ملک غلام محمد (سابق گورنر جنرل) کی قبر آج بھی گورا قبرستان میں موجود ہے، جو کراچی میں عیسائیوں کا مشہور قبرستان ہے، ہوا کچھ یوں کہ یہ سابق گورنر جنرل 12 ستمبر 1956 کو لقوا، بلڈ پریشر اور فالج کا یہ مریض اکسٹھ سال کی عمر میں لاہور میں مرا ، اس کی وصیت تھی ، کہ مرنے کے بعد اسے
سعودی عرب میں دفن کیا جائے، لہذا لاہور سے کراچی لاکر اس کی لاش کو امانتاً کراچی کے گورا قبرستان میں دفن کر دیا گیا، پھر کچھ عرصہ بعد اس شخص کی وصیت کے مطابق اس کی لاش کو سعودی عرب منتقل کرنے کے لئے، ایک فوجی کیپٹن، ایک ڈاکٹر، کچھ پولیس اہلکار ، دو گورکن ، اور اس کے قریبی رشتے
داروں کے سامنے جب قبر کو کھولا گیا، تو وہ لوگ یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گئے ، کہ سابق گورنر جنرل پاکستان کے تابوت کے گرد ایک سانپ چکر لگا رہا ہے، گورکن نے اس سانپ کو لاٹھی سے کئ بار مارنے کی کوشش کی مگر سانپ ہر وار سے بچ گیا، پولیس کے انسپکٹر نے اپنی پستول سے چھ کی چھ گولیاں
سانپ پر داغ دیں ، مگر سانپ کو ایک بھی گولی نہ لگ سکی، پھر وہاں موجود ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق سانپ کو مارنے کے لئے قبر میں زہریلا سپرے کیا گیا ، اور دو گھنٹے کے بعد دوبارہ قبر کھولی گئی، تو سانپ اسی طرح قبر میں زندہ موجود تھا، اور سابق گورنر جنرل کے تابوت کے گرد چکر لگا رہا تھا،
پھر باہمی صلاح مشورے سے اس عبرتناک قبر کو بند کر دیا گیا، اور اگلے روز ایک مشہور مقامی اخبار میں ایک چھوٹی سی خبر شائع ہوئی، کہ سابق گورنر جنرل کو سعودی عرب منتقل نہ کیا جاسکا، اور اب وہ یہیں دفن رہیں گے، قارئین کرام!!! اس گورنر جنرل کو مسلمانوں کے قبرستان میں جگہ کیوں نہ مل سکی
،؟ یہ بھی ایک ہولناک اور عبرتناک حقیقت ہے، اس شخص نے اپنے عہدے پر رہتے ہوئے، قادیانیوں کو خوش کرنے کے لئے، 1953 کی تحریک ختم نبوت کے تقریباً دس ہزار مجاھدین کو لاہور میں شہید کروا ڈالا، اور قادیانیوں کو نوازنے کے لئے تمام حدیں پار کر ڈالیں، جس کے نتیجے میں اس گورنر جنرل کی قبر
عبرت کا نشان بن چکی ہے، جہاں رات کو اس کی قبر پر کتے آرام اور پیشاپ کرتے نظر آتے ہیں، یاد رہے ، کہ اگر مرزا قادیانی کی عبرتناک موت قادیانیوں کی ذلت ورسوائی کا سامان ہے، تو ان قادیانیوں کی حمایت کرنے والے کی اموات بھی ذلیل و رسواء کن ہیں، "مرزا قادیانی کی قبر" اس عنوان سے میں
پہلے ایک پوسٹ میں جناب عبدالسلام دہلوی صاحب کی روایت سے یہ لکھ چکا ہوں ، کہ انہوں نے قادیانیوں کے نام نہاد "بہشتی مقبرہ" کی سیر کرتے ہوئے اپنی آنکھوں سے کہ وہاں تین چار کتے آپس میں کھیل کود کر رہے ہیں ، اور ان میں سے ایک کتا ٹانگ اٹھاۓ، مرزا قادیانی کی قبر پر پیشاب کر رہا ہے۔
(نوٹ: سابق گورنر جنرل کے حوالے سے اوپر والے واقعہ کو "تذکرہ مجاہدین ختم نبوت" کے صفحہ نمبر 89 و 90 پر دیکھا جا سکتا ہے، اور مرزا قادیانی کی قبر پر کتوں کے پیشاب کرنے والے واقعہ کو اسی کتاب کے صفحہ نمبر 301 پر ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔)
اور یہ حوالہ اس تھریڈ میں موجود ہے
*ہمارے پیغمبر خدا کے ہاں 12 لڑکیاں ہیدا ہوئیں آپ نے کبھی نہ کہا کہ لڑکا کیوں نہ ہوا*۔
قادیانی اخبار الحکم، 17 (جولائی1903ء صفحہ16/ملفوظات، جلد 3 صفحہ372)
مرزا قادیانی کا یہ جھوٹ اسکی جہالت اور جھوٹ کا مرکب ہے، جسے یہ تک پتا نہیں تھا کہ آنحضرت ﷺ کی بیٹیاں کتنی تھیں۔
جبکہ وہ
اپنے آپ کو نعوذ بااللہ ظلی، بروزی محمد کہتے ہوئے بھی نہیں شرماتا تھا۔
مرزا قادیانی تو دنیا سے چلا گیا اس کی جماعت آج یہ عذر پیش کرتی ہے کہ یہ ہمارے حضرت جی کا ایک وعظ تھا جو عورتوں میں تھا اور نقل کرنے والا کمرے سے باہر تھا بچوں کا شور بھی تھا اس لئے یہ غلطی وعظ نقل کرنے والے
ڈاکٹر عائض القرنی صاحب "بیت الخلا" کا دروازہ کھلا چھوڑ دینے کے نقصانات پر بات کرتے ہوئے کہتے ہیں:
(یہ معلومات آپ کی اور آپ کے خاندان کی سلامتی سے متعلق ہیں)۔
ذیل دیے گئے چند کام کر لیجیے، آپ کے جسم سے منفی توانائی کا خاتمہ ہوگا اور آپ کے شیاطین کمزور پڑ جائیں گے۔
1: بیت الخلا کی صفائی: اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہے۔ اور بیت الخلا کو مستقل بنیادوں پر صاف ستھرا اور بدبو سے پاک رکھیے۔
2: رات کو سونے پہلے بیت الخلا کو صاف اور پاک رکھنے کا اہتمام کیجیے۔
3: بیت الخلا کا دروازہ ہر وقت اور مستقل بنیادوں پر بند رکھنے کا اہتمام کیجیے۔
4: بیت الخلا میں کپڑے اتار کر لٹکتا نہ رہنے دیجیے۔ محض ایک رات کے لیے لٹکے رہنے والے کپڑوں میں جتنی منفی توانائی بھر جاتی ہے، اس کا خاتمہ تقریباً ناممکن ہوتا ہے یا کم از کم 72 گھنٹوں کے لیے دھوپ میں لٹکانے سے کچھ گلوخلاصی ممکن ہوتی ہے۔
مولانا سہیل باوا صاحب کی *بنوری ٹاؤن کی ڈائری* پڑھ کے میری یادوں کے دریچوں میں بھی ایک یاد جھلملانے لگتی ہے
آیئے میں وہ آپ سب سے شیئر کرتی ہوں
میری والدہ محترمہ کو جب اپنے میکہ یعنی کراچی آنا ہوتا تھا تو اُنکی دعاؤں میں ایک دعا
کا اِضافہ ہو جاتا تھا
کہ
*"اے اللّه مجھے نیو ٹاؤن کی اذان سنا دے"*
اس دعا کے تھوڑے دنوں بعد ہی امّی کراچی چلی جاتی تھیں
اور امّی کے بچوں کا یعنی ہمارا *یقین دعا پر مضبوط سے مضبوط تر ہو جاتا تھا* الحمد لللہ
اور بنوری ٹاؤن کی اذان سننے کا شوق اور بڑھ جاتا تھا
امّی جب واپس آتی
تھیں تو بنوری ٹاؤن کی *فجر کی اذان کی کیسٹ* امّی کے ساتھ ہوتی تھی
*سات منٹ کی وہ پُر کیف اذان فجر*
اتنی مسحور ہوتی تھی کہ جاگنے کے لئے الارم کی ضرورت نہیں پڑتی تھی اور ہم سب بہن بھائ وہ اذان بہت شوق سے سنتے تھے
اُس وقت ان مؤذن کا نام معلوم نہ تھا
لیکن اب جب معلوم ہوا کہ وہ
#searchthetruth @SearchTheTruth5
مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمۃاللہ علیہ پرختم نبوت کے منکر ہونے کا الزام اور اس کی حقیقت ....
================================
(حافظ عبيدالله)
جماعت مرزائیہ جس طرح قرآن وحدیث اور دوسرے بزرگان وصوفیاء کرام کی عبارات میں تحریف معنوی
کرکے اپنی خود ساختہ نبوت ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہے ، ایسے ہی حضرت مولانامحمد قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی ایک کتاب ’’تحذیر الناس ‘‘ کے مختلف مقامات سے ناتمام عبارات ماقبل ومابعد کے الفاظ حذف کرکے پیش کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ مولانا بھی اجراء نبوت کے قائل تھے حالانکہ مولانا
اپنی اسی کتاب میں منکر ختم نبوت کو کافر ومرتد کہتے ہیں لیکن افسوس یہ ہے کہ مرزائیوں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کا ایک گروہ بھی دانستہ یا نادانستہ اس بات پر مصر ہے کہ حضرت مولانا نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ اجراء نبوت کے قائل ہیں اور قادیانیوں نے انہی کی عبارات کو دلیل بناکر مرزا قادیانی کی
عنوان :_ وفات النبی کے بعد حضرت عیسی علیہ السلام کے زندہ آسمان پر اٹھائے جانے اور نبی کریم علیہ السلام کی وفات پر اجماع صحابہ۔۔۔۔
از ۔عبدالحکیم نعمانی ۔
قادیانی حضرات متنبی قادیاں آنجہانی مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنی کتاب روحانی خزائن جلد 15 ص 581 پر خطبہ صدیقی میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے یہ الفاظ لکھے ہیں کہ عمر فرما رہے تھے کہ
وانما رفع الی السماء کما رفع عیسی ابن مریم الخ
ترجمہ از مرزا قادیانی بلکہ وہ آسمان پر
اٹھائے گئے ہیں جیسا عیسی ابن مریم اٹھائے گئے
قادیانی حضرات! حضرت عمرؓ نے حضرت عیسی کیلئے رفع الی السماء کا لفظ بولا اسکی تردید کہیں بھی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے منقول نہیں ہاں حضرت ابوبکر صدیق نے ان محمدا قد مات فرماکر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رفع الی السماء
#searchthetruth @SearchTheTruth5
مرزا قادیانی کی کتابیں اور مرزائیت کی مشکلات
کتبہ: ✍️ خالد محمود ۔ کراچی ۔
تیسرا سوال یہ ہے کہ:
اگر واقعی ہی مرزا قادیانی کی کتابیں علمی اور دلائل سے پر ہیں، تو پھر کیا وجہ ہے کہ جب علمائے کرام مرزا قادیانی کی کتابوں سے قرآن و حدیث کے خلاف
باتیں بتاتے ہیں ، تو قادیانی مربی ان باتوں کی من مانی تاویلات کرتے نظر آتے ہیں، اور وہ بھی ایسی تاویلات جن کو خود مرزا قادیانی کی کتابوں سے کچھ تعلق نہیں ہوتا۔
چوتھا سوال یہ ہے کہ:
اگر واقعی ہی مرزا قادیانی کی کتابیں پڑھنا قادیانیت کے یہاں اس قدر اہم اور ایمانی مسلہ ہے،
تو ہمارا سوال ہے،کہ قادیانیوں کے موجودہ خلیفہ مرزا مسرور احمد نے اب تک کتنی بار مرزا قادیانی کی کتابوں کو پڑھا ہے۔؟ قطع نظر اس سے کہ مرزا مسرور احمد کو قرآن کریم کی تلاوت تک صحیح طور پر کرنی نہیں آتی۔
واٹس ایپ گروپوں میں اکثر قادیانی/ مرزائی یہ کہتے ہوئے ملتے ہیں،