22فروری سے 25 فروری کے دوران ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھتے ہوئے مزید تین اہداف پورے کرنے کی ذمہ داری دی گئی. یہ اہداف جون میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس سے پہلے پورے کرنے ضروری ہیں. مزید بات کرنے سے پہلے ان اہداف پر ایک نظر ڈال لیتے ہیں.+
ان اہداف کو پڑھ کر ہی آپ کو سمجھ آ جائے گی کہ آج اپنا گھر صاف کرنے کا بیان دینے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟ یاد رہے اس سے پہلے احسان اللہ احسان کے فرار میں چند فوجیوں کی معاونت کا اعتراف بھی کیا جا چکا ہے.
ایف اے ٹی ایف نے جن اہداف پر مزید کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے وہ یہ ہیں+
♦نامزد شدت پسندوں یا جو ان کے لیے یا ان کی جگہ کام کر رہے ہیں، ان پر مالی پابندیاں لاگو کرنا.
♦دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کے خلاف تحقیقات اور مقدمات اور ان افراد یا اداروں کو ٹارگٹ کرنا، جو ان کی جگہ کام کر رہے ہیں. +
♦دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف متناسب یا مکمل پابندیوں کی صورت میں کارروائی کی جائے.

ان نکات کو ذہن میں رکھیں اور آج کی تقریر دوبارہ سنیں. پاکستان ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں جانا یا گرے لسٹ میں رہنا افورڈ نہیں کر سکتا.
یہی وجہ ہے کہ خود کو ذہین فطین سمجھنے والے آج نوازشریف صاحب کے بیانیے کو اپنا بیانیہ بنائے ہوئے ہیں.
لیکن یہ بھی یاد رکھیں کہ وہ نہ کل سدھرے تھے، نہ آج سدھرے ہیں اور نہ آنے والے کل میں سدھریں گے یہ تو مصیبت کے وقت گدھے کو باپ بنانے والا معاملہ ہے!

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with ندیّا اطہر

ندیّا اطہر Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @naddiyyaathar

21 Mar
ایوب خان کا دور پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا دور تھا یہ ایک ایسا لطیفہ ہے جس کے غبارے سے ہوا ایوب خان کی رخصت سے پہلے ہی نکل چکی تھی.
کہتے ہیں کہ ایوب خان نے اپنے دس سالہ دور کا جشن منانے کے لیے The Great Decade of Development and Reform کا نعرہ تخلیق کیا
اوریہ نعرہ ہی اس کےزوال کا نکتہ آغازثابت ہوا.
ایوب کےدور کی ترقی کی بات تو میں بعد میں کروں گی پہلے آپ کو بتادوں کہ ایوب کے وزیر قانون ایس ایم ظفر نے کہا تھاکہ "ایوب خان کا عشرہ ترقی اور چینی، دونوں ایک ساتھ ختم ہوئےتھے."
(چینی کا بحران بھی ایوب کے زوال کی وجوہات میں سے ایک تھی)
یہ خوشحالی و ترقی کا کیسا سفر تھا جو صرف دس سال میں ہی زمین بوس ہو گیا؟
ایوب خان 1956 کے آئین کو معطل کر کے اقتدار پر قابض ہوئے. انہیں یقین تھا کہ ان سے زیادہ قابل، معاملہ فہم، ملکی معاملات کی سوجھ بوجھ رکھنے والا اور کرسیءاقتدار کا اصل حقدار کوئی نہیں.
Read 16 tweets
12 Aug 20
ابوالتاریخ ہیروڈوٹس ایک قدیم یونانی مؤرخ تھا، تاریخ ہیروڈوٹس مغرب کی تاریخی کتب میں قدیم ترین تاریخی کتب سمجھی جاتی ہے. اس کتاب کو ہیروڈوٹس نے 450 ق م اور 420 ق م کے درمیانی عرصے میں یونانی زبان کے آیونی لہجے میں لکھا.
اس کتاب میں بحیرہ روم اور مغربی ایشیا کی اس وقت کی تہذیب و ثقافت اور روایات کے علاوہ خصوصی طور پر بخامنشی سلطنت کے قیام و عروج کے مستند حالات و واقعات کے علاوہ پانچویں صدی ق م میں بخامنشیوں اور یونانیوں کے مابین ہونے والی جنگوں کے مستند واقعات بھی ملتے ہیں.
اس کتاب میں سندھ اور پنجاب سے لے کر یونان تک پھیلے ہوئے ممالک، فارس اور یونان کی تہذیبی اور سیاسی روایتوں، قدیم یورپ اور ایشیا کے ثقافتی اور مذہبی رسم و رواج، مُردوں کو حنوط کرنے کے مصری طریقوں، ان کے بادشاہوں، جنگوں اور حکومتوں کے متعلق معلومات کا بیش بہا ذخیرہ بھی ملتا ہے.
Read 8 tweets
18 Jul 20
مجھے کوئی اعتراض نہیں کہ کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دی جاتی ہے یا نہیں. کن شرائط پر دی جاتی ہے اور اسے کیا کیا سہولیات دی جاتی ہیں؟ وہ عدالت میں اپنی سزا کے خلاف اپیل کا حق رکھتا ہے یا نہیں رکھتا.
ہو سکتا ہے کوئی عالمی قوانین ہوں، ممالک کے آپس میں معاہدے ہوں یا دو-طرفہ امن کی کوششوں کو تقویت پہنچانے کے لیے ایسا کیا جا رہا ہو.
مجھے اعتراض صرف یہ ہے کہ جب ایک منتخب وزیراعظم ہمسائیوں کے ساتھ برابری کی سطح پر دوستانہ تعلقات قائم رکھناچاہتا ہے تو اسےیہ سہولت کیوں نہیں دی جاتی؟
اسے کیوں مودی کا یار اور غدار کہا جاتا ہے؟
آج علی محمد خان کو خیال آ رہا ہے کہ وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھا کوئی شخص ملک کا دشمن نہیں ہو سکتا؛ یہ حُسنِ ظن نوازشریف کی دفعہ کہاں تھا؟
Read 5 tweets
8 Jul 20
این ایف سی ایوارڈ کیا ہے؟

پاکستانی حکومت مختلف ٹیکسز اور محصولات کی مد میں جو آمدنی اکٹھی کرتی ہے اس کی مرکز اور صوبوں میں تقسیم کے لیے جو کمیشن بنایا جاتا ہے اسے قومی مالیاتی کمیشن یا نیشنل فنانس کمیشن کہتے ہیں جو حرفِ عام میں این ایف سی ایوارڈ کے نام سے جانا جاتا ہے.
1973کے آئین کی شق 160کے تحت صدرپاکستان کو ہر 5سال بعدیہ کمیشن بناناہوتاہے.
کمیشن میں وفاق اور چاروں صوبوں کے دو دو ارکان نمائندگی کرتےہیں اورہر صوبائی وزیر خزانہ اس کاسرکاری رکن ہوتاہے جبکہ اس کےعلاوہ ہرصوبےسےایک غیرسرکاری رکن کی تقرری صدرمملکت صوبائی حکومتوں کی سفارش پرکرتےہیں۔
کمیشن یہ طے کرتا ہے کہ جو قابل تقسیم وسائل ہیں ان میں سے وفاق کا حصہ کتنا اور صوبوں کا کتنا ہوگا۔ اس کے بعد یہ بھی طے کیا جاتا ہے کہ صوبوں کا جو مجموعی حصہ ہے اسے چاروں کے مابین کس فارمولے کے تحت بانٹا جائے گا؟کمیشن کے تمام فیصلے اتفاق رائے سے ہوتے ہیں۔
Read 14 tweets
7 Jul 20
#اٹھارویں_ترمیم 8اپریل 2010 کو پاس ہوئی. اس ترمیم کی رو سے آئین میں سو کے قریب تبدیلیاں کی گئیں جنہوں نے آئین کے 83 آرٹیکلز کو متاثر کیا. اس ترمیم کی رو سے ضیاء دور میں کی گئی تقریباً تمام آئینی ترامیم کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ مشرف دور کی 17ویں ترمیم کو بھی رول بیک کیا گیا.
#اٹھارویں_ترمیم کے تحت
⬅ شمال مغربی سرحدی صوبہ کا نام تبدیل کر کے خیبر پختونخوا رکھا گیا۔
⬅ دو صوبوں کے انگریزی ناموں کے سپیلنگز میں تبدیلی کے تحت Baluchistan کو Balochestan اور Sind کو Sindh کیا گیا ہے۔
⬅ 1973کےآئین میں شامل آرٹیکل6ریاست اور آئین سےغداری میں ملوث افراد کےلیے سخت سزائیں تجویز کی گئی تھی، #اٹھارویں_ترمیم کےتحت اس میں مزید تبدیلی کرکے آرٹیکل 2۔6 الف کا اضافہ کیاگیا ہے۔ جس کےتحت آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی میں ملوث افرادکو سپریم کورٹ سمیت کوئی بھی عدالت معاف نہیں کرسکتی.
Read 14 tweets
6 Jul 20
"پاکستان میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو ترکی کی فوج کی مثال دیتے ہیں کہ اس کی طرح یہاں بھی سیاسی دھارے کا رُخ بدلا جا سکتا ہے۔ یہ مثال اس حقیقت کو پیشِ نظر رکھے بغیر دی جاتی ہے کہ ترکی میں فوج اور سول تعلقات پر یورپی سیاست کس قدر اثر انداز ہوئی ہے۔
ترکی میں فوج کو سیاسی قوتوں کو تسلیم کرنا پڑا، اس لیے کہ وہ یورپی یونین کا حصہ بننے کی خواہاں تھی۔ ہمارے ہاں مستقبل کا کوئی بحران یا حالات کی ٹھوس تبدیلی کا کوئی امکان ایسا نظر نہیں آتا جس کے تحت فوج اقتدار میں کسی قدر دست برداری پر آمادہ ہو سکے۔
دوسری طرف سیاسی طاقتیں کوئی تبدیلی لانے کے لیے قطعاً نااہل ہیں۔ تاہم، یہ محض سیاست دانوں کی فطری بددیانتی کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ اس کی دو وجوہات ہیں۔ پہلی یہ کہ سیاستدانوں کے ممتاز طبقے اور فوج کے مفادات یکساں ہیں۔ دوسرے یہ کہ ایک بےاختیار معاشرے میں،
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!