جب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رح کی وفات ہوئی تو کہرام مچ گیا۔ جنازہ تیار ہوا، ایک بڑے میدان میں لایا گیا۔ بے پناہ لوگ نماز جنازہ پڑھنے کے لیے آئے ہوئے تھے۔ انسانوں کا ایک سمندر تھا جو حدِ نگاہ تک نظر آتا تھا۔ جب جنازہ پڑھنے کا وقت آیا، ایک آدمی آگے بڑھا اور کہنے لگا کہ میں
خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رح کا وکیل ہوں۔ حضرت نے ایک وصیت کی تھی۔ میں اس مجمعے تک وہ وصیت پہنچانا چاہتا ہوں۔ مجمعے پر سناٹا چھا گیا۔ وکیل نے پکار کر کہا۔ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رح نے یہ وصیت کی کہ میرا جنازہ وہ شخص
پڑھائے جس کے اندر چار خوبیاں ہوں۔
1۔ زندگی میں اس کی تکبیر اولیٰ کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔
2۔ اس کی تہجد کی نماز کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔
3۔ اس نے کبھی بغیر وضو کے آسمان نہ دیکھا ہو۔
4۔ اتنا عبادت گزار ہو کہ اس نے عصر کی سنتیں
بھی کبھی نہ چھوڑی ہوں۔
جس شخص میں یہ چار خوبیاں ہوں وہ میرا جنازہ پڑھائے۔ جب یہ بات سنائی گئی تو مجمعے پر ایسا سناٹا چھایا کہ جیسے مجمعے کو سانپ سونگھ گیا ہو۔ کافی دیر گزر گئی، کوئی نہ آگے بڑھا۔ آخر کار ایک شخص روتے ہوئے حضرت خواجہ قطب الدین
بختیار کاکی رح کے جنازے کے قریب آئے۔ جنازہ سے چادر اٹھائی اور کہا۔حضرت آپ خود تو فوت ہو گئے مگر میرا راز فاش کر دیا۔ اس کے بعد بھرے مجمعے کے سامنے اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر جان کر قسم اٹھائی کہ میرے اندر یہ چاروں خوبیاں موجود ہیں یہ شخص وقت کے بادشاہ سلطان شمس الدین التمش رح تھے
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
کہتے ہیں محمود غزنوی کا دور تھا ايک شخص کی طبیعت ناساز ہوئی تو طبیب کے پاس گیا اور کہا کہ مجھے دوائی بنا کے دو طبیب نے کہا کہ دوائی کے لیے جو چیزیں درکار ہیں سب ہیں سواء شہد کے تم اگر شہد کہیں سے لا دو تو میں دوائی تیار کیے دیتا ہوں اتفاق سے موسم شہد کا نہیں
تھا ۔۔اس شخص نے حکیم سے ایک ڈبا لیا اور چلا گیا لوگوں کے دروازے کھٹکھٹانے لگا مگر ہر جگہ مایوسی ہوئی
جب مسئلہ حل نہ ہوا تو وہ محمود غزنوی کے دربار میں حاضر ہوا کہتے ہیں وہاں ایاز نے دروازہ کھولا اور دستک دینے والے کی رواداد سنی اس نے وہ چھوٹی سی
ڈبا دی اور کہا کہ مجھے اس میں شہد چاہیے ایاز نے کہا آپ تشریف رکھیے میں بادشاھ سے پوچھ کے بتاتا ہوں ۔۔ ایاز وہ ڈبیا لے کر بادشاھ کے سامنے حاضر ہوا اور عرض کی کہ بادشاھ سلامت ایک سائل کو شہد کی ضرورت ہے ۔۔ بادشاہ نے وہ ڈبا لی اور سائیڈ میں رکھ دی ایاز کو
نڈر تھا جرنیل تھا تاجر تھا گورنر تھا پکڑ کر لای گیا
مسجد نبوی ﷺ میں سرون کے ساتھ باندھا گیا
رسول پاک ﷺ تشریف لے گئے ﺩﯾﮑﮭﺎ، ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﭼﮩﺮﮦ، ﻟﻤﺒﺎ ﻗﺪ، ﺗﻮﺍﻧﺎ جسم ﺑﮭﺮﺍ ﮨﻮﺍ ﺳﯿﻨﮧ، ﺍﮐﮍﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﮔﺮﺩﻥ، ﺍﭨﮭﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻧﮕﺎﮨﯿﮟ، ایک حسین
اس وقت دنیا میں جو کرونا ویکسین چل رہی ہیں ان میں مشہور مشہور فائزر ، موڈیرنا، سپٹنک، کوویکسین ، کووکس، سائنوفام اور آسٹرازینکا مارکیٹ نام کووی شیلڈ شامل ہیں-
اس میں ابھی تک جس ویکیسن کے بارے میں نیگیٹیو ریمارکس رپورٹ ہوئے وہ آسٹرازینکا مارکیٹ نام کووی شیلڈ (برطانیہ ) ہے اس کے
بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ویکیسن کچھ مریضوں میں بلڈ کلوٹنگ کردیتی ہے جس کی وجہ برین ہمیرج یا پھر پلیٹ لیٹس کاؤنٹ میں کمی کا باعث بنتی ہے-
آسٹرازینکا مارکیٹ نام کووی شیلڈ (برطانیہ ) ویکیسن سے بلڈ کلوٹنگ کا پہلا کیس ناروے میں رپورٹ ہوا جہاں 4
ہیلتھ ورکز کو ویکیسن لگنے کے بعد بلڈ کلوٹنگ کا مسئلہ ہوا اس ویکسین سے بلڈ کلوٹنگ کے مزید کیس ڈنمارک، اٹلی اور پھر یوکے میں رپورٹ ہوئے- جس کے بعد یورپ، ڈنمارک، آئس لینڈ، ناروے اور کینیڈا میں آسٹرازینکا مارکیٹ نام کووی شیلڈ (برطانیہ ) ویکیسن کو وقتی طور پر بند کردیا گیا-
ایمزون کا جنگل دنیا کے 9 ممالک تک پھیلا ہوا ہے، جس میں سرفہرست برازیل ہے۔۔
اس کا کل رقبہ 55 لاکھ مربع کلومیٹر پر محیط ہے، جبکہ پاکستان کا رقبہ 7 لاکھ 95 ہزار مربع کلومیٹر ہے.
یہ جنگل ساڑھے پانچ کروڑ سال پرانا ہے۔۔
ایمزون ایک یونانی لفظ ہے جسکا مطلب لڑاکو عورت ہے
زمین کی 20 فیصد آکسیجن صرف ایمزون کے درخت اور پودے پیدا کرتے ہیں۔۔
دنیا کے 40 فیصد جانور ، چرند، پرند، حشرات الارض ایمزون میں پائے جاتے ہیں۔۔
یہاں 400 سے زائد جنگلی قبائل آباد ہیں، انکی آبادی کا تخمینہ 45 لاکھ کے قریب بتایا گیا ہے۔ یہ لوگ اکیسیوں
صدی میں بھی جنگلی سٹائل میں زندگی گذاررہے ہیں۔۔
اسکے کچھ علاقے اتنے گھنے ہیں کہ وہاں سورج کی روشنی نہیں پہنچ سکتی اور دن میں بھی رات کا سماں ہوتا ہے
یہاں ایسے زیریلے حشرات الارض بھی پائے جاتے ہیں۔۔
کہ اگر کسی انسان کو کاٹ لیں تو وہ چند سیکنڈ میں
یہ سمندر کے کنارے پہنچ کر کہتے ہیں موسی ہمیں کہاں پھنسا دیا ایک طرف فرعون کی فوجیں ہیں دوسری طرف سمندر کی موجیں اب جائیں تو جائیں کدھر؟ موسی علیہ السلام کو اللہ پاک نے حکم دیا اپنا عصا پانی پر مارو عصا لگا
سمندر کے بیچوں بیچ راستے بن گئے،
نیچے زمین پر کیچڑ تھا ان کے پھسلنے کا ڈر تھا اللہ پاک نے ہواؤں کو حکم دیا زمین کی مٹی خشک کر دو مٹی خشک کر دی گئی یہ بھاگ کر پار پہنچ گئے اور پیچھے فرعون اور اس کی فوج کو اللہ پاک نے اسی سمندر میں غرق کر دیا،
اب موسی علیہ السلام
کے صحابہ چٹیل میدان میں پہنچے دھوپ پڑ رہی ہے کہنے لگے موسی کوئی سائباں نہیں کڑی دھوپ ہے، موسی علیہ السلام نے دعا کی اللہ پاک نے ان پر بادلوں کا سایہ کر دیا،
پھر کہا موسی بھوک لگی ہے کھانے کو کچھ نہیں، موسی علیہ السلام نے دعا کی اللہ پاک نے
ائیر کنڈیشنر ( A.C ) کی ٹھنڈک کی پیمائش ٹن ( Ton ) میں کیوں کی جاتی ہے؟
اے-سی کی ٹھنڈک کی پیمائش کیلئے ٹن کی اکائی استعمال کرنے کے پیچھے دلچسپ تاریخ ہے۔ قدیم دور میں جب ائیرکنڈیشنر جیسی ٹیکنالوجی کا کوئی تصور نہیں پایا جاتا تھا تو گھروں کو ٹھنڈا کرنے
کیلئے برف کا استعمال کیا جاتا تھا۔ دور دراز پہاڑوں سے لائی جانیوالی اس برف کو امراءکے گھروں کو ٹھنڈا کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ کیونکہ یہ برف ٹنوں کے حساب سے لائی جاتی تھی، لہٰذا ٹھنڈک کی پیمائش بھی ٹنوں میں کی جانے لگی۔
ایک ٹن کے ائیرکنڈیشنر سے مراد ایک
ایسا ائیرکنڈیشنر ہے جو فی گھنٹہ 12000 برٹش تھرمل یونٹ (BTU) حرارت آپ کے کمرے سے نکال سکتا ہے۔ ایک بی ٹی یو سے مراد اتنی حرارت ہے جو ماچس کی ایک تیلی کو مکمل طور پر جلائے جانے سے حاصل ہو سکتی ہے۔