کیا آپ نے کبھی ڈالرز کیلیے پاگل شخص دیکھا ہے؟ میں آپکو دکھاتا ہوں.
یہ سماء نیوز کے اینکر علی حیدر ہیں, انکے ہاتھ میں جو کاغذہے وہ فیسبک اور وٹس ایپ پر کورونا سے متعلق وائرل ہونے والی ایک سازشی تحریر کا پرنٹ ہے جس کو یہ رائٹرز کی تحقیق بتارہے ہیں, اس وڈیو نے 1 ملین ویوز لیے ہیں
جب علی حیدر نے کسی فیسبکی جھوٹے جعلی دانشور کی وائرل تحریر سے 1 ہزار ڈالرز سے زائد کما لیے پھر سوچا کہ بے عزتی نہ ہو, تو اگلی وڈیو میں اچھا صحافی بن کر کیا کہانی گھڑی زرا یہ بھی سنیے, انکی پہلی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے, کورونا کو سازش سمجھنے والی عوام کو نئی دلیل مل گئی ہے
علی حیدر کی اس حرکت نے کورونا کے خلاف جنگ کو کس قدر نقصان پہنچایا ہے ان کو ڈالرز کی ہوس میں اس کا اندازہ ہی نہیں, دن رات ہم جن لوگوں کو کورونا کی اصلیت و ہولناکی کا یقین دلاتے ہیں ماسک اور سماجی فاصلے پر قائل کرتے ہیں, ان کو اس شخص نے اپنے ڈالرز کیلیے پھر گمراہ کردیا, یہ دیکھیے
اب آپکو میں وٹس ایپ پر وائرل ہونے والی اسی کہانی کا سکرین شاٹ دکھاتا ہوں جس کو علی حیدر نے رائٹرز کی 14 اپریل کی سٹوری کہہ کر عوام کو گمراہ کیا اور ڈالرز کمائے, پھر اچھا صحافی بننے کیلیے نئی کہانی گھڑی اور اپنی پچھلی وڈیو کو غلطی کہا اور مذہبی جذباتیت بیچ لی, وڈیوز کے کمنٹس پڑھیے
ابھی کل ہی @MashwaniAzhar سے بات ہورہی تھی کہ ایسی بوگس تحاریر لکھنے اور وائرل کرنے والی عوام بہت نقصان پہنچا رہی ہے, اندازہ ہی نہیں تھا کہ کوئی وڈیو بنا کر ڈالرز بھی کما لے گا, 1 ملین لوگوں نے پہلی وڈیو دیکھی, ڈاؤنلوڈ ہوکر وائرل ہوئی, تردیدی وڈیو 1 لاکھ لوگوں نے بھی نہیں دیکھی
اب علی حیدر کا یہ جھوٹ, بددیانتی لاکھوں لوگوں تک پہنچ چکا, اذہان زہر آلود ہوچکے, تردید کیلیے بنائی گئی وڈیو نے بھی علی کو ڈالرز کما کر دیے جبکہ تردید ملین لوگوں تک نہ پہنچ سکی, الفاظ کے گورکھ دھندے سے عوام کو دوبارہ بیوقوف بنایا لوگ واہ واہ کررہے ہیں, ڈس انفارمیشن پھیل چکی ہے
کورونا سے متعلق کسی تخریبی ذہن والے پاکستانی کی لکھی گئی 1 اور تحریر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے, علی حیدر جیسا کوئی ڈالر کا لالچی اس پر بھی وڈیو بنادیگا اور پھر تردید بھی جاری کردیگا, سمجھ سے باہر ہے کہ دولت کی ہوس کیسے یہ سب کروا لیتی ہے؟ اخلاقیات اتنی گرگئیں؟ @SyedAliHaider13
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ایک زمانہ تھا کہ بخشش ہوٹل کے بیروں اور چپڑاسیوں کے لئے مخصوص تھی۔نواز شریف سیاست میں آیا تو بخشش کا معیار بہت بلند ہو گیا, ججز کے بعد صحافیوں کو بخششوں سے نوازا جانے لگا, صحافیوں کی فہرست بہت لمبی ہے۔ عرفان صدیقی کو وفاداری پر مشیر کی سیٹ بخشش (جاری)
میں ملی, عطاالحق قاسمی کو قصیدے لکھنے پر سفارت کی بخشش ملی۔ بعد ازاں چیئرمین پی ٹی وی کی بخشش ملی, میرشکیل الرحمان کو ایل ڈی اے کے پلاٹس بخشش میں ملے, جبکہ چالیس سالہ سیاست میں اربوں روپے کے اشتہارات اور اربوں کی ٹیکس چھوٹ الگ سے بخشش میں ملی, مشتاق منہاس کو آزاد کشمیر (جاری)
میں وزارت اطلاعات بخشش میں ملی, محمد مالک کو پی ٹی وی چیئرمینی بخشش میں ملی, لاہور میں لبرٹی کے سامنے پٹرول پمپ 15ہزار سالانہ لیز پر مجیب الرحمن شامی کو بخشش میں ملا۔ عدالت نے 22 پٹرول پمپس کی لیز منسوخ کر کے نیلامی کا حکم دیا۔نیلامی میں صرف لبرٹی کا پٹرول پمپ (جاری)
لاہور ہائیکورٹ کا جج جسٹس ملک قیوم, بھٹو کو سزائے موت سنانے والے جسٹس اکرم کا بیٹا, شریفوں کا ذاتی خادم تھا, صلے کے طور پر اسکے
بھائی پرویزملک, بھابھی شائستہ ملک اور بھتیجے علی پرویز ملک کو قومی اسمبلی کی نشستیں باقاعدگی سے ملتی ہیں, یہ ہوتا ہے بادشاہ سلامت سے وفاداری کا صلہ
جسٹس ملک قیوم سپریم کورٹ کا وکیل تھا, شریفوں نے ہائیکورٹ کا جج لگوایا, ساتھ ہی پنجاب لوکل الیکشن کمیشن کا ممبر بھی نامزد کیا, اسکے علاوہ مزید عہدوں سے بھی نوازا, 2001 میں سپریم کورٹ نے جسٹس راشد عزیز اور ملک قیوم سے شریفوں کے وفادار ہونے کی وجہ سے استعفیٰ لے لیا
ایک زمانہ تھا کہ بخشش ہوٹل کے بیروں اور چپڑاسیوں کے لئے مخصوص تھی۔نواز شریف سیاست میں آیا تو بخشش کا معیار بہت بلند ہو گیا۔سپریم کورٹ کے جسٹس ر رفیق تارڑ جو جسٹس سجاد علی شاہ کو نکلوانے کے ماسٹر مائنڈ تھے انہیں اس خدمت کے عوض صدارت بخشش میں ملی,جسٹس سعید الزماں صدیقی کی
(جاری)
رؤف کلاسرہ کا پروگرام بند کیوں ہوا
*تھریڈ*
انڈس گروپ نے آفتاب اقبال کے ساتھ مل کرنیوز چینل لانچ کرنےکافیصلہ کیا, آفتاب اقبال کی گڈوِل کو استعمال کرنےکیلیے اسے 30 فیصد شیئرزکامالک بنایاگیا,چینل لانچنگ کا فیصلہ ہو گیا تو سامان کی خریداری کافیصلہ ہوا,آفتاب اقبال کا بھائی ایم ڈی
بنایاگیا, اس نے چینل کیلیےسامان خریدنے کی بجائے کرائے پرلینے کافیصلہ کیا, پی سی آر کاسامان, گاڑیاں,کیمرے وغیرہ کرائے پرحاصل کرلیےگئے, ساتھ ہی ایم ڈی نے اپنے رشتہ دار اورجاننے والے اہم پوسٹوں پرلگادیے اورانکی تنخواہیں لاکھوں میں, مثال کے طور پرٹرانسپورٹ ہیڈ اس کا رشتہ دارتھا ڈیڑہ
لاکھ سیلری لگائی, کچھ فریش لوگ لاکھ روپے سے زائدپر بھرتی کرلیےگئے, ٹیسٹ ٹرانسمیشن سے اب تک تقریباً ایک سال میں کمپنی نے 2 ارب کانقصان کیاتو مالک کے کان کھڑےہوئے, تحقیقات کیں توانکھیں کھل گئیں, معلوم ہوا کہ آفتاب اقبال کےبھائی نے جو سامان چینل کیلیے جس کمپنی سےکرائے پرلیا, وہ