج ہے مگر اس شق میں ملک کی مسلح افواج کا نام نہیں لکھا ہوا.
سیکشن 500 کے متن کے مطابق
"جب بھی کوئی، کسی دوسرے کی رسوائی، بدنامی کا باعث بنے گا تو اس کو دو سال کی قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں."
اب ترمیمی بل میں اضافہ کی جانے والی شق 500۔الف یعنی (500-A) ہے اور اس میں مسلح افواج کا اضافہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ
"مسلح افواج وغیرہ کے ارادتاً تمسخر اڑانے کی بابت سزا"
بل پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی امجد علی خان نے پیش کیا اور اس کے اغراض و مقاصد بتاتے ہوئے وہ لکھتے ہیں کہ
"بل ہذا کے ذریعے مجموعہ تعزیرات پاکستان اور مجموعہ فوجداری میں ترامیم تجویز کی جا رہی ہیں.
ایوب خان کا دور پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا دور تھا یہ ایک ایسا لطیفہ ہے جس کے غبارے سے ہوا ایوب خان کی رخصت سے پہلے ہی نکل چکی تھی.
کہتے ہیں کہ ایوب خان نے اپنے دس سالہ دور کا جشن منانے کے لیے The Great Decade of Development and Reform کا نعرہ تخلیق کیا
اوریہ نعرہ ہی اس کےزوال کا نکتہ آغازثابت ہوا.
ایوب کےدور کی ترقی کی بات تو میں بعد میں کروں گی پہلے آپ کو بتادوں کہ ایوب کے وزیر قانون ایس ایم ظفر نے کہا تھاکہ "ایوب خان کا عشرہ ترقی اور چینی، دونوں ایک ساتھ ختم ہوئےتھے."
(چینی کا بحران بھی ایوب کے زوال کی وجوہات میں سے ایک تھی)
یہ خوشحالی و ترقی کا کیسا سفر تھا جو صرف دس سال میں ہی زمین بوس ہو گیا؟
ایوب خان 1956 کے آئین کو معطل کر کے اقتدار پر قابض ہوئے. انہیں یقین تھا کہ ان سے زیادہ قابل، معاملہ فہم، ملکی معاملات کی سوجھ بوجھ رکھنے والا اور کرسیءاقتدار کا اصل حقدار کوئی نہیں.
22فروری سے 25 فروری کے دوران ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھتے ہوئے مزید تین اہداف پورے کرنے کی ذمہ داری دی گئی. یہ اہداف جون میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس سے پہلے پورے کرنے ضروری ہیں. مزید بات کرنے سے پہلے ان اہداف پر ایک نظر ڈال لیتے ہیں.+
ان اہداف کو پڑھ کر ہی آپ کو سمجھ آ جائے گی کہ آج اپنا گھر صاف کرنے کا بیان دینے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟ یاد رہے اس سے پہلے احسان اللہ احسان کے فرار میں چند فوجیوں کی معاونت کا اعتراف بھی کیا جا چکا ہے.
ایف اے ٹی ایف نے جن اہداف پر مزید کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے وہ یہ ہیں+
♦نامزد شدت پسندوں یا جو ان کے لیے یا ان کی جگہ کام کر رہے ہیں، ان پر مالی پابندیاں لاگو کرنا.
♦دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کے خلاف تحقیقات اور مقدمات اور ان افراد یا اداروں کو ٹارگٹ کرنا، جو ان کی جگہ کام کر رہے ہیں. +