پرچہ برائے جج بھرتی 2021 کل آسامیاں 10
وقت :30 منٹ ٹوٹل سوال : 10 ٹوٹل مارکس :100
100 نمبر لینے والےکو 100 روپے کا ووؤچر بھی انعام میں دیا جائے گا
- سوالنامہ
مندرجہ ذیل خالی جگہ پر کریں -
1: دنیا میں سب سے ایماندر جج ________کے ہیں🕳️👇
2: دنیا میں سب سے زیادہ جلدی انصاف صرف ______سے ہی مل سکتا ہے ؟
3: زندگی کی گارنٹی مانگنے والے جج کا نام ________ تھا؟
4: اربوں روپے کی کرپشن کرنے والے کو پچاس روپے کے اشٹام پر ملک سے باہر جانے کی ضمانت _______ نے دی تھی اور پچاس کا اشٹام _____نے اپنے ہاتھ سے لکھا تھا؟
🕳️👇
5:لاہور ہائیکورٹ کے ______ نے شہباز شریف کےضمانت کیس میں اختلافی فیصلہ لکھنے والے جج کا تبادلہ بہاول پور کر دیا تھا ؟
6: عبوری ضمانت کروانے کی اسپیشل سلاٹ لینےکے لیے آپ ________ کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں ؟🕳️👇
7: پچاس روپے کے اشٹام پر گارنٹی دینے والے شہباز شریف کو ______ نے ابھی تک سمن کیوں نہئں بیجھا ؟
8: اپنے پیٹی بھائی ایک جسٹس کی عزت بچانے کے لیے _______کے ججوں نے کلین چٹ دے دی تھی ؟
9: کیا آپ __________ اور __________ کو کنگرو کورٹ کہہ سکتے ہیں ؟🕳️👇
10: کیا آپ سمجھتے ہیں ________غلط تھی اور انکے پاس _________نہیں تھیں ؟ اور __________ کے __ ججوں نے فیصلہ انکے حق میں دیکر اپنے مقدس اداراے __________کی توہین ہے
یہ تحریر خافظ صاحب کی وال سی نقل کی گئی ہے. فلنتا راجہ

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with فلنتاراجہ

فلنتاراجہ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @FilintaR123

8 May
معاشرے میں عدل و انصاف کی ضرورت سب سے زیادہ عدلیہ کے شعبے میں ہوتی ہے کیوں کہ یہی وہ جگہ ہے جہاں ہر جائز و ناجائز غلط و صحیح میں تمیز کی جاتی ہے اس لیے اسلام نے عدالتی شعبے کے لیے ایک مکمل ضابطہ پیش کیا۔👇
قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے، مفہوم : ’’ اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کیا کرو، خدا تمہیں خوب نصیحت کرتا ہے، بے شک اﷲ سنتا اور دیکھتا ہے۔👇
سورہ النساء) اسی سورہ مبارکہ میں ایک اور مقام پر ارشاد ہوا، مفہوم: ’’تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں اپنا منصف (قاضی) نہ بنالیں اور جو فیصلہ تم کرو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بل کہ اس کو خوشی سے قبول کرلیں تب تک مومن نہیں ہوں گے۔👇
Read 18 tweets
26 Apr
اقبال کے خلاف یہ الزام تھا کہ اس نے اپنی جان کو اپنے ہاتھوں ہلاک کرنے کی کوشش کی، گو وہ اس میں ناکام رہا۔ جب وہ عدالت میں پہلی مرتبہ پیش کیا گیا تو اس کا چہرہ ہلدی کی طرح زرد تھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ موت سے مڈبھیڑ ہوتے وقت اس کی رگوں میں تمام خون 👈
#قانون_نہیں_اندھاقاضی
خشک ہو کر رہ گیا ہے جس کی وجہ سے اس کی تمام طاقت سلب ہوگئی ہے۔

اقبال کی عمر بیس بائیس برس کے قریب ہوگی مگر مرجھائے ہوئے چہرے پر کھنڈی ہوئی زردی نے اس کی عمر میں دس سال کااضافہ کر دیا تھا اور جب وہ اپنی کمر کے پیچھے ہاتھ رکھتا تو ایسا معلوم ہوتا کہ وہ واقعی بوڑھا ہے۔👈
سنا گیا ہے کہ جب شباب کے ایوان میں غربت داخل ہوتی ہے تو تازگی بھاگ جایا کرتی ہے۔ اس کے پھٹے پرانے اور میلے کچیلے کپڑوں سے یہ عیاں تھا کہ وہ غربت کا شکار ہے اور غالباً حد سے بڑھی ہوئی مفلسی ہی نے اسے اپنی پیاری جان کو ہلاک کرنے پر مجبور کیا تھا۔
اس کا قد کافی لمبا تھا 👈
Read 37 tweets
21 Apr
تم میرے پاس کھجور لائے ہو لیکن، اس سے گھٹلی نہیں نکالی.
یہ جملہ کس نے کہا تھا ؟
سیدنا عمر بن خطابؓ کی جستجو شدت اختیار کرگئی کہ بے شک ابوبکر صدیقؓ مدینے کے اطراف میں فجر کی نماز کے بعد جاتے تھےاور کچھ دیر کے لیے ایک گھر میں جاتے پھر اس گھر سے نکل جاتے۔
سیدنا عمرؓ سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے بارے میں، جو وہ کرتے اسے جانتے تھےسوائے اس گھر کے راز کے۔
دن گزرتے رہے سیدنا ابوبکرؓ جب تک خلیفہ رہے وہ اس گھر (کے اہل) کی ملاقات کے لیے جاتے, اور سیدنا عمر اس راز سے نا واقف ہی رہے کہ وہ گھر کے اندر کیا کرنے جاتےہیں
ایک دن سیدنا عمر سیدنا ابوبکرؓ کے نکل جانے کے بعد اس گھر میں رکے رہے تاکہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں کہ اس کے اندر کیا ہے اور دیکھیں کہ ابوبکر ؓ نماز فجر کے بعد اس میں کیا کرتے ہیں۔

سیدنا عمر رضى الله عنه جب اس چھوٹی سے جھونپڑی میں آئے
Read 9 tweets
19 Apr
مسلمان کو گالی دینے اور اس سے لڑنے پر وعید
وعن ابن مسعود رضي الله عنه قال: قَالَ رَسُوْ لُ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ [متفق علیه]
’’ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مسلمان کو گالی دینا فسوق (نافرمانی) ہے اور اس سے لڑائی کرنا کفر ہے۔
‘‘تشریح:1مسلمان کو گالی دینا اللہ کے حکم کی نافرمانی ہے، مقابلے میں بھی گالی دینے سے پرہیز کرنا چاہیے، کیونکہ مقابلے میں بھی زیادتی سے بچنا مشکل ہے۔
2 اگر کوئی گالی دینے میں ابتدا کرے تو اس سے بدلا لینا جائز ہے،
اگرچہ بہتر صبر ہے۔
﴿وَلَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهِ فَأُولَئِكَ مَا عَلَيْهِمْ مِنْ سَبِيلٍ﴾ [الشوری:41]
’’ جو شخص ظلم کیے جانے کے بعد بدلا لے لے تو لوگوں پر کوئی گرفت نہیں۔‘‘
﴿وَلَمَنْ صَبَرَ وَغَفَرَ …
Read 14 tweets
22 Mar
"والدہ حضور اور چھٹکی"

والدہ کو بڑے فخر اور چاو سے اپنا ناول ارسال کردیا کہ اماں پڑھ کر بتا دینا کہ کیسا لکھا ہے۔ اگلے دن والدہ نے روتے روتے فون گھمایا واہ بیٹا کیا کمال کی منظرنگاری کی ہے ، بہووں کو پاس بٹھا کر پشتو ترجمہ کرکے بتاتی رہتی ہوں تو سب رونے لگ جاتیں ہیں کہ، 👇
بھائی نے ہم پشتون خواتین کی کیا خوب نمائندگی کی ہے۔ واقعی بیٹا تم فخر ہو ہمارا۔

اگلے دن پھر فون پر اماں نے بتایا کہ بیٹا اب پڑوس کی آٹھ دس عورتیں بھی محفل میں شامل ہوگئیں ہیں۔ روزانہ ایک گھنٹہ پشتو ترجمہ کیساتھ پڑھ کر سنائی ہوں۔ سب کہہ رہیں ہیں عارف ہمارے گاوں کا فخر ہے۔
👇
تیسرے دن اماں نے بتایا کہ مدرسے کی کچھ بچیاں بھی آگئیں ہیں وہ آپ کے ناول کا ترجمہ ذوق و شوق سے سن رہی ہیں۔ کچھ بچیاں کہہ رہیں ہیں کہ ایسا لگتا ہے جیسے ہم خود روس میں ہیں۔ بیٹا اللہ آپ کو مزید کامیابیاں عطاء فرمائے۔ آمین۔ تم واقعی ہمارا فخر ہے 👇
Read 12 tweets
15 Mar
گاوں کی عزت
#محبت_مافیا
1928ء کی بات ہے کہ لکھن پور میں دو زمیندار رہتے تھے۔ ایک کا نام تھا امراؤ سنگھ، دوسرے کا دلدار خاں۔ دونوں بدیشی راج کے خطاب یافتہ تھے۔ امراؤسنگھ کو انگریزوں نے رائے صاحب بناکر نوازا تھا اور دلدار خاں کو خاں صاحبی دے کر ممتاز کیا تھا۔کہتے ہیں کہ ایک.. 👇
میان میں دو تلوار، ایک مملکت میں دو سلطان اور ایک کچھار میں دو شیر نہیں رہتے۔ لیکن لکھن پور میں رائے صاحب اور خاں صاحب دونوں موجود تھے۔ دونوں خاندانی رئیس تھے۔ اگر رائے صاحب کئی سیڑھیاں پھاند کر رائے پتھورا سے سے ناتا جوڑتے تو خاں صاحب اللہ داد خاں شرقی صوبیدار تک کسی نہ کسی 👇
طرح اپنا سلسلہ پہنچاتے۔ دونوں کے مزاج میں گھمنڈ اور غرور تھا اور دونوں کو اس کی کد رہتی تھی کہ میری بات اور میری مونچھ اونچی رہے۔
لکھن پور بالکل یوپی کے دوسرے قصبوں کی طرح ایک چھوٹا سا قصبہ تھا۔ آٹھ ہزار کے قریب آبادی تھی. دو چھوٹے چھوٹے بازار تھے کچے پکے مکانات، پھوس کے جھونپڑے
Read 61 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(