یہ سمندر کے کنارے پہنچ کر کہتے ہیں موسی ہمیں کہاں پھنسا دیا ایک طرف فرعون کی فوجیں ہیں دوسری طرف سمندر کی موجیں اب جائیں تو جائیں کدھر؟ موسی علیہ السلام کو اللہ پاک نے حکم دیا اپنا عصا پانی پر مارو عصا لگا
سمندر کے بیچوں بیچ راستے بن گئے،
نیچے زمین پر کیچڑ تھا ان کے پھسلنے کا ڈر تھا اللہ پاک نے ہواؤں کو حکم دیا زمین کی مٹی خشک کر دو مٹی خشک کر دی گئی یہ بھاگ کر پار پہنچ گئے اور پیچھے فرعون اور اس کی فوج کو اللہ پاک نے اسی سمندر میں غرق کر دیا،
اب موسی علیہ السلام
کے صحابہ چٹیل میدان میں پہنچے دھوپ پڑ رہی ہے کہنے لگے موسی کوئی سائباں نہیں کڑی دھوپ ہے، موسی علیہ السلام نے دعا کی اللہ پاک نے ان پر بادلوں کا سایہ کر دیا،
پھر کہا موسی بھوک لگی ہے کھانے کو کچھ نہیں، موسی علیہ السلام نے دعا کی اللہ پاک نے
آسمان سے تیتر بٹیر روسٹ ہوئے نازل کر دیے،
من و سلوی کھا کر کہنے لگے اب پیاس لگی ہے پانی چاہیے، اللہ پاک نے کہا موسی اپنا عصا پتھر پر مارو پتھر پر مارا چشمہ پھوٹ نکلا، پانی پیا جانوروں کو پلایا،
پھر اللہ پاک نے حکم دیا موسی ان سے کہو اللہ کے لیے جہاد کریں، اور ساتھ اللہ
کی نصرت کی خوشخبری بھی دی گئی،
مگر یہ نخروں والے کہتے ہیں موسی جاؤ تم اور تمہارا رب لڑو جب فتح ہو جائے ہمیں بلا لینا ہم قبضہ کرنے آ جائیں گے،
موسی علیہ السلام اور ان کے صحابہ کا مذکورہ سارا واقعہ قرآن میں موجود ہے،
.
اب موازنہ کرتے جانا...
دوسری طرف کون
ہے نبی محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور ان کے صحابہ،
کتنے ہیں تین سو تیرہ کے لگ بھگ کسی کے پاس تلوار ہے گھوڑا نہیں، کسی کے پاس گھوڑا ہے نیزہ نہیں، اور جس کے پاس تلوار ہے اس پر میان نہیں کپڑے کی ٹاکیاں لپیٹ رکھی ہیں، اور کسی کے پاس نا تلوار ہے نہ سواری ایسے ہی خالی
ہاتھ لڑنے کے لیے جا رہا ہے،
اور مقابل ایک ہزار کا لشکر جرار اسلحہ سے لدے ہوئے اور لوہے میں غرق سپاہی،
مگر یہاں کیا حال ہے ایک صحابی کو نبی پاک نے درخت کی شاخ اتار کر پکڑا دی یہ لو تم نے اس سے لڑنا بے وہ درخت کی شاخ سے تلواروں کا مقابلہ کرتا رہا،
یہ تین سو تیرہ اللہ
اور اس کے رسول کے حکم پر ایک ہزار کے لشکر جرار سے ٹکرا گئے،
پھر دوسرا وقت آیا،
دشمن سے لڑنے کا وقت آيا دفاع کے لیے خندق کھود رہے ہیں اور حالت یہ ہے کہ بھوک سے نڈھال پیٹ پر پتھر باندھ رکھے ہیں، اور ساتھ ان غریب بے حالوں کا نبی بھی خندق کھود رہا ہے اور اس
نے پیٹ پر دو پتھر باندھ رکھے ہیں، وہاں من و سلوی اور یہاں پیٹ پر پتھر
یہ جنگ لڑی،
پھر وقت آیا،
دشمن نے حملہ کرنے کے لیے پیش قدمی کی، نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مہاجرین اور انصار کو جمع کرکے مشورہ لیا، مہاجرین میں سے صحابہ کرام نے کہا حضور جو آپ کا حکم ہم
حاضر ہیں پہلے بھی لڑے اب بھی لڑیں گے آپ کے حکم پر،
رسول پاک نے انصار صحابہ کا عندیہ لینا چاہا، تو انصار کے سردار سیدنا سعد نے کہا اللہ کے رسول آپ ہم سے پوچھتے ہیں،
سمندر کے کنارے لے جا کر سمندر کی طرف اشارہ کریں زبان مبارک سے کچھ نہ بولیں صرف
اشارہ کریں، آپ کی انگلی اشارہ کرکے واپس نہیں مڑے گی ہم سمندر میں پہلے کود جائیں گے،
موازنہ کرتے جانا،
وہاں سمندر میں راستے اور یہاں سمندر میں چھلانگیں
پھر اللہ پاک ان نبی کے صحابہ پر فخر کرتے ہوئے کیوں نہ کہے،
رضی اللہ عنہ
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ائیر کنڈیشنر ( A.C ) کی ٹھنڈک کی پیمائش ٹن ( Ton ) میں کیوں کی جاتی ہے؟
اے-سی کی ٹھنڈک کی پیمائش کیلئے ٹن کی اکائی استعمال کرنے کے پیچھے دلچسپ تاریخ ہے۔ قدیم دور میں جب ائیرکنڈیشنر جیسی ٹیکنالوجی کا کوئی تصور نہیں پایا جاتا تھا تو گھروں کو ٹھنڈا کرنے
کیلئے برف کا استعمال کیا جاتا تھا۔ دور دراز پہاڑوں سے لائی جانیوالی اس برف کو امراءکے گھروں کو ٹھنڈا کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ کیونکہ یہ برف ٹنوں کے حساب سے لائی جاتی تھی، لہٰذا ٹھنڈک کی پیمائش بھی ٹنوں میں کی جانے لگی۔
ایک ٹن کے ائیرکنڈیشنر سے مراد ایک
ایسا ائیرکنڈیشنر ہے جو فی گھنٹہ 12000 برٹش تھرمل یونٹ (BTU) حرارت آپ کے کمرے سے نکال سکتا ہے۔ ایک بی ٹی یو سے مراد اتنی حرارت ہے جو ماچس کی ایک تیلی کو مکمل طور پر جلائے جانے سے حاصل ہو سکتی ہے۔
چترال شہر سے کوئی دو گھنٹے کی مسافت پر کافرستان واقع ہے۔ کیلاش مذہب میں خدا کا تصور تو ہے مگر کسی پیغمبر یا کتاب کا کوئی تصور نہیں. ان کے مذہب میں خوشی ہی سب کچھ ہے۔ وہ کہتے ہیں جیسے کسی کی پیدائش خوشی کا موقع ہے اسی طرح اس کا مرنا بھی خوشی کا موقع ہے.
چنانچہ جب کوئی مرتا ہے تو ہزاروں کی تعداد میں مرد و زن جمع ہوتے ہیں- میت کو ایک دن کے لئے کمیونٹی ہال میں رکھ دیا جاتا ہے۔ مہمانوں کے لئے ستر سے اسی بکرے اور آٹھ سے دس بیل ذبح کئے جاتے ہیں اور شراب کا انتظام کیا جاتا ہے۔ تیار ہونے والا کھانا خالص دیسی ہوتا ہے.
آخری رسومات کی تقریبات کا جشن منایا جاتا ہے۔ ان کا عقیده ہے کہ مرنے والے کو اس دنیا سے خوشی خوشی روانہ کیا جانا چاہیئے۔ جشن میں شراب ، کباب ، رقص اور ہوائی فائرنگ ہوتی ہے ۔مرنے والے کی ٹوپی میں کرنسی نوٹ ، سگریٹ رکهی جاتی ہے۔ پرانے وقتوں میں وہ مردے کو تابوت میں ڈال کر
وہ مصر کی تاریخ کا سب سے کم عمر شخص تھا جس نے ہائی سکول سرٹیفکیٹ حاصل کیا پھر رائل سکول آف انجینئرنگ کا سب سے کم عمر طالب علم جس نے وہاں سے گریجویٹ ڈگری لی پھر سب سے کم عمر جس کو یورپ سے اسلامک آرکیٹیکچر میں ڈاکٹریٹ کی تین ڈگریاں لینے کے لئے بھیجا گیا-
اس کے علاوہ وہ سب سے کم عمر نوجوان تھا جس نے بادشاہ سے ،، نائل،، سکارف اور،، آئرن،، کا خطاب حاصل کیا
وہ پہلا انجینئر تھا جس نے حرمین شریفین کے توسیعی منصوبے کی تعمیر اور عمل درآمد کے لئے اختیارات سنبھالے
اس نے شاہ فہد اور بن لادن کمپنی کے باربار اصرار کے
باوجود انجینیرنگ ڈیزائن اور آرکیٹچرل نگرانی کیلئے کسی قسم کا معاوضہ لینے سے انکار کردیا اور کہا کہ میں دو مقدس مساجد کے کاموں کیلئے کیوں معاوضہ لوں اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کا کیسے سامنا کروں گا۔
اس نے 44 سال کی عمر میں شادی کی اور اس کی بیوی نے بیٹا جنم دیا اور
وہ حکمران جس کو ساری دنیا کے حکمران سلطان العالم کہتے تھے۔
یہ ہیں عثمانی سلطنت کا دسویں سلطان سب سے عظیم حکمران سلیمان القانونی رحمہ اللہ۔ سلیمان نے 48 سال حکومت کی۔ انھی کے دور میں خلافت عثمانیہ سپرپاور بن گئی۔ انھوں نے ہی سنت کو دوبارہ زندہ کیا۔ بدعات کا قلع قمع کیا۔
باغیوں اور سازشیوں سے ریاست کو پاک کیا۔
تمام مسلم اور غیر مسلم مورخین اس بات پر متفق ہیں کہ خلافت عثمانیہ کا سنہری دور اس وقت تھا جب سلیمان القانونی خلیفہ تھے۔
انہوں نے مملکت کے لیے قانون سازی کا جو خصوصی اہتمام کیا اس کی بنا پر
ترک انہیں سلیمان قانونی کے لقب سے یاد کرتے ہیں جبکہ مغرب ان کی عظمت کا اس قدر معترف ہے کہ مغربی مصنفین انہیں سلیمان ذیشان یا سلیمان عالیشان اور سلیمان اعظم کہہ کر پکارتے ہیں۔ ان کی حکومت میں سرزمین حجاز، ترکی،مصر، الجزائر، عراق، کردستان، یمن، شام، بیت
ﺍﯾﮏ شخص ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا
اور اس نے ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺎﭖ ﮐﯽ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﮐﯽ ﮐﮧ ﯾﺎ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ
ﻣﯿﺮﺍ ﺑﺎﭖ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺘﺎ نہیں
ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﺍ ﻣﺎﻝ ﺧﺮﭺ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﺎ ﮬﮯ
، ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ و آلہ ﻭﺳﻠﻢ