#قاضی_کامقدمہ
٢١ اپریل کےدلائل
حامدخان کےدلائل:١-سپریم کورٹ کےپاس کوئی آئینی اختیارنہیں کہ وہ ٹیکس حکام کےلئےکوئی ڈیڈلائن مقررکرےتحقیقات کرنےکی.لہٰذا یہ آئینی حددود سےتجاوزہے
انکم ٹیکس کاقانون کسی بھی عدالت کویہ اختیارنہیں دیتاکہ وہ کسی بھی ٹیکس دینےوالےکےلیےٹائم لائن مقررکرے+
٢-سپریم کورٹ نے صدر کے بھیجے ہوئے ریفرنس کو جب ختم اور کالعدم قرار دیا تو اس کے الزامات بھی ختم ہو گئے تو پھر سپریم جوڈیشل کونسل کا کام ختم ہو گیا تو پھر نئے سرے سے سپریم کورٹ کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ سپریم جوڈیشل کونسل کو کسی بھی معاملے میں ہدایات دے
٣-جسٹس عمرعطا بندیال نےکہاکہ کیا اس کے سامنے کوئی کام رکھا بھی نہیں جا سکتا؟ حامد خان نے کہا کہ ائین کے آرٹیکل ٢٠٩ کے تحت نہیں رکھا جا سکتا اور اس ریفرنس اور ان الزامات پر مزید کوئی کاروائی کسی صورت نہیں ہو سکتی خاص طور پر جب صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دے دیا اور یہ غیر آئینی ہے.
جسٹس منیب نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آرڈر میں کہا ہے کہ ایف بی آر کی رپورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے رکھی جائے گی. اور سپریم کورٹ سوموٹو کے تحت ازخود اس پر کاروائی کیوں نہیں کر سکتی؟ جس پر حامد خان نے کہا سپریم جوڈیشل کونسل کو سپریم کورٹ کے حکم پر
ایف بی آر کی تیار کی گئی رپورٹ کی بنیاد پر یہ حکم نہیں دیا جا سکتا کہ آپ اس پر غور کریں کیونکہ یہ سوموٹو نہیں ہو گا بلکہ سپریم کورٹ کی رہنمائی پر ہو رہا ہو گا اور سپریم جوڈیشل کونسل صرف دو طریقوں سے کام کرتی ہے، یا صدارتی ریفرنس پر یا پھر سو موٹو جس کا آئین میں اختیار دیا گیا ہے
٤- حامد خان نے کہا کہ حقائق کو بھی دیکھا جائے تو یہ ثابت ہو چکا ہے کہ یہ اثاثے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے نہیں بلکہ اہلیہ اور بچوں کے ہیں اور سپریم جوڈیشل کونسل ججوں کی اہلیہ اور بچوں کے لئے نہیں بنائی گئی اور نہ اس کا اختیار ہے بلکہ وہ ججوں کے کنڈکٹ کے لئے ہے
٥-قاضی فائزعیسیٰ کےبچے اور اہلیہ نہ ہی کبھی سپریم جوڈیشل کونسل میں پیش ہوئے اور نہ ہی سپریم جوڈیشل کونسل ان کو بلا سکتی ہے لہٰذا سپریم جوڈیشل کونسل کا یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ ایف بی آر سے تحقیقات کروائے اور نہ ہی وہ ازخود ججوں کی اہلیہ اور بچوں کے حوالے سے کوئی کاروائی کر سکتی ہے
٦-مزید یہ ہے کہ اس کیس میں سپریم کورٹ نہ ہی اہلیہ اور بچوں کو فریق بناننے کے لئے نوٹس دے سکتی تھی اور نہ ہی طلب کر سکتی تھی. سپریم کورٹ کے پاس یہ اختیار نہیں اور نہ ہی سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس یہ اختیار ہے کہ بچوں اور اہلیہ کو طلب کریں اور نوٹس دیں
٧- جسٹس عمر نےکہاکہ ائین کاآرٹیکل ١٨٤-٣ جوسوموٹواختیارہےاسکےتحت بھی نہیں بلاسکتی؟آپ یہ کہناچاہ رہےہیں کہ جوججوں کاضابطہ اخلاق ہےاس میں ججوں کی بیوی اوربچوں کےاوپرکوئی ذمہ داری نہیں آتی جبکہ سپریم کورٹ کےکچھ فیصلےایسےہیں جس میں کہاگیاہےکہ ججوں کے بیوی بچوں کو بھی محتاط رہنا ہو گا
حامدخان نےکہاکہ اس کیس میں جسٹس فائز کےبیوی بچوں نےدکھادیاہےکہ وہ خودمختارہیں اور ان کےاپنےذرائع آمدن ہیں. جسٹس منصورعلی خان نےکہاکہ اصل سوال یہ ہےکہ کیا سپریم کورٹ کسی کوبغیر سنےکوئی آرڈر پاس کرسکتی ہے؟ حامد خان نےکہاکہ سپریم کورٹ بغیرسنےکسی کےخلاف کسی قسم کاآرڈرپاس نہیں کرسکتی
٩-جسٹس منصور نےپھریہ بھی کہاکہ کیااگرآپ نےکسی کوسناہی نہیں توپھرسپریم کورٹ کےپاس کوئی ہلکاسابھی اختیاررہ جاتا ہےکہ وہ کوئی حکم دے؟ حامد خان نےکہا کہ وہ فریق نہیں تھےاورنہ ہی ان کوفریق بنایاجاسکتا تھاکوئی قوانین اسکی اجازت نہیں دیتےکہ الزام جج پرہواورآپ اہلیہ اوربچوں کوفریق بنادیں
١٠-جسٹس منیب نےکہاکہ اگر پارٹی کےدلائل میں کوئی چیز سامنے آجاتی ہےتو کیا کورٹ نوٹس نہیں لے سکتی؟ حامد خان نے کہا کہ جس پارٹی کی آپ بات کر رہے ہیں کو وہی وضاحت کر سکتی ہے جب آپ اس کو طلب کریں گے اور نوٹس دیں گے لیکن قانونی طور پر نہ آپ ان کو طلب کر سکتے ہیں اور نہ نوٹس دے سکتےہیں
١١-جسٹس منیب نے کہا کہ اگر کاروائی کے دوران کوئی کنکشن نکل آئے تو تب بھی نہیں؟ حامد خان نے کہا کہ جو یہ معاملہ ہے کہ آرٹیکل ٢٠٩ جو ججوں کے خلاف کاروائی کے لئے ہے، کیونکہ سپریم جوڈیشل کونسل مستقل ادارہ نہیں ہے تو پھر وہ کیسے کر سکتا ہے؟
١٢-حامد خان نے کہا کہ سوموٹو کا جو اختیار آرٹیکل ٢٠٩ اور ٢٠٥ کے تحت جو قوائد ہیں اس کے تحٹ سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس سوموٹو کا اختیار ہے نہ کہ سپریم کورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کو کہے کہ یہ کرے اور نہ کرے اور سپریم کورٹ کا آرڈر ایسے ہے جیسے سپریم کورٹ سپریم جوڈیشل کو حکم دے رہی ہے
سپریم جوڈیشل کونسل کو یہ کہنا کہ ایف بی آر سے جو رپورٹ آئے گی اس پر کاروائی کریں وہ بھی ایک حکم ہے. ١٥- سپریم کورٹ سوموٹو کے اختیار کے تحت ٹیکس معاملات میں کسی بھی شخص کے خلاف کوئی حکم نہیں دے سکتی کیونکہ اس کے لئے الگ قوانین ہیں. اور یہ حکم ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی ہے
١٦-مزید سپریم کورٹ کے حکم پر جب ٹیکس حکام عمل کریں گے تو جو ٹیکس قوانین کے تحت عام آدمی کو حقوق حاصل ہیں ان کا استیصال ہو گا اور وہ غضب ہو جائیں گے اور یہ ائین میں درج فیئر ٹرائل اور ائین کا برابری کے ساتھ سب پر اطلاق کی خلاف ورزی ہے. جسٹس عمر عطا بندیال اس پر راضی نظر اے
١٧-حامد خان نے کہا کہ اس حکم میں بنیادی تضاد ہے ایک طرف سپریم کورٹ اس ریفرنس کو ختم کر رہی ہے کالعدم قرار رہی ہے اور دوسری طرف سپریم کورٹ اس ریفرنس کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے ان الزامات کی مزید تحقیقات کا حکم دے رہی ہے. جو تضاد ہے
جسٹس عمرعطابندیال نے کہاکہ جب آپ کسی ریفرنس کوختم کردیتےہیں توکیاسپریم کورٹ کےسامنےوہ ریفرنس،وہ الزامات بالکل ملیامیٹ ہوجاتےہیں اورتباہ ہوجاتےہیں اورکیاریفرنس کےتباہ ہونے سےکیاحقائق بھی تباہ ہوجائیں گے؟ جس پرحامد خان نےکہا کہ جب آپ نے ایک دفعہ ایک کہہ دیا کہ صدارتی ریفرنس غلط تھا
اور غیر قانونی تھا تو پھر اس کو دوبارہ کیسے بحال کیا جا سکتا ہے چاہے حقائق کچھ بھی ہوں؟ جس پر عمر عطا بندیال نے یہ اہم نکتہ اور ہمارا آئین ججوں کو بھی تحفظ مہیا کرتا ہے اور سپریم کورٹ ججوں کو دیے گئے تحفظ کے معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتی، اس سے عدلیہ کی آزادی پر دراڑ آتی ہے
پھر جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ جج بھی سرکاری ملازم ہیں جیسے دیگر سرکاری ملازم ہیں اور یہ بھی کہا کہ سرینا عیسیٰ نے بتایا تھا کہ جو رقم بھجوائی ہے وہ فلیٹ کی قیمت سے زیادہ تھی جس پر حامد خان نے کہا کہ جو حقائق دیے ہیں وہ کیس کا ایک پہلو ہے لیکن میں ائین کا ضابطہ اخلاق ہے
اس میں جج کےحوالے سےکوئی کرپشن کاالزام ہو اس پرنوٹس لیا جاسکتا ہےجس پر جسٹس عمرعطا بندیال نےکہا کہ اس کیس میں جسٹس فائزعیسیٰ پرکوئی کرپشن کاالزام نہیں ہے جسٹس فائز عیسیٰ نے کھڑے ہو کر بتایا کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج سرکاری ملازم نہیں ہیں
١٩-حامد خان نےکہاکہ سپریم کورٹ نےجو ایف بی آر اورسپریم جوڈیشل کونسل کوہدایات دی ہیں وہ ایسےہےجیسےسپریم کورٹ نےکوئی قانون بنادیاہوتوسپریم کورٹ کےپاس قانون بنانے کااختیارنہیں موجودہ قانون کی تشریح کااختیار ہے ایک آئینی ادارہ اورایک قانونی ادارہ کوحکم دیناقانون سازی کےزمرے میں آتاہے
قاضی کاجواب
جسٹس عمر نےکل جسٹس قاضی فائزعیسیٰ سےکہاکہ آپ تین سوالوں کےجواب دےدیں توہم اس معاملےکونبٹادیتےہیں.وہ سوال تھےکہ کیاآپ نےکبھی اہلیہ کوپیسےدیے،کیاآپ اوراہلیہ کاکوئی مشترکہ اکاؤنٹ ہےاورکیا آپ اوراہلیہ نےمل کر کوئی اثاثےخریدے.جس کےجواب میں فائز عیسیٰ نےآج جواب دیا
@lawliga
کہ مجھے حیرانی ہے کہ جسٹس عمرعطا بندیال یہ سوال کر رہے ہیں کیونکہ ان سوال کا تعلق اس رپورٹ سے ہے جو ایف بی آر نے دی ہے لیکن ابھی منظرعام پر نہیں ائی اس سے ہے. یہ سوال حقائق پر ہیں جبکہ ہم ادھر یہ بات کر رہے ہیں کہ کیا سپریم کورٹ ایف بی آر کو تحقیقات کا کہہ بھی سکتی ہے کہ نہیں
اور ایف بی آر کی رپورٹ کی تو تب کوئی حیثیت ہو گی جب سپریم کورٹ اس فیصلے کو برقرار رکھے گی. کیونکہ میں ایف بی آر کی رپورٹ اور اس کے اہلکار ذولفقار احمد کو چیلنج کر رہے ہیں تو جو سوال اس ایف بی ار کی رپورٹ کی بنیاد پر اٹھائے سوالات کا جواب دے کر میں اپنا کیس خراب کروں گا
کیونکہ اس کا مطلب ہو گا کہ ہم ایف بی آر کی رپورٹ کو بھی تسلیم کر رہے ہیں اور ان کے ڈاکومنٹس کو بھی. اور یہ نظر ثانی کی درخواست ہے ہی اس حکم کے خلاف اور اگر ہم اس فیصلے کی بنیاد پر حاصل کیے گئے شواہد کو ڈالیں گے تو ہم ایک طرح سے اس فیصلے کو تسلیم کریں گے
مزید یہ کہ یہ چیزیں توصدارتی ریفرنس میں بھی نہیں تھیں اور صدارتی ریفرنس توویسےہی کالعدم ہوگیا، تو ان سوالوں کا جواب دے کر ہم صدارتی ریفرنس میں مزید شواہد ڈال لیں گے تسلیم کر لیں گے کہ صدارتی صحیح تھا اور ان میں مزید چیزیں بھی شامل ہو سکتی ہیں اور ہم اپنے موقف کو نقصان پہنچائیں گے
جسٹس قاضی نےیہ بھی بتایاکہ میں حلفا کہتاہوں کہ میں نے ایک باربھی اپنےکیس کےبارے میں جسٹس عمرعطا بندیال کے ساتھ تبادلہ خیال نہیں کیا.میں نےکسی جج کے کسی دعوت نامے کو قبول نہیں کیا اور کسی بھی نجی محفل میں ان سے ملاقات نہیں کی.
سپریم کورٹ کے بھی چائے کے کمرے میں جانے سے اجتناب کیا
اور میں نے تحریری طور پر چیف جسٹس کو لکھ کر دیا ہے کہ میرے بنچ میں کسی اس جج کو شامل نہ کیا جائے جو میرا کیس سن رہے ہیں. جسٹس عمر عطا بندیال نے مجھے اپنے فارم ہاؤس کے شہد کی ایک بوتل بھیجی جس کو میں نے شکریہ کے ساتھ واپس بھجوا دیا
جسٹس فیصل عرب کی ریٹائرمنٹ پرریفرنس اس لئےشامل ہواکیونکہ وہ سپریم کورٹ میں ہواتھا.جسٹس عمرعطابندیال سےمیں اپنےفرائض کی انجام دہی کےحوالے سےرابطےمیں رہا ہوں اورسپریم کورٹ کی عمارت میں ہماراآمناسامنا ہوتاہے اورصحتمندانہ اورخوشگوار پیشہ وارانہ ماحول کوبرقرار رکھنےکےلئےرابطہ رکھتاہوں
حکومت کی طرف سےایڈیشنل اٹارنی جنرل عامررحمان ائےاور انکوکہاگیاکہ وہ وفاق کاموقف دیں.زیادہ تروہ سپریم کورٹ کااپنا فیصلہ ہی پڑھتےرہے
ایک طرح سےوہ سپریم کورٹ کوبتارہےتھےکہ آپ نےہمارا ریفرنس کالعدم قراردےکرجو فیصلہ دیاہےوہ ہمارے ریفرنس سے بھی بہتر ہے.
بہرحال ابھی ان کے دلائل جاری ہیں
پچھلی دوران سماعت سرینا عیسیٰ نےکہاکہ ایف بی آر نے رپورٹ مجھےدی نہیں توجسٹس عمرعطابندیال نےفوراً چیمبر میں جاکر تحریری حکم جاری کردیااوراس طرح نظر ثانی کی درخواست میں اس رپورٹ کو لے ائےجو کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس ہے. ایک طرح سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ٹھیک قرار دینے کی کوشش ہے
اسی طرح آج انھوں نے آج جسٹس عمرعطابندیال نےکہاکہ میں نے اپنےآپ کوسپریم جوڈیشل کونسل سےالگ کرلیاہے،یعنی ایک طرح سےانھوں نےبتادیاہےکہ وہ یہ معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیجیں گے.اوروہ اپناذہن اس معاملہ میں بناچکےہیں. اسی لئےوہ نظرثانی کی درخواست میں بیٹھ کرحقائق پرجارہےہیں باربار
اس پراگرچہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےسخت احتجاج کیاکہ آپ نےکیوں اپنےآپ کو علیحدہ کیا ہےکیونکہ اگرسپریم کورٹ نظرثانی کی درخواست مان لیتی ہےاور پچھلے حکم کو رد کر دیتی ہے تو معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں جائے گا ہی نہیں تو اس میں شامل ہونےیا نہ ہونےکا فیصلہ اس وقت ہونا چاہیے
@lawliga
ابھی اس کو بتانا ایسے ہے کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ یہ نظر ثانی کی درخواست کو خارج ہی ہونی ہے اور معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں جانا ہی جانا ہے.
جسٹس عمر عطا بندیال قانونی نکات اور معاملہ ایف بی آر کو بھیجے جانے کے آئینی پہلوؤں کو بار بار نظر انداز کر کے اپنے رحجان کو ظاہر کر چکے ہیں

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Aleem Khan - 🇵🇰

Aleem Khan - 🇵🇰 Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Al33mK

29 Dec 20
حضرت زکریا کی دعا اور حضرت عیسیٰ کا شجرہ
قرآن بنیادی طور پر ہدایت کی کتاب ہےتو اس کی سورتیں کسی مرکزی نکتہ پر بحث کرتی ہیں اوراس سورت میں اگرکسی پرانی قوم یا نبی کاقصہ آتا ہےتو اس کا اتنا حصہ ہی بیان کیاجاتا ہےجو اس مرکزی نکتہ کوتقویت بخشے.
#QuranicReflection #QuranicReflections
اس لئےاگر آپ کو کسی پرانے قصہ کو سمجھنا ہے تو اس کے مختلف سورتوں میں آئے حصوں کو جمع کر کے غور کرنا ہو گا
قرآن بنی اسرائیل کا تذکرہ سب سے زیادہ کرتا ہے. اس تذکرہ کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ نبی کریم(ص) کی بعثت سے پہلی بنی اسرائیل ہی الله کے پیغام کو دنیا کے سامنے لے جانے کی پابند تھے
جس کو وہ احسن طریقے سے سرانجام نہیں دے سکے کیونکہ بنی اسرائیل انتہائی نسل پرست قوم تھی اور انھوں نے الله کے پیغام کو بھی اپنے تک محدود کرلیا۔
ان کی نسل پرستی کی مثال قرآن ان الفاظ میں دیتا ہے. "جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے اس پر ایمان لاؤ، تو وہ کہتے ہیں
Read 20 tweets
11 Nov 20
قرآن کے ٹکڑے ٹکڑے یا ہمارے ایمان کے ٹکڑے
سوره الحجر مکی دور کی سورت ہے جس کا آغاز قرآن پاک کی عظمت سے ہوتا ہے. اس سورت کی ٩١ اور ٩٢ آیات میں الله تعالیٰ فرماتے ہیں جنہوں نے قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے کیا ہے(٩١) پھر تیرے رب کی قسم ہے البتہ ہم ان سب سے سوال کریں گے (٩٢)
#QuranicReflections
اگرچہ اس سوره کے اولین مخاطبین تو بیشک کفار مکہ ہی ہیں لیکن قرآن آفاقی ہے اور اس کا آج کے دور میں کیا مطلب ہے یہ بہت اہم سوال ہے. اور اگر اس کا مطلب صرف اسی دور کے لوگوں کے لئے ہوتا تو اس کو پھر قرآن میں کیوں شامل کیا گیا؟ یہ سوالات تھوڑا سا غور و فکر مانگتے ہیں.
اس سورت کےآغاز میں ہی الله نےفرمادیاکہ یہ آیتیں روشن کتاب اورقرآن کی ہیں. اوراگلی آیت کہتی ہےکہ کافر بڑی حسرت کریں گےکہ کاش وہ مسلمان ہوتے.کافر کاترجمہ انکار کرنےوالا ہےاور معمول میں اس سےالله اوراسلام سےانکار کرنےوالےمراد ہوتےہیں لیکن یہاں یہ بھی کہاجاسکتا ہےجس نےقرآن کاانکارکیا
Read 21 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!