ڈیفینس کا رئیس زادہ مسجد میں جھاڑو لگا رہا تھا کہ اسی اثنا میں مسجد کے امام صاحب تشریف لاٸے اور فرمایا حضرت یہ میں کیا دیکھ رہا ہوں ؟
رئیس زادہ : امام صاحب آپ نے ہی بتایا تھا کہ مسجد کی صفاٸی کا بڑا ثواب ہے تو سوچا کہ میں کیوں اس سے محروم رہوں ۔ ۔ ! !
امام صاحب آگے بڑھے موصوف کے
ہاتھ سے جھاڑو لے لیا اور فرمایا : بھئیا یہ ثواب کسی غریب کیلٸے چھوڑ دیں ۔ ۔ ۔ ۔ اللہ نےآپ کو مال دولت دیا ہے آپ کا کام مسجد کی صفاٸی نہیں بلکہ کسی نٸی مسجد اور مکتب کی تعمیر ہے ۔ اگر آپ بھی صفاٸی کر کے ثواب لیں گے تو مسجدوں اور مکتبوں کی تعمیر کون کریگا ؟ ؟
خبر پڑھی کہ ۔ ۔ ۔ ۔
" مسلم لیڈرز نے فلسطین پے جاری بد ترین ظلم کی مذمت کی ہے ۔ "
مسلم لیڈرز کی اس حرکت پر ہم بھی یہ کہیں گے کہ " بھئیا " یہ مذمت والے ثواب کے کام ہم غریبوں کیلٸے چھوڑ دیں ۔ یہ آپ کے لئے نہیں ہیں ۔ آپ کو اللہ نے کرسی ، اقتدار ، فورس ، دنیا کی بہترین ایجنسی اور اوپر سے نیشنل
ایکشن پلان بھی دیے ہیں
اب آپ کا کام مرمت کا ہے
خالی مذمت سے آگے بڑھیں ۔
بسم اللہ کیجٸے اپنے حصے کا کام کیجیے ۔
#منقول

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with ‏حبیــــــبه

‏حبیــــــبه Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @U_HRao1

19 May
🥀 _*ایک ساس ڈاکٹر کے پاس گئی*_ 🥀

اس نے ڈاکٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب کوئی ایسی دوا دیں
کہ اس مرتبہ
میری بہو کا بیٹا ہی ہو،
دو بیٹیاں پہلے ہیں، اب تو بیٹا ہی ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر نے جواب دیا،
میڈیکل سائنس میں ایسی کوئی دوائی نہیں ہے
ساس نے کہا کہ پھر کسی اور
ڈاکٹر کا بتا دیں؟
ڈاکٹر نے کہا کہ آپ نے شاید بات غور سے نہیں سنی، میں نے یہ نہیں کہا کہ مجھے دوائی کا نام نہیں آتا۔ میں نے یہ کہا کہ میڈیکل سائنس میں ایسی کوئی دوائی نہیں ہے۔
اس موقع پر لڑکی کا سسر بولا کہ وہ فلاں لیڈی ڈاکٹر تو
ڈاکٹر نے بات کاٹتے ہوئے کہا کہ وہ جعلی ڈاکٹر
ہوگا، اس طرح کے دعوے جعلی پیر، فقیر، حکیم وغیرہ کرتے ہیں، سب فراڈ ہے یہ۔
اب لڑکی کے شوہر نے کہا کہ اس کا مطلب ہماری نسل پھر نہیں چلے گی؟
ڈاکٹر نے کہا کہ یہ نسل چلنا کیا ہوتا ہے؟
آپ کے جینز کا اگلی نسل میں ٹرانسفر ہونا ہی نسل چلنا ہے نا؟
تو یہ کام تو آپ کی بیٹیاں بھی کر دیں
Read 9 tweets
18 May
#ہماری_تربیت
شادی کےتین سال کے بعد ساسُو ماں نے بہو سے پوچھا بہو مجھے ایک بات تو بتا میں تجھے اتنی خراب اور کھری کھری باتیں سناتی ہوں اور تو پلٹ کر جواب بھی نہیں دیتی اور غصہ بھی نہیں کرتی بس ہنستی رہتی ہے۔

بہو کو تو جیسے سنانے کو کہانی مل گئی۔۔۔
کہنے لگی اماں جی آپ کو ایک بات
سناتی ہوں میں جب چھوٹی تھی مجھے ہمیشہ ایسا لگتا تھا کہ میری ماں میری سگی ماں نہیں کیوں کے وہ میرے سے گھر کے سارے کام کرواتی تھی اور کوئی کام غلط ہو جاتا تو مجھے ڈانٹ بھی پڑتی اور کبھی کبھی مار بھی دیتی تھی لیکن ماں تھی وہ میری، اور ان سے ڈر بھی لگتا تھا تو کبھی غصہ نہیں کیا میں
نے ان سے۔

یہاں تک کے میں کالج سے تھک کر واپس آتی تو آتے ہی کچھ دیر آرام کے بعد مجھے کام کرنے ہوتے تھے پھر جب میری بھابیاں آئیں تب تو جیسے میرے کام زیادہ ہی بڑھ گئے، ہوتا تو ایسے ہے نا کے بہو آئی تو ساری ذمہ داریاں اس پر ڈال دی۔۔!!! میری امی نے پھر بھی میرے سے کام کروایا اور کبھی
Read 6 tweets
17 May
#تاریخی_تھریڈ
یہ تصویر 1943ء میں فلسطین پہنچے یہودی پناہ گزینوں کی ہے*
جب ایڈولف ہٹلر نے یہودیوں کو تباہ وتاراج کرکے جرمنی سے بھگایا تھا۔
اس وقت دنیا کا کوئی بھی ملک ان یہودیوں کو پناہ نہیں دے رہا تھا۔ امریکہ، فرانس، کیوبا، کینیڈا سمیت دیگر ممالک نے *یہودی پناہ گزینوں* سے کھچا
کھچ بھرے جہازوں کو واپس کردیا تھا۔
بالآخر یہ اپنے بڑے بڑے جہازوں پر مرقوم تحریر "The German destroyed our families & Homes, don't you destroy our Hopes"
(جرمنی نے ہمارے گھر بار اور اہل و عیال کو تباہ کردیا ہے، آپ ہماری امید کو مت کچلنا)کا اشتہار لگائے*پناہ گزین* بن کر فلسطین
سے مدد لینے کے لئے آئے۔
جسے انسانیت کی بنیاد پر فلسطین نے انھیں (یہودیوں کو) پناہ دیکر نئی زندگی بخشی، انھیں اپنی زمین، گھربار دیئے۔
یہی وہ صیہونی احسان فراموش پناہ گزین اسرائیلی یہودی ہیں جو اپنے محسن *فلسطینیوں* کومار کر احسان کابدلہ چکارہے ہیں۔
60لاکھ یہودیوں کو
Read 4 tweets
17 May
عمر بن عبدالعزیز نے اپنے ایک قاصد کو شاہ روم کے پاس کسی کام سے بھیجا قاصد پیغام پہنچانے کے بعد محل سے نکلا اور ٹہلنے لگا ٹہلتے ٹہلتے اسکو ایک جگہ سے تلاوت کلام پاک سنائی دی آواز کی جانب گیا تو کیا منظر دیکھا کہ ایک نابینا شخص چکی پیس رہا ہے اور ساتھ میں تلاوت بھی کر رہا ہے آگے
بڑھ کے سلام کیا جواب نہیں ملا دوبارہ سلام کیا جواب نہیں ملا تیسری بار سلام کیا نابینا شخص نے سر اٹھا کر کہا شاہ روم کے دربار میں سلام کیسے قاصد نے کہا پہلے یہ بتا کہ شاہ روم کے دربار میں خدا کا کلام کیسے،اس نے بتایا کہ کہ وہ یہاں کا مسلمان ہے بادشاہ نے مجبور کیا کہ اسلام چھوڑ دے
انکار پے سزا کے طور پے دونوں آنکھیں نکال دی گئ اور چکی پیسنے پے لگا دیا
معاملات طے کرنے کے بعد قاصد واپس آیا تو عمر بن عبد العزیز کے سامنے اس قیدی کی بات بھی رکھ دی ،
"کیا لوگ تھے وہ بھی "عمر بن عبد العزیز نے کوئی مذمتی بیان جاری نہیں کیا ،پانچ یا دس منٹ کی خاموشی اختیار کرنے کا
Read 10 tweets
16 May
#پراسرتھریڈ
ہلاکو خان کی بیٹی بغداد میں
گشت کررہی تھی کہ
ایک ہجوم پر اس کی نظر پڑی۔
پوچھا لوگ یہاں کیوں اکٹھے ہیں؟
جواب آیا:
ایک عالم کے پاس کھڑے ہیں۔
اس نے عالم کو اپنے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا۔
عالم کو تاتاری شہزادی کے سامنے لا کر حاضر کیا گیا۔
شہزادی
۔
مسلمان عالم سے سوال کرنے لگی:
کیا تم لوگ اللہ پر ایمان نہیں رکھتے؟
عالم:
یقیناً ہم ایمان رکھتے ہیں
شہزادی:
کیا تمہارا ایمان نہیں کہ
اللہ جسے چاہے غالب کرتا ہے؟
عالم:
یقیناً ہمارا اس پر ایمان ہے۔
شہزادی:
تو کیا اللہ نے آچ ہمیں
تم لوگوں پر غالب نہیں کردیا ہے؟
عالم:
یقیناً کردیا ہے-
شہزادی:
تو کیا یہ اس بات کی دلیل نہیں کہ
خدا ہمیں تم سے زیادہ چاہتا ہے؟
عالم:
نہیں
شہزادی:
کیسے؟
عالم:
تم نے کبھی چرواہے کو دیکھا ہے؟
شہزادی:
ہاں دیکھا ہے
عالم:
کیا اس کے ریوڑ کے پیچھے چرواہے نے
اپنے کچھ کتے رکھے ہوتے ہیں؟
شہزادی:
ہاں رکھے ہوتے ہیں
Read 6 tweets
15 May
جنرل پرویز مشرف نے کبھی کعبے کا دروازہ اپنے ہاتھوں سے کھولا
تو کبھی نواز شریف نے
اور کبھی عمران خان ننگے پیر مدینے کی سڑکوں پر چلے ....
مگر
سلطان صلاح الدین ایوبیؒ حکومتی معاملات اور صلیبیوں کے مقابلے میں اتنا مشغول رہے کہ کبھی کعبہ نہ دیکھ سکے،
ایوبیؒ نے حاجیوں پر حملہ
کرنے والے صلیبیوں کو ختم کرنے کا وقت تو نکال لیا لیکن اپنی خواہش کے باوجود کبھی جنگ اور کبھی فتنوں کی وجہ سے حاجی نہ بن سکے.
یہ کوئی انوکھی بات نہیں تھی۔
کیونکہ مسلم حکمرانوں کو معلوم تھا کہ مسلمانوں کے اجتماعی معاملات کا دفاع اپنی انفرادی عبادات سے پہلے آتا ہے.
اسی لیے حکمران
کو پرکھنے کا معیار یہ نہیں ہوتا کہ وہ تہجد کتنی پڑھتا ہے یا کعبے کے دروازے اس کیلیے کتنی بار کھولے گئے
بلکہ معیار تو یہ ہے کہ حکمران کو جہاں اقتدار ملا ہے وہاں اللّٰہﷻ کا دین غالب ہے یا نہیں؟
مظلوم کو protection حاصل ہے یا نہیں؟

اب اگر کوئی حاکم
لوگوں کے معاملات کو بگاڑ دے،
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(